الوداعی تقریب تیری "محفل" میں لیکن ہم نہ ہوں گے

اس لڑی کو مزید آگے بڑھانے سے پہلے ایک دو پوائنٹس آف کنسرن جو آڈئینس کے ذہن میں آتے ہوں گے، ان پر اپنا مؤقف دیتی جاؤں:
1) پہلا یہ کہ میں جگہ جگہ مینٹل ہیلتھ سے متعلق بات کرتی ہوئی پائی جاتی ہوں، اس کا مقصد ذہن کے نہاں خانے میں بھی کہیں کوئی ہمدردی وغیرہ سمیٹنا نہیں ہو سکتا۔ میں آواز ہوں خدا جانے کتنوں کی جو نہیں بولتے، اور مجھے ہر لمحے ان کا احساس رہتا ہے۔ جب آپ انٹرنیٹ پر لوگوں کو دھڑا دھڑ ٹرول کر رہے ہوتے ہیں، یا انٹرنیٹ سے باہر بھی آپ کی انٹرٹینمنٹ یہی ہوتی ہے۔ ٹرول نہ سہی، خواہ مخواہ کی ججمنٹس سہی، کسی بڑے حق و باطل کے معرکے کے بغیر خواہ مخواہ کی تلخیاں اور طعن و تشنیع ہی سہی۔ آپ میں سے کتنے ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ اگلا انسان خدا جانے کس سٹیج میں ہے؟ خدا جانے اس کی زندگی کی سٹرگلز کیا ہیں۔ زندگی میں بہت سی سٹرگلز ایسی ہیں جن میں دنیا گلے میں ہار وغیرہ پہناتی ہے، بہت سی سٹرگلز ایسی ہیں جو سامنے نظر آتی ہیں اور آپ کو بہادر جنگجو سمجھا جاتا ہے جو ڈٹا رہا حالات کے مقابلے میں مگر ان سے کہیں زیادہ سٹرگلز ایسی ہیں جو نہ کسی کو کبھی نظر آتی ہیں نہ کبھی ان پہ کوئی ریوارڈ مل سکتا ہے، مگر دنیا آپ کو چار لاتیں اور مار دے گی۔ اور وہ ہیں جب آپ کی مینٹل ہیلتھ گری ہوئی ہوتی ہے اور آپ ایک ایسے مقام پر ہوتے ہیں کہ دنیا میں کسی چیز کی سینس نہیں بن رہی ہوتی، اپنے بستر سے خود کو اٹھانا اور روزمرہ کے کاموں میں ملوث کرنا ایسا معرکہ ہوتا ہے کہ بس اور جب آپ خود اپنی مخالف سائیڈ پر کھڑے ہوتے ہیں۔ آپ لہروں میں ڈوب رہے ہوتے ہیں، آپ کو مکمل احساس ہوتا ہے مگر عین اسی لمحے آپ سے لمحے کو محسوس کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتے۔
دنیا میں میرا پیغام "مہربانی" ہے اور میں ہمیشہ کوشش کرتی رہوں گی کہ اپنے اردگرد سبھی لوگوں کے لیے اور دور دور تک گلوبل ولیج میں، مہربان رہوں اور ہمیشہ دوسروں کو کسی نہ کسی طرح باور کروا پاؤں کہ وہ بھی کائنڈنیس کا مظاہرہ کرتے رہیں، تبھی یہ دنیا کی جہنم کچھ دیر کے لیے رہنے کے قابل بن سکتی ہے!
 
آخری تدوین:
2) دوسری بات یہ ہے کہ اس لڑی میں کچھ مراسلہ جات سے یونہی ذہن میں سوچ آئی کہ یہ ایک جینڈر بائیسڈ لڑی بھی لگ سکتی ہے۔ جیسے انٹرنیٹ پر بہت سے لوگ کہتے پائے جاتے ہیں کہ پاپاز پرنسس کو اتنے لائکس مل گئے اور ہماری طرف کسی نے توجہ نہ کی۔ کچھ مذہبی شدت پسندجن سے حال ہی میں واسطہ بھی پڑا، شاید اکبر الہ آبادی کا نظریہ بھی رکھتے ہوں کہ:
خاتونِ خانہ ہوں، وہ سبھا کی پری نہ ہوں​
لیکن میں اس پر دو تین چیزیں کہوں گی۔ پہلی یہ کہ میرے علم کے مطابق میں نے عورت کارڈ کبھی نہیں کھیلا اور نہ ایسی عورتوں کو کبھی پسند کیا۔ ہاں، میں نے عورتوں کے ساتھ کبھی کمپیٹیشن بھی نہ لگایا، زندگی میں بڑے بڑے کام کر جانے میں زیادہ تر مرد ہی رول ماڈل رہے اور خود کو یہی سمجھا کہ انہی کی طرح پیہم جد و جہد کرتی رہی تو ایک دن شاید میں بھی کوئی کارہائے نمایاں سرانجام دے ہی جاؤں، چاہے راستے میں کتنی ہی زنانہ ذمہ داریاں آن پڑیں، میں انہیں پورا تو کروں گی مگر اپنی راہ کھوٹی نہ کروں گی۔ دوسری بات یہ ہے کہ کم از کم میرے اردگرد کے لوگ مجھے بہترین خاتون خانہ کہتے ہیں کیونکہ میں آؤٹ آف دا باکس اور ایکسٹرا مائیل وغیرہ کرنے والی انسان ہوں، آپ مجھے میری انٹرنیٹ اپئیرنس پر ہلکا نہ ہی لیں تو آپ کے لیے اچھا ہے۔ تیسری بات کہ میں کسی اکبر الہ آبادی یا اس کے پیروکاروں کو نہیں مانتی، نہ ان لوگوں کو جنہوں نے آج کل عورت کی دوسری آنکھ نظر آنے پر بھی پابندی لگا دی ہے کیونکہ اسے ایک آنکھ سے نظر آتا تو ہے! (اگر آپ نیوز دیکھتے ہیں تو آپ جانتے ہیں)۔ اور اس سب میں میں یہ نہیں سمجھتی کہ میں باغی وغیرہ ہوں، میرے آئیڈیل خدا کے اصول ہیں جو اس نے دیے اور جو اس کے نبی نے لاگو کیے۔ میں جہاں جہاں ان اصولوں سے ہٹتی ہوں، اپنی نظر میں قابل مذمت بھی ہوں اور پھر بار بار اسی راستے پہ واپس آنے کی سعی بھی کرتی ہوں۔ میری نظر میں باغی وہ سب لوگ ہیں جو خدا کے اصولوں کے اوپر آ کے اور نبی کی وفات کے بعد جا کے اپنے اصول اسلام کے نام پر لاگو کرتے ہیں اور جہاں کوئی کمزور نظر آتا نہیں وہاں دھاوا بول دیتے ہیں، وہ نعرہ لگا کر جس کا مطلب بھی انہیں نہیں پتہ۔ اگر پتہ ہوتا تو وہ اللہ کو سب سے بڑا سمجھتے اور خود کو خدائی فوجدار سمجھنے کا کوئی وارنٹ ضرور دکھاتے!
 
کمرہ امتحان
سٹی اے-بی-سی

بنام ایک روٹھی ہوئی محبوبہ عرف اردو محفل

جان تمنا!

کیسی ہو؟ کیا کرتی ہو! ایسے تھوڑی کرتے ہیں؟ کہ خط ابھی ملا نہیں اور قاصد کے سامنے ہی جوڑ کر کر کے پڑھنا شروع کر دیا۔ چلو رکھو شاباش۔ اسے کچھ دے دلا کے رخصت کرو اور خط گھر جاتے ہی گڑ والی چاٹی میں ڈال دو۔ سونف والا گڑ، وہی جو تم لاتی تھی،میں کھاتی تھی، اور گھر بھی لے کر جاتی تھی۔ یہ خط صرف تب ہی پڑھنے کی اجازت ہے جب سورج کی روشنی کے راستے میں چاند حائل ہو جائے، جیسے تمہاری روشنی ہم تک پہنچنے کے راستے میں ایک " خطبے والی سرکار" آگئی ہیں۔ تب تک کے لیے رب راکھا!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ویسے سورج گرہن کا انتظار تو نہیں کیا ہوگا تم نے۔ بس گھر واپس پہنچ کر سانسیں درست کی ہوں گی، کتنی بار کہا ہے کہ اٹھکیلیاں کرتی ہوئی مت جایا کرو۔ انیس برس کی ہوگئی ہو۔ نظر بد ویسے ہی ہر شے کو لگ جاتی ہے جس پہ ہماری نظر ہو! اچھا مجھے پتہ ہے تم جلدی جلدی آگے پڑھ رہی ہو تاکہ تمہیں منایا جائے۔ منا لیں گے یار، اتنی بھی کیا جلدی ہے۔ پہلے دو مزیدار باتیں تو سنو۔ پہلی یہ کہ یہ خط غلطی سے بھی کسی کے ہاتھ نہیں لگنا چاہیے وگرنہ تمہارے قصے مشہور ہو جائیں گے اور میری غیر کلاسیکی اردو! ارے بھئی، خط لکھنے کے لیے کیا ضروری ہے کہ پان دان اور اگال دان کے ساتھ گاؤ تکیہ لگا کر بیٹھا جاوے اور فرہنگ آصفیہ سے الفاظ مستعار لے لے کر قلم روشنائی میں ڈبویا جاوے؟ جو "تو تڑاک" ہماری چلتی ہے، ہم تو وہی چلاویں گے، اگر پسند نہیں تو روٹھی تو تم پہلے ہی ہو، اب یہ خط مزید پڑھے بغیر کسی بھی نلکے کے نیچے کر دو۔ نلکا گیڑنا بھی تم جیسی نازک اندام کے لیے ایک کام ہی ہے ویسے۔ آگ جلا لو گی؟ ہاں، تیلی تو لگا ہی لیتی ہو۔ چلو اسے آگ میں جھونک دو، شاباش!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہاں جی؟ ہوگیا غصہ ٹھنڈا؟ پچھلی بار دو باتیں بتانی تھیں اور تم نے پہلی سن کے ہی غصہ کر لیا اور خط کو آنکھ اوجھل ، چاٹی اوجھل کر دیا۔ ارے بھئی تم ٹھہریں کلاسیکی، ہم ہیں ذرا خواہ مخواہ کے روایت شکن۔ ہمیں اگر قریب کی عینک سے دور نظر آتا ہو تو ہم بازار جاتے ہوئے بھی قریب کی عینک ہی لگائیں اور سوچیں کہ دور کی تو سب ہی لگاتے ہیں، تم نے کون سا کمال کر دیا! اچھا سنو، باتوں باتوں میں بات بڑھ جاتی ہے، میں بات کر رہی تھی اس دوسری مزیدار بات کی جسے سننے سے پہلے ہی تم گلنار ہو گئی تھی۔ بات یہ بھی ادب کے خلاف ہی ہے اور تم ٹھہریں ادب کی متولی، لیکن کیا کروں، بات نہ کہوں تو زبان پر کھجلی سی ہوتی ہے۔ کب تک انسان اسے تالو سے جوڑ کے بیٹھا رہے۔ ہاں تو بات یہ ہے کہ تمہارے اردو ادب میں شاعر بھی زیادہ تر مذکر اور محبوب بھی (زیادہ تر) مذکر۔ اور آج یہ ہمارے خط کا قصہ دیکھو، تم بھی مؤنث ہو کہ رکھنے والوں نے تمہارا نام "محفل" رکھا اور میں بھی" مریم "ہوں۔ اب اس روایت شکنی پر بھی لڑنے نہ بیٹھ جانا، ابھی تو پرانے حساب ہی بے باک نہ ہوئے!

