جناح پور نقشہ کی برآمدگی ڈرامہ تھی

مہوش علی

لائبریرین
یہ رہا ثبوت
اسکا ایک ربط میں پہلے بھی مہیا کر چکا ہوں

مہوش صاحبہ یاسر عمران کے مراسلے کو براہ خدا نظر انداز مت کیجئے گا۔ جہاں اتنی عرق ریزی کرتی ہیں، وہاں یہ ربط بھی آپ کی نظر کرم کا محتاج ہے، یہ ربط آپ کے جوب کے انتظار میں ہے۔

والسلام۔

شکریہ اس لنک کا۔
کیا آپ نے ندیم ڈار صاحب کا پورا انٹرویو خود پڑھ لیا ہے؟
اگر واقعی پڑھ کر یہاں پر پوسٹ کیا ہے تو کیا آپ انکےمضمون سے وہ ثبوت پیش کر سکتے ہیں جس کی بنا پر جناح پور کے الزام کو حقیقت کا رنگ دیا جا رہا ہے۔ ذرا آپ پیش کیجئے ان کے بیان کردہ ثبوت اور پھر ہم اس پر گفتگو کر لیتے ہیں کیونکہ صاف الفاظ میں انکے پاس ایک بھی ثبوت نہیں اور صرافہ بازار سے انڈین کرنسی ملنے پر یہ ساری قیاس آرائی ہے، جبکہ اس شخص کے پاس ایک بھی خبر نہیں کہ انڈین را کے متحدہ سے تعلقات تھے۔ یہ شخص کیپٹین تھا اور اس نے ایک بھی براہ راست ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔

اور شکریہ کہ اس شخص نے الطاف حسین کی تقریر کے اس حصے کو کافی حد تک کلیئر کیا ہے جس کہ ہمیں پوری طرح سمجھ نہیں لگ رہی تھی کیونکہ عمران خان نے پوری تقریر کا صرف ایک اقتباس پیش کیا تھا:


* he wants india to open its doors to every mohajir, the muslim refugees who went to pakistan after the partition. “i appeal to the politicians here to forgive the people who left and let them return, ” said hussain. What this shows that it was mistake to migrate to pakistan!

یہ زمینی حقائق ہیں کہ مہاجروں کی زمینیں ابھی تک انڈیا میں ہیں اور جہاں آباؤ و اجداد کی قبریں ہوں اور رشتے دار ہوں، بہن بھائی آج بھی موجود ہوں، تو لوگوں کو وہاں جانے کی تڑپ ستاتی رہتی ہے۔ اگر الطاف حسین کہتا ہے کہ دونوں ممالک اب حقیقت ہے، ایک دوسرے کو قبول کر لیں، امن و امان سے ساتھ جینا سیکھ لیں، عوام کی فلاح کے لیے کام کریں بجائے ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑنے کے۔۔۔۔ اور عوام کی فلاح یہ ہے کہ رشتے داروں کو رشتے داروں سے ملنے دیا جائے، واپس اپنی آبائی زمین پر اپنی بہن بھائیوں کی طرف لوٹنے کی اجازت ہو ۔۔۔۔ تو اس بات سے اختلاف رائے تو کیا جا سکتا ہے، مگر اسے بنیاد بنا کر کسی کو غدار نہیں کہا جا سکتا۔
 

مغزل

محفلین
ناظمین سے گزارش کہ ، اس موضوع پر لڑیوں کو یکجا کردیا جائے ، تاکہ جواب دہی میں‌میں آسانی ہو سکے، والسلام
 

مغزل

محفلین
لوجی یہ کچھ اور ہی قضیہ ہے : ماخذ
جناح پور کے نقشے میں نے خودبرآمدکیے تھے‘میجر(ر)ندیم ڈار
کراچی (ٹی وی رپورٹ) میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار نے کہا ہے کہ 1992ءکے آپریشن کے دوران میں نے خود الکرم اسکوائر جہاں ایم کیو ایم کا ہیڈ کوارٹر تھا اور الطاف حسین کی رہائش گاہ نائن زیر وسے جناح پور کے نقشے برآمد کیے تھے اور یہ سرچ آپریشن 3 روز تک جاری رہا تھا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ 92ءآپریشن کے دوران وہ لیاقت آباد کے علاقہ انچارج تھے اور 94ءتک پورا علاقہ ان کے انڈر میں تھا ‘ انہوں نے بتایاکہ آپریشن کے دوران سولجر بازار کے علاقے سے بھارتی کرنسی بھی برآمد کی گئی تھی جس کی ایف آئی آر بھی درج ہوئی تھی۔ ندیم ڈار نے کہاکہ میں نے خود جناح پور کے نقشے جنرل نجیب تک پہنچائے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنرل(ر) نصیر احمد اور بریگیڈیئر (ر ) امتیاز جھوٹ بول رہے ہیں۔

