الوداعی تقریب تیری "محفل" میں لیکن ہم نہ ہوں گے

@مریم افتخار آپ ستارہ سحری ہیں ..... مجھے آپ سے امید بھی ہے اور میری دعا بھی ہے کہ آپ کو اڑنے کے لیے کھلا آسمان ملے!
میرے ملک میں جب تک آپ جیسے روشن دماغ نوجوان رہیں گے امیدوں کے دیے جلتے رہیں گے
جیتی رہیں!
عینو آپا سے کبھی بہت زیادہ انٹریکشن نہ ہوپایا مگر ان کا یہ مراسلہ میرے لیے اس قدر اہم تھا اور ہمیشہ یاد رہا۔ شاید اس سے پہلے مجھے کہنا نہیں آتا تھا کہ مجھے کیا چاہیے۔
اب جب کوئی پوچھتا ہے کہ کیا چاہیے؟ تو کہتی ہوں: اڑنے کے لیے کھلا آسمان!
جب کوئی پوچھتا ہے کہ ہمیشہ کیا رہنا چاہتی ہو؟ میں کہتی ہوں: روشن دماغ نوجوان!
 
مجھے یہ بات کہنی چاہیئے کہ نہیں مگر سوچا کہ اگر یہ انٹریو کا دھاگہ ہے تو پوچھنے میں کیا قباحت ہے ۔ آپ کا مندرجہ بالا اقتباس آپ کے بارے میں ایک واضع خا کہ پیش کرتا ہے۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ آپ نے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے ۔ ابھی زیک کے مراسلے سے معلوم ہوا ۔ پھر دیگر لڑیوں میں آپ کو بحث میں حصہ لیتے ہوئے دیکھا ۔ مگر ایک خاص بات میں نے نوٹ کی کہ آپ ابھی تک ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈ رہی ہیں ۔ جن کے بارے میں آپ کو پہلے ہی سے علم ہے ۔( مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے ) ۔ اس اقتباس میں آپ کے مطالعے اور علم کی کثرت کا عالم دیکھا جاسکتا ہے ۔ مگر لگتا ہے کہ آپ مطمئن نہیں ہیں ۔ یعنی جو آپ نے پڑھا اور سمجھا ۔ اس پر آپ کی مکمل گرفت نہیں ہے ۔ مگر چونکہ علم اورمعلومات آپ کے پاس بہت ہے ۔ اس لیئے آپ کے سوالات صرف سوالات پر مبنی نہیں ہوتے بلکہ ایک مکمل تبصرہ بھی مبنی ہوتے ہیں ۔ مگر آپ شاید ان کی تصدیق چاہتی ہیں ۔ فہم و علم کی کوئی گرہ ہے ۔ جو کھل نہیں رہی ہے ۔ ایک بات کو سمجھ لیتی ہیں تو اس میں کئی اور سوالات آپ کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ۔ پھر ان سوالوں میں مذید سوالات ۔ لگتا ہے آپ ان تمام علوم کو ارتقاء کا عمل سمجھتی ہیں ۔ اور یہ بھی سمجھتی ہیں کہ اس میں مذید تحقیق کی گنجائش ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی میں بھی یہی رُجحان دیکھنے کو ملا ۔ کیا ایسا ہی ہے ۔ یا پھر مجھ سے شاید اندازے میں چوک ہوگئی ہے ۔
