جناح پور

جناح پور وقت کی ضرورت ہے؟


  • Total voters
    29
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
یاد رہے کہ پاکستان دوصوبوں کی تقسیم سے وجود میں آیا تھا ۔ پنجاب اور سندھ ۔ بلوچستان اور پختونخواہ آزاد قبائل تھے۔ جو بعد میں کچھ شرائط پر پاکستان کا حصہ بنے ۔ جنہیں بعد میں صوبوں کا درجہ دیا گیا ۔ چونکہ ان دو صوبوں میں قومیں صدیوں سے اپنے رسم و رواج ، زبان اور ثفاقت پر عمل پیرا تھیں ۔ چنانچہ انہی بنیادوں پر صوبوں کا نام رکھا گیا ۔ جیسا کہ سندھ اور پنجاب کا اپنی منفرد حیثیت کے حوالے سے اپنا ایک الگ تشخص تھا ۔

پاکستان دو صوبوں کی نہیں بلکہ تین صوبوں کی تقسیم سے وجود میں ایا تھا۔ یعنی بنگال، پنجاب، سندھ۔ ۔ سرحد میں اس کے لیے باقاعدہ رائے شماری ہوئی تھی۔ سرحد قبائلی علاقہ نہیں۔ تھا۔
وجہ کچھ ہو۔ قبائلی علاقے کی حثیت دوسرے صوبوں سے مختلف ہے۔ لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے انقلابی قدم اٹھاتے ہیں لیکر کے فقیر نہیں رہتے۔ جناح پور بننے سے پاکستان کے تمام علاقوں می معاشی ترقی ہوگی۔ بلکل اسی طرح جیسے سنگاپور کی وجہ سے ملائیشیا بھی ترقی کرتا ہے۔
ورک پرمٹ کی بات ضروری نہیں۔ بلکہ پاکستان کے شناختی کارڈ کا اندراج نئی ریاست میں داخلہ کے لیے ضروری ہو۔ وجہ یہ لوگوں کو یہاں انے سے روکنا نہیں ہوگا بلکہ ان افراد پر کنٹرول ہے جو کراچی میں داخل ہوکر دھشت گردی کرتے ہیں چاہے وہ اے این پی کے ہوں یا طالبان۔
 

عسکری

معطل
ورک پرمٹ کی بات ضروری نہیں۔ بلکہ پاکستان کے شناختی کارڈ کا اندراج نئی ریاست میں داخلہ کے لیے ضروری ہو۔ وجہ یہ لوگوں کو یہاں انے سے روکنا نہیں ہوگا بلکہ ان افراد پر کنٹرول ہے جو کراچی میں داخل ہوکر دھشت گردی کرتے ہیں چاہے وہ اے این پی کے ہوں یا طالبان۔
کسی کو کبھی یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ پاکستان کے اندر پاکستانیوں کا اندراج کرے یا روکے لسانی بنیادوں پر۔ پورا پاکستان پاکستانیوں کا ہے جہاں دل کرے جائیں رہیں کام کریں ۔ کسی کو تکلیف ہے تو ہمارے یہاں آ جائے یہاں نا ام کیو ام ہے اے ان پی پورا ملتان حاضر ہے کماؤ کھاؤ اور سو جاؤ۔ھھھھھھھھھھھھھ

ویسے کیا اے ان پی اور سندھی مارتے ہیں اور بے چارے ام کیو ام والے مر رہے ہیں؟ بات ایسی ہے کے ہضم کرنے کے لیے 2 گولی ہاجمولہ کھانی پڑے گی ۔

کراچی جتنا اردو سپیکرز کا ہے اتنا ہی پٹھان سندھی یا کسی بھی پاکستانی کا ہے ظلم دیکھو حجرت کرنے والوں کے بچے اب اب اپنے جیسے پٹھان سندھی مہاجروں کو برداشت نہیں کر رہے جو محنت مزدوری کے لیے دوسرے صوبوں سے ہجرت کر کے کراچی کمانے آتے ہیں۔کیا ایسا ہوا تھا 1947 میں؟ مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگ اپنے مزموم مقاصد کے لیے یہ چال چل رہے ہیں اور سیاسی ورکرز اس دھندھے کو آگے بڑھا رہے ہیں ورنہ دنیا کے تمام بڑے شہروں میں کئی طرح کے لوگ آباد ہیں وہاں تو ایسی جنگ نہیں ہے ۔
 