اگلی خبر پر نظر : ماخذ
متحدہ نے حقائق چھپانے کیلئے دھمکیاں دیکر نشریات بند کرادیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ تنقید برداشت نہیں کر سکی‘ حقائق چھپانے کے لیے کیبل آپریٹرز کو دھمکیاںدے کر نشریات رکوا دیں۔ تفصیلات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب 3 نجی ٹی وی چینلز سے ٹاک شوز کیے جارہے تھے جن میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے حال ہی میں بنائے جانے والے ایشو 1992ءکے آپریشن پر بات کی جارہی تھی۔ ان ٹاک شوز میں شریک متحدہ قومی موومنٹ کے نمائندے دیگر جماعتوں کے نمائندوں کے سامنے بے بس نظر آرہے تھے اور ان کے پاس مخالفین کے مضبوط دلائل کا کوئی جواب موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے متحدہ قومی موومنٹ کے نمائندوں کو شرمندگی اٹھانی پڑ رہی تھی۔ ایسی صورت حال میں شہر کے بیشتر علاقوں میں کیبل آپریٹرز نے اچانک تمام پاکستانی ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس صورت حال میں کیبل آپریٹرز کو متحدہ کے ذمہ داران کی جانب سے کالز موصول ہوئیں اور ہدایت کی گئی کہ تمام کیبل آپریٹرز فوری طور پر پاکستانی چینلز کی نشریات روک دیں جس کے بعد کیبل پر صرف بھارتی اور دیگر غیرملکی ٹی وی چینلز کی نشریات دکھائی جارہی تھیں۔ تمام ٹاک شوز میں متحدہ کے قائد الطاف حسین کو بزدل قرار دیتے ہوئے ان سے وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
 

dxbgraphics

محفلین
سے سے پہلی بات تو یہ ہے مہوش کہ میں نے کہیں بھی تعداد کا ذکر نہیں کیا کہ 1500 تھیں 3000 تھیں کہ 150 تھیں کیونکہ صحیح تعداد کوئی بھی نہیں بتا سکتا سب اندازے ہی لگا سکتے ہیں اور اسی وجہ سے فرق ہے تعداد کے بتانے میں۔ دوسرا رائٹ ونگ کہہ کر معاملہ کو دوسرا رخ دینے کی کوشش نہ کریں یہ تمام چینلز اور تمام اخبارات میں شائع شدہ حقیقت ہے اور سیکولر سے سیکولر شخص بھی اس سانحہ پر گہرے رنج و غم کا شکار ما سوائے چند شقی القلب لبرل فاشسٹس کہ جن کے نزدیک انسان صرف وہی ہے جو ان کے نظریات کے مطابق زندگی گزارے۔

کتنی طالبات شہید ہوئیں یہ بات اہم نہیں اہم یہ کہ انتہائی بے دردی اور سفاکی کے ساتھ معصوم بچیوں کو نشانہ بنایا گیا اور یہ ایک مثال ہے جو قائم کی گئی مشرف کے سیاہ دور میں کہ عورتوں اور بچوں کو اس بے دردی سے سر عام قتل کیا گیا ۔
میں نے کراچی کے متعلق آپ کی طرح دعوی نہیں کیے حالانکہ کراچی کے حالات میں آپ سے کہیں بہتر طور پر جانتا ہوں اور وہاں میرے بہت سے دوست رہتے ہیں جن سے وہاں کی مکمل صورتحال کا پتہ چلتا رہتا ہے مگر اس کے باوجود میں ہمیشہ اہل کراچی کی رائے کو اپنے علم یا تحقیق پر فوقیت دیتا ہوں کیونکہ ایک مقامی شخص سے زیادہ حالات کو باہر بیٹھ کر آپ نہیں جانتے۔ اس لیے میں لاہور اور اسلام آباد کی بات اعتماد اور تیقن کے ساتھ کرتا ہوں کیونکہ یہاں میں نے کافی عرصہ گزارا ہے اور بہت سے واقعات کا میں عینی شاہد ہوں مگر شاید آپ کو ان باتوں سے دلچسپی نہیں آپ کو تو سروکار ہے اپنے زعم علم اور معلومات انٹر نیٹ کا جنہیں کسی مقدس صحیفہ کی طرح پیش کرتی ہیں جس کے غلط ہونے کا کوئی امکان نہیں اور دوسروں‌کے آنکھوں دیکھے حال بھی غلط ہیں۔

کس سے منصفی چاہیں


اور رہی بات جامعہ حفصہ کی طالبات کی لسٹ کی ، انشاءللہ مکمل لسٹ اگلے سال پاکستان کے دورے میں تحقیق کرکے پیش کروں گا ، تب کیا آپ اپنی رائے سے رجوع کر لیں گی یا پھر کوئی اور توجیہہ گھڑ لیں گی

کون سے لسٹ کی بات کر رہی ہیں جس کو لال مسجد میں طالبات کے ساتھ جلادیا گیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

راشد احمد

محفلین
میں کچھ دنوں سے ٹاک شوز اور اخبارات میں اس قسم کی خبریں پڑھ رہا ہوں۔ لیکن ن لیگ والے ہوں یا ایم کیو ایم والے سب نامکمل سچ بول رہے ہیں پورا سچ بولنے کی ہمت دونوں میں نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہے کہ ن لیگ درست کہہ رہی ہے یا ایم کیو ایم۔ ایم کیو ایم حقیقی دہشت گرد جماعت تھی یا متحدہ

