حب الوطنی

محمد امین

لائبریرین
ہممم۔۔۔کہاں سے بات شروع کروں۔ ۔۔۔

حب الوطنی۔۔۔

بے ترتیبی میرا طرۂ امتیاز ہے۔ سو یہ تحریر بے ترتیب اور بے ربط ہی سہی۔ ربط (رطب؟؟) تلاش کرنا قاری کے ذمے، دروغ برگردنِ راوی ہی سہی۔

ملک کیا ہے؟ وطن کیا ہے؟ قوم کیا ہے؟ ملت کیا ہے؟ گھر کیا ہے؟ خاندان کیا ہے؟ میں کیا ہوں؟

کئی برس بیت گئے مجھے یومِ آزادی منائے ہوئے۔ جس گھر کی خاطر اجداد نے گردنیں کٹوادیں اس گھر کی تشکیل کا جشن اور خوشیاں منائے ہوئے۔۔۔

مگر۔۔۔

ترانے اب بھی میری روح میں سرشاری گھول دیتے ہیں۔۔۔

مگر۔۔۔

اب بھی میری ریڑھ کی ہڈی میں سرد لہر دوڑ جاتی ہے، جب میں وطن کی محبت سے بھرپور نغمات، منظومات اور تقاریر سنتا ہوں۔۔

کچھ ہے۔۔۔ جو خون میں شامل ہے۔۔ کچھ ہے جو خون میں گرمی کا باعث ہے۔۔

کچھ۔۔۔ہے۔۔

جس کی وجہ سے جذبات کا پرسکون سمندر ٹھاٹھیں مارنے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔۔۔

کیا یہی حب الوطنی ہے؟

کیا مجھے وطن سے محبت ہے؟

کیا وطن سے محبت کرنا جائز ہے؟

کیا قوم پرستی ایک صحیح الدماغ شخص کا کام ہے؟

جغرافیہ۔۔۔ کیا ہوتا ہے؟ جغرافیے کا قوم پرستی سے کیا تعلق ہے؟

پاکستان کا نقشہ میرے لیے مقدس کیوں ہے؟

کچھ لوگوں کی طرف سے میرے اوپر مسلط کردہ جھنڈا مقدس کیوں ہے؟

اگر یہ جھنڈا لال ہوتا تو کیا ہوتا؟؟ ہرا ہے تو کیا ہوگیا؟ اگر یہ لال ہوتا تو کیا مجھے اس جھنڈے سے پیار نہ ہوتا؟

قومی ترانہ حفیظ نے لکھ ڈالا تو کیا ہوا؟؟ مجھے تو حفیظ کے قومی ترانے سے زیادہ "ہندو" جگن ناتھ آزاد کا لکھا ہوا:

"اے سرزمینِ پاک،
ذرے ترے ہیں آج، ستاروں سے تابناک،
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک،
اے سرزمینِ پاک"

زیادہ سلیس، رواں، فصیح لگتا ہے اور دل کو لبھاتا ہے۔۔۔

اگر جگن ناتھ کا لکھا ہوا ترانہ قومی ترانہ قرار پاتا تو کیا ہوتا؟؟؟ کیا قوم کو اس سے محبت نہ ہوتی۔۔۔بجائے ایک عدد مفرس (بلکہ فارسی) ترانے کے۔۔۔

اگر پاکستان کے نقشے میں افغانستان بھی شامل ہوتا، ایرانی بلوچستان بھی شامل ہوتا تو کیا ہوتا؟؟؟

کیا ملک "الہامی" بھی ہوتے ہیں؟؟؟ اگر الہامی ہوتے ہیں تو بنگلہ دیش کہاں گیا؟؟ کشمیر کہاں گیا؟ جونا گڑھ کہاں گیا؟ بلوچستان کہاں جا رہا ہے؟

اگر۔۔۔ پاکستان اللہ کی عطا ہے تو پہلا وزیرِ خارجہ اس جماعت کا کیوں تھا کہ جو متفقہ طور پر خارج از اسلام ہے۔

اگر۔۔۔ اگر۔۔۔اگر۔۔ اگر۔۔۔اگر۔۔۔اگر۔۔۔اگر۔۔۔

مگر۔۔۔مجھے اپنی مٹی سے محبت ہے۔۔۔میری مٹی پر اگر آج بھی انگریز کی حکومت ہوتی۔۔۔تو بھی مجھے اس سے محبت ہوتی۔۔۔

کہ۔۔

چلچلاتی دھوپ میں سر پہ اک چادر تو ہے
لاکھ دیواریں شکستہ ہوں پر اپنا گھر تو ہے

پاکستان کا نام پاکستان کے بجائے کچھ اور ہوتا تو؟؟

خیبر پختونخواہ کا نام جب این ڈبلیو ایف پی تھا۔۔تو کیا اس کے لوگوں کو اس سے محبت نہیں تھی؟؟ اب خیبر پی کے ہوگیا ہے تو کیا زیادہ محبت ہوگئی ہے؟؟ افغانیہ ہوتا تو کیا ہوتا؟ صرف خیبر ہوتا تو؟؟ مگر خیبر تو غالباً عرب میں ایک قلعے کا نام تھا نا؟؟ تو مستعار لیے گئے نام سے جغرافیے کے طور پر محبت؟؟؟

سب کچھ منتشر ہے۔۔۔سب کچھ بکھرا ہے۔۔۔میں خود کو مجتمع نہیں کر پاتا۔۔۔ میں خود کو سمیٹ نہیں پاتا۔۔۔

