جانے کب میخانہ یہ دل بنے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

متلاشی

محفلین
سب سے پہلے تو شکریہ کہ آپ نے تحریر پڑھ کر اتنا اچھا سا تبصرہ کر دیا۔۔۔۔ اس بات کو ماننے سے انکار کہاں کیا جاسکتا ہے کہ اگر تحریر قاری کو اچھے لگی تو لکھنے والے کو خوشی محسسوس ہوتی ہے ۔ مجھے اس کو ماننے میں کوئی تامل نہیں ہے ۔ اس لیے اچھا لگا ۔اس سے زیادہ اچھا وہ شعر لگا جو آپ نے دیا ہے ۔۔۔ ''ہم منزل سمجھ بیٹھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ، وہ منزل نہیں ہیں ''
اسی پر میرا ایک اور شعر بلکہ غزل ہی سنا دیتا ہوں :)
مقطع غور طلب ہے :) یہ میری زندگی کی سب سے پہلی غزل ہے ۔۔۔ اور میرا قلمی نام بھی اس پر شاہد ہے

مجھےجستجوترےعشق کی، تری قربتوں کاسوال ہے
نہیں عشق سے ابھی آشنا، مرے دوستوں کا خیال ہے

مرا خامہ اس کا گواہ ہے ، مری شاعری بھی دلیل ہے
مری سانس ہے جو رواں دواں، تری چاہتوں کا کمال ہے

تو نگاہ سے مری دور ہے ، دل وجاں سے پھر بھی قریب ہے
یہ فراق ہے نہ وصال ہے ، تری شفقتوں کا یہ حال ہے

تجھے زندگی میں ہے کیا ملا، یہی عشق تو نہیں زندگی
تو نہ ان کی بات کا خوف کر، ترے دشمنوں کی یہ چال ہے

جونہ مل سکا وہ تو کیا ہوا، کسی اور کا وہ نصیب تھا
نہیں ہار یہ ترے عشق کی ، تری الفتوں کا زوال ہے

مری منزلیں تو ہیں دور پر، مری جستجو کو دوام ہے
مری عاشقی ہے جدا نصر، کوئی مثل ہے نہ مثال ہے
15-10-11
 

نور وجدان

لائبریرین
کسی بھی غزل کی جانچ و پرکھ موقع کی موافقت سے زیادہ ہوجاتی ہے ۔۔۔۔۔ اور مجھے ایک کل '' مولانا کی غزل'' اور دوسری یہ غزل بہت اچھی لگی۔۔۔ تصویر سے سہار ا لیا نہیں جا سکتا اور تصور سے پھر بھی گزارا ہوجاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ خیال تو بہت اچھا تھا اور دوسرا ''تھیم یا خیال '' ادھر ہے

مجھےجستجوترےعشق کی، تری قربتوں کاسوال ہے
نہیں عشق سے ابھی آشنا، مرے دوستوں کا خیال ہے
اس میں ۔۔ دوستوں کے خیال نے پورے شعر میں جان ڈال دی ہے ۔۔۔۔۔۔ اعلیٰ شعر ہے یہ

ٓ÷۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مرا خامہ اس کا گواہ ہے ، مری شاعری بھی دلیل ہے
مری سانس ہے جو رواں دواں، تری چاہتوں کا کمال ہے


کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کچھ اشعار مبالغہ لگتے ہیں ۔۔ جیسے سانس کا رواں دواں ہونا مگر اس پر انکار نہیں کیا جاتا ہے ایک ایسی کیفیت بھی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جونہ مل سکا وہ تو کیا ہوا، کسی اور کا وہ نصیب تھا
نہیں ہار یہ ترے عشق کی ، تری الفتوں کا زوال ہے

واہ ! خوب کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ کمال کا شعر ہے شاید حاصلِ کلام بھی کہیں اس کو۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مری منزلیں تو ہیں دور پر، مری جستجو کو دوام ہے
مری عاشقی ہے جدا نصر، کوئی مثل ہے نہ مثال ہے

میرا خیال ہے محبت کا یہ تصور ۔۔۔۔ یہ تصور جس کو میں مانتی ہوں ۔۔ یہ دوسرا شعر ہے جو بہت زبردست ہے ۔
 

