حُسن فانی ہے، جوانی کے فسانے تک ہے (ممتاز گورمانی)

نایاب

لائبریرین
حُسن فانی ہے، جوانی کے فسانے تک ہے
پر یہ کمبخت محبت تو زمانے تک ہے
وہ ملے گا تو شناسائی دلوں تک ہو گی
اجنبیّت تو فقط سامنے آنے تک ہے
شاعری پیروں، فقیروں کا وظیفہ تھا کبھی
اب تو یہ کام فقط نام کمانے تک ہے
دشت میں پاؤں دھرا تھا کبھی وحشت کے بغیر
اب وہی ریت مِرے آئینہ خانے تک ہے
چاند گردُوں کو میسّر ہے سحر ہونے تک
رقصِ درویش، ترے بام پہ آنے تک ہے
میں محمدؐ کے غلاموں کا غلام، ابنِ غلام
ایسے نِسبت، اسی پاکیزہ گھرانے تک ہے


ممتاز گورمانی
 

تلمیذ

لائبریرین
میں محمدؐ کے غلاموں کا غلام، ابنِ غلام
ایسے نِسبت، اسی پاکیزہ گھرانے تک ہے

بہت عمدہ چیز ڈھونڈی ہے، نایاب صاحب۔ شراکت کا شکریہ، جزاک اللہ!
 
Top