نواز شریف کی حکومت ختم ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کے دور میں بھی اس قسم کا آپریشن ہوا تھاجس میں الطاف حسین کا بھائی اور بھتیجا مارا گیا تھا اور کئی ہزار افراد نصیراللہ بابر کے آپریشن کی نذر ہوگئے تھے۔ اس کے بارے میں ایم کیوایم کچھ نہیں بولتی۔

ایم کیو ایم کہتی ہے کہ پی پی اور ن لیگ نے ان سے معافی مانگ لی ہے اور ہم نے معاف کردیا ہے۔ لیکن پھر بھی یہ گڑھے مردے اکھاڑنے کی ضرورت کیونکر پیش آئی؟

ایک اور بات جو میرے ذہن میں آتی ہے۔ 1992 میں جب کراچی میں آئے دن لوگ دہشت گردی کا شکار ہورہے تھے۔ بوری بند لاشیں روزانہ ملتی تھیں۔ یہ دہشت گردی کرنیوالے کون تھے اور آج تک ان کے بارے میں کیوں پتہ نہیں چل سکا

12 مئی کی بربریت اور وکیلوں کو زندہ جلانے والے لوگ کون تھے؟
 
کیا یہ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم اردو بولتے ہیں

60527066.jpg


97117174.jpg


96627269.jpg


87477318.jpg


95441494.jpg


63549507.jpg


81802700ovm.jpg


70900015.jpg


89520884.jpg


25388548.jpg


77356986.jpg


32079443.jpg


55414819.jpg


64373714.jpg


74383555.jpg


180kec.jpg


181hmkylaimfqzrukdohsyzf.jpg
 

مہوش علی

لائبریرین
ابن حسن:
یعنی سترہ سال پہلےیہ معاملہ اٹھا تھا اور چند روز کے بعد ختم ہو گیا تھا خود جنرل نصیر اختر کا بیان پڑھئیے
[تبصرہ: پتا نہیں یہ حضرت کیسے دعوی کر رہے ہیں کہ ختم ہو گیا تھا جبکہ قاضی حسین، عمران خان، منور حسن، تکبیر رسالہ ہر ہر جگہ آپ کو یہ لوگ جناح پور کے شوشے پر ناچتے نظر آئیں گے]

از ابن حسن:
وہ صاف صاف کہ رہے ہیں کہ ایک بریگیڈئیر صاحب کا یہ بیان چند روز بعد ہی واپس لے لیا گیا تھا اور یہ بات اس وقت اخبارات وغیرہ کی بھی زینت بنی تھی اب اس وقت آج کی طرح کوئی 100 چینل تو تھے نہیں کہ یہ معاملہ چلتا ہی رہتا دوسری بات یہ کہ آخر اس عرصہ میں کب اور کہاں جناح پور کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں ایم کیو ایم پر

پچھلی پوسٹ میں جو حوالے درج کیے جو کہ صاف بتا رہے ہیں کہ قاضی و عمران و منور حسن مسلسل الزامات عائد کر رہے ہیں۔

ذرا پنجابی سیاستدانوں کے وہ بیانات تو شیئر کیے جائیں جس میں اس بری طرح جناح پور کا الزام ایم کیو ایم پر لگایا گیا جو آج اس براءت پر خوشیاں منائی جارہی ہیں ؟؟؟یہ معاملہ تو عرصہ سے سیاست میں گرم ہی نہیں‌ ہاں‌جو باتیں ایم کیوں ایم سے پوچھی جاتی رہیں ہیں تو ایم کیو‌ایم اس پر آئیں بائیں شائیں کے سوا کچھ نہیں کرتی

ابن حسن، یہ بتلائیں کہ کیا قاضی و عمران و منور پاکستانی نہیں ہیں؟ آپ یہ شرط کیسے لگا سکتے ہیں کہ یہ معاملہ سیاست میں گرم ہی نہیں چونکہ کسی پنجابی نے یہ نہیں کہا بلکہ غیر پنجابی اس پر شور و غوغا کر رہے ہیں۔
یہ وہ بے تکی شرط ہے جو کسی طور قبول نہیں کی جا سکتی۔ آیا یہ معاملہ 17 سال پہلے ختم ہو گیا ہے اور سیاست میں گرم نہیں، یا پھر یہ معاملہ پاکستان کی سیاست میں آج تک گرم رہا ہے۔