قوم پرستی۔۔۔حب الوطنی۔۔۔مجھے جڑنے نہیں دیتی۔۔۔

میں یہ سب کیوں لکھ رہا ہوں۔۔۔

غالباً ۔۔۔ نہیں بلکہ یقیناً خارجی عوامل نے مجھے یہ منتشر الفاظ قرطاس پر مزید منتشر کرنے کے لیے مجبور کیا ہے۔۔۔

میں بہت کچھ کہنا لکھنا چاہتا ہوں ۔۔ مگر پھر۔۔۔چھوڑ دیتا ہوں۔۔۔ خوف سے۔۔۔ کہ کہیں لوگ مجھے برا نہ کہیں، برا نہ سمجھیں۔۔۔لوگ مجھ سے بدگمان نہ ہوجائیں۔۔۔لوگ مجھے طعن و تشنیع سے نہ نوازیں۔۔

کہ کہیں۔۔

لوگ مجھے "کافر" نہ قرار دے دیں۔۔

کہ کہیں۔۔

لوگ مجھے "غدار" نہ قرار دے دیں۔۔۔

انڈیا کا ایجنٹ نہ قرار دے دیں۔۔

استعمار کا puppet نہ قرار دے دیں۔۔۔

میں ڈرتا ہوں۔۔۔

میں نے دیکھا۔۔ ایک جگہ لکھا ہوا تھا۔۔۔ کہ پاکستان "مدینۂ ثانی" ہے۔۔۔

میں نے اللہ کی بارگاہ میں استغفار کی۔۔۔

میں نے عرض کی اے اللہ انہیں معاف کردے، یہ نا سمجھ ہیں۔۔

جاہلوں، جھوٹوں، کم تولنے والوں، دھوکہ دینے والوں کے دیس کو۔۔۔نبی کے دیس سے ملا رہے ہیں۔۔

اللہ فرماتا ہے: "لا اقسم بہٰذا البلد۔۔۔و انت حل بہٰذا البلد"۔۔۔

اللہ کسی شہر کی قسم اس وجہ سے فرما رہا ہے کہ اس کا حبیب اس شہر میں مقیم ہے۔۔ اور اجہل (ابو جہل نہیں) قسم کے لوگ ایک غیر ملک کو نبی کے دیس سے ملا رہے ہیں۔۔

ایک جگہ لکھا دیکھا کہ "پاکستان" کا عربی میں ترجمہ "مدینہ طیبہ" ہے۔۔۔

میرے منہ سے مغلظات کا طوفان امڈ پڑا۔۔۔ (اللہ میری مغفرت فرمائے۔۔۔)

میرے محبوب نبی کے شہر کو اس ملک سے ملا رہے ہیں۔۔۔جس کی کوئی کل سیدھی نہیں۔۔۔

یہ کس قسم کے لوگ ہیں؟؟

حب الوطنی کو قرآنی تقدس کا درجہ کیوں دے دیتے ہیں؟؟

کیا ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کو ہندوستان سے محبت نہیں؟؟

کیا ہندوستان مسلمانوں کا ملک ہے؟ نہیں نا۔۔

کیا پاکستان مسلمانوں کا ملک ہے؟؟؟

مجھے نہیں سمجھ آرہا میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں۔۔۔ میں نے بغیر کوشش کے اس تحریر کی بے ترتیبی اور بے ربطی برقرار رکھی ہے۔۔

شاید اس قسم کی تحریر کسی ربط (اور رطب و یابس) کی محتاج نہیں۔۔

"پاکستان اسی دن بن گیا تھا جس دن سندھ کی زمین پر محمد بن قاسم کے پیر لگے تھے"۔۔۔

ہاہاہاہاہاہااہ۔۔۔۔

پاکستان دوسرے ممالک سے زیادہ فوقیت رکھتا ہے کیا؟؟

Proud To Be Pakistani

اللہ فرماتا ہے (مفہوم): "ہم نے تمہیں قوموں اور قبیلوں میں بانٹ دیا تاکہ تم پہچانے جاؤ" (اگر غلط ہوں تو میری اصلاح کیجیے)۔۔

اور۔۔

نبی نے فرمایا: "کسی کو کسی پر فوقیت نہیں سوائے تقویٰ کے۔۔"

تو پاکستانی ہونا تفاخر کی بات کیسے ہوگیا؟؟؟

تو۔۔۔

کیا باقی اقوام اللہ کی مخلوق نہیں ہیں؟؟

کیا باقی ممالک اللہ کے بنائے ہوئے نہیں ہیں؟؟

کیا پاکستان سے زیادہ خوبصورت ملک دنیا میں کوئی نہیں؟؟

یعنی باقی دنیا سے اللہ ناراض تھا کہ جو اس نے باقی دنیا کو پاکستان سے کم حسن دیا؟؟

میں کیا لکھوں۔۔۔میں بھول گیا میں کیا کیا لکھنا چاہ رہا تھا۔۔۔ :cry:
 

فاتح

لائبریرین
محمد امین بھائی ہم نے بھی کل گو اس قدر شدید نہ سہی لیکن کچھ اسی قسم کے خیالات کو ایک جملے میں پرونے کی کوشش کی تھی کہ ہم وطن سے محبت کا جھوٹ بولتے ہیں لیکن ہم پر تو کئی فتوے لگ گئے تھے۔ لہٰذا اب ہم آپ سے متفق ہونے کے باوجود نہین بتائیں گے کہ ہم آپ سے متفق ہیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
کل کا مجھے دھاگہ مقفل ہونے کے بعد علم ہوا۔ اس پر کوئی تبصرہ کیے بغیر۔ میں اس بات سے نہیں ڈرتا کہ لوگ مجھ پر فتاویٰ لگا دیں گے، اور میں ایسا بھی نہیں کرسکتا کہ جو 7 ارب افراد کر رہے ہوں اسی کی پیروی کروں۔
 