جہاں تک مریم کی اس مخصوص تحریر کا تعلق ہے، میرا مشاہدہ کچھ یوں ہے کہ اس میں جو (موضوعات کا تنوع)ہے، وہ دراصل ایک مکمل انسانی تجربے کی بازگشت ہے۔ یہ صرف خیالات کا بیان نہیں، ایک ایسی اندرونی خودکلامی ہے جو ذہن کی منطقی ترتیب سے نہیں، دل کے دباؤ یا بوجھ سے جنم لیتی ہے۔زندگی کا دکھ، صنف کی کشمکش، معاشرتی خوف، باطنی مزاحمت، اور فرد کی پکار ۔ یہ سب مریم کی اس تحریر میں ایک ساتھ گونجتے ہیں۔ وہ شاید کسی ادبی مضمون کے اصول پر نہیں لکھ رہیں، بلکہ اپنے اندر کے بوجھ کو ان الفاظ میں ڈھالنے کی کوشش کر رہی ہیں، جنہیں شاید ابھی مکمل ادبی تربیت کی نہیں بلکہ سچے جذبے اور یکسوئی کی ضرورت ہے۔
ادب کا ایک اور زاویہ یہ بھی ہے کہ وہ صرف ترتیب اور مہارت کا فن نہ رہے، بلکہ اثر اور صداقت کا اظہاریہ بھی ہو۔ کبھی کبھار، بکھرے الفاظ ہی اصل زخم کی ساخت بتاتے ہیں۔چنانچہ، آپ کی تنقیدی نظر اور فکری وضاحت اپنی جگہ ، مگر میں اسے ایک غیر روایتی مگر جرات مند اظہار کے طور پر دیکھتا ہوں، جو اپنی راہ تلاش کر رہا ہے۔جو اپنے سوالات کے جوابات ڈھونڈ رہا ہے ۔ اور شاید یہ ادب کا حسن ہی ہے کہ ہم سب اپنے اپنے زاویئے اور فکری ارتقاء کے زیر ِ اثر چیزوں کا دیکھتے اور سمجھتے ہیں ۔ :)
آپ کی تحریر پڑھ کر یوں لگا جیسے کسی نے چیخے بغیر وہ سب کچھ کہہ دیا جو اکثر لوگ چِلّا کر بھی نہیں کہہ پاتے۔آپ نے جو کچھ لکھا، وہ صرف ایک عورت کا تجربہ نہیں، بلکہ ایک ایسا انسانی تجربہ ہے جو کسی بھی باشعور اور بیدار ذہن کو اندر سے ہلا کر رکھ دے۔ آپ کا یہ کہنا کہ "زندگی نے دعوت تو دی تھی، مگر مہمان نوازی کرنا بھول گئی" ۔ اس ایک جملے میں کیا عورت، کیا مرد، سب کی مایوسیوں، سب کی بھاگ دوڑ، سب کی خاموش اذیتیں سما گئی ہیں۔لیکن پھر آپ کی تحریر صرف تجربہ نہیں، وہ احتجاج بھی ہے، ایک خاموش مزاحمت، اور ایک خواب کی بقا کا اعلان بھی۔ آپ نے کہا کہ آپ وہ خواب دیکھتی ہیں جن کی اجازت صرف لڑکوں کو ہے ۔ اور یہ بات دل میں کانٹے کی طرح چبھتی ہے۔ کیا واقعی خوابوں پر بھی اب جنس کا حق ہے؟
آپ نے ممتاز مفتی کا ذکر کیا۔ میں ممتاز مفتی کو پڑھ چکا ہوں، اور مانتا ہوں کہ اس کا قلم بے باک تھا، مگر اس بے باکی کو صرف اس کے مرد ہونے کا کمال کہنا شاید اُس عورت کی تحریری طاقت کو کم تر کرنا ہوگا جو آپ جیسے الفاظ میں اپنا درد بھی لکھتی ہے اور عزت نفس کو بھی بچا کر رکھتی ہے۔
آپ نے لکھا: "میں نہ کم یاب ہوں نہ نایاب"۔ مگر میں کہوں گا، آپ جیسی سوچ رکھنے والے لوگ کم از کم عام نہیں ہوتے۔اور سچ تو یہ ہے کہ میں نے اس اردو محفل پر بہت کم لوگوں کو اس فکری بلوغت تک پہنچتے دیکھا ہے جہاں انسان نہ صرف زندگی کی بے ثباتی کو شدت سے محسوس کرے، بلکہ اس کا اظہار بھی جرات اور سچائی سے کرے۔آپ نےاپنے باطن کے سوالات کو جس طرح صفحے پر اتارا ہے، وہ محض تحریر نہیں بلکہ ایک داخلی جدوجہد کا نچوڑ بھی ہے۔ اور یہی وہ مقام ہے جہاں میں ایک قاری سے بڑھ کر ایک شریکِ فکر بننے پر مجبور ہو جاتا ہوں۔
