جس کی بھی نظر گنبد خضریٰ پہ پڑی ہے۔۔۔ ایک اور جسارت، بحضور سرور کونین صل اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

الف عین

لائبریرین
رحمت کی بات درست ہے، اس کا تو مجھے علم تھا، لیکن شعر سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے کہ محض پہلی رمضان کو ہی وہ گھڑی، وہ چھوٹا سا دورانیہ ہوتا ہے جب رحمت یا بخشش نزل ہوتی ہے، اس کے بعد نہیں رہتا۔ یہ عمل تو پورے ماہ جاری رہتا ہے۔ شعر سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ یہ اس رحمت کی شروعات ہے۔
اس شعر کا پہلا مصرع بھی وزن سے خارج ہے، دوسرا محض ’یہ‘ کے اضافے سے درست ہو سکتا ہے۔ پہلے مصرع میں مثلاً،’تو اب‘ یا فعلن کی کمی ہے، جیسے
یا رب تو اب اس امت عاصی پہ نظر کر
 

الشفاء

لائبریرین
رحمت کی بات درست ہے، اس کا تو مجھے علم تھا، لیکن شعر سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے کہ محض پہلی رمضان کو ہی وہ گھڑی، وہ چھوٹا سا دورانیہ ہوتا ہے جب رحمت یا بخشش نزل ہوتی ہے، اس کے بعد نہیں رہتا۔ یہ عمل تو پورے ماہ جاری رہتا ہے۔ شعر سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ یہ اس رحمت کی شروعات ہے۔
اس شعر کا پہلا مصرع بھی وزن سے خارج ہے، دوسرا محض ’یہ‘ کے اضافے سے درست ہو سکتا ہے۔ پہلے مصرع میں مثلاً،’تو اب‘ یا فعلن کی کمی ہے، جیسے
یا رب تو اب اس امت عاصی پہ نظر کر

جی حضور۔ رمضان کی پہلی کو چونکہ ہر قلب مسرور ہوتا ہے اور ہر چہرہ خوشی سے دمکنے لگتا ہے اس لئے پہلی کا لفظ استعمال کیا جیسا کہ کئی احادیث میں بھی ایسے آیا ہے کہ اذا دخل رمضان اور اذا جاء رمضان۔ اور اس کے بعد تو معلوم ہی ہے کہ پورا مہینہ بخشش و رحمت بھرا ہے۔۔۔ لیکن آپ کے ارشاد کے مطابق اگر اس رحمت و بخشش کو پورے مہینے پر پھیلانے کے لئے اس شعر کو یوں کر دیں تو کیسا رہے گا۔۔۔کہ

اے رب غفار امت عاصی پہ نظر کر
رمضان ہے آیا ، لگی رحمت کی جھڑی ہے

یا پھر پہلے والے کو ہی یوں کر دیں کہ

یا رب تو اب امت عاصی پہ نظر کر
رمضان کی پہلی ہے یہ رحمت کی گھڑی ہے

جیسا آپ تجویز فرمائیں۔۔۔ سر تسلیم خم ہے۔۔۔:)
 

الف عین

لائبریرین
میں نے یا رب تو اب اس امت۔۔۔۔لکھا تھا!!
رحمت کی جھڑی زیادہ بہتر ہے۔ اس شعر کو مزید چست کرنے کی ضرورت ہے۔ میں بھی سوچتا ہوں کچھ مزید
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
لفظ ’’بوہے‘‘ کے متعلق کسی نے کچھ نہیں کہا، جہاں تک میں پڑھ سکا۔ اگر تشریح ہو چکی ہے تو اس مراسلے کو نظر انداز کرنے کی درخواست ہے۔
بوہا پنجابی کا لفظ ہے، دروازے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ اُردو میں مستعمل نہیں ہے۔۔ اس خوبصورت نعت میں اس کا استعمال نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہے۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
لفظ ’’بوہے‘‘ کے متعلق کسی نے کچھ نہیں کہا، جہاں تک میں پڑھ سکا۔ اگر تشریح ہو چکی ہے تو اس مراسلے کو نظر انداز کرنے کی درخواست ہے۔
بوہا پنجابی کا لفظ ہے، دروازے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ اُردو میں مستعمل نہیں ہے۔۔ اس خوبصورت نعت میں اس کا استعمال نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہے۔۔۔


