جو مل گیا وہ کھا لیا سب لذّتوں کو بھول کر----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
@محمّداحسن سمیع؛راحل؛
------------
جو مل گیا وہ کھا لیا سب لذّتوں کو بھول کر
سب سے کیا ہے پیار بس سب نفرتوں کو بھول کر
-------------
دنیا کسی کے عشق میں لگنے لگی ہے اب حسیں
اے دل اسی کو یا کے اب غفلتوں کو بھول کر
-----------
بڑھ کر مری اوقات سے مجھ کو خدا نے دے دیا
شکوہ کروں تو کیوں بھلا ان نعمتوں کو بھول کر
------------
ہیں لوگ سب ہی بدگماں اک دوسرے کے ساتھ کیوں
کرتے نہیں ہیں پیار کیوں یہ لغزشوں کو بھول کر
------------
تیری وفا سے ہو گئی ہے میرے دل میں روشنی
تجھ سے رہے گی دوستی سب دوستوں کو بھول کر
----------
سب پوجتے ہیں حسن کو ،کیوں ہیں جنوں میں مبتلا
کیوں دیکھتے ہیں صورتیں ہی سیرتوں کو بھول کر
-----------
جس نے بدل کے رکھ دیا ہے زندگی کو پیار سے
دل میں اسی کی یاد ہے سب مورتوں کو بھول کر
-----------
جو مشکلوں میں ساتھ دے ارشد وہی ہے دوست بس
بس تُو اسی کی قدر کر سب دوستوں کو بھول کر
----------------
 

الف عین

لائبریرین
جو مل گیا وہ کھا لیا سب لذّتوں کو بھول کر
سب سے کیا ہے پیار بس سب نفرتوں کو بھول کر
------------- دو لخت ہے

دنیا کسی کے عشق میں لگنے لگی ہے اب حسیں
اے دل اسی کو یا کے اب غفلتوں کو بھول کر
----------- دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے
پہلے کی روانی بھی 'اب' کی وجہ سے متاثر ہے

بڑھ کر مری اوقات سے مجھ کو خدا نے دے دیا
شکوہ کروں تو کیوں بھلا ان نعمتوں کو بھول کر
------------ درست

ہیں لوگ سب ہی بدگماں اک دوسرے کے ساتھ کیوں
کرتے نہیں ہیں پیار کیوں یہ لغزشوں کو بھول کر
------------'یہ' سے مراد؟ دونوں مصرعوں کی الفاظ کی ترتیب بدل کر دیکھو شاید بہتری آ جائے

تیری وفا سے ہو گئی ہے میرے دل میں روشنی
تجھ سے رہے گی دوستی سب دوستوں کو بھول کر
---------- روشنی کی معنویت کے بارے میں دوسرے مصرعے میں کچھ کہا جائے تو بات بنے، اس وقت تو دو لخت لگ رہا ہے

سب پوجتے ہیں حسن کو ،کیوں ہیں جنوں میں مبتلا
کیوں دیکھتے ہیں صورتیں ہی سیرتوں کو بھول کر
----------- جنوں کا کیا تعلق؟ واضح نہیں ہوا.

جس نے بدل کے رکھ دیا ہے زندگی کو پیار سے
دل میں اسی کی یاد ہے سب مورتوں کو بھول کر
----------- یہاں بھی ربط کی کمی ہے

جو مشکلوں میں ساتھ دے ارشد وہی ہے دوست بس
بس تُو اسی کی قدر کر سب دوستوں کو بھول کر
---------------- بس لفظ دونوں مصرعوں میں دہرایا گیا ہے
آ.... رشد وہی بس دوست ہے
بہتر رہے گا
دوسرے کو بھی
'اس شخص کی فو در کر'
کیا جا سکتا ہے
 
الف عین
(اصلاح کے بعد دوبارا )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو مل گیا وہ کھا لیا سب لذ}توں کو بھول کر
میں سادگی سے جی رہا ہوں راحتوں کو بھول کر
------------
یہ زندگی کا حسن ہے جینا خدا کے عشق میں
دل میں اسی کا پیار ہو سب چاہتوں کو بھول کر
-----------
بڑھ کر مری اوقات سے مجھ کو خدا نے دے دیا
شکوہ کروں تو کیوں بھلا ان نعمتوں کو بھول کر
--------------
رشتہ اسی کے ساتھ ہو سب سے حسیں جو مل سکے
سب دیکھتے ہیں صورتیں ،سیرتوں کو بھول کر
-------------------
جس نے بدل کے رکھ دیا ہے زندگی کو پیار سے
حاجت اسی کی دل میں ہے سب حاجتوں کو بھول کر
-----------
رب کے سوا کوئی نہیں پوری کرے جو حاجتیں
مانگو اسی سے برملا سب بدعتوں کو بھول کر
-------------
سب کا ہے حل قرآن میں جو مسئلے بھی ہیں یہاں
تم کس جگہ پر ڈھونڈتے ہو آیتوں کو بھول کر
------------
جو مشکلوں میں ساتھ دے ارشد وہی بس دوست ہے
اس شخص کی تُو قدر کر سب دوستوں کو بھول کر
 

الف عین

لائبریرین
جو مل گیا وہ کھا لیا سب لذ}توں کو بھول کر
میں سادگی سے جی رہا ہوں راحتوں کو بھول کر
------------ ٹھیک ہو گیا

یہ زندگی کا حسن ہے جینا خدا کے عشق میں
دل میں اسی کا پیار ہو سب چاہتوں کو بھول کر
----------- یہ؟ جملے کے دو دو فاعل ہیں، پہلا مصرعہ بدلیں بلکہ زندگی کا حسن کے علاوہ کچھ سوچیں، جیسے
جینا خدا کے عشق میں ہی زندگی کا نام ہے

بڑھ کر مری اوقات سے مجھ کو خدا نے دے دیا
شکوہ کروں تو کیوں بھلا ان نعمتوں کو بھول کر
-------------- درست

رشتہ اسی کے ساتھ ہو سب سے حسیں جو مل سکے
سب دیکھتے ہیں صورتیں ،سیرتوں کو بھول کر
------------------- دوسرے مصرعے میں کچھ لفظ کم ہے وزن کے اعتبار سے ۔ پہلا بھی مجھے تو پسند نہیں آیا۔ تمنا ہے، حکم ہے، کیا ہے واضح نہیں

جس نے بدل کے رکھ دیا ہے زندگی کو پیار سے
حاجت اسی کی دل میں ہے سب حاجتوں کو بھول کر
----------- یہ بھی واضح نہیں

رب کے سوا کوئی نہیں پوری کرے جو حاجتیں
مانگو اسی سے برملا سب بدعتوں کو بھول کر
------------- سب بدعت.. میں تنافر ہے۔ روانی میں اضافہ بھی ممکن ہے پہلے مصرع میں

سب کا ہے حل قرآن میں جو مسئلے بھی ہیں یہاں
تم کس جگہ پر ڈھونڈتے ہو آیتوں کو بھول کر
------------ پہلے مصرع کے نصف دوم کو نصف اول کرنے سے روانی بہتر نہیں ہوتی؟

جو مشکلوں میں ساتھ دے ارشد وہی بس دوست ہے
اس شخص کی تُو قدر کر سب دوستوں کو بھول کر
.... درست
 
Top