تیری نگہ سے تجھ کو خبر ہے کہ کیا ہوا - قیّوم نظر

فرخ منظور

لائبریرین
تیری نگہ سے تجھ کو خبر ہے کہ کیا ہوا
دل زندگی سے بارِ دگر آشنا ہوا

اِک اِک قدم پہ اس کے ہوا سجدہ ریز میں
گزرا تھا جس جہاں کو کبھی روندتا ہوا

دیکھا تجھے تو آرزؤں کا ہجوم تھا
پایا تجھے تو کچھ بھی نہ تھا باقی رہا ہوا

دشتِ جنوں میں ریگِ رواں سے خبر ملی
پھرتا رہا ہے تو بھی مجھے ڈھونڈتا ہوا

پوچھو تو ایک ایک ہے تنہا سلگ رہا
دیکھو تو شہر شہر ہے میلہ لگا ہوا

الفاظ کے فریب کا جادو تو ہے نظر
کشتی ڈبو گیا جو خدا، ناخدا ہوا

(قیّوم نظر)
 

محمد وارث

لائبریرین
پوچھو تو ایک ایک ہے تنہا سلگ رہا
دیکھو تو شہر شہر ہے میلہ لگا ہوا


واہ واہ واہ، چہ خوب!
 
Top