میر جان ہے تو جہان ہے پیارے ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
میر عمداً َ بھی کوئی مرتا ہے
جان ہے تو جہان ہے پیارے

مکمل غزل
قصد گر امتحان ہے پیارے
اب تلک نیم جان ہے پیارے

سجدہ کرنے میں سر کٹیں ہیں جہاں
سو ترا آستان ہے پیارے

گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر
یہ ہماری زبان ہے پیارے

کام میں قتل کے مرے تن دے
اب تلک مجھ میں جان ہے پیارے

چھوڑ جاتے ہیں دل کو تیرے پاس
یہ ہمارا نشان ہے پیارے

شکلیں کیا کیا کیاں ہیں جن کی خاک
یہ وہی آسمان ہے پیارے

قطعہ
جا چکا دل تو یہ یقینی ہے
کیا اب اس کا بیان ہے پیارے
پر تبسم کے کرنے سے تیرے
کنجِ لب پر گمان ہے پیارے
میر عمداً َ بھی کوئی مرتا ہے
جان ہے تو جہان ہے پیارے
(میر تقی میر)
 
Top