جو آنکھوں میں رینگتے تھے۔۔۔۔۔۔۔برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
مفاعلن؛ مفاعلن؛مفاعلن؛مفاعلن

جو آنکھوں میں رینگتے تھے ،آنکھیں ہی مل گئے
یوں سانسوں کی لَو پڑی تمام لفظ جل گئے

تھکاوٹیں تو آ گئیں ہیں منزلوں کی حرص میں
وہ پیر کیسے چل پڑے جو آبلوں کے بَل گئے

دھیان عمر و وقت کے گہوارے میں ہی مر گیا
حوالے وسوسوں کے سب یقین میں بدل گئے

وہ چھت سے چارپائیاں اتار لی تھیں ہم نے جب
چڑھے ہوئے تھے سَر پہ جو وہ ابر پھر سے ٹل گئے

زمانے کی بھی وحشتوں نے گھومنے نہیں دیا
اِدھر ویرانیاں یہ گھر کی دیکھ کر نکل گئے

وہی ہیں منزلیں مگر کسی کو بھی نہ مل سکیں
ہوا ہوئے وہ قافلے سفر وہ آجکل گئے

الف عین
 
یہ مصرعے خارج از وزن ہیں:

جو آنکھوں میں رینگتے تھے ،آنکھیں ہی مل گئے
یوں سانسوں کی لَو پڑی تمام لفظ جل گئے
دھیان عمر و وقت کے گہوارے میں ہی مر گیا
اِدھر ویرانیاں یہ گھر کی دیکھ کر نکل گئے
 

شیرازخان

محفلین
یہ مصرعے خارج از وزن ہیں:

جو آنکھوں میں رینگتے تھے ،آنکھیں ہی مل گئے
یوں سانسوں کی لَو پڑی تمام لفظ جل گئے
دھیان عمر و وقت کے گہوارے میں ہی مر گیا
اِدھر ویرانیاں یہ گھر کی دیکھ کر نکل گئے
بہت شکریہ اسامہ بھائی۔۔۔انہیں ادلی بدلی کیا ہے ذرا مزید پرکھئیے گا شکریہ؟'

وہ برف برف لہجے کے حواس بھی پگل گئے
یو ں دھڑکنوں سے لو اٹھی تمام لفظ جل گئے


خیال عمر و وقت کےتضاد میں ہی مر گیا
حوالے وسوسوں کے سب یقین میں بدل گئے

زمانے کی بھی وحشتوں نے گھومنے نہیں دیا
اِدھر کرامتیں یہ گھر کی دیکھ کر نکل گئے
 

الف عین

لائبریرین
وزن سے خارج مصرعے اس لئے تھے کہ آنکھیں اور سانسیں میں معلنہ نون استعمال ہو رہا تھا تقطیع میں۔ اور وِرانیاں، اور گھوارہ وزن میں آ رہا تھا۔ ترمیم شدہ مصرعے درست ہیں÷ اگرچہ مفہوم کے اعتبار سے
خیال عمر و وقت کےتضاد میں ہی مر گیا
حوالے وسوسوں کے سب یقین میں بدل گئے

زمانے کی بھی وحشتوں نے گھومنے نہیں دیا
اِدھر کرامتیں یہ گھر کی دیکھ کر نکل گئے
؟؟
اس میں بھی پہلے مصرع کی روانی بہتر کی جا سکتی ہے
وہ چھت سے چارپائیاں اتار لی تھیں ہم نے جب
چڑھے ہوئے تھے سَر پہ جو وہ ابر پھر سے ٹل گئے
 
Top