اب تم فارم میں لگتی ہو، لگتا ہے پورا پڑھ کے ہی اٹھو گی۔ چلو پڑھ لو، بس سہیلیوں کو نہ پڑھانا ! تمہیں پتہ ہے؟ میں جب گاؤں کی باسی تھی اور وہاں ابھی فون اور انٹرنیٹ کی آسائشیں میسرنہ تھیں (یہ مت سمجھنا کہ میں بجلی سے بھی پرانے دور کی ہوں، ہاں بس گیس وہاں تادم تحریر نہ آئی) اس وقت میں جو چھوٹی چھوٹی کتابیں پڑھتی تھی، ان میں قلمی دوستی کابڑا ذکر ہوتا تھا۔ میں اپنے سر پر ایک بادل سا بنا کے اس کے اندر منظر بنتی تھی کہ قلمی دوستی کیسے ہو سکتی ہے، میں کس کے لیے کب تک یہ من میں سنبھال کر رکھوں گی اور کتنا لطف آئے گا جس دن مجھے میری قلمی دوست مل جائے گی۔ اس وقت مجھے معلوم نہ تھا کہ اس "قلمی دوست" کا لباس نیلگوں ہوگا، اسے لوگ محفل محفل پکاریں گے اور سب بیزار بیٹھیں گے تو اسے اٹھکیلیاں سوجھیں گی۔ تمہیں پتہ ہے؟ تم ہی میری قلمی دوست بنی اور ایسی بنی کہ کیا بتاؤں کیسی بنی! تمہارے ہوتے ہوئے کسی دوست کی ضرورت نہ تھی اور میں تم سے روٹھی تو کوئی دوست کافی نہ ہوا۔ تمہارے پاس ایسا کچھ ہے جو کہیں اور نہیں۔ مجھے پتہ ہے اب تمہارے دماغ میں شوخیاں چل رہی ہوں گی کہ "اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی"،دماغ سے کہو، نیچے اتر آؤ شاباش۔اصل میں بات"میر کی ہمراز " ہونے کی نہیں بلکہ تمہارے پاس علم دوست محفلین ہیں۔ ورنہ میرے اردگرد تو جب بھی میں نے نظر دوڑائی یوں ہی لگا کہ لوگ علم کی بات کہنے سننے کوبھی جرم سمجھتے ہیں اور اسی لیے اس راہ کا راستہ بھی نہیں پوچھتے جہاں جانے کا قصد نہ رکھتے ہوں۔

تم تھی تو تمہارے پاس بیٹھ کر اٹھنے کوجی نہ چاہتا تھا۔ جو میں گئی تھی، تمہیں کیا پتہ" غیر قلمی دوستوں" نے کس کس کرب میں ڈالا تھا۔ ذرا دیر کو خط و کتابت تم سےبند کیا کی، تم نے تو آنکھیں ہی پھیر لیں اور مذاق میرے ساتھ یہ کیا کہ پہلے میرا انتظار کیا، میرے وعدے پر اعتبار کیا۔ لیکن جب میں آگئی تو چند دن نہ لگائے اور عاق نامہ لکھوا بیٹھیں!!! اچھا چلو مان لیتے ہیں یہ میرے ساتھ مذاق نہ تھا، تمہاری اپنی مجبوریاں رہی ہوں گی، لیکن کون سی سہیلی کون سی محبوبہ ہجر و فراق کی ڈیڈ لائنیں عطا کرتی ہے؟ ڈیڑھ مہینہ مجھے دونوں آنکھوں سے اتنا دیکھو جتنا دیکھا جا سکتا ہے، پھر اس کے بعد کیا دیکھے گا کوئی کہ تم کون اور میں کون؟؟؟او بہن، جانا تھا تو چلی جاتیں، ہم صبر کرتے کہ یہی منشا ہوگی۔ اب تمہیں دیکھ دیکھ کے کیا صبر کریں؟ کچھ نہیں کر رہے، بس کمال کر رہے ہیں اور بے مثال کر رہے ہیں۔ نہیں یقین تو چار قلمی دوست بٹھا لو اور چار غیر قلمی، سبھی یہی بتائیں گے کہ مریم نے' منجی بسترے' کے بعد پھوڑی(قلم کو پیش کے مسائل ذرا درپیش ہیں) بھی تمہارے آنگن میں ہی بچھا رکھی ہے۔ میرے روز مرہ کے معمولات زندگی کیسے چل رہے ہیں، تمہیں کیا؟ تمہیں تو بس جانا ہے۔ طے کر ہی لیا ہے تو مڑ مڑ کے دیکھتی کیوں ہو اور اگر ابھی دل میں کوئی گنجائش باقی ہے تو ابھی بھی لوٹ آؤ کہ وقت نہیں گزرا۔ ہم دل والے اتنا کھلا دل تو رکھتے ہی ہیں کہ "ہزار بار برو، صد ہزار بار بیا"۔

کہنا تم سے شروع سے یہی تھا ابھی بھی یہی ہے کہ "مت جاؤ"۔ اگر جانا بہت ہی ضروری ہے تو اپنی کسی اور سہیلی کا برقی پتہ دیتی جاؤ جس کے ساتھ قلمی دوستی کی روایت رواں دواں رہے۔ یہ بھی بتا دینا کہ اگر جانا ضروری ہے تو قبر کی مٹی سوکھنے کے بعد نئی دوست بناؤں کہ پہلے ہی؟ اگر بعد میں بنانی ہے تو پھر اس کا برقی پتہ بھی دے دینا جس کو قبر پہ روزانہ چھڑکاؤ کی ذمہ داری دے کر جاؤ گی!!! "تین ابتساموں والی سرکار" کا نام نہ لینا، ان سے اچھی خاصی سلام دعا ہے، تمہارے بعد بگاڑیں گے نہیں۔ اور ہاں اب "خطبے والی سرکار" سے "جواب شکوہ" نہ لکھوا بیٹھنا، وہ بہت خشک لکھتے ہی، اصل چھڑکاؤ کروانا ہے تو ادھر کا رخ کرو!

والسلام
یوئیرز مریم
فرام ہیپیلی ایور آفٹر
خط کا جواب محفل کی جانب سے

آپ کا خط ملا، قاصد اس کا سرنامہ پڑھ کر ہی بار بار آستین سے آنکھیں پونچھتا تھا۔ کیا یہ خط "سیکنڈ لاسٹ" ہونے کی کوئی گنجائش نہ تھی؟

سن رہی ہوں، فرمائیے!

یہ خبر کسی دشمن نے اڑائی ہے۔ یقین کرو ابھی خود مجھے بھی نہیں "بتایا گیا" کہ میں کب بند ہو رہی ہوں۔ مجھے تو آج دوپہر کو بھی پیروں کے انگوٹھوں سے جان نکلتی ہوئی محسوس ہونے لگی تھی۔ میری اولادیں بھی "دوسرے کمرے میں" چہ مگوئیاں کرتی تھیں۔ لیکن پھر کچھ نادیدہ طاقتوں نے مجھے آ کر سی پی آر مہیا کیا،(جن کا نام لینا یہاں ضروری نہیں )۔۔۔مگر ہاں، میں بھلی چنگی اٹھ بیٹھی ہوں!

اگر اے خان کی طرح ہمممم کرتے تو جذبات بھاپ بن کر کمرے کی چھت اڑا کر لے جاتے۔ اچھا کیا،اس کام میں زیک کا انتخاب کیا!

آخری اطلاع تک میری اولادیں ان میں سے ایک وقت میں ایک چیز سے بیزار ہوتی تھیں۔ روایت شکنی اچھی چیز ہے، لیکن اب آپ کہاں جاؤ گے!!!
بقول شاعر:
کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا

محب علوی تو الیکشن جیتنے کی حسرت بیان کر کے بھی ابھی تک نہیں مڑے۔ یہ خبر پکی ہے کہ کبوتر بازی سے اب اجتناب کرتے ہیں؟ یا انہیں لاہور کے کبوتر زدہ حصوں میں تلاش کرنے نکلا جاوے؟

نہیں نہیں، آپ کی ابھی عمر ہی کیا ہے۔ آپ تو لڑکے بالے ہیں اس لیے ریٹائرمنٹ کی بجائے اپنا دیوان لکھنے کا سوچیں۔ میں تو ایک ڈسٹریکشن کا کانٹا تھی جو آپ کی یکسوئی کی راہ میں پڑتا تھا۔ خود کو نکال رہی ہوں، آپ آج پبلیشر کو فون کر کے سونا!

