جدا

شمشاد

لائبریرین
یہ فاصلے بھی عجب کچھ فریب دیتے ہیں
ملا نہیں ہے جو صدیوں سے وہ جدا نہ لگے
(نزہت عباسی)
 
م

محمد سہیل

مہمان
جو مجھے آپ سے جدا کرتی ہے

ہاتھ کی اس لکیر سے ڈر لگتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا
درد پہلو سے جدا ہو کے کہاں جائے گا
(احمد راہی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم ساتھ ہو لئے تو کہا اُس نے غیر سے
آتا ہے کون اس سے کہو یہ جُدا چلے
(داغ دہلوی)
 

راجہ صاحب

محفلین
بنا ہمسفر کے کب تلک کوئی مسا فتوں میں لگا رھے،
جہاں کوئی کسی سے جدا نہ ھو، مجے اس راہ کی تلاش ھے
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے شام و سحر گر آشنائے درد ہونا تھا
مرا دل بھی خدایا! ساری دنیا سے جُدا ہوتا
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
ہونٹوں سے نہ بولے گا پر آنکھوں کی زبانی
افسانے جدائی کے سنائے گا بہت وہ
( اعتبار ساجد)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ٹھیک ھے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے
(قتیل شفائی)
 
Top