محمد امین

لائبریرین
چلیے بات تھی بے ربطی کی تو کچھ اور بھی شامل کیے دیتا ہوں۔۔

ہمارے محلے کی مسجد کے سابق امام صاحب مجھے ملے۔ انہیں مسجد کی کمیٹی نے فارغ کردیا تھا۔ جب وہ امام تھے تب بھی ان کی کمیٹی اور کچھ نمازیوں سے ان بن رہتی تھی۔ کبھی وہ مفتی عارف صاحب کی برائیاں کرتے پائے جاتے اور پیٹھ پیچھے انہیں "وہ شخص۔۔۔" کہتے۔ حالانکہ خود وہ بہت ہی چھوٹے سے عالم تھے اور مفتی عارف ایک جید عالم و صوفی۔ مفتی عارف صاحب کو ان امام صاحب کے اوپر جمعہ پڑھانے کے لیے بلایا جاتا تھا۔تو ان امام صاحب کو جلن ہوتی تھی کہ یہ میرا حق ہے بس، پھر کوئی مفتی ہو یا مفتیٔ اعظم وہ کیوں آئے؟؟

اب چونکہ ہماری مسجد کو ان جھگڑوں کی وجہ سے مفتیٔ اعظم پاکستان علامہ منیب الرحمٰن کی زیرِ نگرانی کردیا گیا ہے اور مفتی منیب صاحب کے ایک نائب مفتی صابر صاحب ہماری مسجد کی قریب سے نگرانی کرتے ہیں اور درس وغیرہ منعقد کرتے رہتے ہیں۔ تو ہمارے سابق امام صاحب کو ان سے بھی پرخاش شروع۔ ان کے لیے حد سے زیادہ نا مناسب الفاظ کا استعمال۔ مفتی منیب صاحب کو مکار چالاک وغیرہ وغیرہ قرار دینا۔مفتی صابر صاحب میں کیڑے نکالنا، لوگوں کو ان کے خلاف ورغلانا اب ان امام صاحب کا شیوہ بن گیا ہے۔

یہ سب کیسے ختم ہوگا اس مملکتِ خداداد میں؟ ہمارے معاشرے میں ایسا کیوں ہے؟ مذہب جیسا مقدس شعبہ بھی ان سازشوں اور جھگڑوں سے پاک نہیں۔۔۔ایسا کیوں؟
 

سید ذیشان

محفلین
بہت ہی خوب تحریر ہے، اس پر مجھے فیض صاحب کی ایک نظم یاد آ گئی:


یہ وقت آئے تو بے ارادہ
کبھی کبھی میں بھی دیکھتا ہوں
اتار کر ذات کا لبادہ
کہیں پہ سیاہی ملامتوں کی
کہیں پہ گل بوٹے الفتوں کے
کہیں پہ لکیریں آنسوئوں کی
کہیں پہ خون و جگر کے دھبے
یہ لعل لب ہائے مہوشاں کے
یہ مُہر یار مہرباں کی
یہ چاک ہے پنجہ عدو کا
یہ مرحمت شیخ بد زباں کی
یہ جامہ روز و شب گزیدہ
مجھے یہ پیراہن دریدہ
عزیز بھی ناپسند بھی
کبھی یہ فرمان جوش وحشت
کہ نوچ کر اسکو پھینک ڈالو
کبھی یہ حرف اصرار الفت
کہ چوم کر پھر سے گلے لگالو
 

نیلم

محفلین
وطن پرستی اور حب ا لوطنی دو بلکل مختلف چیزیں ہیں۔ حب الوطنی (وطن سے محبت) ایک فطری جذبہ ہے لیکن وطن پرستی کے معنیٰ یہ ہیں کہ انسان حق و ناحق کا معیار خدا کی ہدایت کو چھوڑ کر محض اپنے وطن کو بنالے۔ یہ شرک کی ایک شکل ہے اور اسلام اس کی بھی اسی طرح بیخ کنی مخالفت کرتا ہے جس طرح شرک کی باقی تمام شکلوں کی۔۔۔

میں وطن پرست نہیں محب وطن ہوں اے اللہ پاکستان کو محبت امن اور اسلام کا گہوارا بنا دے اور اسلام کا قلعہ بنا دے اور امت مسلمہ کی امیدوں کا مرکز بنا دے

ان تازہ خدائوں میں بڑا سب سے وطن ھے
جو پیرھن اس کا ھے وہ ملت کا کفن ھے
(بزم سُخن ،فیس بک )
 

حسان خان

لائبریرین
اپنی جھونپڑی سے بھی انسان کو دوسرے کے محل سے زیادہ پیار ہوتا ہے۔ ان سب سوالوں کا مختصرا اور سرِ دستی جواب ہے: وابستگی۔۔۔ وہی جسے انگریزی میں دا سینس آف بیلونگنگ کہا جاتا ہے۔
 