سلمان حمید

محفلین
"اسلام لانے کے بعد ''مومن '' بننے کا درجہ نہ مل سکا اور ڈگمگا گئی ۔۔ وہ کہتے ہیں نا۔۔۔۔۔ ہاں جی ۔۔۔! وہ کہتے ہیں کہ محبت میں ''شک '' کی منزل ختم کرنی پڑتی ہے ، تب عشق نصیب ہوتا ہے ۔ اور ''میں'' شروع سے ''شکی''' ۔۔۔۔۔۔۔! کبھی یقین نہ کرنے والی ۔۔۔۔! آغاز محبت میں شک نے بیج بو دیا۔۔۔۔۔! اور محبت نے منہ موڑ لیا۔۔۔۔! مگر ہوا یوں کہ ۔۔۔۔کہ ۔۔محبت کو منانے کے چکر میں '' مسافر'' ہی رہی اور منزل نہ ملی ۔۔۔ منزل ''کھو'' گئی جبکہ راستہ بڑا صاف ستھرا تھا۔۔۔۔۔۔ ۔۔!!! اب یہ حال ہے کہ مسافتیں ختم ہی نہیں ہوتی ، دل تیقن کے ساتھ ''کلمہ'' پڑھتا ہے ، مگر ''رخ '' جو مڑ جائے تو واپس کون آئے ۔۔۔؟؟؟"

اتنی ساری گہری گہری باتیں اور ان ساری باتوں کی گہرائیوں میں غوطے کھانے والا میں۔ اب مجھے کوئی نکالے گا کہ ڈوبنا ہی مقدر ہے؟ :confused:

بہت ہی خوبصورت اور اپنے سحر میں جکڑ لینے والی تحریر، بہت سارے خوبصورت الفاظ اور محبت و عشق کو نہایت عمدہ طریقے سے بیان کر دینے والی تحریر۔ مجھے تو اب بھی یہی لگتا ہے کہ میں یہ سب پڑھ کر بھی مجھے کبھی عقل نہیں آئے گی اور میں عشق و محبت کو وہی دقیانوسی جذبے سمجھتا رہوں گا :(
 

نور وجدان

لائبریرین
"اسلام لانے کے بعد ''مومن '' بننے کا درجہ نہ مل سکا اور ڈگمگا گئی ۔۔ وہ کہتے ہیں نا۔۔۔۔۔ ہاں جی ۔۔۔! وہ کہتے ہیں کہ محبت میں ''شک '' کی منزل ختم کرنی پڑتی ہے ، تب عشق نصیب ہوتا ہے ۔ اور ''میں'' شروع سے ''شکی''' ۔۔۔۔۔۔۔! کبھی یقین نہ کرنے والی ۔۔۔۔! آغاز محبت میں شک نے بیج بو دیا۔۔۔۔۔! اور محبت نے منہ موڑ لیا۔۔۔۔! مگر ہوا یوں کہ ۔۔۔۔کہ ۔۔محبت کو منانے کے چکر میں '' مسافر'' ہی رہی اور منزل نہ ملی ۔۔۔ منزل ''کھو'' گئی جبکہ راستہ بڑا صاف ستھرا تھا۔۔۔۔۔۔ ۔۔!!! اب یہ حال ہے کہ مسافتیں ختم ہی نہیں ہوتی ، دل تیقن کے ساتھ ''کلمہ'' پڑھتا ہے ، مگر ''رخ '' جو مڑ جائے تو واپس کون آئے ۔۔۔؟؟؟"

اتنی ساری گہری گہری باتیں اور ان ساری باتوں کی گہرائیوں میں غوطے کھانے والا میں۔ اب مجھے کوئی نکالے گا کہ ڈوبنا ہی مقدر ہے؟ :confused:

بہت ہی خوبصورت اور اپنے سحر میں جکڑ لینے والی تحریر، بہت سارے خوبصورت الفاظ اور محبت و عشق کو نہایت عمدہ طریقے سے بیان کر دینے والی تحریر۔ مجھے تو اب بھی یہی لگتا ہے کہ میں یہ سب پڑھ کر بھی مجھے کبھی عقل نہیں آئے گی اور میں عشق و محبت کو وہی دقیانوسی جذبے سمجھتا رہوں گا :(