آپ کی توجہ کے لئے نہائت مشکور ہوں شاہد بھائی۔۔۔
اللہ عزوجل آپ کو خوش رکھے۔۔۔

سبحان اللہ - جزاک اللہ - اللہ تعالٰی آپ کو خیرِ کثیرعطا فرمائے


بہت شکریہ زبیر بھائی۔۔۔
جزاک اللہ خیر۔۔۔

بُوہے کی بجائے چوکھٹ کرلیا جائے تب بھی بہتر ہے۔۔۔
میری بھی تو عرضی تری چوکھٹ پہ پڑی ہے
:)


آپ کی اصلاح کے لئے بھی نہائت مشکور ہوں محمود بھائی۔۔۔
اللہ عزوجل آپ کو خوش رکھے۔۔۔:)

داد قبول کیجئے بھائی جان
بہت خوب
نعت پاک
الہم زد فزد


جزاک اللہ الف خیر اصلاح صاحب۔۔۔
توجہ کے لئے نہائت مشکور۔۔۔:)
 

الشفاء

لائبریرین
ماشاء اللہ ہزارویں گیند پہ چھکا!!!!
شوکت پرویز نے درست گرفت کی ہے۔ لیکن ’تیری‘ کی جگہ ’تری‘ کر دینا کافی ہے

جس کی بھی نظر گنبدِ خضریٰ پہ پڑی ہے​
اقبال بلند اُس کا ہے، عزت بھی بڑی ہے​
÷÷درست۔ الحمدللہ۔۔۔
اے چشمئہ رحمت تُو مدینے کی گھٹا بھیج​
تپتا ہوا صحرا ہے یہاں، دُھوپ کڑی ہے​
÷÷دوسرے مصرع میں یوں تبدیلی کی جا سکتی ہے
تپتا ہوا صحرا ہے یہاں، دُھوپ کڑی ہے۔ تبدیلی کر دی ہے۔
بہہ اٹھا ہے اک چشمئہ شوق آنکھ سے میری​
جس دم بھی نظر روضئہ اطہر پہ پڑی ہے​
÷÷واہ واہ۔ آداب عرض ہے سر۔۔۔
بیٹھا ہوا "محفل" میں ہے گو جسم ہمارا​
پر روح ہماری تری چوکھٹ پہ کھڑی ہے​
÷÷تری چوکھٹ‘ کر دیں۔ کر دی۔۔۔
یا رب ! اِس امتِ عاصی پہ نظر کر​
رمضان کی پہلی ہے ، بخشش کی گھڑی ہے​
÷÷پہلی رمضان بخشش کی گھڑی؟ ایسی کوئی روایت میں نے تو نہیں سنی۔ بحر و اوزان کی درستی بعد میں؎​
مجوزہ اصلاح کے بعد اس کو یوں کر دیتے ہیں کہ​
یا رب تُو اب اس امت عاصی پہ نظر کر
رمضان ہے آیا لگی رحمت کی جھڑی ہے۔
محترم الف عین سر۔۔۔​
میں کیا ہوں؟ مرا حسنِ بیاں! کچھ نہیں آقا​
کمزور سی نسبت ہے جو مشکل سے جُڑی ہے​
÷÷قافیہ غلط ہے۔ شوکت کہہ چکے ہیں۔​
بجا ہے۔ چونکہ قافیہ شاعرانہ اصول کے منافی ہے اس لئے اس کو بحیثیت الگ شعر ہی رکھتے ہیں جب تک کہ قافیہ درست نہیں ہو جاتا۔لیکن بہرحال اس نسبت کو توڑنے کو دل نہیں چاہ رہا کہ پہلے ہی کمزور سی ہے۔۔۔:)
سب اہلِ محبت نے جوابات ہیں پائے !​
میری بھی تو چِٹّھی تیرے بُوہے پہ پڑی ہے​
÷÷ بوہے کیا لفظ ہے میں واقف نہیں۔ ویسے یہ شعر اس طرح بہتر ہو۔​
سب اہلِ محبت کو جوابات ملے ہیں​
میری بھی تو چِٹّھی ترے بُوہے پہ پڑی ہے​
جی ٹھیک ہے سر۔ ویسے ان احباب کی توجہ کے لئے بھی مشکور ہوں جنہوں نے بُوہے کو چوکھٹ سے اس لئے تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے کہ بُوہا پنجابی کا لفظ ہے۔ لیکن یہ کوئی عذر نہیں ہے کہ بہت سا کلام مختلف زبانوں کے الفاظ کے امتزاج سے بھرا پڑا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر اس شعر میں لفظ بُوہے سے کیفیت ملتی ہے۔۔۔:) اس شعر پر محترم محمد یعقوب آسی صاحب کی رائے جان کر دلی خوشی ہو گی کہ ان کو پنجابی پر بھی دسترس حاصل ہے۔۔۔

