جنرل ضیاء الحق کی برسی

dxbgraphics

محفلین
آج جنرل ضیاء الحق کی برسی کے موقع پر اسلام آباد حکومت نے سیکیورٹی کا مسئلہ کہہ کر تقریبات کی اجازت دینے سے انکار کر دیا
ربط
 

فاتح

لائبریرین
مرد مومن مرد حق کو اب لوگ ڈکٹیٹر کہتے ہیں

ظلمت کو ضیا، صَر صَر کو صبا
بندے کو خدا کیا لکھنا​

حق بات پہ کوڑے اور زنداں
باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں
انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں
خونخوار درندے ہیں رقصاں
اس ظلم و ستم کو لطف و کرم
اس دکھ کو دوا کیا لکھنا

ہر شام یہاں شامِ ویراں
آسیب زدہ رستے گلیاں
جس شہر کی دُھن میں نکلے تھے
وہ شہر دلِ برباد کہاں
صحرا کو چمن، بَن کو گلشن
بادل کو رِدا کیا لکھنا

اے میرے وطن کے فنکارو!
ظلمت پہ نہ اپنا فن وارو
یہ محل سراؤں کے باسی
قاتل ہیں سبھی اپنے یارو
ورثے میں ہمیں یہ غم ہے ملا
اس غم کو نیا کیا لکھنا

ظلمت کو ضیا، صَر صَر کو صبا
بندے کو خدا کیا لکھنا
حبیب جالب​

حبیب جالب کی یہ عہد آفریں نظم اسی "ظلمت" کے متعلق ہے جو فرحت کیانی صاحبہ نے محفل میں ارسال کی تھی۔
فرخ صاحب! میں نے نواب زادہ نصر اللہ خان کی غزل ڈھونڈھنے کی بھی کوشش کی مگر افسوس کہ وہ نہ مل سکی۔ آپ نے محفل میں ارسال کی تھی نا وہ غزل تو اب آپ ہی تلاش کر کے یہاں اس کا ربط ارسال کیجیے۔:)

لیجیے جناب! برسی منائی گئی اتنی خوبصورت اور سچی نظم کے ذریعے "خراجِ تحسین" پیش کر کے۔;)
 

خوشی

محفلین
مجھے آض تک سمجھ نہیں‌آئی اس بات کی کہ کسی قسم کی بھی بحث ہو آپ میں سے کچھ لوگ پرسنل ہو جاتے ھیں یہ مناسب طریقہ نہیں ھے ، جائل اور پڑھے لکھے میں کچھ تو فرق ہونا چاھیئے
 

فرخ منظور

لائبریرین

ظلمت کو ضیا، صَر صَر کو صبا
بندے کو خدا کیا لکھنا​



حبیب جالب کی یہ عہد آفریں نظم اسی "ظلمت" کے متعلق ہے جو فرحت کیانی صاحبہ نے محفل میں ارسال کی تھی۔
فرخ صاحب! میں نے نواب زادہ نصر اللہ خان کی غزل ڈھونڈھنے کی بھی کوشش کی مگر افسوس کہ وہ نہ مل سکی۔ آپ نے محفل میں ارسال کی تھی نا وہ غزل تو اب آپ ہی تلاش کر کے یہاں اس کا ربط ارسال کیجیے۔:)

لیجیے جناب! برسی منائی گئی اتنی خوبصورت اور سچی نظم کے ذریعے "خراجِ تحسین" پیش کر کے۔;)


لیں جناب فاتح صاحب ! آپ کے حکم کی تعمیل کی گئی۔ :)

کتنے بے درد ہیں صَرصَر کو صبا کہتے ہیں
کیسے ظالم ہیں کہ ظلمت کو ضیا کہتے ہیں

جبر کو میرے گناہوں کی سزا کہتے ہیں
میری مجبوری کو تسلیم و رضا کہتے ہیں

غم نہیں گر لبِ اظہار پر پابندی ہے
خامشی کو بھی تو اِک طرزِ نوا کہتے ہیں

کُشتگانِ ستم و جور کو بھی دیکھ تو لیں
اہلِ دانش جو جفاؤں کو وفا کہتے ہیں

کل بھی حق بات جو کہنی تھی سرِ دار کہی
آج بھی پیشِ بتاں نامِ خدا کہتے ہیں

یوں تو محفل سے تری اُٹھ گئے سب دل والے
ایک دیوانہ تھا وہ بھی نہ رہا کہتے ہیں

یہ مسیحائی بھی کیا خوب مسیحائی ہے
چارہ گر موت کو تکمیلِ شِفا کہتے ہیں

بزمِ زنداں میں ہوا شورِ سلاسل برپا
دہر والے اسے پائل کی صدا کہتے ہیں

آندھیاں میرے نشیمن کو اڑانے اٹھیں
میرے گھر آئے گا طوفانِ بلا کہتے ہیں

اُن کے ہاتھوں پہ اگر خون کے چھینٹے دیکھیں
مصلحت کیش اسے رنگِ حنا کہتے ہیں

میری فریاد کو اِس عہد ہوس میں ناصر
ایک مجذوب کی بے وقت صدا کہتے ہیں

(نواب زادہ نصراللہ خاں ناصر)
 

فاتح

لائبریرین
کتنے بے درد ہیں صَرصَر کو صبا کہتے ہیں
کیسے ظالم ہیں کہ ظلمت کو ضیا کہتے ہیں

اُن کے ہاتھوں پہ اگر خون کے چھینٹے دیکھیں
مصلحت کیش اسے رنگِ حنا کہتے ہیں
بہت شکریہ قبلہ فرخ صاحب۔ محبتیں ہیں آپ کی۔
 

dxbgraphics

محفلین
مجھے آض تک سمجھ نہیں‌آئی اس بات کی کہ کسی قسم کی بھی بحث ہو آپ میں سے کچھ لوگ پرسنل ہو جاتے ھیں یہ مناسب طریقہ نہیں ھے ، جائل اور پڑھے لکھے میں کچھ تو فرق ہونا چاھیئے

وہ تو صاف نظر آتا ہے لوگوں کے دل کے احساسات تحریر کی شکل میں پڑھ کر
 
Top