جب آپ پاکستان کو دوسرے ممالک کی طرح، محض ایک زمین کا ٹکڑا سمجھیں گے،اور پاکستان کے قیام کو ایک حادثاتی عمل سمجھیں گے، تب ایسے سوالات کا پیدا ہونا ایک فطری امر ہے۔۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
جب آپ پاکستان کو دوسرے ممالک کی طرح، محض ایک زمین کا ٹکڑا سمجھیں گے،اور پاکستان کے قیام کو ایک حادثاتی عمل سمجھیں گے، تب ایسے سوالات کا پیدا ہونا ایک فطری امر ہے۔۔۔

بالکل فطری امر ہے ۔ حادثاتی عمل تو نہیں سمجھا۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ میرے نظریات میں کئی دفعہ رد و بدل آتے رہے ہیں۔ میں کوئی وسیع المطالعہ شخص نہیں ہوں۔ بس حالات و واقعات کا تجزیہ کرتا ہوں۔

میں پاکستان کو فقط ایک زمین کا ٹکڑا نہیں سمجھتا۔۔ میں وطنیت سے بہت بلند ہو کر سوچنے لگا ہوں۔ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا کی بجائے مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا سوچنے لگا ہوں۔ میں سوچتا ہوں کہ جب میں یہ دعویٰ کرتا ہوں کہ پاکستان بہت اعلیٰ و ارفع زمین ہے، ایک عظیم الہامی قوم ہے تو کیا باقی اقوام اللہ کی پیدا کردہ نہیں ہیں؟ میں نری جذباتیت کا قائل نہیں ہوں۔ مگر اس کے باوجود میں دوستوں اور بڑوں کے حد درجہ اصرار کے باوجود پاکستان چھوڑ کر نہیں گیا۔ میں تو اپنے گھر سے 1 دن باہر رہوں تو میرا دم گھٹنے لگتا ہے اور میں سوچتا ہوں:

گھر کی جب یاد صدا دے تو پلٹ کر آجائیں
کاش ہم اپنی ہی خواہش کو میسر آجائیں

مگر ظاہر ہے میری سوچ میں کوئی flaw یا fallacy نہیں ہے۔ میرا آرگیومنٹ غلط نہیں ہے۔ میرا آرگیومنٹ عقلیت پر مبنی ہے اور عقلیت کو کلی طور پر جھٹلایا نہیں جا سکتا۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
لفظ " اگر " کی اسیر انسانیت کی سچائیوں کو بیان کرتی اک بہترین تحریر ۔
" وابستگی " اگر واقعی سچی روشن سوچ پر استوار ہو ۔ تو فلاح انسانیت کی پیغامبر ہوتی ہے ۔
اور جب بات انسانیت کی ہو تو سب قومیتیں اس انس میں تحلیل ہو جاتی ہیں ۔
قوم تو صرف اک شناخت ہے اولاد آدم میں باہمی پہچان کے لیئے
اور ہر وہ قوم جو نسل انسانی سے پیار کرتی ہے ۔ اس کا مقصود و مطلوب صرف انسانوں کے لیئے آسانیاں پیدا کرنا ہوتا ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب ۔۔۔! بہت اچھے سوالات اُٹھائے ہیں آپ نے۔ میرے ذہن میں بھی اس حوالے سے اقبال کا یہ مصرع گونجتا ہے۔ کہ "ان تازہ خداؤں میں وطن سے بڑا ہے"۔

مجھے پاکستان سے محبت ہے۔ شاید اس بات کا اظہار میں نے اور بھی کہیں کیا ہوگا آگے بھی شاید ہوتا رہے۔ پاکستان سے مجھے کیوں محبت ہے میں نے کبھی نہیں سوچا۔ کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی۔ اس معاشرے میں جہاں میں رہتا ہوں اور جن لوگوں کے ساتھ میں اُٹھتا بیٹھتا ہوں وہاں وطن سے محبت کو بڑی عجیب سی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ لوگ وطن سے محبت کا دم بھرنے والوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں۔ بے وقوف کہلانا کسے اچھا لگتا ہے لیکن میں پھر بھی وطن سے محبت کا دم بھرتا نظر آتا ہوں۔شاید اس لئے کہ مجھے اُن کی عقلمندی کے پیمانے معلوم ہیں۔ یہ لوگ کسی اعتبار کرنے والے کو دھوکہ دے کر خود کو عقلمند سمجھتے ہیں۔ کسی قانون کی خلاف ورزی کرکے صاف نکل جانے کو ہنر مندی سمجھتے ہیں۔ ان کے پیمانے مجھے راس نہیں آتے سو میں بے وقوفی میں ہی عافیت سمجھتا ہوں۔

مجھے پاکستان سے محبت کیسے ہوئی۔ شاید نصابی کتابوں نے مجھے یہ بات باور کروائی کہ یہ پاکستان کس قدر ضروری تھا، اور اس کے لئے ہمارے بزرگوں نے کتنی قربانیاں دیں۔ میں نے جو ملی نغمے سنے وہ سب کے سب میرے اور پاکستان کے تعلق کو مضبوط کرتے رہے ۔ الغرض جذباتی حد تک میرا پاکستان سے ایک رشتہ تو استوار ہو ہی گیا۔

