جیون ساتھی

تیشہ

محفلین
غالباً کہیں‌کسی روایت میں پڑحا تھا کہ ایک صحابی رسول نے اپنی بیوی سے کہا کہ اے نیک بخت میں نے تجھ میں کوئی خامی یا خرابی ایسی نہیں پائی جس کی بنیاد پر میں خود ایسا سوچوں پر میرے والدین کی رضا اسی میں ہے کہ تمہیں طلاق دے دوں اس لئے میں تمہیں‌ طلاق دیتا ہوں۔

اگر اس روایت میں کوئی جھول ہے تو از راہ مہربانی اہل علم تصحیح فرما دیں پر اسے موضؤع بحث‌ نا بنائیں

واللہ اعلم بالصواب۔

تو میری مراد یہ تھی کہ والدین کی ایسے کھلے لفظوں میں نا فرمانی کرنے سے قبل ایک بار سوچنا ضرور چاہئے۔



والدین کی نافرمانی کی بات نہیں کی جارہی ، تیلے بھیا نے تو اپنی سوچ شیئر کی ۔ اور جب لوگٰوں کے پاس کوئی جواب نا بن پائے تو صحابیوں کی مثالیں دے کر بتانے لگتے ہیں ابن ِ بھیا :( ،
اگر رسول پاک ، نبی ، اور ضحابیوں کے ہی نقش قدم چلنا ہے تو پھر تو اور بھی کئی باتیں ہیں ، کام ہیں جو انہوں نے کئے یا بتائے ہوئے ہیں پھر اس پے عمل کیوں نہیں ، ۔۔۔ بس لے دے کر جو اپنے دل کو بھائے ہم صرف اسی کو اپناتے ہیں بس ، ۔۔۔ باقی کیا ہیں ، کیوں ہیں ، کیسے ہے یہ بھول جاتے ہیں :hatoff:
 
خیر اپیا میں نے بحث‌ کے لئے اس روایت کو بیان نہیں کیا تھا اس لئے مزید کچھ کہنا فضول ہے۔
ہاں ایک بات جو میرے سمجھ میں آتی ہے کہ اس قسم کا مراسلہ لکھ کر آپ نے خود اپنے قول
بس لے دے کر جو اپنے دل کو بھائے ہم صرف اسی کو اپناتے ہیں

کی تصدیق کر دی۔
 

تیشہ

محفلین
بہت دن کے بعد کوئی ٹاپک پورا دیکھا ہے
باجو کی بات سے اتفاق ہے کے شادی کے بعد میاں بیوی کو ساتھ رہنا چاہیے اور اپنا فیصلہ کرنے کی اجازت ہو
ناں کے امی اور ابو کے فیصلوں پر چلنا چاہیے



بلکل :hatoff: ، میں اتفاق کرتی ہوں ،۔ یہ اتفاق کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ماں باپ کی فرمانی کی جائے نہیں ،
مگر بیوی کو بیوی سمجھا جائے ، ایک نوکرانی نہیں کہ بیاہ کیا ۔ ۔ بچے پیدا کئے ۔۔ اور اسے چھوڑا وہاں ۔۔ اور خود یہ جا اور وہ جا ۔ ۔۔ کہاں لکھی ہوئی ہے یہ بات ، ؟ کیسے جائز بنتی ہے یہ ۔؟ :confused:
مرد بھی صرف اسی وجہ سے اِدھر اَدھر بھٹکتے ہیں ، کئی طرح کے مسائل انکو درپیش ہوتے ہیں جو آپ سب بہتر سمجھتے ہیں ، ۔۔ تو شادی کرنے کا فائدہ نہیں ایسے ۔ ماں باپ کا احترام ، عزت انکا اپنا ایک الگ مقام ،
مگر شادی کے بعد انکے بچوں کی زندگیاں شروع ہوتی ہیں جو انکو بھی سوچنا چاہئیے کہ اب وہ وقت نہیں رہا ہم اپنی تو گزار چکے ہیں اب اپنے بچوں کو انکی مرضی پے ، انکی خواہش پے چھوڑ دیا جائے ۔ ناں جی :music: پاکستانی بزرگ ایسے ہوا نہیں کرتے ۔ :music: نا وہ برداشت کرسکتے ہیں بہو ،، ۔۔ نا وہ یہ برداشت کرسکتے ہیں کہ بیٹا اسے لے کر الگ کمائی کھائے ۔ :grin: :hatoff:
اسی لئے ہمارے مرد ایسے گھریلو پریشانیوں میں الجھے رہتے ہیں تبھی روز کی چخ چخ ،، تبھی اکثریت بے زار رہتی ہے بیویوں سے بھی ، اور شادی کے نام سے بھی ۔ :music:
دوسرا بڑا پرابلم پیسہ ۔۔ پیسہ ۔۔ پیسہ ۔ ۔ جب پاس پیسہ نا ہو تو کہاں کی ، اور کیسی زندگی :confused:
تبھی اپنی ساری زندگی کماتے ہوئے گزار دیتے ہیں ۔۔ اور بیوی ساری زندگی میکے ،۔ یا سسرال ،
پھر بچے بڑے ہوجاتے ہیں انکے خواب ۔۔ ۔دیکھا سوچا جائے تو انسان اپنے لئے تو کچھ بھی نہیں کرپاتا :music:
ساری ژندگی ایسے ہی پرابلم میں اسکی کٹ جاتی ہے ۔۔ شادی ۔۔ پھر روزگار ۔۔ ۔ بچے ۔ ۔۔ ماں باپ
اور بس یہی اسکی کہانی رہتی ہے ۔ :music:
 