مجھے یقین ہے آنٹیاں زیادہ آئیں گی لیکن پھر بھی کوشش کر کے دیکھ لیں!

یہ بھی خوب کہی۔ غالب آج زندہ ہوتے تو اپنے فولوؤرز کے لیے اتنا تو کر ہی لیتے!

یہ محلاتی سازشیں ہیں ، آپ پردیسی ہو، نہیں سمجھو گے۔ ورنہ میں آپ کو چھوڑ کر کہاں جا سکتی تھی!!!

اتنا غور تو میں نے خود اپنے جذبات پر نہیں کیا تھا، یہ آپ کو کون سکھا گئی ہے!!! (کاش مجھے حکام بالا اتنی مہلت دے دیں کہ میرے ذہن میں ابھی ڈالے جانے والے ان خیالات پر عمل درآمد کر پاؤں۔ کیونکہ زندگی ایک بار ملتی ہے!!!)

یہ سراسر الزام ہے، جسے مٹانے مجھے خود حاضر ہونا پڑا۔ میں نےیہ تابوت خود نہیں چنا، میں تو چنوائی جا رہی ہوں اور لاکھوں دہائیاں دیتی رہی ہوں "سانوں کھیڑیاں دے نال نہ ٹور بابلا وےےےے"!!!

اس انشاء پردازی سے لگتے تو آپ انشاء جی ہیں مگر کوچ کے آرڈرز ہمارے لیے جاری ہوئے ہیں۔ ستم گر او ستم گر او ستم گا ستم گا!

فہیم (شرلاک ہومز) ، ان کو بتائیں کہ کس کس کا ہوا۔ کیونکہ میں آپ کے شاگردوں سے بلواؤں گی تو ہیڈ کانسٹیبل گنڈاسا لے کر پہنچ جائیں گے، "ایہہ ڈولی نئیں اٹھ سکدی"!

چند ماہ میں بڑے نوحے سنے ہیں اپنے لیے، لیکن یہ والا سب سے اچھا تھا!
آپ جیسے لوگوں کے لیے ہی بڑے بوڑھے کہہ گئے ہیں کہ جب زندہ ہیں تو قدر کر لو، مرنے پہ منجی ہلا ہلا کے بین نہ ڈالنا! (لیکن نہیں؟)

کاش یہ اصلاح میرے جیتے جی ہو جاتی!!!
(لیکن اب میری اکھڑتی سانسوں کی شجر سے پیوستگی مشکل تر معلوم ہوتی ہے)

اے اہل کراتشی !آپ کو حق ہے جو بھی کہیں ، پر ساڈا لہوڑ لہوڑ اے!

یہ وہ اصل وجہ تھی جسے تاحال کوئی کھوج نہ پایا تھا، مگر آپ نے چیخے بغیر بیان کر دی۔ ہمیں پہلے معلوم ہوتا تو محفل پہ فعالیت کی اتنی تگ و دو کرنے کی بجائے، سرکار بنام چیٹ جی پی ٹی پیشیاں منعقد کرواتے۔

یعنی برزخ کے لیے کمک کی طلب ہے!!!

وہ سب تو ٹھیک ہے لیکن وہ جو شہد کی مکھیوں سے ان کی آنکھ اور ناک میں فرق ختم ہوا تھا، اس کا کیا؟؟؟

بیس سال میں استاد محترم آپ کے اشعار کے اوزان کو گریویٹیشنل ایکسلریشن سے نہ بچا سکے۔ میں اسی احتجاج میں تابوت میں شفٹ ہو رہی ہوں! (پنڈ والیو! میں آ رئی آں!!!!!!)

پورے فیصل آباد شہر سے تو ایک ثقیل"فیصل" ہی نہیں سنبھلتا، یہ دو دو سنبھالے بیٹھے ہیں۔ اب کہیں تو یہ فرسٹریشن نکلے گی نا! ابھی شکر کریں کہ ان کے وردی کے رنگ کی طرح یہ مزاح اسود نہ کرنے لگے، ورنہ میں بہت پہلے احتجاجا کوچ کر چکی ہوتی!!!

خدا کا شکر ہے آپ نے "بے" کا بے دریغ استعمال نہ کیا!

مریم صاحبہ بھی کیا کارہائے نمایاں کر گئیں
لڑیاں بنائیں، ٹیگ لگائے، مراسلے لکھے، ٹر گئیں
(درست جگہ پیش لگانے کے لیے اپنے وڈوں کو ٹیگ کر رہی ہوں)

یو آر پٹنگ ورڈز ان ہر ماؤتھ!
ڈونٹ ڈو دیٹ ود می، آئی ایم یوئیر ون اینڈ اونلی اردومحفل اینڈ آئی ڈیزرو نو لیس دین آ تاج محل!!!!!!!!
آئی ہوپ یو گائیز رئیلی انڈرسٹینڈ ہو آ ئی ایم!

کیا بات ہے جی، کیااااااا بات ہے!

یہ جرمنی کے ہی ہیں جی (محفل نوز اٹ آل)، بس یہ عجز برقرار رکھنے کے لیے شیخ رشید کی ہمسائیگی کا اقرار کرتے رہتے ہیں۔ اب اس مزاج کو کوئی فلسفی ہی سمجھے تو سمجھے!

زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے ، لیکن کیا آپ کے دوسرے ہم عمر کا شناختی کارڈ اب تک نادرہ نے منسوخ کر دیا؟

اندر کی بات بتانا میرا شیوہ تو نہیں لیکن چلیں سن لیں۔ یہ پہلے ہی گھومے ہوئے ہیں، بس کوئی ان کو گھوما ہوا نہ کہے اس کی توجیہہ بیان کرنے کے لیے بہانہ گھڑتے ہیں کہ یہ چیز ان میں قصدا آئی یا شوقیہ لائی گئی!
ہاں جو بقر عید والی بات تھی۔۔۔۔وہ بکرے کا جی کچا کچا ہو رہا تھا، اس کی آخری خواہش کے مطابق اس کو گھمانے لے کے گئے تھے!!!

یہاں بھی "بے" کا بے دریغ استعمال ہو سکتا تھا۔ آپ نے نہیں کیا؟ اچھا کیا!!!

یہ بات آپ پر کاذب آ ہی نہیں سکتی۔ ابھی اوپر گل یاسمیں کے مضمون میں ہی آپ نے جیسے جملوں کو مصرعوں کی طرح جوڑا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے!!!

غالب کو اس جرم کی پاداش میں تادم آخر صبر نہ آیا تھا، اپنے اے خان کس کھیت کے شلغم ہوئے!

آپ اتنا اصرار کرتے ہیں تو اپنا ارادہ بدلنے کی جانب رجوع تو کر لیتی ہوں، لیکن وہ جوپہلے ہی ٹھکانے لگ چکے پھر ان کا فیصلہ غلط ثابت ہو جائے گا!


اتنےکسمپرسی والے لطیفے سنا سناکے آخر اب اگر آپ ڈسکورڈ پہ اکٹھے ہوئے نا، تو میں نے ایک دیوان اپنی جانب سےمحفلین کے نام مرثیوں کا چھپوا دینا ہے!

(یعنی آپ کہتے ہیں کہ؟)
تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے؟
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا؟؟؟؟

(لیکن کوئی ہماری بھی سنے!!!)
اک تم ہی نہیں تنہا الفت میں مری رسوا!!
اس شہر میں تم جیسے دیوانے ہزاروں ہیں!!!

آپ کی اپنی آنسہ اردو محفل ڈاٹ او آر جی
(پتہ ابھی تک پرانا ہی ہے، نئے پتے کے لیے اگلی چٹھی تک کا انتظار فرمائیں)
محفل کے نام اور محفل کی جانب سے لکھے جانے والے میرے ان دونوں خطوط پر بابا جانی نے زبردست کی ریٹنگ دی جو میرے لیے بے ہوش وغیرہ ہونے کا مقام تھی۔ اس لمحے کو بھی اس لڑی میں محفوظ کرتی جاؤں!
 
میں جو کج وی آکھیا مذاقاً آکھیا بہن میرا انجدا کوئی مطلب نئیں سی۔
باقی ٹھنڈا پانی پئیے گرمی ہے بہت ہے لیکن اسکا یہ مطلب نہیں دنیا ہی جلا دیں۔
 
میں جو کج وی آکھیا مذاقاً آکھیا بہن میرا انجدا کوئی مطلب نئیں سی۔
باقی ٹھنڈا پانی پئیے گرمی ہے بہت ہے لیکن اسکا یہ مطلب نہیں دنیا ہی جلا دیں۔
آپ کو ہم نے دشمنوں کی لسٹ سے ایک عشرہ پہلے کا دیس نکالا دے رکھا ہے۔ ٹیگ کروں کیا ان کو جن کی وجہ سے ٹھنڈے پانی وغیرہ کی حاجت ہوتی ہے؟ :grin:
 