میں چھوٹا ، بہت چھوٹا ، بہت چھوٹا ہوں آقا​
تُو خود بھی بڑا ہے تری مدحت بھی بڑی ہے​
۔۔تری مدحت بھی بڑی ۔۔ کر دو۔ جی کر دی۔۔۔​
اے رحمتِ کونین شفا کو بھی شفا دے​
روح اس کی ترے ہجر میں بیمار بڑی ہے​
درست۔ آداب عرض ہے سر۔۔۔


چشم ما روشن دل ما شاد۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
محترم اساتذہ کرام کی مشفقانہ اصلاح کے بعد۔۔۔

جس کی بھی نظر گنبدِ خضریٰ پہ پڑی ہے
اقبال بلند اُس کا ہے، عزت بھی بڑی ہے

اے چشمئہ رحمت تُو مدینے کی گھٹا بھیج
تپتا ہوا صحرا ہے یہاں، دُھوپ کڑی ہے

بہہ اٹھا ہے اک چشمئہ شوق آنکھ سے میری
جس دم بھی نظر روضئہ اطہر پہ پڑی ہے

بیٹھا ہوا "محفل" میں ہے گو جسم ہمارا
پر روح ہماری تری چوکھٹ پہ کھڑی ہے

یا رب تُو اب اس امت عاصی پہ نظر کر
رمضان ہے آیا لگی رحمت کی جھڑی ہے۔
محترم الف عین سر۔۔۔

میں کیا ہوں؟ مرا حسنِ بیاں! کچھ نہیں آقا
کمزور سی نسبت ہے جو مشکل سے جُڑی ہے
اساتذہ کرام نے بجا فرمایا ہے۔ چونکہ قافیہ شاعرانہ اصول کے منافی ہے اس لئے اس کو بحیثیت الگ شعر ہی رکھتے ہیں جب تک کہ قافیہ درست نہیں ہو جاتا۔لیکن بہرحال اس نسبت کو توڑنے کو دل نہیں چاہ رہا کہ پہلے ہی کمزور سی ہے۔۔۔ :)

سب اہلِ محبت کو جوابات ملے ہیں
میری بھی تو چِٹّھی ترے بُوہے پہ پڑی ہے

محترم سر کی تجویز کے مطابق تبدیل کر دیا ہے۔ ویسے ان احباب کی توجہ کے لئے بھی مشکور ہوں جنہوں نے بُوہے کو چوکھٹ سے اس لئے تبدیل کرنے کا مشورہ دیا تھا کہ بُوہا پنجابی کا لفظ ہے۔ لیکن یہ کوئی عذر نہیں ہے کہ بہت سا کلام مختلف زبانوں کے الفاظ کے امتزاج سے بھرا پڑا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر اس شعر میں لفظ بُوہے سے کیفیت ملتی ہے۔۔۔ :) اس شعر پر محترم محمد یعقوب آسی صاحب کی رائے جان کر دلی خوشی ہو گی کہ ان کو پنجابی پر بھی دسترس حاصل ہے۔۔۔

میں چھوٹا ، بہت چھوٹا ، بہت چھوٹا ہوں آقا
تُو خود بھی بڑا ہے تری مدحت بھی بڑی ہے

اے رحمتِ کونین شفا کو بھی شفا دے
روح اس کی ترے ہجر میں بیمار بڑی ہے
۔۔۔
 
Top