بدقسمتی سے پورا پاکستان پاکستانیوں کا نہیں ہے۔
کراچی کا نوجوان نہ تو سندھ یونی ورسٹی میں پڑھ سکتا ہے نہ پشاور میں۔ بلوچستان سے پنجابی اور مہاجر اساتذہ کی لاشیں اتی ہے۔
میں خود اسلام اباد میں بے شمار سرائیکوں سے بات کرچکا ہوں جن کی باتیں ناقابل اشاعت ہیں ۔ مختصرا وہ پنجاب کی موجودہ تشکیل سے خوش نہیں-
 

ظفری

لائبریرین
یہ ریاستیں بحال ہونی چاہیں۔ بلکہ نئی ریاستوں کا وجود میں انا چاہیے۔ ان ریاستوں کے اتحاد کانام پاکستان ہو۔
اس مقصد کے لیے استصواب رائے ہونا چاہیے تاکہ وہ لوگ اپنی مرضی کی ریاست میں شامل ہوں۔ ریاست ہائے متحدہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی، دفاع کی ذمہ دار ہوگی۔ ہر کوئی اپنے وسائل خود استعمال کرے اور اپنے مسائل خود حل کرے۔ یہی حل ہے پاکستان کے مسائل کے حل کا۔ اس صورت میں نہ صرف جناح پور بلکہ ہزارہ، بھاولپور، اور دیگر کئی ریاستیں بھی وجود میں ائیں گی۔ کون کہتا ہے کہ سرائیکی عوام موجودہ صورت حال سے خوش ہیں÷
یہ لوگ اس لیئے خوش نہیں ہیں کہ ان کو ان کی زبان کی بنیاد پر صوبہ بنا کر نہیں دیا جا رہا ہے ۔ بلکہ ناخوش اس بات پر ہیں کہ ان کا زبان کی بنیاد پر استحصال ہو رہا ہے ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو ایک بڑی اکثریت کیساتھ شناخت کے علاوہ ان کے حقوق بھی بلکل اسی طرح مساوی رکھیں جائیں ۔ جیسا کہ بڑی اکثریت کے ہیں ۔ منصوبہ بندی استحصال اور محرومی کے خلاف ہونا چاہیے ۔ اور یہ استحصال و محرومی سندھ میں ہو یا پنجاب میں ، پختونخواہ میں ہو یا بلوچستان میں ۔ اس کے خلاف بھرپور لائحہ عمل مرتب ہونا چاہیئے ۔ تقسیم در تقسیم سے مسائل اور بھی پروان چڑھیں گے ۔
سندھ میں اردو اسپینگ اور پنجاب کے جنوبی حصوں میں الگ صوبوں کا تقاضا دراصل ایک سیاسی بساط ہے ۔ جو مختلف سیاسی شعبدہ باز اپنی سیاسی چالوں کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔ توجہ اس طرف مرکوز ہونی چاہیئے کہ ان تمام محرومیوں اور استحصال کا سبب کیا ہے ۔ اور ان کا سدِ باب کیا ہے ۔ میرا نہیں خیال ہے اس مسئلے کے حل کے بعد کسی کو اپنے کسی الگ صوبے کی خواہش باقی رہے گی ۔
 

ظفری

لائبریرین
پاکستان دو صوبوں کی نہیں بلکہ تین صوبوں کی تقسیم سے وجود میں ایا تھا۔ یعنی بنگال، پنجاب، سندھ۔ ۔ سرحد میں اس کے لیے باقاعدہ رائے شماری ہوئی تھی۔ سرحد قبائلی علاقہ نہیں۔ تھا۔
ہم موجودہ پاکستان کے پس منظر میں بات کر رہے ہیں ۔ جہاں یہ چاروں صوبے اب بھی موجود ہیں ۔
 

