جاں نثار اختر جاں نثار اختر :::: ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح - jaaN nisar akhtar

طارق شاہ

محفلین


ev5.gif

جانثار اختر


ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح

اور کیا اِس سے زیادہ، بھلا نرمی برتوں
دل کے زخموں کو چُھوا ہے تِرے گالوں کی طرح

تیری زلفیں، تِری آنکھیں، تِرے اَبرُو، تِرے لب
اب بھی مشہُور ہیں دُنیا میں مِثالوں کی طرح

ہم سے مایُوس نہ ہو اے شبِ دَوراں! کہ، ابھی
دل میں کچُھ درد چمکتے ہیں، اُجالوں کی طرح

مجھ سے نظریں تو مِلاؤ، کہ ہزاروں چہرے !
میری آنکھوں میں چمکتے ہیں سوالوں کی طرح

اور تو، مجھ کو مِلا کیا مِری محنت کا صلہ !
چند سِکّے ہیں مِرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح

جاں نثار اختر
 

کاشفی

محفلین
بہت خوب طارق شاہ صاحب!
غزل
(جاں نثار اختر)
ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح

خودبخود نیند سی آنکھوں میں گھلی جاتی ہے
مہکی مہکی ہے شب غم ترے بالوں کی طرح


تیرے بن رات کے ہاتھوں پہ یہ تاروں کے ایاغ
خوبصورت ہیں مگر زہر کے پیالوں کی طرح


اور کیا اس سے زیادہ کوئی نرمی برتوں
دل کے زخموں کو چھوا ہے ترے گالوں کی طرح


گنگناتے ہوئے اور آ کبھی ان سینوں میں
تیری خاطر جو مہکتے ہیں شوالوں کی طرح


تیری زلفیں تری آنکھیں ترے ابرو ترے لب
اب بھی مشہور ہیں دنیا میں مثالوں کی طرح


ہم سے مایوس نہ ہو اے شب دوراں کہ ابھی
دل میں کچھ درد چمکتے ہیں اجالوں کی طرح


مجھ سے نظریں تو ملاؤ کہ ہزاروں چہرے
میری آنکھوں میں سلگتے ہیں سوالوں کی طرح


اور تو مجھ کو ملا کیا مری محنت کا صلہ
چند سکے ہیں مرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح


جستجو نے کسی منزل پہ ٹھہرنے نہ دیا
ہم بھٹکتے رہے آوارہ خیالوں کی طرح


زندگی جس کو ترا پیار ملا وہ جانے
ہم تو ناکام رہے چاہنے والوں کی طرح
 
ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح

خودبخود نیند سی آنکھوں میں گھلی جاتی ہے
مہکی مہکی ہے شبِ غم ترے بالوں کی طرح

تیرے بن رات کے ہاتھوں پہ یہ تاروں کے ایاغ
خوبصورت ہیں مگر زہر کے پیالوں کی طرح

اور کیا اس سے زیادہ کوئی نرمی برتوں
دل کے زخموں کو چھوا ہے ترے گالوں کی طرح

گنگناتے ہوئے اور آ کبھی ان سینوں میں
تیری خاطر جو مہکتے ہیں شوالوں کی طرح

تیری زلفیں ،تری آنکھیں، ترے ابرو، ترے لب
اب بھی مشہور ہیں دنیا میں مثالوں کی طرح

ہم سے مایوس نہ ہو اے شبِ دوراں کہ ابھی
دل میں کچھ درد چمکتے ہیں اجالوں کی طرح

مجھ سے نظریں تو ملاؤ کہ ہزاروں چہرے
میری آنکھوں میں سلگتے ہیں سوالوں کی طرح

اور تو مجھ کو ملا کیا مری محنت کا صلہ
چند سکے ہیں مرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح

جستجو نے کسی منزل پہ ٹھہرنے نہ دیا
ہم بھٹکتے رہے آوارہ خیالوں کی طرح

زندگی جس کو ترا پیار ملا وہ جانے
ہم تو ناکام رہے چاہنے والوں کی طرح
جاں نثار اختر
 
آخری تدوین:
Top