اچھا فرض کریں یہ مان لیتے ہیں کہ نواز لیگ [جس سے آپکی مراد پنجابی ہے] کے کسی لیڈر نے متحدہ پر الزام نہیں لگایا۔ مگر جب متحدہ چیخ چیخ کر اپنے اوپر عمران خان جیسوں کے لگائے جانے والے اس الزام کی تردید کر رہی ہوتی تھی اور پاکستان کی سیاست میں یہ خبر گرم تھی تو پھر نواز شریف اور اس کے لیگی لیڈروں نے عمران و قاضی کی تردید کیوں نہیں کی؟ آج آپ برگیڈیئر امتیاز پر خاموش رہنے کا طعنہ تو دیتے ہیں مگر جب لیگی لیڈران خاموش بیٹھے تماشے دیکھ رہے ہوتے ہیں تو آپ کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔
کیوں؟ کیوں ایسا ہے کہ ایک خاموشی توڑے تو آپ لوگ اُس کے خلاف بلبلا اٹھیں۔ مگر جب دوسرا خاموشی سے کنارے کھڑا تماشے دیکھ رہا ہو تو آپ اُسے تکلیف نہ آپکو تکلیف؟

ابن حسن صاحب،

جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ ایک جھوٹ کو نبھانے کے لیے پتا نہیں کتنے جھوٹے عذر مزید بنانے پڑتے ہیں۔ آپکی بدقسمتی ہے کہ آپ کے خلاف اتنے ثبوت ہیں کہ کسی کروٹ راہ فرار نہ ملے گی۔

یہ دیکھئے ایک اور ثبوت جہاں نواز لیگ کے چوہدری نثار علی خان صاحب جناح پور کا شوشہ اٹھا رہے ہیں:

لنک: بی بی سی ڈاٹ کام
moz-screenshot.jpg
moz-screenshot-1.jpg


20050520104013chaudhry_nisar_203.jpg


چوہدری نثار علی:
۔۔۔۔ انہوں نے کہا کہ ’ایم کیو ایم، وہی جماعت ہے جس سے کل اِسی فوج نے جناح پور بنانے کے نقشے برآمد کیے اور ہندوستان کی ایجنٹ جماعت قرار دیا اور آج وہ اُسی فوج کے کمانڈر کی ’اوپننگ بیٹسمین‘ کا کردار ادا کر رہی ہے۔‘

کہاں تک جھوٹ بولنے کے لیے مزید دسیوں لنگڑے لولے عذر بناتے جائیں گے۔ جتنی بھی یہ حرکتیں کریں گے اُتنا خود کو ہی بے نقاب کریں گے۔
 

باسم

محفلین
میں نے خود ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر اور الطاف حسین کی رہائش گاہ سے جناح پور کے نقشے برآمد کئے تھے۔ میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار
اسلام آباد(ثناء نیوز ) آئی ایس آئی کے سابق افسر اور 1992ء میں کراچی میں ہونے والے فوجی آپریشن کے دوران وہاں رینجرز کے سر براہ میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار نے واضح کیا ہے کہ اس آپریشن کے دوران انھوں نے خود ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے گھر 90 اور الکرم اسکوائر میں ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر پر چھاپہ مار کر ہزاروں کی تعداد میں پمفلٹ اور جناح پور کے نقشے برآمد کر کے اعلیٰ حکام کے حوالے کئے تھے اگر بریگیڈیئرریٹائرڈ امتیاز آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی اور اس وقت کے کور کمانڈر سندھ جنرل ریٹائرڈ نصیر جناح پور نقشوں کی موجودگی سے انکار کر رہے ہیں تو وہ جھوٹ بول رہے ہیں اور محض پروپیگنڈا کر رہے ہیں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار نے کہا کہ یہ تمام افسران میرے سینئر ہیں مگر مجھے ان کے جھوٹ بولنے پر بے حد ا فسوس ہوا ہے ۔انھوں نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا یہ کہنا کہ انھوں نے آئی ایس آئی کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے جناح پور کی کوئی بات نہیں سنی سراسر جھوٹ اور غلط بات ہے۔اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ ہمیں استعمال کیا جاتا رہا ہے میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار نے کہا کہ میں کبھی غلط بات نہیں کرتا اﷲ تعالیٰ کو حاضر ناظر رکھ کر اپنا کام کرتا، میں وہ آدمی تھا جو 1990ء سے لے کر 1999ء تک اس کے حقائق پر مبنی رپورٹ جنرل سلیم ملک کو پیش کرتا رہا کیونکہ آئی بی یا کسی اور انٹیلی جنس کا بندہ اس قابل نہیں تھا جو اس علاقے کو اچھی طرح جانتا اس لیے مجھے ہی کام کے لیے منتخب کیا گیا کیونکہ میں اس علاقے کا اچھا تجربہ رکھتا تھا ۔انھوں نے کہا کہ بریگیڈئر امتیاز کو کس بات کا علم ہوتا کیونکہ وہ تو کبھی ڈسٹرکٹ سینٹر ہی نہیں آئے تھے جنرل نصیر اختر کے اس بیان پر کہ جناح پو ر نقشے کی کہانی ہی غلط ہے جواب میں میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار نے کہا کہ میں نے تو جنرل نصیر اختر کے خلاف اس وقت بھی بیان دیا تھا جب وہ حاضر سروس تھے ۔میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار نے کہا کہ کراچی میں تمام کرپشن خود جنرل نصیر اختر نے پھیلائی تھی میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار نے کہا کہ جب میں نے کراچی صرافہ بازار میںچھاپہ مار کر بھاری مقدار میں بھارتی کرنسی اور غیر قانونی سونا برآمد کیا تو اسے چھڑوانے کیلئے مجھے بہت بڑی رشوت کی پیش کی گئی مگر میں نے رشوت لینا قبول نہ کیا اس کے بعد جنرل نصیر اختر نے آرڈر جاری کر کے انہیں زبردستی چھڑوایا حالانکہ ایف آئی آر درج ہو چکی تھی اس سوال پر آپ کی رپورٹ کے بعد آئی ایس پی آر کو بریفنگ بھی دے دی گئی مگر بعد میں آئی ایس پی آر نے بریفنگ واپس لے لی یہ کس کا دباؤتھا جواب میں میجر جنرل (ر) ندیم ڈار نے کہاکہ میرے اوپر کوئی اس کا کوئی دباؤ نہیں تھا میں نے آج تک اﷲ تعالی کو حاضر ناظر جان کر کام کیا ہے اور کرتا رہوں گا اور آج بھی پاکستان ملٹری کا آدمی ہوں بریگیڈئر ریٹائرڈ امتیاز وہ شخص ہیں جب میں نے جماعت اسلامی کے طالب علموں کے قاتل شہود ہاشمی کو گرفتار کیا جس پر قومی اسمبلی سے ایم کیو ایم نے بائیکاٹ بھی کیا اس کے بعد بریگیڈئر ریٹائرڈ امتیاز نے رات کے 2 بجے میجر نائن کو میرے پاس بھیجا اور مجھے دھمکی دی کہ شہود ہاشمی کو نہ چھوڑنے کی پاداش میں جنرل نصیر اور غلام اسحاق خان صبح تک مجھے سول یونیفارم میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ شہود ہاشمی ایک دہشت گرد اور قاتل تھا ۔ ندیم ڈار نے کہا کہ میں نے جناح پور کے نقشے نہ صرف آئی ایس پی آر کے بریگیڈئر ہارون بلکہ جنرل نصیر تک بھی پہنچائے ۔مجھ پر اگر دباؤ تھا تو صرف اور صرف جنرل نصیر کی کارکردگی ہو گی کیونکہ جنرل نصیر سندھ کے کور کمانڈر تھے کراچی کے نہیں تھے اس وقت کراچی کے کور کمانڈر جنرل سلیم ملک تھے اور اس کے بعد جنرل سلیم حیدر بنے ، سلیم حیدر کے ساتھ میں جی ایس او2 بھی رہا ہوں اگر میں اس قسم کا آدمی ہوتا تو سلیم حیدر کے ساتھ جی ایس او 2 نہ جاتا
ثنا نیوز
story1.gif
 