عسکری

معطل
یہ لوگ اس لیئے خوش نہیں ہیں کہ ان کو ان کی زبان کی بنیاد پر صوبہ بنا کر نہیں دیا جا رہا ہے ۔ بلکہ ناخوش اس بات پر ہیں کہ ان کا زبان کی بنیاد پر استحصال ہو رہا ہے ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو ایک بڑی اکثریت کیساتھ شناخت کے علاوہ ان کے حقوق بھی بلکل اسی طرح مساوی رکھیں جائیں ۔ جیسا کہ بڑی اکثریت کے ہیں ۔ منصوبہ بندی استحصال اور محرومی کے خلاف ہونا چاہیے ۔ اور یہ استحصال و محرومی سندھ میں ہو یا پنجاب میں ، پختونخواہ میں ہو یا بلوچستان میں ۔ اس کے خلاف بھرپور لائحہ عمل مرتب ہونا چاہیئے ۔ تقسیم در تقسیم سے مسائل اور بھی پروان چڑھیں گے ۔
سندھ میں اردو اسپینگ اور پنجاب کے جنوبی حصوں میں الگ صوبوں کا تقاضا دراصل ایک سیاسی بساط ہے ۔ جو مختلف سیاسی شعبدہ باز اپنی سیاسی چالوں کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔ توجہ اس طرف مرکوز ہونی چاہیئے کہ ان تمام محرومیوں اور استحصال کا سبب کیا ہے ۔ اور ان کا سدِ باب کیا ہے ۔ میرا نہیں خیال ہے اس مسئلے کے حل کے بعد کسی کو اپنے کسی الگ صوبے کی خواہش باقی رہے گی ۔

بالکل یہی بات ہے خوش تو انسان کبھی نہیں ہو گا لیکن جہاں جہاں مسائل ہیں انہیں حل کرنا ہے نا کہ مزید انبار لگانا ہے مسائل کا اور یہ شوشہ کل کے ڈرامے سے شروع کیا ہے ام کیو ام نے کہ اپریشن ہونے والا ہے ھھھھھھھھھھھھھھھھ 24 گھنٹے گزر گئے کہاں ہے اپریشن؟ خؤد تو وہ لوگ برطانیہ کی شناخت لے کر جا بسے یہاں بے وقوف بنانے کا دھندا جاری ہے ۔
 

عسکری

معطل
بدقسمتی سے پورا پاکستان پاکستانیوں کا نہیں ہے۔
کراچی کا نوجوان نہ تو سندھ یونی ورسٹی میں پڑھ سکتا ہے نہ پشاور میں۔ بلوچستان سے پنجابی اور مہاجر اساتذہ کی لاشیں اتی ہے۔
میں خود اسلام اباد میں بے شمار سرائیکوں سے بات کرچکا ہوں جن کی باتیں ناقابل اشاعت ہیں ۔ مختصرا وہ پنجاب کی موجودہ تشکیل سے خوش نہیں-

لیکن ہمیں نا تو کسی کو یہاں آنے سے روکنا ہے نا ہی شناخت کرانی ہے اور نا ہی دھونس دھمکی دی ۔پٹھان آتے ہیں رہتے ہیں یہاں کام کرتے ہیں نا ہم انہیں کچھ کہتے ہیں نا وہ ہمیں ۔ ہمیں ہمارے حقوق چاہیے سب کو چاہیے پر نا ہمیں کوئی پور بنانا ہے نا ہی احسان جتلانے ہیں کہ ہم یہ ہیں ہم وہ ہیں اور نا ہی ہمیں سرائیکستان بنانا ہے بلکہ 2 مزید صوبے جو پنجاب کے معاملات کے لیے آسانی کریں نا کہ لسانی جتھا بندی کریں واقعی میں لوگ چاہتے ہیں کہ ہر کام کے لیے 600کلم دور لاہور نا جانا پڑے لیکن پھر بھی پچھلے 40 سالوں میں کب ہم نے دادا گیری دکھائی؟ کب کسی کو مارا کہ یہاں نا آؤ ہم تو پہلے غریب ہیں تم یہاں سے کماؤ گے تو ہم کیا کریں گے؟ کب عسکری ونگ بنائے گئے یہاں سے؟ فوج میں ایک بہت بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود کب سرائیکی نے کلاشنکوف اٹھائی پنجابی پر ؟ ایسا کبھی نہیں ہو گا ہم پہلے پاکستانی پھر کچھ اور ہیں۔
 
