اجتماعی انٹرویو تین محفلین ایک سوال (عسکری ، انیس الرحمن ، نیرنگ خیال)

زبیر مرزا

محفلین
السلام علیکم
نئے مہمان لیکن ذرا چلبلے ، شوخ ، شریر اور منچلے جن کے جملوں سے محفل زعفرانِ زار بنی رہتی ہے ان کا ایک دھاگہ میں یکجا ہونا کیا گل کھلاتا ہے یہ ہم سوالات کرکے دیکھ لیتے ہیں :)
مہمانوں سے آپ احبا ب بھی سوالات پوچھ سکتے ہیں

 

عسکری

معطل
1 - گل کھلانا ( جب کوچے سے سیدھے گھر جائیں گے تو گھر والے یقیننا یہی کہیں گے کہ یہ کیا گل کھلا رکھے ہین )
2- آبیل مجھے مار ( کسی بھی آفیسر یا لوڈڈ ہتھیار کے بیرل کو اپنی طرف کرنا یا اس کے سامنے جانا )
3-چراغ تلے اندھیرا ( جیسے ہمارا اردو محفل میں سالوں رہ کر بھی شاعری کی الف بے نا سمجھنا ) یا پھر (فوجی کے گھر والوں کو سویلین ہونا ):grin:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہاہاہاہاہا بہت دلچسپ خیال ہے زبیر مرزا بھائی۔۔۔۔ میں دیتا ہوں جوابات۔۔۔ شعر بہت پسند آیا مجھے آپ کے دستخط کا۔۔۔ زبردست۔۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سوال - مندرجہ ذیل محاوروں کا مطلب آپ کی نظر میں کیا ہے؟
یہ کہیں بہانے بہانے سے ہمارے محاورے درست کرانے کی کوشش تو نہیں ہو رہی۔۔۔:cautious: یقیناً محمداحمد بھائی یا پھر فلک شیر بھائی نے شکایت لگائی ہونی ہماری کمزور اور دھان پان اردو کی۔۔۔ :evil:
حالانکہ اصل بات یہ ہے کہ دونوں میرے سے اردو پڑھنے کے خواہاں تھے۔ اب میں ٹھہرا درویش آدمی۔۔۔ سو شہرت ہنگامے سے طبیعت ذرا گھبراتی ہے۔ اس لیے انکار کر دیا۔۔۔ اور اب انہوں نے یہ حربہ آزمایا کہ کچھ نہ کچھ شاید دامن بھر ہی لیں۔۔۔:censored:

بنیادی طور پر یہ مقولہ مالیوں نے اپنے لیے ایجاد کیا تھا۔۔۔ اور لفظی معنوں میں ہی مستعمل تھا۔ جس مالی کے باغ میں زیادہ پھول کھلے ہوتے باقی مالی حسرت سے اس کے بارے میں کہتے۔۔۔ وہ تو بڑے گل کھلاتا ہے۔۔۔;) بعد میں باغوں میں آنے والے رنگین نوجوانوں کی حرکتوں کی بدولت یہ مقولہ لفظی سے نکل کر اصطلاحی معنی میں استعمال ہونے لگا۔۔ خیر ہمیں اس سے کیا لینا دینا۔۔۔ :p

یہ مقولہ اس وقت استعمال کرنا چاہیے جب آپ کا سچا دوست آپ سے کسی کام میں آگے نکل رہا ہو۔۔۔ اور آپ ایسی ٹانگ اڑائیں کے وہ نہ صرف آپ سے پیچھے ہوجائے بلکہ آپ کو بتائے کہ یار کسی کی خباثت کی وجہ سے بنا بنایا کام بگڑ گیا۔۔۔ :devil:

یہ اک سپینش مقولہ ہے۔۔۔ تھوڑی سی تاریخ یہاں آپ کو پڑھنا بہت ضروری ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ بیلوں سے لڑائی کا سالانہ مقابلہ ہو رہا تھا۔ اور بیلوں کو ہانک کر میدان کی طرف لایا جا رہا تھا۔۔۔ کہ اک منچلا اوپر چھت پر کھڑا ہو کر چلانے لگا۔۔۔ "آبیل مجھے مار" "آبیل مجھے مار"
لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو بیلوں نے چار پانچ آدمیوں کی جان لے لی۔ سنا ہے بعد میں لوگوں نے اس کو بہت مارا۔۔۔ ۔کچھ کہتے ہیں وہ حکمران بن گیا تھا۔۔ واللہ اعلم۔۔۔
خیر یہ تو اصل مقولہ کی تاریخ تھی۔۔۔ جو ترکی کے راستہ اردو کا حصہ بن گئی۔۔۔۔ :p
اوہ اک تو میں بھی پڑھانے بیٹھ جاتا ہوں ذرا تاریخ کا موضوع چھڑے تو۔۔۔۔:nerd: اچھا تو یہ مقولہ اس وقت بولا جاتا ہے جب چھوٹا بھائی ابو کے لیے پانی لینے جا رہا ہو۔۔۔ اور آپ کہہ دیں۔ اک گلاس میرے لیے بھی لیتا آئیں۔۔۔ تو ابو کہتے ہیں۔۔ خود اٹھ جا! خود بھی پی اور میرے لیے بھی لے کر آ۔۔۔۔ :cry:


ویسے تو یہ اک عملی حقیقت ہے کہ ہر چراغ کے نیچے اندھیرا ہوتا ہے۔ میں نے کئی بار چراغ اٹھا کر خود اپنی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کیا ہے۔۔۔۔ :laugh:
لیکن آپ کو یہ محاورہ اس وقت استعمال کرنا چاہیے۔۔ جب وہ احباب جو برسوں سے آپ کو جانتے ہو۔۔۔ کسی ایسے کام میں جس میں آپ خود کو تیس مار خان سمجھتے ہو۔۔۔ محض ماضی کی چند ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے آپ کی رائے کو اہمیت نہ دیں۔:twisted: اور کسی اور آدمی سے مشورہ کرنے کے خواہاں ہو۔۔۔ تو آپ بلا دھڑک اپنے آپ کو چراغ اور دوستوں کو اندھیرا قرار دے کر ہتک عزت کو دعوا دائر کر سکتے ہیں۔۔۔ :laughing:
 

فلک شیر

محفلین
:) :) :)
نیرنگ خیال ..........ہم تو بے دام غلام ہیں قبلہ گاہی...........................
محمد احمد بھائی بھی امید ہے اتفاق کریں گے.................
لیکن استادی شاگردی والے تعلق سے ابن انشا مرحوم کا مضمون ’’استاد مرحوم‘‘ یاد آ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خاصے کی چیز ہے...........
ویسے اوپر والے محاوروں کے ساتھ جو کچھ آپ نے کر دیا ہے............ امید ہے شاگردی کے کافی امیدوار پیدا ہو جائیں گے مستقبل قریب میں............:) :) :)
 

نیلم

محفلین
واہ جی اب آیا نہ اونٹ پہاڑ کے نیچے :p
بالکل صیحح بندے چُنے گئے ہیں ایک جیسے معصوم لوگوں کی ناک میں دم کرنے والے :p
 

زبیر مرزا

محفلین
میں باغوں میں آنے والے رنگین نوجوانوں کی حرکتوں کی بدولت یہ مقولہ لفظی سے نکل کر اصطلاحی معنی میں استعمال ہونے لگا۔۔ خیر ہمیں اس سے کیا لینا دینا۔۔۔ :p

یہ تو آپ نے اپنی حرکات وتجربات کو کسرِ نفسی میں لپیٹ کرپیش کردیا ہے اور اس سے دال میں کالا ہونے کے شواہد بھی مل جاتے ہیں
جوابات ہماری پیشن گوئی کے مطابق آرہے ہیں یعنی منچلے اور شوخ :p
 