سمجھ سمجھ کی بات ہے ، کوئی بھی چیز پُرانی نہیں ہوتی ہے اور کوئی بھی چیز نئی نہیں ہوتی ہے ۔ خُوشی ہے کہ آپ کےمعیار پر تحریر پوری اُتری ہے۔ اچھا یہ بتایے ، ابھی تک ڈوبنے سے ڈرتے ہیں؟
 

سلمان حمید

محفلین
سمجھ سمجھ کی بات ہے ، کوئی بھی چیز پُرانی نہیں ہوتی ہے اور کوئی بھی چیز نئی نہیں ہوتی ہے ۔ خُوشی ہے کہ آپ کےمعیار پر تحریر پوری اُتری ہے۔ اچھا یہ بتایے ، ابھی تک ڈوبنے سے ڈرتے ہیں؟
ڈوبنے کے خیال سے تو ماہر تیراک بھی ڈر جاتا ہے اور میں تو فطری طور پر ڈرپوک بھی واقع ہوا ہوں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
بہت خوبصورت تحریر!! داد نہ دینا یقیناً کنجوسی اور زیادتی ہو گی۔
"کشش، محبت اور عشق" یہ الفاظ بے معنی الفاظ لگتے ہیں جب تک کہ انسان خود ان کے دام میں گرفتار نہ ہو جائے۔
اور جو لوگ ان جذبات پر اعتراض کرتے ہیں، وہ زیادہ برے طریقے سے اس گنجل میں پھنستے ہیں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
بہت خوبصورت تحریر!! داد نہ دینا یقیناً کنجوسی اور زیادتی ہو گی۔
"کشش، محبت اور عشق" یہ الفاظ بے معنی الفاظ لگتے ہیں جب تک کہ انسان خود ان کے دام میں گرفتار نہ ہو جائے۔
اور جو لوگ ان جذبات پر اعتراض کرتے ہیں، وہ زیادہ برے طریقے سے اس گنجل میں پھنستے ہیں۔