بوچھی اپیا میں نے تیلے بھیا کے صرف اور صرف آخری فقرے کو نگاہ میں رکھتے ہوئے بات کہی تھی ورنہ باقی باتوں کے حق میں تو میں روز اول سے ہوں۔ ویسے بھی میں پچھلا مراسلہ لکھنے کے حق میں نہیں تھا پر یہ سوچ کر لکھا ہے کہ آپ صاف دل اور کھری زبان کی مالک ہیں اور ایسے لوگوں میں جہاں کوئی بھی بات بے دھڑک کہنے کی تاب ہوتی ہے وہیں ایسی باتیں سن کر بھی من میں‌میل نہیں رکھتے۔
 

تیشہ

محفلین
ابن ِ بھیا اگر بات صحابیوں کی ۔۔ مانی سنی جائے یا نبی رسول پاک کی باتوں پر عمل کرنے کی تو ۔۔۔ انہوں نے تو یہاں تک کہا ہوا ہے کوئی عورت بھلے طلاق یافتہ ہو یا بیوہ ہو جائے اسُے ایک دن سے زیادہ بغیر بیاہ کئے نہیں رکھنا چاہئیے اسکی شادی کردی جائے :confused: ۔ تو پھر جب یہ حکم ہے ہم سب پے ۔ تو کیوںکر مسلم لوگ اپنی ماں ۔۔ بیٹیاں ۔ ۔۔ بہنیں ۔ ۔ ایک دفعہ بیوہ ہوجانے کے بعد اسکو مار دینا زیادہ پسند کرتے ہیں مگر اسکی شادی نہیں ؟ جبکہ کہا گیا ہے اسلام میں ۔ ۔ :music:

اور بہت کچھ ہے ۔
 

تیشہ

محفلین
بوچھی اپیا میں نے تیلے بھیا کے صرف اور صرف آخری فقرے کو نگاہ میں رکھتے ہوئے بات کہی تھی ورنہ باقی باتوں کے حق میں تو میں روز اول سے ہوں۔ ویسے بھی میں پچھلا مراسلہ لکھنے کے حق میں نہیں تھا پر یہ سوچ کر لکھا ہے کہ آپ صاف دل اور کھری زبان کی مالک ہیں اور ایسے لوگوں میں جہاں کوئی بھی بات بے دھڑک کہنے کی تاب ہوتی ہے وہیں ایسی باتیں سن کر بھی من میں‌میل نہیں رکھتے۔




جی شکریہ :hatoff:
 
پر اپیا میں نے ایسی کون سی بات کہہ دی جس سے آپ کو یہ لگا کہ میں باقی برائیوں کے حق میں ہوں؟ مگر سماج میں پھیلے ایک غلط رواج کو بہانہ بنا کر بجائے اسے دور کرنے کے دوسری برائیوں کو شہہ کیوں‌دی جائے؟

اپیا راہ چلتے ہوئے کیچڑ کے چھینٹے کپڑوں پے پڑ جائیں تو یہ کہہ کر کہ اب تو کپڑا گندہ ہو ھی گیا ہے، مزید کیچڑ میں لتھڑ جانا کہاں‌کا انصاف ہے؟

مجھے لگتا ہے کہ میں موضؤع سے بھٹک رہا ہوں اس لئے بس!
 