یاز

محفلین
اس لڑی کو مزید آگے بڑھانے سے پہلے ایک دو پوائنٹس آف کنسرن جو آڈئینس کے ذہن میں آتے ہوں گے، ان پر اپنا مؤقف دیتی جاؤں:
1) پہلا یہ کہ میں جگہ جگہ مینٹل ہیلتھ سے متعلق بات کرتی ہوئی پائی جاتی ہوں، اس کا مقصد ذہن کے نہاں خانے میں بھی کہیں کوئی ہمدردی وغیرہ سمیٹنا نہیں ہو سکتا۔ میں آواز ہوں خدا جانے کتنوں کی جو نہیں بولتے، اور مجھے ہر لمحے ان کا احساس رہتا ہے۔ جب آپ انٹرنیٹ پر لوگوں کو دھڑا دھڑ ٹرول کر رہے ہوتے ہیں، یا انٹرنیٹ سے باہر بھی آپ کی انٹرٹینمنٹ یہی ہوتی ہے۔ ٹرول نہ سہی، خواہ مخواہ کی ججمنٹس سہی، کسی بڑے حق و باطل کے معرکے کے بغیر خواہ مخواہ کی تلخیاں اور طعن و تشنیع ہی سہی۔ آپ میں سے کتنے ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ اگلا انسان خدا جانے کس سٹیج میں ہے؟ خدا جانے اس کی زندگی کی سٹرگلز کیا ہیں۔ زندگی میں بہت سی سٹرگلز ایسی ہیں جن میں دنیا گلے میں ہار وغیرہ پہناتی ہے، بہت سی سٹرگلز ایسی ہیں جو سامنے نظر آتی ہیں اور آپ کو بہادر جنگجو سمجھا جاتا ہے جو ڈٹا رہا حالات کے مقابلے میں مگر ان سے کہیں زیادہ سٹرگلز ایسی ہیں جو نہ کسی کو کبھی نظر آتی ہیں نہ کبھی ان پہ کوئی ریوارڈ مل سکتا ہے، مگر دنیا آپ کو چار لاتیں اور مار دے گی۔ اور وہ ہیں جب آپ کی مینٹل ہیلتھ گری ہوئی ہوتی ہے اور آپ ایک ایسے مقام پر ہوتے ہیں کہ دنیا میں کسی چیز کی سینس نہیں بن رہی ہوتی، اپنے بستر سے خود کو اٹھانا اور روزمرہ کے کاموں میں ملوث کرنا ایسا معرکہ ہوتا ہے کہ بس اور جب آپ خود اپنی مخالف سائیڈ پر کھڑے ہوتے ہیں۔ آپ لہروں میں ڈوب رہے ہوتے ہیں، آپ کو مکمل احساس ہوتا ہے مگر عین اسی لمحے آپ سے لمحے کو محسوس کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتے۔
دنیا میں میرا پیغام "مہربانی" ہے اور میں ہمیشہ کوشش کرتی رہوں گی کہ اپنے اردگرد سبھی لوگوں کے لیے اور دور دور تک گلوبل ولیج میں، مہربان رہوں اور ہمیشہ دوسروں کو کسی نہ کسی طرح باور کروا پاؤں کہ وہ بھی کائنڈنیس کا مظاہرہ کرتے رہیں، تبھی یہ دنیا کی جہنم کچھ دیر کے لیے رہنے کے قابل بن سکتی ہے!

2) دوسری بات یہ ہے کہ اس لڑی میں کچھ مراسلہ جات سے یونہی ذہن میں سوچ آئی کہ یہ ایک جینڈر بائیسڈ لڑی بھی لگ سکتی ہے۔ جیسے انٹرنیٹ پر بہت سے لوگ کہتے پائے جاتے ہیں کہ پاپاز پرنسس کو اتنے لائکس مل گئے اور ہماری طرف کسی نے توجہ نہ کی۔ کچھ مذہبی شدت پسندجن سے حال ہی میں واسطہ بھی پڑا، شاید اکبر الہ آبادی کا نظریہ بھی رکھتے ہوں کہ:

لیکن میں اس پر دو تین چیزیں کہوں گی۔ پہلی یہ کہ میرے علم کے مطابق میں نے عورت کارڈ کبھی نہیں کھیلا اور نہ ایسی عورتوں کو کبھی پسند کیا۔ ہاں، میں نے عورتوں کے ساتھ کبھی کمپیٹیشن بھی نہ لگایا، زندگی میں بڑے بڑے کام کر جانے میں زیادہ تر مرد ہی رول ماڈل رہے اور خود کو یہی سمجھا کہ انہی کی طرح پیہم جد و جہد کرتی رہی تو ایک دن شاید میں بھی کوئی کارہائے نمایاں سرانجام دے ہی جاؤں، چاہے راستے میں کتنی ہی زنانہ ذمہ داریاں آن پڑیں، میں انہیں پورا تو کروں گی مگر اپنی راہ کھوٹی نہ کروں گی۔ دوسری بات یہ ہے کہ کم از کم میرے اردگرد کے لوگ مجھے بہترین خاتون خانہ کہتے ہیں کیونکہ میں آؤٹ آف دا باکس اور ایکسٹرا مائیل وغیرہ کرنے والی انسان ہوں، آپ مجھے میری انٹرنیٹ اپئیرنس پر ہلکا نہ ہی لیں تو آپ کے لیے اچھا ہے۔ تیسری بات کہ میں کسی اکبر الہ آبادی یا اس کے پیروکاروں کو نہیں مانتی، نہ ان لوگوں کو جنہوں نے آج کل عورت کی دوسری آنکھ نظر آنے پر بھی پابندی لگا دی ہے کیونکہ اسے ایک آنکھ سے نظر آتا تو ہے! (اگر آپ نیوز دیکھتے ہیں تو آپ جانتے ہیں)۔ اور اس سب میں میں یہ نہیں سمجھتی کہ میں باغی وغیرہ ہوں، میرے آئیڈیل خدا کے اصول ہیں جو اس نے دیے اور جو اس کے نبی نے لاگو کیے۔ میں جہاں جہاں ان اصولوں سے ہٹتی ہوں، اپنی نظر میں قابل مذمت بھی ہوں اور پھر بار بار اسی راستے پہ واپس آنے کی سعی بھی کرتی ہوں۔ میری نظر میں باغی وہ سب لوگ ہیں جو خدا کے اصولوں کے اوپر آ کے اور نبی کی وفات کے بعد جا کے اپنے اصول اسلام کے نام پر لاگو کرتے ہیں اور جہاں کوئی کمزور نظر آتا نہیں وہاں دھاوا بول دیتے ہیں، وہ نعرہ لگا کر جس کا مطلب بھی انہیں نہیں پتہ۔ اگر پتہ ہوتا تو وہ اللہ کو سب سے بڑا سمجھتے اور خود کو خدائی فوجدار سمجھنے کا کوئی وارنٹ ضرور دکھاتے!
مارکیٹ میں سنجیدگی کے دام گر گئے ہیں کیا، جو یوں وفور برپا ہے۔
🤔🫤
 
ماما، ابھی اس گھر کو آپ کے سایہ الفت کی بے حد ضرورت ہے۔ مجھ سمیت نہ تو کوئی آپ کا قائم مقام ہو سکتا ہے اور نہ ہی آپ کے خلا کو پر سکتا ہے۔ ویسے بھی آپ کو کچھ نہیں ہوا ہے، بس ذرا سا موسم کی تبدیلی کا اثر ہے، کل تک بھلی چنگی ہو جائیں گی۔ رہی بات درجہ بندیوں کی تو ہم نے متفق و غیر متفق دونوں کو ہی نیوٹرل قرار دے دیا ہے۔ :) :) :)
یہ رنگ عارضی ہیں۔ پرانی رنگت درکار ہو تو تھیم تبدیل کر کے نستعلیق کر لیں۔ :) :) :)
Screenshot_2018-07-23-11-28-02-58.png

یہ بھی اچھا ہے۔
screenshot_715.png

یہ خوبصورت منظر اردو محفل کا۔
بس یوں سمجھ لیں کہ لوگرتھمک اسکیل پر ایکسپونینشئیل ڈیٹا لینئیر نظر آتا ہے۔ :) :) :)

تو نہ لینئیریٹی کی بات کر یہ بتا کہ ڈیٹا کہاں گیا
ہمیں ایکسپونینٹس سے گلا نہیں تیرے لاگرتھمس کا سوال ہے
سعود بھائی جیسے خوبصورت نیچر کے اور ہر دلعزیز انسان شاید ہی کہیں ہوں۔ میں خا ص طور پر ان لمحات کو یہاں قید کرنا چاہوں گی جب انہوں نے مجھے اپنی ساس مانا تھا اور میرے جھوٹ موٹ کے حکم پر محفل پر غیر متفق کی ریٹنگ کو نیگٹو سے نیوٹرل میں منتقل کر دیا تھا، اور جب فرمائش پر انہوں نے دو ملین پیغامات کے جشن پر محفل کی دوسری والی سوفٹ پیلٹ منتخب کی تھی اور اب جب میں ایکسپونینشئیل اور لوگرتھمک میں پھنس رہی تھی تو کیا شعر نکالا۔۔۔کیا کہنے!
 

یاز

محفلین
مریم افتخار

میرا وہ والا مراسلہ کہاں گیا جس میں میں نے آپ کو محفل کی موجودہ رونق کے لیے ڈیو کریڈٹ دیا تھا؟ :unsure:
یہ رہا جناب۔
گیارہ ہزاری منصب بہت مبارک ہو مریم آپ کو!