حسن سمجھنے والے نایاب نہیں
جذبات سمجھنے والے کمیاب ہوئے
جو نہیں جانتا عشق کو ، وہی عشق کو جانتا ہے
جو نہیں مانتا احد کو ، وہی اس سے مل جاتا ہے
عشق سے دور ہوئے ، عشق میں پھنس گئے
ہم کو اپنی خبر نہیں کہ کیسے ، کہاں لٹ گئے
میں کچھ کہوں مگر سوچوں کہ ہوش میں کہاں ہوں
پھر سوچ بنا کہتی جاؤں کہ ہوش میں کہاں ہوں
رنج ، آلام نے مستی نشاط میں مبتلا کر دیا ہے
اس نے مجھے مجذوبیت کا خرقہ عطا کر رکھا ہے
میں اب کچھ کہوں تو سوچوں ہوں میں کہاں ہوں
مگر بنا سوچ کہے جاؤں کہ ہوش میں کہاں ہوں
منکرِ محبت کے دل کو شیش محل محبتوں کا بناتا ہے
پھر اس کے دل میں ہر اک نقش اِن کا مٹا دیتا ہے
پھر اسے اپنی عشق کی خلافت میں جگہ دیتا ہے
میں کیسے کہوں میں عشق میں ہوں کہ میں ابھی ہوش میں نہیں ہوں
میں اور کیا کیا کہوں کہ وہی مجھ میں ہوں
میں کچھ نہیں کہتی ہوں ، وہی مجھ میں کہتا ہے
میں کہیں نہیں ہوں مگر وہ مجھ میں رہتا ہے
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں
میں لامکانی میں ہوں ، میں ہوش میں کہاں ہوں
میں اس کیف و مستی ہوں کہ جذب میری ہستی ہے
میں اس کی پاس ہوں یا وہ میرے پاس ہوں
میں اس کے حضور سرجھکائے ہوں
کائنات سجدے میں ہے ، میں ساجد کیسے بنوں
میں اب زمین چوموں کیسے کہ میں ہوش میں کہاں ہوں
میں نے اسے اپنے اندر جانا ہے مگر فلک پر اس کا ٹھکانہ ہے
نماز کا سلیقہ نہیں مجھ میں ، عشق نے مجھے دیوانہ کردیا ہے
میں بن سوچ کے کہتی رہوں کہ میں ہوش میں کہاں ہوں
میں ایک صدا ہوں ، میں مہک ہوں ، میں روشنی ہوں
میں سرمستی ِ سرمد ہوں ، میں نعرہ انا الحق ہوں
میں راز کن فکان ہوں ، میں ازل کا نور قدیم ہوں
میں اب کیا کیا کہوں کہ میں ہوش میں کہاں ہوں
میں اس کی نشانی ہوں ، میں نور ہوں ، میں یقین ہوں
میں شاہد ہوں ، میں مشہود ہوں ، میں ہوش میں کہاں ہوں
میں اس میں گم ہوں ، میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں اس میں گم ، میں جذب میں ، میں مستی ہوں
میں عشق ہوں ، میں معشوق ہوں ، میں مستی ہوں
محبت کی گمشدہ بستی ہوں ، میں شبنمی قطرہ ہوں
میں سحر ہوں ، میں ستارہ ہوں ، میں سورج ہوں
میں فلک ہوں ، میں فرش ہوں ، میں اسم لافانی ہوں
میں سبحانی ہوں ، میں نوارنی ہوں ، میں عشق میں ہوں
میں اور کیا کہوں کہ مین ہوش میں کہاں ہوں
میں ازل کی صدا ہوں ، ابد کا نغمہ ہوں
میں راز کن فکاں ہوں ، میں محبت کی بستی ہوں
میں عشق ، عشق ، عشق کی قدیم مستی ہوں
میں کوں ہوں ، میں نغمہ آہو ہوں
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں محبوب کے پاس ہوں ،
میں محبوب ہوں ، میں محبوب کے پاس ہوں
میں رقص میں ہوں مگر سکتہ حیرت میں ہوں
میں اس کے جلوے میں ہوں میں اس کی ہستی ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں
میری چیخ و پکار میں مٹھاس ہے
میری پکار میں اسکی آواز ہے
میں حقیقت ہوں میں ہی مجاز ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں
مین اس کی مستی ہوں ، میں اس کی بستی ہوں
مین کون ہون ، میں کہان ہون
میں اس کی عشق کی الوہی صدا ہون
مین چمکتی روشنی ، چہکتی بلبل ہوں
میں حجاب میں ہوں ، میں نقاب میں ہوں
میں مکان میں ہوں کہ لامکانی میں ہوں
میں اس کے پاس ہوں کہ اس کے محبوب کے پاس ہوں
میرے ہاتھوں کی روانی موجوں کی طولانی کو مات دے
میں اس کا ہاتھ ہوں ، میں اس کا کان ہوں
میں وصل میں ہوں ، میں عشق میں ہوں
میں اس کے کیف میں ہوں ، میں اس کی مستی ہوں
میں اس کی مستانی ہوں ، میں اس کی مستانی ہوں
میں اس کا عشق ہوں کہ میں اس کے عشق میں ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں ؟
میں حسن مجسم ہوں ، میں نور مکمل ہوں
میں جذب ہستی میں مکمل ہوں
میں خود ایک گورکھ دھندہ ہوں
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں رقص میں ہوں مگر سکتہ حیرت میں ہوں
اس کے جلوے کی تابش ہوں یا میں خود تابش ہوں
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں کیا کہوں کہ عشق میں ہوں
میں بن سوچ بن کہوں کہ میں عشق میں ہوں
میں کیا کیا کہوں ، میں راز کن فکاں ہوں
میں مجذوب ہوں ، میں ولی ہوں ، میں اس کے وصل میں ہوں
میں اس کی ولایت میں ہوں ، میں اس کی نیابت ہوں
میں اس کا نغمہ ہوں ، میں کون ہوں میں کیا ہوں
میں اس کی بستی ہوں ، میں اس کا جمال ہوں ، میں اس کا کمال ہوں
مجھ پر جذب کی کیفیت طاری ہے
میں اس میں ہوں یا وہ مجھ میں ہوں
میں کیا کہوں کہ مین کہاں ہوں
میں وحدت میں ہوں ، حق ھو ، حق ھو
میں اس کو پکاروں یا وہ مجھے پکارے
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں اس کے پاس ہوں یا وہ میرے پاس ہے
 