گرائیں

محفلین
لوجی یہ کچھ اور ہی قضیہ ہے : ماخذ
جناح پور کے نقشے میں نے خودبرآمدکیے تھے‘میجر(ر)ندیم ڈار
کراچی (ٹی وی رپورٹ) میجر ریٹائرڈ ندیم ڈار نے کہا ہے کہ 1992ءکے آپریشن کے دوران میں نے خود الکرم اسکوائر جہاں ایم کیو ایم کا ہیڈ کوارٹر تھا اور الطاف حسین کی رہائش گاہ نائن زیر وسے جناح پور کے نقشے برآمد کیے تھے اور یہ سرچ آپریشن 3 روز تک جاری رہا تھا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ 92ءآپریشن کے دوران وہ لیاقت آباد کے علاقہ انچارج تھے اور 94ءتک پورا علاقہ ان کے انڈر میں تھا ‘ انہوں نے بتایاکہ آپریشن کے دوران سولجر بازار کے علاقے سے بھارتی کرنسی بھی برآمد کی گئی تھی جس کی ایف آئی آر بھی درج ہوئی تھی۔ ندیم ڈار نے کہاکہ میں نے خود جناح پور کے نقشے جنرل نجیب تک پہنچائے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنرل(ر) نصیر احمد اور بریگیڈیئر (ر ) امتیاز جھوٹ بول رہے ہیں۔

اگلی خبر پر نظر : ماخذ
متحدہ نے حقائق چھپانے کیلئے دھمکیاں دیکر نشریات بند کرادیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ تنقید برداشت نہیں کر سکی‘ حقائق چھپانے کے لیے کیبل آپریٹرز کو دھمکیاںدے کر نشریات رکوا دیں۔ تفصیلات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب 3 نجی ٹی وی چینلز سے ٹاک شوز کیے جارہے تھے جن میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے حال ہی میں بنائے جانے والے ایشو 1992ءکے آپریشن پر بات کی جارہی تھی۔ ان ٹاک شوز میں شریک متحدہ قومی موومنٹ کے نمائندے دیگر جماعتوں کے نمائندوں کے سامنے بے بس نظر آرہے تھے اور ان کے پاس مخالفین کے مضبوط دلائل کا کوئی جواب موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے متحدہ قومی موومنٹ کے نمائندوں کو شرمندگی اٹھانی پڑ رہی تھی۔ ایسی صورت حال میں شہر کے بیشتر علاقوں میں کیبل آپریٹرز نے اچانک تمام پاکستانی ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس صورت حال میں کیبل آپریٹرز کو متحدہ کے ذمہ داران کی جانب سے کالز موصول ہوئیں اور ہدایت کی گئی کہ تمام کیبل آپریٹرز فوری طور پر پاکستانی چینلز کی نشریات روک دیں جس کے بعد کیبل پر صرف بھارتی اور دیگر غیرملکی ٹی وی چینلز کی نشریات دکھائی جارہی تھیں۔ تمام ٹاک شوز میں متحدہ کے قائد الطاف حسین کو بزدل قرار دیتے ہوئے ان سے وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