تہہِ دل سے اس بات کے اعتراف کے ساتھ کہ محفل کے آخری ایام کی رونقوں کا بیشتر حصہ آپ کی کاوشوں کا مرہونِ منت ہے۔ :applause:
 
@زیک :
مجھے موصوف سے اس معاملے میں کافی عرصہ جیلسی رہی کہ کتنی دنیا دیکھ رکھی ہے انہوں نے!!!
اس کے علاوہ میں نے ان سے سیکھا کہ آپ دنیا کو اپنے متعلق وہی دکھا سکتے ہیں جو آپ دکھانا چاہیں! یہ ایک گُر ہے۔
پھر جیلسی ختم ہوئی یا آپ نے دنیا دیکھ لی؟
میں نے یقین کر لیا کہ میں بھی دیکھ لوں گی زکریا سے زیادہ دنیا۔
دنیا بھر کا سیر سپاٹا (کہ @مریم افتخار سے آگے بھی رہنا ہے
مریم افتخار کی بدولت محفل میں کویئر تھیوری سے لے کر آئنسٹائن جیسے ایگناسٹک کا خدا سب کچھ محفل کے آخری دنوں میں دیکھ لیا۔ خوب! جب محفل عروج پر تھی اس معاملے پر کتنی پوسٹس حذف ہوتیں کتنے ارکان معطل ہوتے۔ اب شاید ہم ہی میں برداشت کی عادت بہت بہتر ہوئی ہے۔ بہرحال آخری دنوں میں یہ خوش آئیند ہے
زیک میں نے آپ کا انٹرویو کافی حد تک پڑھا ہے اور مزید بھی مکمل پڑھنے کا ارادہ ہے، اس امید کے ساتھ کہ محفل سلامت ہی ہے ابھی!
آپ نے سوال پوچھا تھا تبدیلی سے متعلق ایک آبزرور کی نظر سےاور میں نے بس ایک دن کا وقت مانگا تھا تو اگر میرا بے لاگ تبصرہ گراں نہ گزرے تو میں یہ کہوں گی کہ آپ کے بیس سال قبل کے ورژن سے میں بہت زیادہ ریلیٹ کر پاتی تھی۔ گو میں تب محفل میں نہیں تھی مگر جب میں اسے اب پڑھتی ہوں تو وہ کوئی ایسا ہی انسان تھا جس کے ساتھ کئی قدریں مشترک تھیں لیکن جب میں محفل میں آئی تھی تب آپ (کم از کم مجھے لگا) کہ کوئی اور انسان تھے۔ ممکن ہے کہ یہ بہت سارے محفلی رویوں کا ری ایکشن ہو۔ شروع میں میں خود بھی کسی جگہ بالکل اوپنلی مائی سیلف ہوتی ہوں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہم اپنا رویہ اس جگہ کے حساب سے کیسے ٹھیک رہے گا وہ بدلتے بھی ہیں۔ لیکن اب جب کہ میں یہ الفاظ لکھ رہی ہوں اور اس انٹرویو کو شروع ہوئے بھی 19 برس ہونے والے ہیں، مجھے یہ بات خوشگوار حیرت میں مبتلا کرتی ہے کہ عام طور پر لوگوں کو وقت کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ rigid ہوتے ہوئے دیکھا گیا ہےجب کہ آپ کے معاملے میں مجھے لگا آپ وقت کے ساتھ بہت فلیکسیبل ہو گئے ہیں۔ ممکن ہے آپ وہی ہوں جو ہیں مگر پھر بھی سوشل بیہیوئیر کافی چینج لگا اور بہت اچھا لگا۔ اعجاز عبید صاحب کے لیے تو کل لکھا تھا کہ میرے لیے فادر-فیگر ہیں۔۔۔اور آپ نے بھی چند دن پہلے بتایا تھا کہ آئی ایم آفیشلی نیکسٹ جنریشن آفٹر یو! لیکن پھر بھی آپ کو دیکھ کے فرینڈ فرام این ادر ملینیم کا خیال آتا ہے۔ اگرچہ میں خود بھی آپ کے والے ملینیم سے ہی ہوں۔۔۔امید ہے آپ سے ہمیشہ سیکھتے رہیں گے اور آپ کی زندہ دلی جرم ضعیفی میں کبھی ملوث نہ ہوگی۔ (اب یہ نہ سمجھیے گا کہ پہلے بابا جانی کا ذکر کر دیا اور اب جرم ضعیفی کا تو میں محفلین کو آپ کی عمر کئی دہائیاں بڑھا کے بتا رہی ہوں!!!) ارے نہیں، میں تو بس یہ کہہ رہی ہوں کہ یو آر ایجنگ لائک آ فائن وائن۔۔۔۔کیپ اٹ اپ اینڈ سٹے فلیکسیبل ایز یو آر۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے جو میں نے محفل پر واپسی پہ نوٹس کی اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے حلقہ احباب والے دائرے کونسائیڈ کر گئے اور امید ہے قائم رہیں گے!
جب تک انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کر رہی ہیں میرے انسٹاگرام سے پرہیز کریں
اگر فلسفہ میں سچ کیا ہے جاننا ہے تو انتہائی لمبا اور مشکل ٹاپک ہے لیکن ایک انٹروڈکشن یہ رہا:

کچھ ہمیں بھی بتائیں اُدھر یا پھر اُدھر
بہت مبارک ہو مریم ممتاز محل افتخار!
زیک کی یاد میں!!!!
پیرس کھا رہا محفلین کیسے کیسے۔۔۔۔:daydreaming:

زیک کے لیے مقتبس بالا سطور میں کچھ عرض کر چکی ہوں، مزید کیا کروں۔ ان گنتی کے چند لوگوں میں سے ہیں جنہیں میں اپنا حلقہ احباب سمجھتی ہوں، آپ لوگ زیک کو بہت کم جانتے ہیں اسی لیے کہتے رہیں بھئی جو کہیں، فرق تو اس سے پڑتا نہیں کوئی!
 
امید ہے کہ مستقبل میں بھی میدانِ مراسلت میں یونہی بھرپور اور زندہ دلان قسم کی شراکت جاری و ساری رہے گی۔
اور اگر اصطلاح میں صنفی امتیاز کی نشان زدگی سے بچ ائیں تو ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ آپ ہیرو ہیں ہم سب کی اور اس فورم کی، اور یقیناً ڈسکورڈ کی بھی۔
مرے ہی دم سے تو رونقیں تیرے شہر میں تھیں
مرے ہی قدموں نے دشت کو رہگزر کیا ہے

بہت دعائیں
اب ذکر @مریم افتخار کا۔ جب یہ اردو محفل پہ آئیں تو ان کے ابتدائی مراسلہ جات دیکھ کر ابتدا میں ہمیں یہ چھوٹی محمد وارث لگیں، کہ شاعری و نثر لکھنے کی کمال کی صلاحیت، ساتھ میں دیگر بات چیت میں بھی محمد وارث صاحب جیسی ہی عالمانہ خوش مزاجی۔ بعد میں ہمیں بلکہ سب کو ہی خوب اندازہ ہوتا گیا کہ ان کی صلاحیتیں اس سے بھی بہت بڑھ کر ہیں کہ ہر نیش نیشِ ما است والا معاملہ ہے۔ نت نئے آئیڈیاز کے سلسلے میں ان کا ذہن کافی زرخیز ہے۔ بہت جلد انہوں نے محفل پہ ہم سمیت بہت سے بلکہ تمام اراکین کو متاثر کیا۔ اور اب محفل کے اختتام کے دور میں تو مریم افتخار نہ ہوتیں تو محفل آکسیجن پہ ہی چل رہی ہوتی۔ بہت سی دعائیں ان کے لئے۔
مرے ہی دم سے تو رونقیں تیرے شہر میں تھیں
مرے ہی قدموں نے دشت کو رہگزر کیا ہے
:cry:
سچ کہوں تو میں نے جتنی بار بھی پڑھا، یقین نہیں آیا کہ آپ میرے بارے میں یہ بات کر رہے ہیں، اور وہ بھی آپ؟ میں نے آپ کو ہمیشہ بہت زیادہ گردن اٹھا کر دیکھا ہے اور اگرچہ ٹوئن سٹارز والا معاملہ کچھ کچھ ہے مزاجا، مگر آپ کو اپنا بہت زیادہ گریٹر ورژن پایا ہے۔ امید ہے جو خصوصیات آپ کے حسن ظن نے بیان کر دی ہیں، ان کا عشر عشیر بھی حقیقت میں بن پاؤں۔ خاص طور پر میرے فرشتے بھی نہیں سوچ سکتے تھے کہ وارث صاحب کے علمی ورثے سے کسی نسبت کی کبھی بات ہوگی۔ اللہ تعالی آپ کی زبان مبارک کریں اور اگر یہ حقیقیت نہیں بھی ہے تو بھی حقیقت بن جائے۔ ہر شے شروع تو ایک خیال سے ہی ہوتی ہے اور اس کی تکمیل کے لیے ایک کن ہی تو چاہیے ہوتا ہے۔ اللہ تعالی ان کو کروٹ کروٹ سکون نصیب فرمائیں! (آمین ثم آمین!)
 
آخری تدوین:
زبردست باتیں کرتیں ہیں آپ سچ
ڑے ۔آپ کیسی باتیں کرتیں ہم تو گرویدہ ہیں آپ کے ۔آپ اگر اتنے عرصے مصروف نہ ہوتیں تو شاید اردومحفل کبھی اس نہج پہ نہ پہنچتی۔
رکیے ابھی بتاتے ہم کہ آپ کتنی
جینئس ۔ بذلہ سنج ہئں اور کتنی
خوش گفتار
مشفق نے یہ باتیں سن کے کہا باتیں نہ ہوئیں اشعار ہوئے
یہ درد بٹانے والے بھی کس شان کے خوش گفتار ہوئے
ذہین اتنی کہ ہم گرویدہ ہوئے۔
ذھینؔ اس دہر میں ہے مد و جزر زندگی اس سے
محبت ساز دل پر جن سروں سے گنگنائی ہے
حروف تہجی کی الٹی ترتیب میں ممدوح نے اپنی تعریفیں پہلی بار سنی ہیں۔ یہ بھی اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ 😂 لیکن سیما علی آپا جی خود اتنی خوب صورت اور ملنسار طبیعت کی مالک ہیں کہ یہ درحقیقت ان کےاخلاق و کردار کی ہی عکاسی کر رہی ہے۔ :heehee:
 

سیما علی

لائبریرین
حروف تہجی کی الٹی ترتیب میں ممدوح نے اپنی تعریفیں پہلی بار سنی ہیں۔ یہ بھی اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ 😂 لیکن سیما علی آپا جی خود اتنی خوب صورت اور ملنسار طبیعت کی مالک ہیں کہ یہ درحقیقت ان کےاخلاق و کردار کی ہی عکاسی کر رہی ہے۔ :heehee:
جو کچھ کہا سچ کے سوا کچھ نہ کہا 🤗🤗🤗🤗🤗
 