طالوت

محفلین
اللہ کے بندو ! خوف خدا کرو ! والدین کی رضا کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کی زندگی تباہ کر دو ۔۔۔۔
پتا نہیں اس طرح کی چیزوں کو حزف کیوں نہیں کیا جاتا ۔۔۔
کسی بھی غلط کام کے لیئے والدین مجبور کریں تو اس سے انکار نافرمانی نہیں ہوتا ۔۔۔ البتہ سختی سے بات کرنے یا پیش آنے سے منع کیا ہے ۔۔۔ آسان لفظوں میں پیار محبت سے قائل کرو اور پنی بات پر ڈٹے رہو
یعنی ڈھیٹ بنے رہو ۔۔۔۔۔سمجھے مسلمانو ؟؟؟؟
وسلام
 

تیشہ

محفلین
اللہ کے بندو ! خوف خدا کرو ! والدین کی رضا کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کی زندگی تباہ کر دو ۔۔۔۔
پتا نہیں اس طرح کی چیزوں کو حزف کیوں نہیں کیا جاتا ۔۔۔
کسی بھی غلط کام کے لیئے والدین مجبور کریں تو اس سے انکار نافرمانی نہیں ہوتا ۔۔۔ البتہ سختی سے بات کرنے یا پیش آنے سے منع کیا ہے ۔۔۔ آسان لفظوں میں پیار محبت سے قائل کرو اور پنی بات پر ڈٹے رہو
یعنی ڈھیٹ بنے رہو ۔۔۔۔۔سمجھے مسلمانو ؟؟؟؟
وسلام


:laugh:
آپکو کہنے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ آل ریڈ ی ڈھیٹ ہی اکثریت ہوتی ہے۔ ۔ جہاں کوئی اسلام کی بات آئی ، حجاب ، لباس ، عورتیں ، بلابلابلا ،، ادھر کو دوڑے دوڑے جاتے ہیں سبھی :music: مگر جو باتیں سوچنے کی ، عمل کرنے کی ہوا کرتیں ہیں جن سے محسوس ہو کسی نے دکھتیُ رگ پے ہاتھ رکھ دیا ادھر ڈھیٹ بن جانا
(جست کڈنِگ :hatoff:
 

طالوت

محفلین
کڈنگ تو ٹھیک ہے خالہ پر سارا سَنیا اُتوں لنگ گیا (سارا پیغام اوپر سے گزر گیا ہے)
وسلام
 

عندلیب

محفلین
ذرا سب ادھر آکر ، مجھے اس سوال کا جواب تو دیں ۔ میں جاننا چاہتی ہوں کہ پاکستان میں تو شادی سے پہلے بیوی کی جھلک تک نہیں دیکھنے کی اجازت :confused: ۔ بات کرنا تو بہت دُور کی بات ہے ۔ تو جب سب کے رشتے طے ہوتے ہیں تو ، انکو نہیں لگتا کہ ہم اپنی فیانسی سے بات چیت کریں ، فون پے سہی ، مگر اس سے ایک دوسرے کا پتا چلتا ہے ۔ ذہنی ہم آہنگی کا پتا چلتا ہے ۔ پسند نا پسند کے بارے میں ، مزاج ، طبعیت ، شوق ، ایسے ہی تو ایکدوسرے سے انڈرسٹینڈ ہوتے ہیں ، مگر کیا آپ سب کو نہیں لگتا اپنا جیون ساتھی جو کچھ عرصے میں ساری زندگی کا ساتھی بننے جارہا ہو ، اس سے ملا جائے ، بات چیت کی جائے ۔ :confused: ،
آپ کی بات سے کسی حد تک اتفاق کرتی ہوں ۔ مجھے پاکستان کا تو علم نہیں ہان لیکن ہمارے ہندوستان کے مسلم معاشرے کی حالت اس سے کچھ مختلف نہیں ۔
میں سمجھتی ہوں معاشرے کا بگاڑ دراصل ہم مسلمانوں کی مذہب سے دوری کا نتیجہ ہے ۔ ورنہ ہمارے مذہب میں ہر ایک کے حقوق وا ضع طور پر بتا دئے گئے ہیں کہ ماں باپ پہ اولاد کے کیا حقوق ہیں اور اولاد کے ماں باپ کے لئے کیا حقوق ہیں ، شوہر کے بیوی کے لئے حقوق اور بیوی کے شوہر کے لئے کیا حقوق ہیں؟
اور جس کے دل میں خدا کا خوف ہو وہ برابر اپنے فرائض انجام دیتا ہے لیکن افسوس آج ہم میں خدا کا خوف ختم ہو گیا ہے اور یہی سب سے بڑی وجہ ہے ہمارے معاشرے کی بگاڑ کی ۔
رہی بات شادی سے پہلے بیوی کو دیکھنے کی الحمداللہ اسلام نے اجازت دے رکھی ہے۔ اگر شادی کا ارادہ ہو تو ایک نظر دیکھنے کی۔ لیکن پھر وہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑے گا کہ ہمارے بزرگ بے کار کے رسم ورواج اور اپنی انا کی خاطر مذہب کو بھی نظر انداز کرنے سے باز نہیں آتے ۔
عملی طور پر ہم کتنا بھی شادی سے پہلے فون پر بات کر لیں سامنے والے کی خوبیوں کا تو کسی حد تک پتہ چل جائیگا لیکن کوئی بھی اتنی جلدی اپنی خامیاں بتانا پسند نہیں کرتا جب تک ایک دوسرے کے ساتھ نہیں رہتے کچھ پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے ۔
دوسری بات ،
ہمارے پاکستانی ، جو روزگار کیوجہ سے بیرون ممالک ہوتے ہیں ، اور شادیاں کرکے بیویاں ، اپنے ماں باپ کے ہاں چھوڑ آیا کرتے ہیں کیا یہ صیح ہے ۔؟ :confused: اور خود اپنے جیون ساتھی کو جیون ساتھی بنا کر بھی ، سال ، دو سال بعد جاکر پاکستان مل آنا ۔ کیا یہ صیح ہے :confused:
شادیاں کرکے بھی بچارے مارے مروت ، کھلُ کر خوش نہیں ہوسکتے ۔ :music: نا ہی پاکستان میں جوائنٹ سسٹم رہتے ہوئے اپنی بیوی کو کہیں گھومانے پھرانے لے جاسکتے ہیں کہ امی ، ابا بہنیں کیا سوچیں گیئں ۔؟ :music:
یہ دوسری بات تو اور غلط بات ہے اس سے تو شادی کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے ، اور رہی جوائنٹ فیملی کی بات تو اس کا تصور ہی نہیں ہے اسلام میں۔ باقی سب باتیں تو دور کی ہیں ۔۔۔ جب کسی کے ساتھ رہنا ہی نہیں ہے تو کسی سے ڈرنا یا کسی کی بات ماننے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
 