مغل بھائی، جسارت اخبار کی خبر متحدہ کے حامیوں کے ہاں قابل اعتبار نہیں ہوتی۔ اور ہاں امت کی کوئی خبر بھی مت دیجئے گا۔ رائٹ ونگ فاشسٹوں سے کبرل فاشسٹ چڑتے ہیں۔ جنگ اور جیو سے کوئی خبر دیجئے گا۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے اپنے قابل اعتبار کسی اخبار یا ذریعے کا نام نہیں لیا کہ ہم پھر بات آگے بڑھا سکیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
تیسری گواہی

برگیڈیئر امتیاز اور جنرل نصیر کی دو گواہیوں کے بعد اب اب ماسٹر مائینڈز میں سے ایک تیسرے جنرل صاحب کی گواہی کہ جناح پور کا شوشہ فقط جھوٹ کا پلندہ تھا۔
اور یہ تیسری گواہی دینے والے جنرل صاحب ہیں جنرل اسد درانی صاحب جو کہ اُس وقت آئی ایس آئی کے سربراہ تھے۔ یا حیرت جناح پور کا علم ہر کسی کو تھا، اور نہیں تھا تو آئی ایس آئی کے سربراہ کو ہی نہیں تھا۔

نوٹ: ان تینوں ماسٹر مائنڈ جنرلز کا متحدہ سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔

دیکھئیے یہ ویڈیوز:

http://www.youtube.com/user/MQMTelevision#play/uploads/8/MbtCfSToh54



4
 

ظفری

لائبریرین
میں اس موجودہ بحث کا حصہ بننے سے احتراز کروں گا ۔ یہ ٹاک شو میں نے دیکھا تھا ۔ ایک بات تو بڑی حد تک واضع ہوگئی ہے کہ جس طرح سیاست دانوں یا سیاسی پارٹیوں کے درمیان اختلافات کی نوعیت انتہائی درجے کی ہے جو ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے اور الزامات لگانے تک ہی محدود نہیں ۔ بلکہ ایک دوسرے کی مخالفت میں اس قدر آگے بھی ہیں کہ اپنے ہاتھ خون سے رنگنے میں بھی نہیں ہچکچاتے ۔ بلکل اسی طرح فوجی اسٹیبلشمنٹ جس کو ملک کا سب سے منظم اور طاقتور ادارہ سمجھا جاتا تھا ۔ وہ بھی سنگین قسم کی گروپ بندی کا شکار ہے ۔ اور ہر گروپ نے اپنی طاقت اور اختیارات کا استعمال کرکے سینکڑوں کی تعداد میں ایجینسیز بنا رکھی ہیں ۔ جنہیں بڑے بڑے جنرلز کنٹرول کرتے ہیں ۔ بلکل اسی طرح ، جس طرح زیرِ زمین دنیا ہوتی ہے ۔ وہاں ہر سرغنہ " ڈان " کے لقب سے پکارا جاتا ہے ۔ اور یہاں ہم اسے جنرلز کا نام دیتے ہیں ۔ سیاسی پارٹیوں میں وہ قومی لیڈر بن جاتے ہیں ۔ اور یہی حال مذہبی تنظیموں کا ہے ۔
اس سارے تناظر میں ملک کی سالمیت ، استحکام اور بقا کا جو تصور سامنے آتا ہے ۔ وہ انتہائی بھیانک ہے ۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر ملک کے سیاست دان کرپٹ ہیں ، لوگوں میں انارکی پھیلی ہوئی ہے اور اگر ملک کو کوئی مسئلہ درپیش ہے تو فوج آکر کا ملک کا نظم و ضبط سنھبال سکتی ہے ۔ میرا خیال ہے کہ اس ٹاک شو میں اس منظم ادارے میں اس اعلیٰ پیمانے پر گروپ بندی دیکھ کر مجھے لیاقت علی خاں شہید کے الفاظ یاد آگئے ہیں کہ " اللہ ۔۔۔ پاکستان کی حفاظت کرے ۔ "
میں سوچنے پر مجبور ہوں یہ سارا کھیل جو کھیلا جارہا ہے اس کا آخر مقصد کیا ہے ۔ ؟ آج ملک کے منظم ادارے کے لوگ جس طرح ایک دوسرے پر سیاستدانوں کی طرح ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس ادارے میں ، یا ملک میں کوئی ایسی طاقت تھی جس کے زیرِ اثر یہ تمام لوگ تھے ۔ وہ طاقت اپنی حیثیت اور طاقت کھو چکی ہے ۔ جس طرح زیرِ زمین لوگوں اور سیاسی پارٹیوں میں خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے ۔ کہیں یہ سلسلہ ان تربیت یافتہ لوگوں کے درمیان شروع نہ ہوجائے ۔ اگر ایسا ہوا تو جو تصویر سامنے آتی ہے ۔ اس کو دیکھ کر رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔
میں سمجھتا ہوں کہ اس قسم کی فضول بحث میں پڑنےیا ایک دوسری کی ٹانگ کھیچنے کے بجائے ہم کو اس صورتحال کا ادارک کرنا چاہیئے کہ ہمارے خلاف کس طرح کا کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔ اور اس کا انجام کیا ہوگا ، ؟
 