مگر میں ایک سوال اٹھانا چاہتا ہوں ۔ کیا ہم واقعی ممتاز مفتی نہیں بن سکتے؟ یا کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم نے معاشرے کے خدشات کو سچ مان لیا ہے اور اب خود اپنے ہی سچ کو صفحے پر آنے سے روکتے ہیں؟
آپ نے تحریر کے آخر میں جو خواہش ظاہر کی کہ عورتیں اپنی کہانیاں خود لکھیں ۔ تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ وہ وقت آ چکا ہے، اور شاید یہ تحریر خود اس کا آغاز ہے۔ لیکن ضروری یہ ہے کہ عورت صرف کہانی لکھے نہیں، بلکہ اپنے خوف کے حقائق اور خواب کی ہمت کو یکجا کر کے کہانی کو مستقبل کی بنیاد بنا دے۔
اگر میں اس مکالمے کو کسی جملے پر ختم کروں تو شاید یہی عرض کروں گا،آزادی، اختیار، تحریر، خواب ۔ یہ سب صرف حقوق نہیں، بلکہ امانتیں ہیں۔ اور آپ نے جس وقار کے ساتھ اس امانت کا بوجھ اُٹھانے کی کوشش کی ہے ، وہ مجھ جیسے کئی لوگوں کے لیے ایک آئینہ ہے۔ اگر آپ لکھتی رہیں، تو ہم پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ بطور انسان، اور پھر بطور ایک حساس معاشرہ، جس کی تشکیل کا خواب ہم سب نے کسی نہ کسی طور ، کسی نہ کسی صورت دیکھ ہوگا ۔
@مریم افتخار! وہ جن کے سوالات پڑھ کر ہم بھی چکرائے ۔معاشرتی مسائل سے لے کر فلسفے کے عمیق ترین مقام تک، ان کی تحریریں پڑھ کر لگتا تھا ہم ادب کے سمندر میں ہیں ۔ اور ہم جیسے کچھ لوگ صرف واہ لکھ کر ساحل پر واپس آ جاتے ہیں ۔انرجیٹک اتنی ہیں کہ اردو محفل کا کوئی بھی زمرہ ان کی دسترس سے باہر نہیں ۔ لمحہ بھر میں ہر ایک زمرے اور ہر ایک لڑی پر نظر آتیں ہیں ۔ ان کی جگتوں کا بھی جواب نہیں ۔ اردو محفل کے آخری دنوں میں مریم نے جو رونق لگائی ہے ۔ یہ رونق اردومحفل کی پیدائش پربس لگی تھی ۔ مجھے پورا یقین ہے۔ اردو محفل کا مزار ان کے توسط سے ہی قائم ہوگا ۔ اور اس مزار پر سالانہ عرس کاانتظام بھی ان کے ہی ہاتھ میں ہوگا
ظفری سے انٹریکشن دیر سے ہوا، اس بات کا افسوس سا رہا۔ لیکن جب ہوا بہت ہی اچھا ہوا۔ ان کا مشاہدہ، ان کی فکری پختگی اور نظریات کو مختلف زاویوں سےالٹ پلٹ کر پرکھنا، ان کےمزاحیہ و سنجیدہ تبصرہ جات سبھی ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔۔۔یہ محفل ایسے انمول رتن بھی رکھتی ہے اور پھر ان کو کھو بھی دیتی ہے؟
 
السلام علیکم
کتنے فیصد خواہش پوری ہو چکی؟
🤔
@یاز کی بات ہی الگ ہے۔
سوچ رہی تھی کہ آخر میں اور تسلی سے لکھوں گی مگر پھر یہ مراسلہ نظر آگیا !

