فنا بلند شہری جذبہِء عشق مرا حاصلِ ایماں کر دے - فنا بلند شہری

جذبہِء عشق مرا حاصلِ ایماں کر دے
میرے محبوب مرے درد کا درماں کر دے

پردہ چہرے سے ہٹا دید کا ساماں کر دے
اپنے جلووں سے تو کافر کو مسلماں کر دے

میں ترے در پہ یہ اُمید لئے بیٹھا ہوں
اے صنم آج مکمل مرا ایماں کر دے

ایسے عاشق کا ہر اک سجدہ ہے تکمیلِ جنوں
جو درِ یار پہ ایمان کو قرباں کر دے

میرا مذہب ہے ترے حُسن کی پوچا کرنا
تیرا مشرب ہے ہر اک درد کو درماں کر دے

تجھ سے نسبت ہے مجھے تیرا پرستار ہوں میں
مجھ پہ اک چشمِ کرم اے مرے جاناں کر دے

مجھ کو دیوانہ بنایا ہے تو اس طرح بنا
اپنے ہاتھوں سے مرا چاک گریباں کر دے

میں ہوں درویش تیرے در کا مجھے غیر سے کیا
اپنے جیسا ہی مجھے اے مرے جاناں کر دے

اے فناؔ گلشنِ امید میں آئے گی بہار
کوچہِء عشق کو سجدوں سے گلستاں کر دے
فنا بلند شہری
 
آخری تدوین:
Top