آبی ٹوکول

محفلین
کیا آپ نے وہی حرکت نہیں کی جو کہ قرآن میں ہے کہ آیت کا پہلا حصہ لے لیا کہ مسجد کے پاس نہ جاؤ، مگر دوسرے حصے کو نظر انداز کر دیا کہ جب تم نشے کی حالت میں ہو؟ تو کیا صفائی پیش کریں گے آپ اپنے اس طرز عمل کی؟
ڈئر سسٹر کیا ہوگیا ہے آپکو میں تو آپکو صاحب علم سمجھتا تھا مگر یہ کیا کہ الطاف حسین کی اندھی محبت میں آپ سب ایم کیو ایم والے ایکدوسرے کی کوری تقلید میں قرآن پاک کو بھی نہیں بخش رہے اگلے دن وہ فیصل سبز واری بھی ٹی وی چینل پر بیٹھ کر انھی الفاظ کو قرآن قرار دے رہا تھا اور آج آپ بھی خدارا اندھی محبت و کوری تقلید میں قرآن کو تو بخش دیجیئے ؟؟؟؟؟ میری بہن قرآن میں نشہ کی حالت میں مسجد کے قریب جانے کو نہیں بلکہ نماز کے قریب جانے کو منع کیا ہے ۔ ۔ ۔ اصل آیت بمع متن و ترجمہ درج زیل ہے ۔۔
”یایھا الذین امنوا لاتقر بوا الصلاة وانتم سکارٰی حتی تعلموا ماتقولون“ترجمہ:” اے ایمان والوں! نشہ کی حالت میں نماز کے قریب بھی مت جاؤ ،جب تک سمجھ نہ لو جو کچھ تم کہتے ہو۔“
 
شکریہ آبی ٹو کول میں نے بھی یہ غلطی دیکھی تھی مگر چپ رہا کہ خود ہی درست کر لیں گی مگر مہوش نے اس طرف دھیان ہی نہیں دیا اور زور بیان میں جو جو ان کے ذہن میں ہوتا ہے لکھتی چلی جاتی ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ڈئر سسٹر کیا ہوگیا ہے آپکو میں تو آپکو صاحب علم سمجھتا تھا مگر یہ کیا کہ الطاف حسین کی اندھی محبت میں آپ سب ایم کیو ایم والے ایکدوسرے کی کوری تقلید میں قرآن پاک کو بھی نہیں بخش رہے اگلے دن وہ فیصل سبز واری بھی ٹی وی چینل پر بیٹھ کر انھی الفاظ کو قرآن قرار دے رہا تھا اور آج آپ بھی خدارا اندھی محبت و کوری تقلید میں قرآن کو تو بخش دیجیئے ؟؟؟؟؟ میری بہن قرآن میں نشہ کی حالت میں مسجد کے قریب جانے کو نہیں بلکہ نماز کے قریب جانے کو منع کیا ہے ۔ ۔ ۔ اصل آیت بمع متن و ترجمہ درج زیل ہے ۔۔
”یایھا الذین امنوا لاتقر بوا الصلاة وانتم سکارٰی حتی تعلموا ماتقولون“ترجمہ:” اے ایمان والوں! نشہ کی حالت میں نماز کے قریب بھی مت جاؤ ،جب تک سمجھ نہ لو جو کچھ تم کہتے ہو۔“

شکریہ آبی ٹو کول میں نے بھی یہ غلطی دیکھی تھی مگر چپ رہا کہ خود ہی درست کر لیں گی مگر مہوش نے اس طرف دھیان ہی نہیں دیا اور زور بیان میں جو جو ان کے ذہن میں ہوتا ہے لکھتی چلی جاتی ہیں۔

آپ دونوں حضرات کا شکریہ۔ میں اس آیت مبارکہ کے متعلق اوپر تصحیح کر چکی ہوں۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ وَأَنتُمْ سُكَارَى
اے ایمان والو! مت جاؤ نماز کے قریب جب تم نشے کی حالت میں ہو۔
(النِّسَآء ، [size=-1]4[/size] : [size=-1]43)[/size]
 