یہ لوگ اس لیئے خوش نہیں ہیں کہ ان کو ان کی زبان کی بنیاد پر صوبہ بنا کر نہیں دیا جا رہا ہے ۔ بلکہ ناخوش اس بات پر ہیں کہ ان کا زبان کی بنیاد پر استحصال ہو رہا ہے ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو ایک بڑی اکثریت کیساتھ شناخت کے علاوہ ان کے حقوق بھی بلکل اسی طرح مساوی رکھیں جائیں ۔ جیسا کہ بڑی اکثریت کے ہیں ۔ منصوبہ بندی استحصال اور محرومی کے خلاف ہونا چاہیے ۔ اور یہ استحصال و محرومی سندھ میں ہو یا پنجاب میں ، پختونخواہ میں ہو یا بلوچستان میں ۔ اس کے خلاف بھرپور لائحہ عمل مرتب ہونا چاہیئے ۔ تقسیم در تقسیم سے مسائل اور بھی پروان چڑھیں گے ۔
سندھ میں اردو اسپینگ اور پنجاب کے جنوبی حصوں میں الگ صوبوں کا تقاضا دراصل ایک سیاسی بساط ہے ۔ جو مختلف سیاسی شعبدہ باز اپنی سیاسی چالوں کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔ توجہ اس طرف مرکوز ہونی چاہیئے کہ ان تمام محرومیوں اور استحصال کا سبب کیا ہے ۔ اور ان کا سدِ باب کیا ہے ۔ میرا نہیں خیال ہے اس مسئلے کے حل کے بعد کسی کو اپنے کسی الگ صوبے کی خواہش باقی رہے گی ۔

پچھلے 60 سال کی پاکستانی سیاست سے یہ بات ثابت ہے کہ استحصال کا اصل سبب ایک مخصوص طبقہ کا حکومت پر قبضہ ہے۔ چاہے وہ اقلیت میں ہی کیوں نہ ہوں۔ مثلا بنگال اکثریت میں تھا پھر بھی پاکستان پر حکومت نہ بنا سکا۔ یہ مفاد پرست طبقہ جاگیر داری سے طاقت لیتا ہے مگر اس وقت یہ پاکستان میں سرطان کی طرح ہر جگہ طاقت پکڑ چکا ہے ۔ ہر جگہ۔ اس وجہ سے سیاسی طور پر اگر کوئی حل ہے وہ مقامی لوگوں حکومت دینا ہے۔ کراچی کی مثال سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ طاقتور طبقہ بلدیاتی حکومتوں کو بھی پنپنے نہیں دیتا۔ اس صورت میں انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے۔
 

عسکری

معطل
پچھلے 60 سال کی پاکستانی سیاست سے یہ بات ثابت ہے کہ استحصال کا اصل سبب ایک مخصوص طبقہ کا حکومت پر قبضہ ہے۔ چاہے وہ اقلیت میں ہی کیوں نہ ہوں۔ مثلا بنگال اکثریت میں تھا پھر بھی پاکستان پر حکومت نہ بنا سکا۔ یہ مفاد پرست طبقہ جاگیر داری سے طاقت لیتا ہے مگر اس وقت یہ پاکستان میں سرطان کی طرح ہر جگہ طاقت پکڑ چکا ہے ۔ ہر جگہ۔ اس وجہ سے سیاسی طور پر اگر کوئی حل ہے وہ مقامی لوگوں حکومت دینا ہے۔ کراچی کی مثال سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ طاقتور طبقہ بلدیاتی حکومتوں کو بھی پنپنے نہیں دیتا۔ اس صورت میں انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ہاں یہی ہو رہا ہے تو کیا ہم اس کے لیے اپنے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنائیں؟ آپ کو سنگا پور بڑا یاد ہے یورپ کیوں نظر نہیں آ رہا جہاں سب دشمن جان ایک ہو گئے وہ تو سنگا پور سے ہزار گنا بڑا ہے ؟ آپ کو یہ نظر نہیں آتا کہ کل کے دشمن جرمن فرانس میں اب ویزا نہیں رہا ؟ برطانیہ اٹلی پولینڈ نظر نہیں آتے ؟ جہاں لاکھوں مار کے انہیوں نے اتفاق میں برکت ہے سیکھا ؟ یہ نہیں دکھتا کہ بیمار یورپ کیسے اٹھ کھڑا ہوا ؟ ترکی نظر نہیں آتا ؟اور تو اور خلیج نے بھی اتحاد بنا لیا کل کے لڑنے والے اومان سعودی ایک ہو گئے ؟ نا ویزا رہا نا شناخت؟ اب ایک کرانسی بنانے والے ہیں؟


پاکستان کا مسئلہ تقسیم در تقسیم میں ہے اور آپ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے کے حامی ہیں ۔ میں سارے پاکستان کو ایک وحدت ایک شناخت اور ایک قوم دیکھنا چاہتا ہوں اس کے لیے چاہے ہزاروں مارنے پڑیں ٹارگٹ کلنگ یوکے جا کر کرنی پڑے یا دبئی۔ ذرا فارغ ہونے دیں jix اور jib کو سب کی خبر رکھی جائے گی جو قوم کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں موقع دیکھ کر ۔
 
