جس کے دیدار کو دل ترستا رہا

الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
-----------
جس کے دیدار کو دل ترستا رہا
یاد کر کے اسے ہی بہلتا رہا
-------
دور منزل بھی تھی،تھا سفر بھی کٹھن
میں اکیلا مسافر بھٹکتا رہا
--------
دکھ ہراروں ملے زندگی میں مجھے
میری آنکھوں سے چشمہ ابلتا رہا
-----------
زیر مجھ سے ہوا جب نہ دشمن مرا
ایک لاوا سا دل میں ابلتا رہا
---------
ذکرِ رب سے ملی جب مجھے روشنی
نورِ رب سے مرا دل چمکتا رہا
-----------
مال و دولت کے پیچھے میں بھاگا نہیں
اس کی چاہت کو دل میں کچلتا رہا
-----------
کرواں تھا مدینے کی جانب رواں
دل میں حسرت لئے میںتڑپتا رہا
---------
وقتِ آخر وہ آیا مرے سامنے
میں نے دیکھا اسے دم نکلتا رہا
----------
پاس رہ کر بھی میرے وہ بے چین تھا
میرے پہلو میں پہلو بدلتا رہا
----------
تجھ سے تیرا ہے محبوب ارشد خفا
اس کے جذبات کیوں تُو کچلتا رہا
-----------
 

الف عین

لائبریرین
چمکتا، تڑپتا، ترستا اور بھٹکتا والے اشعار نکال دیں، باقی سارے "لتا" والے درست ہیں، مطلع بھی لتا والے قوافی رکھیں ۔ لتا سے مراد لتا منگیشکر نہیں، بدلتا، نکلتا وغیرہ قوافی ہیں
 
Top