لاریب مرزا

محفلین
حسن سمجھنے والے نایاب نہیں
جذبات سمجھنے والے کمیاب ہوئے
جو نہیں جانتا عشق کو ، وہی عشق کو جانتا ہے
جو نہیں مانتا احد کو ، وہی اس سے مل جاتا ہے
عشق سے دور ہوئے ، عشق میں پھنس گئے
ہم کو اپنی خبر نہیں کہ کیسے ، کہاں لٹ گئے
میں کچھ کہوں مگر سوچوں کہ ہوش میں کہاں ہوں
پھر سوچ بنا کہتی جاؤں کہ ہوش میں کہاں ہوں
رنج ، آلام نے مستی نشاط میں مبتلا کر دیا ہے
اس نے مجھے مجذوبیت کا خرقہ عطا کر رکھا ہے
میں اب کچھ کہوں تو سوچوں ہوں میں کہاں ہوں
مگر بنا سوچ کہے جاؤں کہ ہوش میں کہاں ہوں
منکرِ محبت کے دل کو شیش محل محبتوں کا بناتا ہے
پھر اس کے دل میں ہر اک نقش اِن کا مٹا دیتا ہے
پھر اسے اپنی عشق کی خلافت میں جگہ دیتا ہے
میں کیسے کہوں میں عشق میں ہوں کہ میں ابھی ہوش میں نہیں ہوں
میں اور کیا کیا کہوں کہ وہی مجھ میں ہوں
میں کچھ نہیں کہتی ہوں ، وہی مجھ میں کہتا ہے
میں کہیں نہیں ہوں مگر وہ مجھ میں رہتا ہے
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں
میں لامکانی میں ہوں ، میں ہوش میں کہاں ہوں
میں اس کیف و مستی ہوں کہ جذب میری ہستی ہے
میں اس کی پاس ہوں یا وہ میرے پاس ہوں
میں اس کے حضور سرجھکائے ہوں
کائنات سجدے میں ہے ، میں ساجد کیسے بنوں
میں اب زمین چوموں کیسے کہ میں ہوش میں کہاں ہوں
میں نے اسے اپنے اندر جانا ہے مگر فلک پر اس کا ٹھکانہ ہے
نماز کا سلیقہ نہیں مجھ میں ، عشق نے مجھے دیوانہ کردیا ہے
میں بن سوچ کے کہتی رہوں کہ میں ہوش میں کہاں ہوں
میں ایک صدا ہوں ، میں مہک ہوں ، میں روشنی ہوں
میں سرمستی ِ سرمد ہوں ، میں نعرہ انا الحق ہوں
میں راز کن فکان ہوں ، میں ازل کا نور قدیم ہوں
میں اب کیا کیا کہوں کہ میں ہوش میں کہاں ہوں
میں اس کی نشانی ہوں ، میں نور ہوں ، میں یقین ہوں
میں شاہد ہوں ، میں مشہود ہوں ، میں ہوش میں کہاں ہوں
میں اس میں گم ہوں ، میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں اس میں گم ، میں جذب میں ، میں مستی ہوں
میں عشق ہوں ، میں معشوق ہوں ، میں مستی ہوں
محبت کی گمشدہ بستی ہوں ، میں شبنمی قطرہ ہوں
میں سحر ہوں ، میں ستارہ ہوں ، میں سورج ہوں
میں فلک ہوں ، میں فرش ہوں ، میں اسم لافانی ہوں
میں سبحانی ہوں ، میں نوارنی ہوں ، میں عشق میں ہوں
میں اور کیا کہوں کہ مین ہوش میں کہاں ہوں
میں ازل کی صدا ہوں ، ابد کا نغمہ ہوں