اپ کی ذھنیت پر صرف افسوس ہی کیا جاسکتا ہے
کلنگ سے کسی کو ساتھ نہیں رکھا جاسکتا ۔ ہاں علیحدگی میں تیزی ضرور لائی جاسکتی ہے
میری رائے میں علیحدگی کو ضرورت ہیں اتحاد کی ضرورت ہے ۔ یہ اتحاد جب ہی ہوگا جب سب کو انصاف ملے۔ ایک متحدہ پاکستان وقت کی ضرورت ہے۔ ریاست ہائے متحدہ پاکستان۔
ویسے یہ جِب اور جِکس کیا ہے؟ اور یہ ابھی کہاں مصروف ہیں؟ کیا یہ کرائے کی قاتل ہیں؟
 

عسکری

معطل
اپ کی ذھنیت پر صرف افسوس ہی کیا جاسکتا ہے
کلنگ سے کسی کو ساتھ نہیں رکھا جاسکتا ۔ ہاں علیحدگی میں تیزی ضرور لائی جاسکتی ہے
میری رائے میں علیحدگی کو ضرورت ہیں اتحاد کی ضرورت ہے ۔ یہ اتحاد جب ہی ہوگا جب سب کو انصاف ملے۔ ایک متحدہ پاکستان وقت کی ضرورت ہے۔ ریاست ہائے متحدہ پاکستان۔
ویسے یہ جِب اور جِکس کیا ہے؟ اور یہ ابھی کہاں مصروف ہیں؟ کیا یہ کرائے کی قاتل ہیں؟

اب ایسوں کو گولی نا ماریں تو کیا کریں جو خود تو لال پاسپورٹ لے کے 20 سال سے مزے میں ہیں وہ نا پاکستانی ہیں نا پاکستان کے خیر خواہ ۔اور وہیں سے ہمارے معاشرے کو کوکھلا کر رہے ہیں
۔

یہ جب جکس آپ کی پہنچ سے باہر کی چیز ہے رہنے دیں ہہہہہہہہہہہہہ جب آپکو نہیں پتا تو میں کیا بتاؤں ویسے انہی کے ڈر سے بھاگے تھے قائد ٹیلیفون تقریران:grin:
 

عسکری

معطل
یعنی یہ لڑکیاں کرائے کی قاتل ہیں۔

ویسے نام کچھ ایسا ہی ہے کبھی کبھی میں ان 7 بہنوں کے ناموں سے پریشان ہو جاتا ہوں۔ کس نے رکھے یہ نام ھھھھھھھھھھھھھ

ویسے لڑکیوں سے بھاگ کر برطانیہ جا چھپنا تو اور بھی شرمندگی کی بات ہوئی نا مردانگی تو نا ہوئی :rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 
یہ تصویر خود بتاتی ہے کہ جناح پور کیوں ضروری ہے

1101283813-1.jpg
 

عسکری

معطل
یہ تصویر خود بتاتی ہے کہ جناح پور کیوں ضروری ہے

1101283813-1.jpg


یہ تصویر قصبہ کالونی کی ہے سرکار اب بتائیں کون ہے جو پٹھانوں کے گھر جلا رہا ہے؟

اور ان 400 ٹارگٹ کلنگ سے جناح پور بنانا ہے تو 30 ہزار لوگوں کو کس کھاتے میں ڈالیں ؟

ایک گھر جلنے سے اگر جناح پور بنتا تو سوات کو کیا نام دیں جہاں آپریشن راہ راست میں پاکستان نے اپنی آرمی ائیر فورس کا بھر پور استمال کیا؟
یہ کیا بیچتی ہے ان معرکوں کے آگے جہاں ڈیڑھ لاکھ فوج سینکڑوں ہیلی کاپٹرز درجنوں میراج اف-7 اور اف-16 نے حصہ لیا ؟

ہم جانتے ہیں امن کیسے لایا جاتا ہے یہ ڈھیل ہے کہ سنبھل جاؤ ورنہ ہم تو گیا علاقہ واپس لاتے ہیں ان سے جو کراچی کے ان مجرموں اور غنڈوں سے کئی گنا زیادہ ہارڈ کور تھے ۔ کراچی کیا پیوچار وادی سے زیادہ خطرناک ہے؟

صبر کریں اور دیکھیں جب یہ گیم بڑھی تو میرے خیال سے جی ایچ کیو کا ایک فون ہی پی پی پی اور ام کیو ام اور اے ان پی کو اپنی جگہ پر لا دے گا ۔

 