سیما علی

لائبریرین
وارث صاحب کے علمی ورثے سے کسی نسبت کی کبھی بات ہوگی۔ اللہ تعالی آپ کی زبان مبارک کریں اور اگر یہ حقیقیت نہیں بھی ہے تو بھی حقیقت بن جائے۔ ہر شے شروع تو ایک خیال سے ہی ہوتی ہے اور اس کی تکمیل کے لیے ایک کن ہی تو چاہیے ہوتا ہے۔ اللہ تعالی ان کو کروٹ کروٹ سکون نصیب فرمائیں! (آمین ثم آمین
سچ کہا وارث میاں جیسا صاحب علم اور عجز و انکساری کا پیکر ہم نے محفل پہ نہ دیکھا بیگم میں بھی وہی سادگی و انکساری اللہ پاک انکے لئے اگلے جہاں کی آسانیاں عطا فرمائے ہماری ان سے بلاگ کے حوالے سے بات ہوتی اتنے نفیس انسان بہت کم ہیں اتنا علم رکھنے والے اور اللہ ری انکساری۔ انکے علم کا رعب سامنے والے پر خودبخود ہوجاتا ۔اللہ تعالٰی درجات بلند فرمائے آمین
آپکے فہم و فراست میں دن دونی رات چوگنی ترقی عطا ہو ۔اللہ کے حضور دعا ہے کہ نظر بد سے محفوظ رکھے ہمیشہ۔اور ہمیشہ اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین
 

محمداحمد

لائبریرین
اس لڑی کے عنوان سے مضمون کا اندازہ نہیں ہوتا۔

عنوان میں اگر کسی سبز پرندے کی طرف اشارہ ہوتا تو قارئین بہتر سمجھ پاتے۔ :) :)
 
لگتا ہے کہ آپ بھی محمد عبداللہ اور یاز کے گروپ میں شامل ہونے کی پریکٹس کر رہے ہیں۔
یہ کون سا گروپ ہے جس کا ہمیں آج تک نہ پتہ چلا۔۔۔۔ :LOL:
میں دوست ہوں کسی اور کا مجھے ٹیگتا کوئی اور ہے!!!

ویسے عبداللہ بھائی نے تو میرے ساتھ گروپنگ کر لی ہے، باقیوں کا پتہ نہیں۔ :thinking:
 
غمزدہ!
مریم افتخار، سماجی مسائل پر آپ کا مشاہدہ اور تجزیہ حیران کن حد تک وسیع اور گہرا ہوتا ہے۔ بعض اوقات مجھے لگتا ہے کہ آپ کو صحافت کے شعبے میں ہونا چاہیے تھا۔ اس پر مزید لکھنا چاہتا ہوں لیکن اب آج کا مختصرسا لنچ بریک ختم۔ :(
محترم ظہیراحمدظہیر کے انٹرویو سے بحفاظت واپسی پر انتظامی کمیٹی نے ہمیں مبارک باد اور نیک خواہشات کا سندیسہ بھیجا، اور ساتھ ہی بتایا کہ ایک اور انٹرویو بھی ہمارے ذمہ لگا دیا گیا ہے۔ اور اس دفعہ انٹرویو کرنا ہو گا ذہانت کے الیکشن کی تازہ ترین فاتح مریم افتخار کا۔
ہم نے کمیٹی سے پوچھا کہ کیا ڈرامہ چوراسی یا چاہت فتح علی کی آپشنز موجود ہیں؟ اس پہ کمیٹی والوں نے بتایا کہ مریم صاحبہ کا انٹرویو سوالنمبر ایک کی مانند ہے، جو کہ لازمی ہوتا ہے۔ اس لئے باتیں چھوڑیئے اور جلد از جلد انٹرویو کا اہتمام کیجئے۔

پس ہم نے برقی قاصد کے ذریعے مریم افتخار صاحبہ سے انٹرویو کی درخواست کی تو انہوں نے کمال مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں اپنے دفتری اوقات میں سے ہی انٹرویو کے لئے کچھ وقت عنایت کر دیا۔ ہم نے سوالات کی بابت عبداللہ محمد صاحب سے بھی رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ میں فون پر آپ کو متعلقہ سوالات و ہدایات کی کمک بھیجتا رہوں گا۔

مقررہ وقت پر ہم مریم صاحبہ کے آفس پہنچ گئے تو انہوں نے خوشدلی سے استقبال کیا۔۔" آئیے جناب خوش آمدید۔ امید ہے کہ انٹرویو بھی احسن طریقے سے انجام پائے گا اور آج میں اس خاص موقع کے لئے گھر سے کیک بھی بنا کے لائی ہوں، وہ بھی آپ کو چائے کے ساتھ پیش کیا جائے گا"۔

ابھی ہم سوچ ہی رہے تھے کہ انٹرویو کا آغاز کیسے کریں کہ عبداللہ صاحب کا میسج آیا کہ "استاد جی! کج منہ توں پھُٹو۔ اسیں ومبلڈن دا میچ وی تکنا اے"۔ بس پھر انٹرویو کے آغاز کی کوشش کی ہی تھی کہ مریم صاحبہ نے کہا کہ آپ ذرا ہمارے لئے الیکشن کی دونوں لڑیوں کی تلخیص لکھیں، ہم اتنی دیر تک چائے اور کیک لے کر آتے ہیں۔
اب ہم لگے ان لڑیوں کو "پھرولنے"، جو کہ نیل کے ساحل سے لیکر تابخاکِ کاشغر طویل تھیں۔ نجانے کتنا ہی وقت گزر گیا ہمیں تلخیص کے نوٹس بناتے بناتے، کہ مریم صاحبہ چائے کے ساتھ کیک لے کر آ گئیں۔
کیک کو دیکھ کر ہماری خوشی کی انتہا نہ رہی، کہ بلیک فاریسٹ کیک ہمیں بہت پسند تھا۔
ہم: ارے واہ! بلیک فاریسٹ کیک، خوب است
(میسج آیا۔۔ استاد جی کلے کلے نہیں، سادا حصہ شاپر وچ لے کے آنا جے)۔
وہ: ارے نہیں جناب۔ یہ تو پائن ایپل کیک ہے (بس آنچ ذرا تیز رہ گئی تھی شاید)۔
اس کے ساتھ ہی کیک کا ایک بڑا ٹکڑا کاٹ کر پلیٹ ہماری جانب بڑھائی۔ پہلا لقمہ لیتے ہی سارا آفس بقعۂ نور بن گیا۔۔ کہ چودہ کے چودہ طبق دو ہزار واٹ کے بلب کی مانند روشن ہو گئے تھے۔

ہم: اردو محفل پہ مزے مزے کے کھانوں کی باتیں اور یہاں یہ کیک۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
وہ (بات کو الٹ سمجھتے ہوئے): وہ فورم پہ تو ورچوئل باتیں ہوتی ہیں۔ کھانوں کا اصل ذائقہ تو حقیقی زندگی میں پتاچلتا ہے۔
ہم: جی جی وہی تو ( پائن ایپل سے بلیک فاریسٹ کیک بنا کر دکھائے کوئی!)۔
(میسج: سر جی! ساڈا شاپر اوتھے ای چھڈ آیا جے۔ تے نالے سوال وی پُچھو!)۔

ہم: کیا آپ کی وجۂ شہرت سائنس کے حوالے سے ہے؟ (میسج: پائی صاب کسوٹی آلی لڑی دوجی اے)۔
وہ (دانت پیستے ہوئے): کیاصرف ہاں یا ناں میں جواب دے سکتے ہیں؟

ہم: اوہ سوری۔ ہم سوال یہ کرنا چاہ رہے تھے کہ آپ کی سائنسی تحقیق کہاں تک پہنچی؟
وہ (فلسفیانہ اندازمیں): ابھی تو ہم خود کی کھوج لگانے میں مصروف ہیں۔ اس میں کامیابی ہوئی تو تحقیق پہ توجہ مرکوز کریں گے۔

ارے آپ مزید کیک لیجئے نا۔ اور ہمارے منع کرنے کے باوجود پلیٹ میں کیک اور ہماری پریشانی میں یکساں اضافہ ہو گیا۔
(میسج: استاد جی! ہن آرام جے؟)

ہم: آپ حال ہی میں اردو محفل پہ ذہانت کا الیکشن جیتی ہیں تو اس بارے میں اظہارِ خیال کیجئے۔
وہ: میں فقط الیکشن ہی نہیں جیتی، بلکہ اپنی زندگی بھی جیتی ہوں، ہر حال میں جیتی ہوں اور اپنی مرضی سے جیتی ہوں۔ میں تو کہتی ہوں کہ
جس دور میں جینا مشکل ہو، اس دورمیں جینا لازم ہے۔

ہم: یہ بھی بتائیے کہ آجکل آپ کے کیا مشاغل اور مصروفیات ہیں؟
وہ: آج کل ہماری تمام مصروفیات اور مشاغل اردو محفل کی عیادت باسعادت تک ہی محدود ہیں۔ دم توڑتی محفل سے ذہین ترین ہونے کا انگوٹھا لگوانا ہو، یا ہزاریوں کی مبارک باد کی ہزار ہا لڑیاں بنانا، ہر جگہ مجھے ہی میزبانی کرنی پڑ رہی ہے۔
ہوں سب محفل پہ میں چھائی ہوئی
مستند ہے ہر لڑی میری بنائی ہوئی
(میسج: سر جی! اِک جگت آئی اے، لاواں کہ نہیں؟)

ہم: اردو محفل کی ممکنہ بندش کے بارے میں آپ کے کیا خیال ہیں۔
وہ: غمناک و غیرمتفق و ناپسندیدہ ۔ دیکھیں جی، جو کام ریٹنگ سے ہو سکتا ہو، اس کے لئے الفاظ خرچنا ضروری نہیں۔