تیشہ

محفلین
:grin: (میں کھانا کھاآئی ہوں اب بول سکتی ہوں :music:)

جی عندلیب آپ صیح سمجھیں ہیں ۔۔، مجھے بھی یہی باتیں ناپسند ہیں معاشرہ گھر کے ہی لوگ بنکر اٹھتے ہیں ، اور پھر سوچتے ہیں کہ معاشرہ ہمارا ایسا ہے ۔ ۔ ویسا ہے ۔ ۔ تنگ نظری ، اور جہالت ہے اور کچھ نہیں ،۔۔ میں جب پاکستان میں ایسی عورتوں کو بیٹھے دیکھتی ہوں تو میرا خون کھل اٹھتا ہے ، جو بیوہ ہوکر یا طلاق سے باقی کی سارئ زندگی کسی بھائی کے گھر بیٹھیں باقی کی زندگی کے دن پورا کر رہی ہوتیں ہیں یا ماں باپ کے گھر نوکرانی بن کے ،۔ مگر انکو یہ حق نہیں دیا جاتا کہ وہ دوبارہ سے گھر بسا سکیں ۔ ۔لعنت ہے ایسے معاشرے پے ۔۔ جو صرف نام کے مسلمان ہوتے ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ کیا جائز ہے کیا ناجائز ہے ، اور سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی انجان رہتے ہیں :mad: ،۔ ۔اسقدر جہالت ہے ،۔۔
اور آپ صیح کہہ رہئ ہیں ،۔ یہ لوگوں کی سوچ ہی ہے جو اندھے کنواں کے مینڈگ ہوتے ہیں ۔۔ کسی کو اجازت نہیں دی جاتی کہ وہ اپنا جیون ساتھی دیکھ سن لے ۔ برا سمجھا جاتا ہے ۔
ہم کو سوچ بدلنی چاہئیے ،۔ کم از کم جو ہمارے مذہب میں اجازت ہے اسکو تو اپنانے مین کچھ نہیں جاتا مگر بات وہی کہ جو بزرگ ہیں وہ بدل نہیں سکتے ، مگر ہم تو اپنی سوچ بدل سکتے ہیں کل کو اپنے بچوں کو تو صیح ، غلط کا پہچان کراسکتے ہیں ،
انکو تو جہالت سے بچایا جا ہی سکتا ہے ۔ :hatoff:
 

طالوت

محفلین
خود ساختہ مذہب اور شریعت کے پیروکاروں کی ایسی ہی حالت ہوا کرتی ہے ۔۔۔ کبھی قران کو مسلکی اور بے جا بے ہودہ ریتوں کی عینک اتار کر دیکھیں تو بات بنے
وسلام
 

شمشاد

لائبریرین
بات تو آپ کی بھی صحیح ہے لیکن یہاں بات جیون کے ساتھی کی ہو رہی ہے نہ کہ حیات بعد الموت کی۔
 
Top