آپ نے جو باتیں لکھیں ان میں سے بیشتر وزن رکھتی ہیں لیکن حب الوطنی میرا خیال ہے ایک فطری چیز ہے۔ ایسے ہی جیسے انسان اپنے گھر کی بہتری چاہتا ہے، اپنے گھر والوں کی بہتری چاہتا ہے۔ اسے اپنے گھر کو بہتر سے بہتر بنانا اچھا لگتا ہے۔ اسے اچھا لگتا ہے کہ اس کے بھائی بہتر زندگی گزاریں اپنا معیار زندگی بہتر کریں۔ ایسے ہی پاکستان بھی ہمارا گھر ہے (افسوس یہ ہے کہ بہت سے لوگ اسے "اون" نہیں کرتے۔ ہم اپنے شہر کے لئے اپنے علاقے کے لئے اپنے صوبے کے لئے تو معصب ہو جاتے ہیں لیکن اپنے ملک کے لئے یکجا نہیں ہو پاتے۔ )۔ آپ اپنے گھر پر قلعی کرواتے ہیں اس کے باہر پھول پودے لگاتے ہیں، اس کی آرائش کا کام کرتے ہیں۔ کل کو اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو آپ کہیں گے کہ بھائی یہ میرا گھر ہے، میں اس کو نہیں سنواروں گا تو کون سنوارے گا۔

اگر لوگ حب الوطنی سے یہ مطلب لیتے ہیں کہ آپ اپنے وطن کے علاوہ باقی دنیا کو دشمن سمجھتے ہیں تو واقعی حب الوطنی کوئی اچھی چیز نہ ہوئی۔ "حب" یا "محبت" تو آپ کو خیر کی طرف مائل کرتی ہے، خوش دلی کی طرف مائل کرتی ہے، خیر سگالی کی طرف لاتی ہے، آپ اپنی ذات سے نکل کر اوروں کی بہتری کا بھی سوچتے ہیں۔ اگر وطن سے محبت آپ کو یہ سب کرنے کو نہیں کہتی تو پھر یہ کیسی محبت ہے۔

پھر وطن سے محبت ایسی کوئی ضروری بھی نہیں ہے۔ اگر آپ میری طرح عام سے آدمی نہیں ہیں تو آپ اپنا دائرہ وسیع کیجے، آپ پاکستانیوں کے بجائے تمام امتِ مسلمہ کی بہتری کا سوچیے اس سے بھی بڑھ کر آپ چاہیں تو اپنا دائرہ تمام انسانیت تک وسیع کر لیجے، اب آپ کا گھر آپ کا وطن بھی ہوسکتا ہے ، آپ کی توجہ کا مرکز تمام مسلمان بھی ہوسکتے ہیں اور آپ کی محبت کا گھر یہ ساری دنیا بھی ہوسکتی ہے۔

سو چھوٹا یا بڑا، آپ کو ایک گھر تو چاہیے نا! کہ جس گھر کو آپ سنواریں، اس کی آرائش و زیبائش کریں۔ اس کے باغات کو پھلتا پھولتا دیکھے۔ اپنے بھائیوں کی زندگی بہتر سے بہتر ہوتے دیکھیے۔

اگر یہ ساری دنیا ہمارا گھر ہے یا ساری دنیا ہی ہمارا وطن ہے اور ہم اس کی بہتری چاہتے ہیں تو ہمیں اس سے محبت ہوئی نا! تو ہوسکتا ہے کہ کوئی ہمیں جانے انجانے میں محبِ وطن کہہ دے تو ایسا کہنے میں کیا برائی ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
۔ "حب" یا "محبت" تو آپ کو خیر کی طرف مائل کرتی ہے، خوش دلی کی طرف مائل کرتی ہے، خیر سگالی کی طرف لاتی ہے، آپ اپنی ذات سے نکل کر اوروں کی بہتری کا بھی سوچتے ہیں۔ اگر وطن سے محبت آپ کو یہ سب کرنے کو نہیں کہتی تو پھر یہ کیسی محبت ہے۔
متفق
 

مہ جبین

محفلین
تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ جب تحریکِ پاکستان شروع ہوئی تو ایک جوش اور ولولہ تھا جس نے ہر مسلمان کو ایک الگ وطن کے لئے متحد کر دیا تھا
تقریباً سب ہی مسلمان امیر غریب ایک نکتے پر متحد ہوگئے تھے، اور وہ تھا کہ ایک الگ مسلم ریاست کا قیام ناگزیر ہے
یہ اتحاد بدنیت، فسادی ، مفاد پرست اور منافق ٹولہ کی نظر میں کھٹکنے لگا
پھر وہ ٹولہ بھی تحریکِ پاکستان میں شامل ہوگیا
صرف اپنے مفاد کے لئے۔۔۔۔۔۔۔
مخلص ، بے غرض اور بے لوث لوگوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے لئے۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان بننے کے بعد اس میں شروع دن ہی سے اپنے پنجے گاڑنے کے لئے۔۔۔۔۔۔
نومسلم ریاست کو ہر سطح پر ناکام ریاست بنانے کے لئے۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں کسی صورت بھی اسلامی نظام کے نفاذ کو ناممکن بنانے کے لئے۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں اعلیٰ عہدوں کو اپنے قبضے میں کرنے کے لئے۔۔۔۔۔۔۔
اور پاکستان کی مخلص قیادت پر عرصہ حیات تنگ کرنے کے لئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور کیا کیا گنواؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمیں غیروں نے نہیں منافقوں نے اپنا بن کر لوٹا ہے

ہمیں ہندوؤں اور انگریزوں نے نہیں بلکہ ایک ایسے ٹولے نے لوٹا ہے جو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے تھے
لیکن انہی بے ضمیر لوگوں نے اپنا ایمان بیچ کھایا
اور یہاں وہ سب حربے آزمائے گئے کہ یہ ملک مسلم اسٹیٹ کبھی نہ بن سکے اور ضمیر فروش اپنی تجوریاں بھرتے رہیں