ہم: آج کے دن اردو محفل کے اراکین کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟
وہ: ہم اس موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہی کہنا چاہیں گے کہ
یاد رکھ کاکا
بیٹری صرف اوساکا
(میسج: پاء جی! گل ود گئی جے۔نسو ایتھوں، فیر نہ کہنا دسیا نہیں سی)۔

ہم: واہ جی واہ، بیٹری کے بارے میں آپ کی برانڈ پلیسمنٹ کو طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔ لیکن ایک بائیولوجسٹ اور سخن شناس ہوتے ہوئے بیٹری کی برانڈنگ۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
وہ: دیکھیں جناب! بیٹری اور حیاتیات کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ ان دنوں اگر موبائل کی بیٹری ختم ہو جائے تو آدھی حیات کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر جائے۔ اور سخن وری کا بھی بیٹری سے خاص علاقہ ہے کہ دونوں ہی کو چارجر درکار ہوتا ہے، کسی کو پتلی پِن والا اور کسی کو ٹائپ سی۔

ہم: اس بابت بھی روشنی ڈالیئے کہ آپ کی نظر میں زندگی کیا ہے؟ اس کو ایک جملے میں بیان کیجئے ۔
وہ: زندگی اصل میں ایک ایسی کتاب کی مانند ہے جس کا ایک ایک صفحہ ہم خود لکھتے ہیں۔ اس کا دیباچہ ہی احسن انداز سے لکھ دیا جائے تو کتابِ زندگی خوبصورت لگنا شروع ہو جائے۔ دیباچے کے بعد ٹیبل آف کونٹینٹ، لٹریچر ریویو اور گلوسری بھی ضرور لکھنی چاہئے مکمل حوالہ جات کے ساتھ، اسی کے ساتھ انڈیکس بھی مرتب کر کیا جانا چاہئے تا کہ سرچ کرنے میں ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
(گھڑی کی بڑی سوئی کا ایک چکر مکمل۔ ہم پہ غشی کے دورے۔ موبائل پر میسج پہ میسج آ رہے ہیں، لیکن پڑھنے کا یارا نہیں۔
۔۔۔۔۔۔
(بیان جاری ہے)
آپ اس خطے کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، یہاں کا رہن سہن اور تہذیب و تمدن سب سے الگ تھلگ تھا۔ اس فرق کو نہ محمد بن قاسم دور کر سکا، نہ ہی سرسید احمد خان۔ بھگت سنگھ اور سلطان راہی نے اپنی سی کوشش کی، لیکن دونوں تاریک راہوں میں مارے گئے ۔ اس فرق کو کتابیں ہی دور کر سکتی ہیں۔ میں تو کہتی ہوں کہ اگر درست ڈیٹا اینالیسز کر لیا جائے تو ۔۔۔۔
۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(گھڑی کی چھوٹی سوئی کا بھی ایک پورا چکر مکمل۔ ہم پہ نزع کا عالم طاری ہے۔ موبائل کی بیٹری ڈاؤن ہو چکی)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(بیان ابھی جاری ہے)
آج کی دنیا بہت بدل چکی ہے (جی ہاں! گول کی جگہ چوکور پہئے آچکے شاید 🫤)۔ اس جہانِ رنگ و بو میں زیست کے اسباب بدل چکے ہیں۔ اس بدلتی دنیا میں زندگی کی کتاب بھی بدل چکی ہے۔ اب یہ ای بک کی شکل میں بھی آ چکی ہے۔ جیسے ای بک میں سرچ کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ کنٹرول جمع ایف دبا کر مطلوبہ کی ورڈ لکھیں اور اینٹر پریس کر کے من کی مراد پائیں۔ اسی طرح زندگی میں بھی کنٹرول جمع ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
(ایک جملے پر مشتمل بیان ابھی جاری تھا، کہ ہم نے سارا بلیک فاریسٹ کیک کھا کر آتما ہتیا کر لی 😔)۔
دن اپنی تمام مصروفیات کو اپنے ساتھ لیے ڈھل چکا ہےاور شام کا لبادہ آہستہ آہستہ دبیز تر ہوتا جارہا ہے۔ دن بھر کی تھکی ماندی پُرشور ساعتیں تھک کراب رات کی پرسکون گود میں پناہ ڈھونڈنے لگی ہیں ۔میں بھی اپنے کمپیوٹرکی اُجلی اسکرین کے سامنے کرسی سنبھال کر بیٹھ گیا ہوں تاکہ مریم افتخار کا خاکہ لکھ سکوں۔ آنلائینے کا تقاضا ہے کہ مریم افتخار کے مراسلہ جات میں ان کی شخصیت کے کچھ عکس تلاش کیے جائیں اور پھر اُن میں اپنی مرضی کے کچھ رنگ اضافہ کیے جائیں۔
لیکن رنگ بھرنے کا یہ کام مجھے ہوتا نظر نہیں آتا-
یہ نہیں کہ میرے پاس رنگوں کی کمی ہے یا میرا برش تھک چکا ہے۔ نہیں !ایسا نہیں ہے۔ بلکہ بات یہ ہےکہ مریم افتخار کا کوئی عکس آنکھوں کے آگے زیادہ دیر تک نہیں ٹھہر پا رہا۔ اس سے پہلے کہ میں ان کے کسی عکس کا بغور جائزہ لے سکوں ، نئے رنگوں اور نئے نقوش سے مزین ایک اور دیدہ زیب عکس پردے پر اُس کی جگہ جھلملانے لگتا ہے۔ میں ابھی اُس عکس کی کی شباہت اپنے ذہن میں محفوظ کر ہی رہا ہوتا ہوں کہ یکایک پہلے سے مختلف ، گہرا اور خوب تر ایک اور نیا عکس اُس کی جگہ اُبھر آتا ہے۔ میں اپنے آئینے کا زاویہ تبدیل کرتا ہوں کہ شاید اس طرح کوئی عکس اس میں ٹھہر جائے ۔ لیکن کچھ بھی نہیں بدلتا ۔ بس رنگ بدلتے درجنوں عکس مختلف سمتوں اور زاویوں سے اسی طرح جھمک جھمک کر آئینے کو منور کرتے رہتے ہیں ۔ رنگوں اور روشنیوں کا یہ طلسمات مجھے حیران کیے جاتا ہے۔ ایک چہرے میں اتنی مختلف شباہتیں کیسے ہوسکتی ہیں ؟ میں تعجب سے سوچتا ہوں ۔
مجھے دس سال پہلے کا ایک عکس نظر آتا ہے کہ جب مریم افتخار پہلی بار اردو محفل پر آئیں۔ بزمِ سخن میں ایک غزل کا جھماکا ہوتا ہے۔ تمام خداوندانِ سخن چونک اٹھتے ہیں:
درد اتنا ہے کہ رگ رگ کو جلاتا جائے
دل وہ پاگل ہے کہ ہر رسم نبھاتا جائے
ہائے! ایسا کلاسیکی انداز اور ایک نووارد غیر معروف شاعرہ کے سخن میں !! یہ نوعمری اور ایسا گہرا احساس!!! آثار اچھے نہیں لگتے !
یہ خاتون بساطِ قرطاس و قلم پر آتے ہی اپنے نقش بکھیرنے لگتی ہیں ۔ جلد ہی ان کے لفظوں میں ظالمانہ روایات اور جبرکےخلاف بغاوت کے رنگ نمایاں ہونے لگتے ہیں ۔ جشنِ آزادی کے موقع پر جب سارے سخنور وطن کے تقدس اور آزادی کے گیت گارہے تھے تو ان کی صدا اٹھی:
یہ میرے گرد ہے کیسا جہانِ آزادی
جہاں نہیں کوئی نام و نشانِ آزادی
اِسی میں خوش ہو اگر ، تو تمہیں مبارک ہو
یہ اہتمام ، یہ جشنِ گمانِ آزادی!
سب چونک گئے ۔ یہ کیسی آواز ہے ۔ کتنی سچائی ہے اس آواز میں ! خدا خیر کرے ، بغاوت اچھی چیز نہیں سمجھی جاتی ، صدائےاختلاف ٹھیک نہیں۔ اللہ انہیں اپنی امان میں رکھے!
پھر میں بزمِ سخن سے مڑ کر نثر کے زمرے کی طرف دیکھتا ہوں ۔ یہ کیا؟! یہاں بھی مریم افتخار کے کئی عکس جھلک رہے ہیں ۔ سنجیدہ موضوع اور پختہ فکر لیے ان کی تحریریں پہلے ہی روز کسی دانشمند کو یہ کہنے پر مجبور کرگئیں کہ اتنی تیز نظر اور حساس دل ہے تو ڈر ہے زندگی کے تلخابوں کو پی پی کر ان کا اپنا لہجہ تلخ نہ ہو جائے۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ ایسا نہیں ہوا۔ گزرتے وقت کے ساتھ جہاں ان کا قلم سماجی مسائل اور حقوقِ نسواں کے موضوعات پر کرنیں افشاں کرتا نظر آتا ہے وہیں ان کے قلم سے طنز و مزاح کی دھنک بھی جابجا پھوٹتی دکھائی دیتی ہے ۔
میں سوچتا ہوں کہ مجھے ان کے قلم کے تعاقب میں جانا چاہیے ۔ یہ قلم کس کس دشت میں لفظ گردی کرتا ہے ، دیکھنا چاہیے۔ لیکن میں کچھ ہی دیر میں تھک جاتا ہوں ۔ میں اتنا تیز نہیں دوڑ سکتا۔ یا خدا! اتنی رفتار اور اتنا تنوع! ! شاعری ، نثر نگاری ، دوست داری ، گپ شپ ، ساتھ ہی ساتھ کسی رکن کا انٹرویو لیا جارہا ہے ۔ کسی کو مبارکباد دی جارہی ہے تو کہیں سفرنامے کی جھلکیاں دکھائی جارہی ہیں ۔ نت نئے دھاگے کھولے جارہے ہیں ۔ غرض کون سا زمرہ ہے کہ جس میں یہ قلم ایک سی تیز رفتاری اور ربط و ضبط کے ساتھ چلتا نہیں نظر آتا ۔ ہر طرف ان کی خوش اخلاقی ، ادب اور محنت کی دھوم ہے ۔ ہر دلعزیز ، مقبول اور پسندیدہ!
پھر ایک عکس نظر آتا ہے کہ انتظامیہ نے انہیں مدیر بنادیا۔ یہ کشادہ دلی اور خندہ پیشانی کے ساتھ ہر ہر چیلنج قبول کیے جاتی ہیں ۔ محفل کی تیرہویں سالگرہ ہے ۔ سب محفلین مل کر دو ملین مراسلات کی طرف مارچ کر رہے ہیں ۔ میں ادھر ادھر ڈھونڈتا ہوں ۔ مریم افتخار کہیں نظر نہیں آتیں ۔ یا حیرت! کہاں چلی گئیں ۔ نہیں ، نہیں ، کہیں بھی نہیں گئیں۔ سب سے آگے جھنڈا اٹھائے تیزی سے بغیر رکے ہدف کی طرف بڑھتی چلی جارہی ہیں ۔ سب کو ساتھ لے کر چل رہی ہیں ۔ کسی کو آہستہ نہیں ہونے دیتیں ۔ یا خدا ! اتنی توانائی ، اتنا جذبہ ! میں حیران ہوتا جاتا ہوں ۔ اس سفر کے دوران ان کی شخصیت کے کتنے ہی رنگ برنگے عکس اپنی جھلک دکھانے لگتے ہیں ۔ ایک لڑی میں اپنی مصوری تو دوسری میں خوش خطی کے نمونے دکھارہی ہیں ۔ اپنی فوٹو گرافی کا دھاگا الگ بنا رکھا ہے۔ کہیں پھول ہیں ، کہیں بادلو ں کے منظر اور کہیں غروبِ آفتاب کی شفق!
پھر سن ۲۰۲۰ء آگیا ۔ محفل پر انہیں آئے چار سال گزر گئے۔ لیکن یہ کیا! یکایک آئینہ بے عکس ہوجاتا ہے۔ خالی اور بے رنگ! مریم افتخار محفل سے رخصت ہوگئیں ۔ تعلیمی ذمہ داریوں کا احساس اورعملی زندگی میں آگے بڑھنے کی لگن ان کی انگلی پکڑ کر کتابوں کی طرف لے گئی۔ دل سے دعا نکلتی ہے اللہ کریم اس دخترِ عزیز کو اپنی امان میں رکھنا ، کامیابیاں دینا! پھر اگلے پانچ سال تک ایک آدھ لمحے کے لیے کبھی کبھار کوئی جھلک نظر آتی ہے ورنہ آئینہ ہر عکس سے خالی ہے !
میں خوش ہونے لگتا ہوں ۔ اب شاید میں کچھ لکھ سکوں گا۔
لیکن یہ کیا !!!
آئینہ یکایک کسی وڈیو کی طرح تیز رفتاری سے رنگ برنگ جھلکتے جھمکتے عکس دوبارہ سے دکھانے لگتا ہے۔ مریم افتخار واپس محفل پر لوٹ آئیں ۔ ۲۰۲۵ کا سال ہے۔ محفل بند ہونے کا اعلان ہوچکا ہے۔ سب اراکین دل گرفتہ ہیں ۔ چپ سادھے بیٹھے ہیں ۔لیکن وہ اعلان کرتی ہیں: باغِ شگفتہ تیرا بساطِ نشاطِ دل! لوگوآ ادھر آؤ ، ہنسو ، بولو ، گیت گاؤ کہ زندگی ابھی سانس لیتی ہے ۔ ایک ایک کرکے سب کو بلا بلا کر علَمِ امید کے گرد جمع کر رہی ہیں ۔ ہر روز نئے دھاگے ، نئے آئیڈیاز ۔ محفل کی رفتار میں آئی بلا کی تیزی! ایسا لگ رہا ہے کہ مریم افتخار نہیں بلکہ کسی روبوٹ نے محفل کی کمان سنبھال لی ہے۔ اِس دفعہ ان کا قلم برق رفتار ہی نہیں برق آثار بھی ہے ۔ پانچ سالوں میں سوچ اور فکر نے پختگی کےوہ مراحل طے کیے ہیں کہ پڑھنے والے دنگ ہیں ۔ مشاہدے میں گہرائی ہے ، تجزیے میں توازن اور تحریر میں دلائل کے انبار ! ماسٹریٹ تو پہلے ہی کرچکی تھیں اب پی ایچ ڈی کی تیاری ہے۔
آہ! اس بار تو کوئی عکس آئینے میں ایک لمحے سے زیادہ ٹھہرتا ہی نہیں ۔
ولایت ہو آئی ہیں ۔ وہاں کے قصے اور باتصویر سفرنامے ساتھ لائی ہیں ۔محفلین کو پہلے کی طرح اپنے ساتھ مصروف کر رکھا ہے ۔ ہر ایک کی فکر بھی ہے ۔ کسی کی سالگرہ بھول نہ جائے۔ کوئی مبارکبادی دھاگا بندھنے سے نہ رہ جائے۔ ہر ہر مراسلے کو مثبت ریٹنگ دیتی جاتی ہیں۔ ایک طرف مختلف فکری موضوعات پر مدلل مباحثے ہیں تو دوسری طرف ہلکی پھلکی گفت و شنید کے دائرے ہیں ۔ کہیں بپاسِ خاطرِ یاراں انتخابات کروائے جارہے ہیں تو کہیں کسوٹی پر مزاجِ یاراں کو پرکھا جارہا ہے ۔ ایک ہنگامہ ہے کہ ہر طرف بپا ہے ۔ کسی بھی مجمع میں چلے جائیے ، درمیان میں مریم افتخار کھڑی ملیں گی۔ لگتا ہے کہ محفل ختم نہیں ہورہی ، شروع ہورہی ہے ۔ بزمِ ہاؤ ہو لمحہ بہ لمحہ پر شور تر ہوتی جارہی ہے۔ دلوں میں دھڑکا ہے کہ شمعیں کسی بھی لمحے بجھادی جائیں گی لیکن آنکھوں کی چمک ہے کہ دم بدم سوا ہونے لگی ہے۔ لبوں پر ایک نعرۂ مستانہ اور فضا میں اک موجۂ رندانہ رقصاں ہے۔
ایک گہرا خوف مجھ پر طاری ہو نے لگا ہے ۔ بارِ الہٰا! جب یہ بساطِ رنگ و بو یکایک لپیٹ دی جائے گی اور نور بکھیرتی شمعوں سے سرمئی دھواں اٹھ کر آنکھوں کو دھندلانے لگے گا تو کیسا کہرام مچے گا۔ گہرے سنّاٹے کا ایک عفریت ان ساری آوازوں کو بہ یک لقمۂ جور نگل لےگا۔ لفظ و بیاں کھو جائیں گے ۔یاخدا! ہم سب کہاں جائیں گے۔
لیکن پھر ایک عکسِ امید فزا سامنے آجاتا ہے ۔ مریم افتخار ڈسکورڈ پر لائیو پوڈکاسٹ کر رہی ہیں ۔ لوگ بھاگ بھاگ کر اس بزمِ نو میں جمع ہونے لگے ہیں ۔ وہ نوید دے رہی ہیں کہ مزید تعلیمی اور تربیتی سیشن ہوتے رہیں گے ۔ ہاؤ ہو جاری رہے گی ۔ مئےکہنہ جامِ نو میں چھلکائی جائے گی۔
میں سوچ میں پڑ گیا ہوں ۔ کس عکس کو دیکھوں اور کس سے صرفِ نظر کروں ۔ کوئی عکس دم بھر کو سرِ آئینہ ٹھہرے تو اسے گرفتِ قلم میں لوں ۔ آئینہ ہی اگر عکس در عکس رنگ بدلتا جائے تو میں کیا کروں۔
میں تھک ہار کر آنلائینہ لکھنے کا خیال ترک کردیتا ہوں۔
اتنے سارے عکس قرطاس کے پردے پر کوئی کیسے اتار سکتا ہے؟! اتنی ساری رنگ برنگ تصویروں میں مزید رنگ بھرنا بھلا ممکن ہے؟
نہیں ، یہ ممکن نہیں ہے-