یہ کہیں بہانے بہانے سے ہمارے محاورے درست کرانے کی کوشش تو نہیں ہو رہی۔۔۔ :cautious: یقیناً محمداحمد بھائی یا پھر فلک شیر بھائی نے شکایت لگائی ہونی ہماری کمزور اور دھان پان اردو کی۔۔۔ :evil:
حالانکہ اصل بات یہ ہے کہ دونوں میرے سے اردو پڑھنے کے خواہاں تھے۔ اب میں ٹھہرا درویش آدمی۔۔۔ سو شہرت ہنگامے سے طبیعت ذرا گھبراتی ہے۔ اس لیے انکار کر دیا۔۔۔ اور اب انہوں نے یہ حربہ آزمایا کہ کچھ نہ کچھ شاید دامن بھر ہی لیں۔۔۔ :censored:


بنیادی طور پر یہ مقولہ مالیوں نے اپنے لیے ایجاد کیا تھا۔۔۔ اور لفظی معنوں میں ہی مستعمل تھا۔ جس مالی کے باغ میں زیادہ پھول کھلے ہوتے باقی مالی حسرت سے اس کے بارے میں کہتے۔۔۔ وہ تو بڑے گل کھلاتا ہے۔۔۔ ;) بعد میں باغوں میں آنے والے رنگین نوجوانوں کی حرکتوں کی بدولت یہ مقولہ لفظی سے نکل کر اصطلاحی معنی میں استعمال ہونے لگا۔۔ خیر ہمیں اس سے کیا لینا دینا۔۔۔ :p

یہ مقولہ اس وقت استعمال کرنا چاہیے جب آپ کا سچا دوست آپ سے کسی کام میں آگے نکل رہا ہو۔۔۔ اور آپ ایسی ٹانگ اڑائیں کے وہ نہ صرف آپ سے پیچھے ہوجائے بلکہ آپ کو بتائے کہ یار کسی کی خباثت کی وجہ سے بنا بنایا کام بگڑ گیا۔۔۔ :devil:


یہ اک سپینش مقولہ ہے۔۔۔ تھوڑی سی تاریخ یہاں آپ کو پڑھنا بہت ضروری ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ بیلوں سے لڑائی کا سالانہ مقابلہ ہو رہا تھا۔ اور بیلوں کو ہانک کر میدان کی طرف لایا جا رہا تھا۔۔۔ کہ اک منچلا اوپر چھت پر کھڑا ہو کر چلانے لگا۔۔۔ "آبیل مجھے مار" "آبیل مجھے مار"
لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو بیلوں نے چار پانچ آدمیوں کی جان لے لی۔ سنا ہے بعد میں لوگوں نے اس کو بہت مارا۔۔۔ ۔کچھ کہتے ہیں وہ حکمران بن گیا تھا۔۔ واللہ اعلم۔۔۔
خیر یہ تو اصل مقولہ کی تاریخ تھی۔۔۔ جو ترکی کے راستہ اردو کا حصہ بن گئی۔۔۔ ۔ :p
اوہ اک تو میں بھی پڑھانے بیٹھ جاتا ہوں ذرا تاریخ کا موضوع چھڑے تو۔۔۔ ۔:nerd: اچھا تو یہ مقولہ اس وقت بولا جاتا ہے جب چھوٹا بھائی ابو کے لیے پانی لینے جا رہا ہو۔۔۔ اور آپ کہہ دیں۔ اک گلاس میرے لیے بھی لیتا آئیں۔۔۔ تو ابو کہتے ہیں۔۔ خود اٹھ جا! خود بھی پی اور میرے لیے بھی لے کر آ۔۔۔ ۔ :cry:



ویسے تو یہ اک عملی حقیقت ہے کہ ہر چراغ کے نیچے اندھیرا ہوتا ہے۔ میں نے کئی بار چراغ اٹھا کر خود اپنی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کیا ہے۔۔۔ ۔ :laugh:
لیکن آپ کو یہ محاورہ اس وقت استعمال کرنا چاہیے۔۔ جب وہ احباب جو برسوں سے آپ کو جانتے ہو۔۔۔ کسی ایسے کام میں جس میں آپ خود کو تیس مار خان سمجھتے ہو۔۔۔ محض ماضی کی چند ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے آپ کی رائے کو اہمیت نہ دیں۔:twisted: اور کسی اور آدمی سے مشورہ کرنے کے خواہاں ہو۔۔۔ تو آپ بلا دھڑک اپنے آپ کو چراغ اور دوستوں کو اندھیرا قرار دے کر ہتک عزت کو دعوا دائر کر سکتے ہیں۔۔۔ :laughing:
اف:rollingonthefloor: آئی کانٹ سٹاپ لافنگ بھیا:rollingonthefloor:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
:) :) :)
نیرنگ خیال ..........ہم تو بے دام غلام ہیں قبلہ گاہی...........................
محمد احمد بھائی بھی امید ہے اتفاق کریں گے.................
لیکن استادی شاگردی والے تعلق سے ابن انشا مرحوم کا مضمون ’’استاد مرحوم‘‘ یاد آ گیا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ خاصے کی چیز ہے...........
ویسے اوپر والے محاوروں کے ساتھ جو کچھ آپ نے کر دیا ہے............ امید ہے شاگردی کے کافی امیدوار پیدا ہو جائیں گے مستقبل قریب میں............:) :) :)

یہ جو پہلی سطر ہے۔۔۔ اس میں بھی کوئی محاورہ ہے۔۔۔:cautious: میں اب اس محاورے کا مطلب نہیں سمجھانے والا۔۔۔۔ :biggrin:
محمداحمد بھائی نہیں اتفاق کریں گے۔۔۔۔ کیوں کہ وہ بوجہ سیاسی اختلاف اتفاق سے اتفاق کی تمام مصنوعات کے خلاف ہیں۔۔۔ :p
ہم نے کبھی ماسٹر کے لفظ پر تحریر لکھنے کی جسارت کی تھی۔۔۔ استاد محترم تو میرا پسندیدہ ہے۔۔ کیا کہنے ابن انشا کے۔۔۔۔ ان جیسا تو شاید ہی کبھی کوئی لکھ پائے۔۔۔ :)
مجھے آخری سطر میں سے رقابت کی بو آرہی۔۔۔:devil: آپ کی مشکل اردو والی درسگاہ کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں۔۔۔۔:feelingbeatup: آپ بےفکر ہو کر قوم کی زبان کو الجھائیے۔۔۔۔ آپ کے لکھے الفاظ بولتے وقت میری زبان کو آپس میں ہی گرہ لگ گئی۔۔۔۔ :laugh:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ جی اب آیا نہ اونٹ پہاڑ کے نیچے :p
بالکل صیحح بندے چُنے گئے ہیں ایک جیسے معصوم لوگوں کی ناک میں دم کرنے والے :p

"یہ ایک جیسے معصوم لوگ" کون سے ہوتے ہیں۔۔۔۔ :idontknow:

استانی جی یہ تینوں ہی بذلہ سخی اور حاضر جوابی کے "پہاڑ" ہیں:rolleyes:


پھر اب اونٹ پہاڑ کے نیچے رہے یا یہ محاورہ میں بھی جدت لانی ہے۔۔۔ :nerd:


اف:rollingonthefloor: آئی کانٹ سٹاپ لافنگ بھیا:rollingonthefloor:
مقدس تمہارے غیاب میں محسن تمہارے جملے چرا چرا کر اپنے نام لگا رہا۔۔۔۔ :rollingonthefloor:
اب پتا چلے گا تمہیں جب وہ آفت کی پرکالہ تمہارے کان کترے گی۔۔۔۔۔ :laugh:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ تو آپ نے اپنی حرکات وتجربات کو کسرِ نفسی میں لپیٹ کرپیش کردیا ہے اور اس سے دال میں کالا ہونے کے شواہد بھی مل جاتے ہیں
جوابات ہماری پیشن گوئی کے مطابق آرہے ہیں یعنی منچلے اور شوخ :p