اور پھر انکا پہلا شکار ایک باصول و باکردار رہنما بنے

جن کی ایمان داری اور اعلیٰ کردار کو غیر مسلم بھی تسلیم کرتے تھے

قائدِ اعظم رحمۃاللہ علیہ

دوسرا شکار قائدِ ملت لیاقت علی خان

جنہوں نے پاکستان بننے کے بعد مہاجرین کی آبادکاری کے لئے بہت بے لوث کام کیا

دو بڑے کانٹے نکلنے کے بعد ان کا کام بہت آسان ہوگیا اور آہستہ آہستہ ایک سازش کے تحت ہم کو اپنے مذہب سے بہت دور کردیا گیا
اور اب یہ تباہی و بربادی اسی لئے ہے ک ہم نے اپنے مذہب کی اعلیٰ اقدار کو چھوڑ دیا ہے
تو بے ترتیبی تو زندگی میں ہوگی جب مذہب سے دور ہوجائیں گے
 

محمد امین

لائبریرین
بہت خوب ۔۔۔ ! بہت اچھے سوالات اُٹھائے ہیں آپ نے۔ میرے ذہن میں بھی اس حوالے سے اقبال کا یہ مصرع گونجتا ہے۔ کہ "ان تازہ خداؤں میں وطن سے بڑا ہے"۔

مجھے پاکستان سے محبت ہے۔ شاید اس بات کا اظہار میں نے اور بھی کہیں کیا ہوگا آگے بھی شاید ہوتا رہے۔ پاکستان سے مجھے کیوں محبت ہے میں نے کبھی نہیں سوچا۔ کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی۔ اس معاشرے میں جہاں میں رہتا ہوں اور جن لوگوں کے ساتھ میں اُٹھتا بیٹھتا ہوں وہاں وطن سے محبت کو بڑی عجیب سی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ لوگ وطن سے محبت کا دم بھرنے والوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں۔ بے وقوف کہلانا کسے اچھا لگتا ہے لیکن میں پھر بھی وطن سے محبت کا دم بھرتا نظر آتا ہوں۔شاید اس لئے کہ مجھے اُن کی عقلمندی کے پیمانے معلوم ہیں۔ یہ لوگ کسی اعتبار کرنے والے کو دھوکہ دے کر خود کو عقلمند سمجھتے ہیں۔ کسی قانون کی خلاف ورزی کرکے صاف نکل جانے کو ہنر مندی سمجھتے ہیں۔ ان کے پیمانے مجھے راس نہیں آتے سو میں بے وقوفی میں ہی عافیت سمجھتا ہوں۔

مجھے پاکستان سے محبت کیسے ہوئی۔ شاید نصابی کتابوں نے مجھے یہ بات باور کروائی کہ یہ پاکستان کس قدر ضروری تھا، اور اس کے لئے ہمارے بزرگوں نے کتنی قربانیاں دیں۔ میں نے جو ملی نغمے سنے وہ سب کے سب میرے اور پاکستان کے تعلق کو مضبوط کرتے رہے ۔ الغرض جذباتی حد تک میرا پاکستان سے ایک رشتہ تو استوار ہو ہی گیا۔

آپ نے جو باتیں لکھیں ان میں سے بیشتر وزن رکھتی ہیں لیکن حب الوطنی میرا خیال ہے ایک فطری چیز ہے۔ ایسے ہی جیسے انسان اپنے گھر کی بہتری چاہتا ہے، اپنے گھر والوں کی بہتری چاہتا ہے۔ اسے اپنے گھر کو بہتر سے بہتر بنانا اچھا لگتا ہے۔ اسے اچھا لگتا ہے کہ اس کے بھائی بہتر زندگی گزاریں اپنا معیار زندگی بہتر کریں۔ ایسے ہی پاکستان بھی ہمارا گھر ہے (افسوس یہ ہے کہ بہت سے لوگ اسے "اون" نہیں کرتے۔ ہم اپنے شہر کے لئے اپنے علاقے کے لئے اپنے صوبے کے لئے تو معصب ہو جاتے ہیں لیکن اپنے ملک کے لئے یکجا نہیں ہو پاتے۔ )۔ آپ اپنے گھر پر قلعی کرواتے ہیں اس کے باہر پھول پودے لگاتے ہیں، اس کی آرائش کا کام کرتے ہیں۔ کل کو اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو آپ کہیں گے کہ بھائی یہ میرا گھر ہے، میں اس کو نہیں سنواروں گا تو کون سنوارے گا۔

اگر لوگ حب الوطنی سے یہ مطلب لیتے ہیں کہ آپ اپنے وطن کے علاوہ باقی دنیا کو دشمن سمجھتے ہیں تو واقعی حب الوطنی کوئی اچھی چیز نہ ہوئی۔ "حب" یا "محبت" تو آپ کو خیر کی طرف مائل کرتی ہے، خوش دلی کی طرف مائل کرتی ہے، خیر سگالی کی طرف لاتی ہے، آپ اپنی ذات سے نکل کر اوروں کی بہتری کا بھی سوچتے ہیں۔ اگر وطن سے محبت آپ کو یہ سب کرنے کو نہیں کہتی تو پھر یہ کیسی محبت ہے۔

