میں نے جب ہوش سنبھالا تو دیکھا کہ دنیا میں بہت زیادہ جینے کے طریقے ہیں اور اکثرلوگ یہ کہتے ہیں کہ میرا جینے کا طریقہ ہی بہتر ہے۔ مسیح کہتے ہیں کہ جیوتو ایسے جیسے عیسیٰ علیہ السلام جیئے۔ ہندو کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسے رام جیئے۔ بدھ مت کے ماننے والے کہتے ہیں کہ جیو تو ایسے جیسے گوتم بدھ جیئے۔ سکھ کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسے گرونانک جیئے۔ یہودی کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسے موسیٰ ؑ جیئے۔جین مت کے پیروکار کہتے ہیں کہ جیو تو ایسے جیسے وردھمان مہاویرجیئے۔ حنفی کہتے ہیں کہ جیو تو ایسے جیسے امام ابو حنیفہ ؒ جیئے۔ حنبلی کہتے ہیں کہ جیو تو ایسے جیسے امام احمد ابن حنبلؒ جیئے۔ شافعی کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسےامام شافعیؒ جیئے اور مالکی کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسےامام مالکؒ جیئے۔ حتی کہ اب تو ٹی وی چینلز والے کہہ رہے ہیں کہ جیو تو ایسے جیسے کرکٹر زاور ایکٹرز جیئے۔
میں تو کنفیوز ہی ہو گیا تھا کہ کیسے جیوں یعنی حضرت عیسیٰؑ ، رام ، گوتم بدھ، گرونانک، موسیٰؑ، وردھمان مہاویر، امام ابوحنیفہ، امام احمد، امام شافعی ،امام مالک ، کرکٹرز یا ایکٹرز میں سے کس کا انتخاب کروں زندگی گزارنے کے لیے۔ اسی سوچ و بچار میں تھا کہ اللہ تعالیٰ کا پیارا کلام بھول اٹھا فرمایا :" لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَةٌ حَسَنَة: البتہ تحقیق تمہارے لیے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم (کی زندگی)میں بہترین نمونہ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ: " جیو تو ایسے جیسے محمدﷺ جیئے"۔ میں نے پختہ ارادہ کر لیا ہے کہ میں تو رسول اللہ ﷺ کے طریقوں کے مطابق اپنی زندگی گزاروں گا اورآپ کا کیا ارادہ ہے؟
By Abdullah Amanat Muhammadi
 

نایاب

لائبریرین
میں نے پختہ ارادہ کر لیا ہے کہ میں تو رسول اللہ ﷺ کے طریقوں کے مطابق اپنی زندگی گزاروں گا اورآپ کا کیا ارادہ ہے؟
اللہ سوہنا آپ کو ہمت طاقت اور استقامت سے نوازے آمین
بلاشک نبی آخرالزماں ﷺکی ذات بابرکات دو جہانوں کے لئے رحمت اور شجر سایہ دار ہے ۔آپﷺ کا اسوہ حسنہ رہتی دنیا تک تمام بنی نوع انسان کے لئے لائق عمل اور باعث تقلید ہے ۔
جینا اور جیئے جانا الگ کیفیت ہے اور زندگی گزارنا اک الگ کیفیت ۔۔۔۔۔۔۔
والد مرحوم نے بچپن سے یہ نصیحت کی تھی کہ
بیٹا " اسوہ حسنہ " کو اپنا رہنما کیئے " جیو تو علی کی طرح مرو تو حسین کی طرح " کی راہ پر چلنے کی کوشش کرتے رہنا ۔
اور یاد رکھنا کہ توفیق تو سب من جانب اللہ ہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ڈھیروں دعائیں

اللہ تعالیٰ کا پیارا کلام بول اٹھا فرمایا :
 

ربیع م

محفلین
اللہ سوہنا آپ کو ہمت طاقت اور استقامت سے نوازے آمین
بلاشک نبی آخرالزماں ﷺکی ذات بابرکات دو جہانوں کے لئے رحمت اور شجر سایہ دار ہے ۔آپﷺ کا اسوہ حسنہ رہتی دنیا تک تمام بنی نوع انسان کے لئے لائق عمل اور باعث تقلید ہے ۔
جینا اور جیئے جانا الگ کیفیت ہے اور زندگی گزارنا اک الگ کیفیت ۔۔۔۔۔۔۔
والد مرحوم نے بچپن سے یہ نصیحت کی تھی کہ
بیٹا " اسوہ حسنہ " کو اپنا رہنما کیئے " جیو تو علی کی طرح مرو تو حسین کی طرح " کی راہ پر چلنے کی کوشش کرتے رہنا ۔
اور یاد رکھنا کہ توفیق تو سب من جانب اللہ ہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ڈھیروں دعائیں

مرو تو حسین کی طرح

آپ کے خیال میں کتنا مشکل ہے، اور عملی طور پر اس کی کیا تطبیق ہو سکتی ہے آج کے زمانے میں؟

فقط ایک طالب علم کا سوال! !
 

نایاب

لائبریرین
آپ کے خیال میں کتنا مشکل ہے، اور عملی طور پر اس کی کیا تطبیق ہو سکتی ہے آج کے زمانے میں؟
میرے ذاتی خیال سے یہ کچھ زیادہ مشکل نہیں ہے ۔ اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لیئے "Live like Ali " کی حقیقت کو سمجھنا پڑے گا ۔
اگر علم کا دروازہ مل گیا تو علم کا شہر اس تمام علم سے نواز دے گا جو کہ "Die like Hussain " کے مرحلے کو آسان کر دے گا ۔
شہادت حسین یا پھر قتل حسین کا واقعہ کیوں ہوا ۔؟
نواسہ رسول علیہ السلام نے کیوں کر اپنا تمام کنبہ کربلا میں قربان کر دیا ؟
ان کے جو جوابات ہمارے دل و دماغ کو قبول ہوں ۔ وہی اس کی تطبیق کر سکتے ہیں اس زمانے میں ۔
اقبال نے جو کہا کہ
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
اس رسم شبیری کو جان سمجھ لیا جائے تو آج کے زمانے میں بھی تطبیق آسان ہوجاتی ہے ۔
ہر مصلحت سے ماورا رہتے صرف حق و سچ کی صدا بلند کرنا ہے ۔۔۔۔
شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا یا رسم شبیری کو نبھانا کسی بھی توحید کے کلمہ گو کے لیئے کوئی مشکل نہیں ۔
یہ الگ بات کہ ہم نے اپنے مفادات کو مقدم رکھ لیا ہے ۔
کسی نے خوب کہا ہے اس بارے
ہم تو اپنی منافقتوں میں جی رہے ہیں کسی نے سچ ہی تو کہا ہے کہ ہم زندگی فرعون کی چاہتے ہیں اور انجام حسین سا۔
سلام ان پہ تہہ تیغ بھی جنہوں نے کہا
جو تیرا حکم جو تیری رضا جو تو چاہے
مجید امجد
یہ میری ذاتی سوچ اور آپ اس سے اختلاف کر سکتے ہیں
ڈھیروں دعائیں
 

زیک

مسافر
میں تو حیران تھا کہ یہ اشتہاری سٹیٹمنٹ اسلامی تعلیمات میں کیا کر رہی ہے۔
 
Top