جی مِرا اک کام تو کر دیجیے (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)

نوید ناظم

محفلین
جی مِرا اک کام تو کر دیجیے
دل کو میرے نام تو کر دیجیے

مجھ سے سورج پھر نہ الجھے گا کبھی
زلف کھولیں! شام تو کر دیجیے

ڈر رہا ہوں پارسائی سے بہت
مجھ کو اب بدنام تو کر دیجیے

حُسن کی کھونٹی سے باندھیں عشق کو
اب یہ گھوڑا رام تو کر دیجیے

آنکھ ہم سے بھی ملائیں نا کبھی
اِس نظر کو جام تو کر دیجیے

آپ کا دل جس نے بھی چوری کیا
آپ میرا نام تو کر دیجیے

جل چکا ہوں اب اُڑائیں راکھ کو
عشق کا انجام تو کر دیجیے
 

نوید ناظم

محفلین
گھوڑا کچھ کھٹک رہا ہے . عجیب سا تاثر دے رہا ہے . " دلِ وحشی " یا اس سے ملتا جلتا کچھ ہونا چاہیے تھا .
رام کرنا توعام محاورہ ہے ۔۔۔ گھوڑے کو رام کرنا تو نہ صرف محاورہ بلکہ ایک پیشہ بھی ہے۔ لوگ، گھوڑوں کو رام کرنے کے لیے باقاعدہ ایکسپرٹس کو ہائر کرتے ہیں۔
گھوڑا نکالنے سے شعر کا ربط بھی نکل جائے گا۔
 
آخری تدوین:
Top