پھر وطن سے محبت ایسی کوئی ضروری بھی نہیں ہے۔ اگر آپ میری طرح عام سے آدمی نہیں ہیں تو آپ اپنا دائرہ وسیع کیجے، آپ پاکستانیوں کے بجائے تمام امتِ مسلمہ کی بہتری کا سوچیے اس سے بھی بڑھ کر آپ چاہیں تو اپنا دائرہ تمام انسانیت تک وسیع کر لیجے، اب آپ کا گھر آپ کا وطن بھی ہوسکتا ہے ، آپ کی توجہ کا مرکز تمام مسلمان بھی ہوسکتے ہیں اور آپ کی محبت کا گھر یہ ساری دنیا بھی ہوسکتی ہے۔

سو چھوٹا یا بڑا، آپ کو ایک گھر تو چاہیے نا! کہ جس گھر کو آپ سنواریں، اس کی آرائش و زیبائش کریں۔ اس کے باغات کو پھلتا پھولتا دیکھے۔ اپنے بھائیوں کی زندگی بہتر سے بہتر ہوتے دیکھیے۔

اگر یہ ساری دنیا ہمارا گھر ہے یا ساری دنیا ہی ہمارا وطن ہے اور ہم اس کی بہتری چاہتے ہیں تو ہمیں اس سے محبت ہوئی نا! تو ہوسکتا ہے کہ کوئی ہمیں جانے انجانے میں محبِ وطن کہہ دے تو ایسا کہنے میں کیا برائی ہے۔

میں ایسا ہی کوئی جواب چاہ رہا تھا :) :) :) :) سلامت رہیے۔۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ جب تحریکِ پاکستان شروع ہوئی تو ایک جوش اور ولولہ تھا جس نے ہر مسلمان کو ایک الگ وطن کے لئے متحد کر دیا تھا
تقریباً سب ہی مسلمان امیر غریب ایک نکتے پر متحد ہوگئے تھے، اور وہ تھا کہ ایک الگ مسلم ریاست کا قیام ناگزیر ہے
یہ اتحاد بدنیت، فسادی ، مفاد پرست اور منافق ٹولہ کی نظر میں کھٹکنے لگا
پھر وہ ٹولہ بھی تحریکِ پاکستان میں شامل ہوگیا
صرف اپنے مفاد کے لئے۔۔۔ ۔۔۔ ۔
مخلص ، بے غرض اور بے لوث لوگوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے لئے۔۔۔ ۔۔۔ ۔
پاکستان بننے کے بعد اس میں شروع دن ہی سے اپنے پنجے گاڑنے کے لئے۔۔۔ ۔۔۔
نومسلم ریاست کو ہر سطح پر ناکام ریاست بنانے کے لئے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
یہاں کسی صورت بھی اسلامی نظام کے نفاذ کو ناممکن بنانے کے لئے۔۔۔ ۔۔۔
پاکستان میں اعلیٰ عہدوں کو اپنے قبضے میں کرنے کے لئے۔۔۔ ۔۔۔ ۔
اور پاکستان کی مخلص قیادت پر عرصہ حیات تنگ کرنے کے لئے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔

اور کیا کیا گنواؤں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ہمیں غیروں نے نہیں منافقوں نے اپنا بن کر لوٹا ہے

ہمیں ہندوؤں اور انگریزوں نے نہیں بلکہ ایک ایسے ٹولے نے لوٹا ہے جو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے تھے
لیکن انہی بے ضمیر لوگوں نے اپنا ایمان بیچ کھایا
اور یہاں وہ سب حربے آزمائے گئے کہ یہ ملک مسلم اسٹیٹ کبھی نہ بن سکے اور ضمیر فروش اپنی تجوریاں بھرتے رہیں

اور پھر انکا پہلا شکار ایک باصول و باکردار رہنما بنے

جن کی ایمان داری اور اعلیٰ کردار کو غیر مسلم بھی تسلیم کرتے تھے

قائدِ اعظم رحمۃاللہ علیہ

دوسرا شکار قائدِ ملت لیاقت علی خان

جنہوں نے پاکستان بننے کے بعد مہاجرین کی آبادکاری کے لئے بہت بے لوث کام کیا

دو بڑے کانٹے نکلنے کے بعد ان کا کام بہت آسان ہوگیا اور آہستہ آہستہ ایک سازش کے تحت ہم کو اپنے مذہب سے بہت دور کردیا گیا
اور اب یہ تباہی و بربادی اسی لئے ہے ک ہم نے اپنے مذہب کی اعلیٰ اقدار کو چھوڑ دیا ہے
تو بے ترتیبی تو زندگی میں ہوگی جب مذہب سے دور ہوجائیں گے

امی ان سب باتوں سے تو کوئی اختلاف نہیں۔ پاکستان یقیناً ناگزیر تھا۔ میں فقط اس مائنڈ سیٹ کی بات کر رہا کہ جس کے تحت ہم پاکستانیوں کو "اپنے سوا کچھ دکھائی نہ دے"۔۔۔

یقینا اپنوں نے ہی ہمیں لوٹا ہے، ورنہ انگریز سربراہانِ مسلح افواج نے تو ہمارا ساتھ کافی بعد تک دیا ہے۔