میں راز کن فکاں ہوں ، میں محبت کی بستی ہوں
میں عشق ، عشق ، عشق کی قدیم مستی ہوں
میں کوں ہوں ، میں نغمہ آہو ہوں
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں محبوب کے پاس ہوں ،
میں محبوب ہوں ، میں محبوب کے پاس ہوں
میں رقص میں ہوں مگر سکتہ حیرت میں ہوں
میں اس کے جلوے میں ہوں میں اس کی ہستی ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں
میری چیخ و پکار میں مٹھاس ہے
میری پکار میں اسکی آواز ہے
میں حقیقت ہوں میں ہی مجاز ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں
مین اس کی مستی ہوں ، میں اس کی بستی ہوں
مین کون ہون ، میں کہان ہون
میں اس کی عشق کی الوہی صدا ہون
مین چمکتی روشنی ، چہکتی بلبل ہوں
میں حجاب میں ہوں ، میں نقاب میں ہوں
میں مکان میں ہوں کہ لامکانی میں ہوں
میں اس کے پاس ہوں کہ اس کے محبوب کے پاس ہوں
میرے ہاتھوں کی روانی موجوں کی طولانی کو مات دے
میں اس کا ہاتھ ہوں ، میں اس کا کان ہوں
میں وصل میں ہوں ، میں عشق میں ہوں
میں اس کے کیف میں ہوں ، میں اس کی مستی ہوں
میں اس کی مستانی ہوں ، میں اس کی مستانی ہوں
میں اس کا عشق ہوں کہ میں اس کے عشق میں ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں ؟
میں حسن مجسم ہوں ، میں نور مکمل ہوں
میں جذب ہستی میں مکمل ہوں
میں خود ایک گورکھ دھندہ ہوں
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں رقص میں ہوں مگر سکتہ حیرت میں ہوں
اس کے جلوے کی تابش ہوں یا میں خود تابش ہوں
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں کیا کہوں کہ عشق میں ہوں
میں بن سوچ بن کہوں کہ میں عشق میں ہوں
میں کیا کیا کہوں ، میں راز کن فکاں ہوں
میں مجذوب ہوں ، میں ولی ہوں ، میں اس کے وصل میں ہوں
میں اس کی ولایت میں ہوں ، میں اس کی نیابت ہوں
میں اس کا نغمہ ہوں ، میں کون ہوں میں کیا ہوں
میں اس کی بستی ہوں ، میں اس کا جمال ہوں ، میں اس کا کمال ہوں
مجھ پر جذب کی کیفیت طاری ہے
میں اس میں ہوں یا وہ مجھ میں ہوں
میں کیا کہوں کہ مین کہاں ہوں
میں وحدت میں ہوں ، حق ھو ، حق ھو
میں اس کو پکاروں یا وہ مجھے پکارے
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں اس کے پاس ہوں یا وہ میرے پاس ہے
اففف!! یہ آپ نے خود لکھا ہے؟؟ بہت خوب!! ہم سے تو ایک مصرعہ بھی نہ لکھا جاوے۔ آمد ہی نہیں ہوتی۔ :)
 

