محسن احمد محسن
محفلین
خاک پر جو نگیں دیکھا ہے
نقشِ پائے حسیں دیکھا ہے
-
آسماں نے ترے قدموں کو
آج بن کے زمیں دیکھا ہے
-
ایک ہالہ تری زلفوں کا
چاند نے بھی نہیں دیکھا ہے
-
راز بن کے ترے سینے میں
ایک گہرا یقیں دیکھا ہے
-
گھر جلا کر چمن میں اپنا
آہ بھرتے مکیں دیکھا ہے
-
پس نہیں تھا ترا ﷺ سایہ بھی
کب، کہاں تھا، کہیں دیکھا ہے ؟
-
ہر کسی نے ستم ڈھائے ہیں
ہر کسی کو حزیں دیکھا ہے
-
جشمِ ساقی سلامت ، جس کو
بار ہا دلنشیں دیکھا ہے
-
پھڑ پھڑاتے ہوئے گلشن میں
ہر مکاں کا مکیں دیکھا ہے
-
آرزو بھی مرے دل میں ہے
غم ترا بھی یہیں دیکھا ہے
-
میکدہ تو کسی نے محسؔن
ساتھ چلتے نہیں دیکھا ہے
-
محسؔن احمد
نقشِ پائے حسیں دیکھا ہے
-
آسماں نے ترے قدموں کو
آج بن کے زمیں دیکھا ہے
-
ایک ہالہ تری زلفوں کا
چاند نے بھی نہیں دیکھا ہے
-
راز بن کے ترے سینے میں
ایک گہرا یقیں دیکھا ہے
-
گھر جلا کر چمن میں اپنا
آہ بھرتے مکیں دیکھا ہے
-
پس نہیں تھا ترا ﷺ سایہ بھی
کب، کہاں تھا، کہیں دیکھا ہے ؟
-
ہر کسی نے ستم ڈھائے ہیں
ہر کسی کو حزیں دیکھا ہے
-
جشمِ ساقی سلامت ، جس کو
بار ہا دلنشیں دیکھا ہے
-
پھڑ پھڑاتے ہوئے گلشن میں
ہر مکاں کا مکیں دیکھا ہے
-
آرزو بھی مرے دل میں ہے
غم ترا بھی یہیں دیکھا ہے
-
میکدہ تو کسی نے محسؔن
ساتھ چلتے نہیں دیکھا ہے
-
محسؔن احمد