میرا ناقص تجزیہ یہ کہتا ہے کہ پاکستان کو ایک مسلم اسٹیٹ بنانے کے لیے درکار اجزاء موجود نہ تھے، اگر کسی صورت میں (علماء مشائخ صوفیاء وغیرہ) موجود بھی تھے تو ان کی بالادستی نہیں تھی۔ پاکستان کے چہرے پر وہ لوگ تھے کہ جو اسلام کی روح کو نہیں جانتے تھے۔ میں تحریکِ پاکستان کے کارکنان اور رہنمایان کی نیت پر شبہ نہیں کر رہا، میں بس یہ سوچتا ہوں کہ ایک مسلم ریاست کے لیے خلافت سے بہتر کوئی شئے نہیں ہوسکتی۔ ملوکیت، جمہوریت، اشتراکیت وغیرہ کے تحت حکومت تو چل سکتی ہے اسلام کی بالادستی اصل اور روح کے مطابق نہیں پنپ سکتی۔
 

محمد امین

لائبریرین
ابھی میں اپنے ہی موضوع سے تھوڑا سا ہٹ رہا ہوں۔۔۔ اگر پاکستان کو ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست ہی بنانا مقصود تھا تو 1957 تک پاکستان ائیر فورس کا سربراہ انگریز کیوں تھا؟ 1953 تک نیوی کا سربراہ انگریز تھا اور 1951 تک بری فوج کا سربراہ انگریز تھا۔۔۔ اور پھر اس کے بعد بھی ضیاء کے سوا تمام کے تمام "سپہ سالاران" انگریزوں کی باقیات تھے۔۔

ایسا کیسے ممکن ہے کہ ایک اسلامی ریاست کا سپہ سالار غیر مسلم ہو؟ کتنے ہی اعلیٰ افسران بشمول سیسل چوہدری، مرون مڈل کوٹ اور پولینڈ کے Władysław Józef Marian Turowicz جو پاک فضائیہ میں ائیر کموڈور بنے اور پاکستان کے اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازے گئے اور پھر پاکستان کے اسپیس پروگرام میں انکا کلیدی کردار رہا۔ 1965 کی جنگ میں لاہور کی حفاظت کی۔ نیوکلئیر پروگرام میں بھی اپنا حصہ ڈالا کہ پائلٹ ہونے کے ساتھ ساتھ سائنسدان بھی تھے۔

دنیا کے پہلے اسلامی نظریاتی جمہوری ملک کی سپہ میں غیر مسلموں کی شمولیت اس نظریے کی اساس پر انگلی نہیں اٹھاتی؟ اس لیے کہ غیر مسلموں کی حکومت و سپہ میں شمولیت ملک کی اساس کو سیکیولر قرار دی سکتی ہے۔ جب کہ یہ تقرریاں بانیانِ پاکستان کی موجودگی میں ہوئیں۔۔
 
آپ نے بیشمار سوالات لکھ دئیے ہیں، لیکن بنیادی طور پر ان سب کے پیچھے ایک ہی الجھن ہے۔ وہ یہ کہ :
"پاکستان بنانے والوں کے ذہن میں اسلام کے نام پر ایک الگ وطن بنانے سے کیا مراد تھی؟۔۔۔کیونکہ اگر مراد یہ تھی جو ہمیں نظریہ پاکستان کے بعض علمبرداروں کے اقوال و افکار میں دکھائی دیتی ہے(یعنی آفیشل نظریہ پاکستان)، تو پھر تو روز اوّل سے ہی پاکستان کی بنیاد قول و فعل کے تضاد پر قائم ہے، اور اگر وہ مراد نہیں تھی، تو آخر کیا تھا انکے ذہن میں؟"
کیا میں درست سمجھا ہوں؟
 

زبیر مرزا

محفلین
سر آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے ٹیگ کیا میں آپ سے متفق ہوں زبردست کی ریٹنگ بھی کردی - سر آپ کی خدمات ملک کے لیے
بیشمار ہیں میں آپ کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں - سر میں تو بیرون ملک مقیم ہوں تعلیم کے غرض سے تو سر میں پاکستان کے حق میں
یا اُس کی محبت میں کوئی بات کروں تو کچھ عظیم لوگ ناراض ہوتے ہیں کہ ڈرامے بازی ہے مکرہے فریب ہے تو سر میں اس پر کچھ ّعرض
کرنے سے قاصر ہوں- تنقید کرنا کیڑے نکلانا اور تھوتھو کرنا پاکستان پر یہ میں سیکھ نہیں سکا سر اور میں نے پاکستان کے لیے کچھ نہیں کیا اگرکچھ زرمبادلہ بھیجتا ہوں تو مجبوری ہے کہ قبر میں تو نہیں لے جاسکتا ناں
سر اگر آپ نے مجھے شرمندہ کرنے کی خاطر ٹیگ کیا تو آپ کو پورا حق حاصل ہے آپ پاکستان کی اور میری ایسی تیسی کیجئے کہ آپ
کی خدمات ملک کے لیے لاتعداد ہیں آپ کو پورا حق حاصل ہے-
سر میں ان شاءاللہ پاکستان آیا تو آپ کی جوتیا ں سیدھی کرکے آپ سے فیض حاصل کروں گا - میں سر غیرملکی ایجنٹ کہلاؤں گا
کہ باہر سے آکرملک میں مثبت سوچ کا زہر گھول رہا ہے تو سر مجھے آپ کے عظیم افکار اور خیالات اور رہنمائی کی ضرورت ہوگی
میرے کچھ دوست ہیں پاکستان میں وہ ماحولیات کے حوالے سے کام کررہے ہیں اور میں ان کی کچھ مدد کرتا رہتا ہوں میں اس سے بھی
توبہ کرتا ہوں اور اُن کو بھی منع کروں گا-
سراگرآپ کو میری کسی بات میں گستاخی کا شائبہ گذرے تو اس بدبخت کو معاف کردیجئیے گا-
 
Top