نور وجدان

لائبریرین
اففف!! یہ آپ نے خود لکھا ہے؟؟ بہت خوب!! ہم سے تو ایک مصرعہ بھی نہ لکھا جاوے۔ آمد ہی نہیں ہوتی۔ :)

میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں اس کی دید میں فنا ہوں
میں فنا کیسے ہوں؟ بقا مجھ میں ہوں
میں خود حرم ہوں ،میں خود مسجد ہوں
میں میخانہ ہوں ، میں مندر ہوں
میں ساز ہوں ، میں نغمہ ہوں
میں اس جہاں کا سربستہ راز ہوں
میں مخفی ہوں مگر سب میں عیاں ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کیا ہوں ؟
میں ایک خیال ہوں ، میں فہم و اداراک کی بلندی ہوں
میں عقل کل ہوں ، میں زمانی ہوں ، میں نوارنی ہوں
میں کوں ہوں میں کہاں ہوں
میں عشق کی منتہی ہوں
میں محبت کا معجزہ ہوں
میں زندہ ہوں مگر اجل مجھے تھامے
میں اجل ہوں مجھے موت کیسے تھامے
میں اپنی ہستی میں کھو رہی ہوں
وہ شہ رگ سے قریب ہے ، شہ رگ کلمہ لا ہے
میں نفی اثبات کی کیفیت میں ہوں ، میں لا الہ کا کلمہ ہے
مجھ میں صدا ، وہ ، الا اللہ کی سدا دیتا ہے
میں الا اللہ سنوں یا لا الہ کہوں
میں کیا کیا کہوں ، کیا سناؤں
میں کیا کیا سناؤں اور کیا کیا سنوں
میں مستی جذب کی منزل میں ہوں
میں اپنی ہستی کھو رہی ہے
میرے اندر اس کا جلوہ ہے
میں طور کی تجلی ہے ، میں خود میں ایک طور ہوں
ہستی طور کھوئے اور وہی پھر مجھے دکھے
میں کون ہوں کیا ، میں کیا کہوں
میں جذب کی منتہی میں ہوں
میں کیا جانوں میں کون ہوں
اس نے مجھ سے کہا کہ میں اس کی محبوب ہوں
اس نے مجھ سے کہا کہ میں اس کے لیے بنائی گئی ہوں
اس نے مجھ سے کہا کہ میں اس کے تسبیح میں محو رہوں
اس نے مجھ سے کہا کہ میں حمد کی بات بس کروں
اس نے مجھ سے کہا کہ قربانی عشق میں ہے ، عشق قربانی نہیں
یوم الست کی مستی مجھ پر چھائی ہوئی
قالو بلی کا عہد میں نے کر رکھا ہے
میں تجدید کی کنجی میں ہوں، میں نے اس کو دیکھا ہے
میں نے اس کا جلوہ کیا ہے ،وہ میں ، میں وہ ہے
تضاد ، تفریق کی بساط کیوں اس نے بچھائی
عاشق کو اس پر چلنا ہے پنجوں کے بل ،
چل کے جانا ہے اس کے پاس ، کرنا ہے اس کا سجدہ
میں اس کے سجدے میں ہوں ، میں اس کی فنا میں ہوں
میں بقا کی منزل میں ہوں ، میں فنا کی منتہی میں ہوں
میں ہستی میں مستی میں ہوں ، میں مستی میں ہستی ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کیا ہوں ؟ میں کہاں ہوں؟
میں الہام نہیں ، میں کشف نہیں میں اس کا ابدی نغمہ ہوں
میں اس کا نعرہ مستانہ ہوں ، میں اس کی شوخیِ حسن ہوں
میں کون ہوں ِ؟ میں کہاں ہوں ؟ میں کس منزل پر ہوں
میں نے اپنی ہستی وصل میں کھوئی ہے میں اب ہوش میں نہیں
میں جو کہتی ہوں ، وہ کہتا ہے ،میں کچھ نہیں کہتی
میں کیا کہوں کہ اب میں ہوش میں کہاں ہوں
میں ہوش میں نہیں ، میں ہوش میں نہیں ، میں ہوش میں نہیں
وہ مجھ میں ہے ، وہ مجھ میں ہے ، وہ مجھ میں ہے ،
اللہ نور السموت ولارض
اللہ نور سماوی ، اللہ نوری زمانی ہے
میں نوری سماوی ہوں میں نوری زمانی ہوں
میں نوری نشانی ہوں ، میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں ؟ میں کہاں ہوں ؟
میں اس کی مستی میں ہوں ، میں اس کی مستی میں ہوں ، میں اس کی ہستی ہوں
میں کون ہوں ، میں ہر فطرت کی ہر ایک نشانی ہے
میں دریا ، سمندر ، جنگل ، جبل ، آسمان ، رات ، زمین ہوں
میں شجر ، حجر ، پھول ، شاخ ، شبنم ، شمس ، قمر ہوں
میں کون ہوں ِ؟ میں کہاں ہوں؟ میں کس جگہ ہوں
میں اس کی خلیفہ ہوں ؟ میں اس کا نائب ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں ؟
میں نفس نورانی ہوں ، میں نفس انسانی ہوں
میں جن و انس کی محبت ہوں
میں بدیع الجمال ہوں ، میں سیف الملوک ہوں
 
Top