غور فرمائیے ذرا۔۔۔ یہ جو دال میں کالا ہے۔۔۔ یہ ہمارا کرتوت نہیں۔۔۔۔ وگرنہ پوری دال کالی ہوتی۔۔۔۔ :p
آپ کی بھرپور تالیوں میں تشریف لاتے ہیں۔۔۔ "محفل کے نجومی" جناب زبیر مرزا :notworthy:
 
سوال - مندرجہ ذیل محاوروں کا مطلب آپ کی نظر میں کیا ہے؟
میری نظر ان محاوروں پر نہیں تھی جی۔۔۔:oops:

پہلے تو وضاحت کریں کہ یہ گُل ہے یا گِل؟
عمر گُل کو کھلانا پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے لیے سود مند ہو سکتا ہے، مگر حسیب نذیر گِل کو کھلانا۔۔۔:confused:
اگر گُل ہے تو پھر یہ محاورہ اصل میں خود ایک کہانی ہے۔
ایک بادشاہ کو پھولوں کا بہت شوق تھا۔ اس کے محل کے باغ میں ایک بہت بڑا اور خوبصورت باغ تھا۔ جس میں طرح طرح کے پھول تھے۔ باغ کا نوجوان مالی طرح طرح کے پھول دار پودے لگاتا تاکہ بادشاہ اس سے خوش رہے۔ بادشاہ کی ایک اکلوتی بیٹی تھی۔ وہ روز شام کو باغ کی سیر کو جاتی۔ ایک روز اس کی نظر نوجوان مالی پر پڑ گئی اور وہ اسے پسند آ گیا۔ یہی حال مالی کا بھی تھا۔ اب وہ دونوں روزانہ شام کو ملنے لگے۔ ان کو معلوم تھا کہ بادشاہ کبھی ان کی شادی نہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے بھاگ کر شادی کرنے کا پروگرام بنایا۔ اور اس پر عمل بھی کر لیا۔ بادشاہ نے ان کی خوب ڈھونڈ کروائی مگر وہ اسے مل نہ سکے۔ بادشاہ نے یہ کہہ کر اپناے محل کا باغ اجڑوا دیا کہ "اس مالی نے جو گُل کھلایا ہے اس کے بعد اس باغ کے پھول مجھے ایک آنکھ نہیں بھاتے۔"
اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ مثال ایک مخصوص حوالے سے دی جانی چاہیے، مگر ہمارے لوگ اسے ہر جگہ فٹ کرنے کے چکر میں لگے رہتے ہیں۔:idontknow:

پہلے تو میں "آبیل" کو ہابیل اور قابیل کا بھائی سمجھتا تھا اور سوچتا تھا کہ آدم کی اردو بولنے والی اولاد بلاوجہ کسی شریف آدمی کو قاتل بنانا چاہتی ہے۔:D
پھر پتہ چلا کہ یہ تو محاورہ ہے اور بیل کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ درحقیقت یہ محاورہ بنیادی طور پر غلط ہے۔
اس کو صحیح یوں ہونا چاہیے "آ گائے مجھے مار۔"
اس محاورے کو یوں کہا جائے تو زیادہ وضاحت ہوتی ہے اور حقیقت سے قریب تر بھی۔
آ گائے مجھےبیلن سے مار۔
آ گائے مجھے ڈنڈے مار۔
آ گائے مجھے سینڈل سے مار۔:D

یہ تو پی ٹی وی کا ڈرامہ تھا بھئی۔:bighug:
خیر، یہ محاورہ پچھلے والے سے بھی گیا گزرا ہے۔
اگر میں کانچ کا چراغ استعمال کروں تو چراغ تلے اندھیرا کہاں رہے گا؟؟
اور پاکستان میں تو اس محاورے کے استعمال پر دفعہ 144 لگنی چاہیے۔
مٹی کا تیل پٹرول سے بھی مہنگا ہے۔ سرسوں کا تیل اس سے بھی مہنگا ہے۔ چراغ خاک جلے گا۔:mad:
 
Top