آبی ٹوکول

محفلین
آپ دونوں حضرات کا شکریہ۔ میں اس آیت مبارکہ کے متعلق اوپر تصحیح کر چکی ہوں۔
آپکی یہ تصحیح ہماری نظر سے گزری تھی مگر اسے تصحیح نہیں کہتے آپ کو چاہیے تھا کہ اپنی غلطی کو ایڈمٹ کرتے ہوئےاس آیت کو پیش فرماتیں تو تب ہم تصحیح سمجھتے وگرنہ ایک جگہ غیر قرآن کو قرآن لکھنا اور دوسری جگہ اصل قرآں کا حوالہ پوسٹ کرنا بغیر اپنی غلطی کو تسلیم کیئے ہوئے غائب دماغی کا شاخسانہ تو لگتا ہے تصحیح کا نہیں ؟؟؟ خیر چھوڑیں اس بحث کو اب :grin:
 
خدارا سیاسی معاملات میں قرآنی آیات کا حوالہ نہ دیں ۔ مہربانی ہوگی۔ کسی کی شخصی محبت میں حد سے زیادہ تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ میں زرداری صاحب کو پسند کرتا ہوں مگر اس کا دفاع نہیں کیا۔ اگر برا کام کرے گا تو تنفید ہوگی چاہے کوئی بھی کرےاور اگر اچھا کام کریں تو تعریف ہوگی۔ یہ تو نہیں کہ وہ غلط کام کریں اور میں وضاحتیں کرتا پھروں بلکہ مجھے خود تنقید میں حصہ لینا چاہیے اور انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ اگر میاں کوئی اچھا کام کرتے ہیں تو خندہ پیشانی کے ساتھ اس کی پذیرائی کرنی چاہیے۔
 
بہت خوب سولنگی بھائی ، بہت خوبصورت بات کہی‌آپ نے۔

ویسے اس تھریڈ پر میں کافی سارے تجزیئے اور آرا کو دیکھتی رہی ہوں۔ بنیادی طور پر میرا تعلق بھی ایک ایسے گھرانے جو دفاع سے تعلق رکھتا ہے لہذا فطری بات ہے کہ میں بھی ایم کیو ایم کے حوالے سے وہی کچھ لکھونگی جو میں نے اب تک سنا ہے۔

لیکن

ایک بات میری سمجھ میں نہیں آتی کہ ایم کیو ایم کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر سب سے پہلے ہم جیسے عام لوگوں میں کس نے متعارف کروایا ؟ اور کس نے یہ ڈیکلیئر کیا کہ یہ تنطیم دہشت گرد ہے ، اور سیاستدانوں کو ایوانوں تک یہ اطلاعات کس نے بہم پہنچائیں ؟ میں اور آپ بضد ہیں کہ ایم کیو ایم دہشت گرد ہے تو ہمیں اس بات کا یقین اور ثبوت کس نے مہیا کئے ؟

ظاہر ہے انہیں جرنیل، بریگیڈیئرز، اور میجرز نے ۔ ۔ ۔ :)

ہزاروں لوگ مار دیئے گئے ان فوجی ایجنسیوں کے اشاروں پر ۔ ۔ اگر پندرہ سے بیس ہزار افراد جو واقعی لقمہ اجل بنے تو پھر تو اس تنظیم سے دہشت گردوں کا صفایا ہو جانا چاہیئے تھا ، عقلی دلیل تو یہی کہتی ہے۔ لیکن جب آپریشن ہو چکا اور لوگ مر چکے تو بھی آج تک کسی نہ کسی حوالے سے اس اشو کو کیوں زندہ رکھا گیا ہے ؟ کبھی کبھی اس پر میں سوچتی ہوں تو بڑا عجیب سا لگتا ہے

کہ

انہی جرنیلوں نے پورے پاکستان کو یہ باور کرایا کہ متحدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ ۔ ہم نے یقین کیا ۔ ۔ سیاستدانوں نے یقین کیا لیکن اب وہی جرنیل خود یہ اعتراف کر رہے ہیں اور کھلے عام کر رہے ہیں کہ نہیں وہ سب جھوٹ تھا ایک کھیل تھا جو کھیلا گیا

تو

اب بھی تو ان کی بات کا عقین کرنا چاہیئے یا نہیں ؟

میرا ان تمام حضرات سے صرف ایک چھوٹا سا یہی سوال ہے کہ جب ہم نے اس وقت ان کی باتوں کا آنکھ بند کے اعتبار کیا تو اب کیا قباحت ہے اعتبار نہ کرنے کی :) ہم سب تو عام سے انسان ہیں یہ گناہوں کے ثبوت اور آپریشن تو ہم کو انہی قابل اعتبار لوگوں نے فراہم کئے تو اب بھی ان پر اعتبار کیجئے

اب محض یہ کہنا کہ یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں اور ڈرامہ گھڑ رہے ہیں تو بھائیو ! اس وقت بھی تو پوری قوم یہ کہہ سکتی تھی کہ آپ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں

عجب مذاق ہے میری نظر میں تو اب یہ صرف نسلی تعصب کے سوا اور کچھ بھی نہیں ۔ ۔ ہم کب صرف اور صرف پاکستانی ہو کر سوچیں گے میں اب اکثر یہی سوچتی ہوں۔ ۔ ۔
 
Top