عسکری

معطل
یار جب پتہ نہ ہو تو بولیو متی

ھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھ

جب جواب نا ہو آدمی یسا کرتا ہے قصبہ اور میانوالی کالونی منگو پیر کا علاقہ آپکا شاید نا ہو پر میری نانی اماں ماموں خالائیں وہاں رہتے ہیں اور میں نے 1997 سے 2011 تک وہاں کئی بار گیا ہوں ۔ پہاڑ کی دوسری سائیڈ پر سے ام کیو ام کے غنڈے اور اس سائیڈ پر اے ان پی کے غنڈے کون نہیں جانتا؟

ام کیو ام نے یہ کارنامہ کیا ہے ۔ بالکل ویسے جیسے کوئی پتلون والا وہاں نظر آئے تو اے ان پی کی غنڈے اکیلا دیکھ کر مارتے ہیں ۔دونوں ٹیسٹ کرنے ہیں تو پہلے کوٹ پتلون پہن کر قصبہ اور میانوالی کالونی جائیں اگر زندہ آ کئے تو ملیر ہالٹ کی گلیوں میں پٹھان بن کو گھوم لیں اندازہ ہو جائے گا آپ کو اپنے سنگا پور کا ھھھھھھھھھھھھھھ:grin:
 

شمشاد

لائبریرین
پہلی بات تو یہ ہے کہ سنگاپور اور ملائشیا دو الگ اور خودمختار ملک ہیں ، لہذا یہاں کسی مبینہ جناح پور کے لیے ووٹینگ کا مقصد پاکستان کو توڑنے کے لیے ووٹینگ کے مترادف ہے ۔ مجھے حیرت ہے کہ اردو محفل کے منتظمین اس پر خاموش ہیں ۔ شمشاد بھائی معذرت کے سا تھ میرے خیال آپ کو اس تھریڈ پر تبصرہ کرنے کے بجائے اسے فورا ختم کردینا چاہیے تھا ۔

مزید یہ کہ اس تھریڈ پر تبصرہ کرنے والے یہ ذہن میں رکھیں کہ یہ ایک فرد کی ذاتی راے ہے جسے آپ نے جتنا برا بھلا کہنا ہے کہیں لیکن بر ائے مھربانی اسے مہاجروں یا اردو سپیکنگس کے خلاف اپنے تعصب کی الٹیوں کے لیے استعمال نہ کریں

سعود بھائی آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔ میں بھی پاکستان کے متعلق وہی جذبات رکھتا ہوں۔

ہمت بھائی کے ذہن میں ہر کچھ دنوں کے بعد ایک تحریک سی اٹھتی ہے کہ پاکستان کے خلاف زہر اگلا جائے تو وہ شروع ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کےکئی ایک مراسلے حذف ہو جاتے ہیں۔
 
ھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھ

جب جواب نا ہو آدمی یسا کرتا ہے قصبہ اور میانوالی کالونی منگو پیر کا علاقہ آپکا شاید نا ہو پر میری نانی اماں ماموں خالائیں وہاں رہتے ہیں اور میں نے 1997 سے 2011 تک وہاں کئی بار گیا ہوں ۔ پہاڑ کی دوسری سائیڈ پر سے ام کیو ام کے غنڈے اور اس سائیڈ پر اے ان پی کے غنڈے کون نہیں جانتا؟

ام کیو ام نے یہ کارنامہ کیا ہے ۔ بالکل ویسے جیسے کوئی پتلون والا وہاں نظر آئے تو اے ان پی کی غنڈے اکیلا دیکھ کر مارتے ہیں ۔دونوں ٹیسٹ کرنے ہیں تو پہلے کوٹ پتلون پہن کر قصبہ اور میانوالی کالونی جائیں اگر زندہ آ کئے تو ملیر ہالٹ کی گلیوں میں پٹھان بن کو گھوم لیں اندازہ ہو جائے گا آپ کو اپنے سنگا پور کا ھھھھھھھھھھھھھھ:grin:

ذرائع کے مطابق چند روز قبل ایوان صدر میں مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ میٹنگ ہورہی تھی۔ کراچی کا تفصیل سے ذکر ہوا تو صدر آصف علی زرداری محفل میں شریک ایک سندھی وزیر کومخاطب کرکے تفاخرانہ انداز میں کہنے لگے کہ ”میری سیاست کو مانتے ہوکہ نہیں،کس طرح میں نے پختونوں اور مہاجروں کو الجھا رکھا ہے“۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top