مجھے افسوس ہے کہ میں مریم افتخار کا خاکہ نہیں لکھ سکتا!
آپ میں یہ وصف ہے کہ آپ کسی کی خوبی کو محدب عدسے سے دیکھتی ہیں جس سے وہ مزید نمایاں ہو کر آپ کو دکھائی دیتی ہے۔ لہذٰا میں تو اسے آپکا حسنِ نظر ہی سمجھونگی۔
مجھے ہمیشہ سے ہجوم یا لشکر کی بجائے، فرد کی طاقت پر زیادہ یقین رہا ہے۔ کیونکہ ایک یا چند افراد ہی سارے ہجوم کو متحرک یا مشتعل کرتے ہیں۔ کسی محفل میں ایک شخص کے آتے ہی سب کو سانپ سونگھ جاتا ہے یا ساری محفل کشتِ زعفران بن جاتی ہے۔ صرف ایک دیا سلائی، جلا کر سب کچھ راکھ کر سکتی ہے۔ یا مایوسی کے گھپ اندھیروں میں امید کی کوئی شمع روشن کر سکتی ہے۔ اردو محفل کے آخری ایام میں آپ کی آمد سے، اس بات پر میرا یقین مزید پختہ ہو گیا ہے۔ ❤️
🥹🥹🥹🥹🥹♥️ سپیچ لیس ریزڈ ٹو پاور انفینیٹی!
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top