بالکل درست فرمایا جناب۔ محفل کا ختم شریف عمدہ طریقے سے منعقد کروایا مریم صاحبہ نے۔ خصوصاً ان کے دو تین درجن بھرے ٹیگز والے مراسلے نے کچھ ایسا ہی catalyst والا کردار ادا کیا جیسا محمد بن قاسم کو سندھ و ہند سے لکھے جانے والے ایک مراسلے نے کیا تھا۔
نیز فورم کے متبادل پلیٹ فارم کی تشکیل و ترویج میں بھی ان کا اہم حصہ ہے۔
مریم بی بی کی ان کاوشوں سے پھر LOTR کی یاد آتی ہے۔
images

یاز عرصہ سات سال بعد محفل پر واپس آئے تو مجھے بھول گیا کہ ہمارے ملک میں جنگ چھڑی ہوئی ہے اور میں بارڈر کے پاس رہتی ہوں اور اوپر فضا میں کیا کچھ گھوم رہا ہے جس کی آواز رات کی خاموشی میں خوف و ہراس پھیلا رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان سے کبھی ڈائریکٹ انٹریکشن بھی زیادہ نہ ہوا تھا۔ بس پسندیدہ محفلین میں سے تھے اور ان کے جانے کے بعد بقیہ محفلین نے ازراہ تفنن ہی سہی مگر جیسی جیسی بے پر کی افواہیں وغیرہ اڑائیں، فکر ہوتی تھی اور دعا کرتی تھی کہ وہ اور ان کے قریبی لوگ محفوظ رہیں۔مجھے محفل کی تاریخ میں کسی کی سالوں بعد محفل پہ واپسی کی اس سے آدھی خوشی بھی نہ ہوئی جتنی ان کی۔ بلکہ شہادتیں وغیرہ بھی مانگی تھیں کہ عید کا یہ چاند صرف ہمیں ہی تو نہ دکھ رہا؟؟؟
اس رات اپن بہت دیر تک جِیا!
آپ کو پتہ ہے؟ میں نے بنیان المرصوص پورا ہی مِس کر دیا!!!میرے حساب سے جنگیں جیتی جا چکی تھیں۔۔۔فجر کے بعد سوئی اور جب صبح دس گیارہ بجے اٹھی تو پتہ لگا بنیان المرصوص ہوئے ہوئے بھی اتنے گھنٹے ہوگئے کہ تازہ سے باسی ہوگیا۔ خیر، اٹ واز بگیسٹ کم بیک ان آور محفل ہسٹری اور میں اور عبداللہ بھائی کبھی کبھی منصوبے بناتے رہے کہ یہ کم بیک کیسے ہو لیکن جاسمن بجو نے ٹھیک کہا کہ یاز کو یاز ہی واپس لا سکتے تھے!
لیکن اس کے بعد احساس ہوا انہیں دوبارہ نہیں کھونا۔ یاز کے مراسلہ جات میں ذہانت، مزاح اور خدا جانے کیا کچھ ہر ایک مراسلے میں چھپا ہوتا ہے۔ مجھے محفل کی تاریخ میں کبھی کسی کے مراسلے پہ ریٹنگ دیتے ہوئے اتنی کنفیوژن نہیں ہوئی کہ دائیں طرف کی چھے ریٹنگز میں سے زیادہ محل کس کا ہے!!! ہماری خوش قسمتی ہے کہ وہ واپس آئے اور یہ بھی کہ ان جیسی معتدل شخصیات دنیا میں موجود ہیں۔معتدل ان معانوں میں کہ کسی میں سارے عالم موجود ہوں اور درست تناسب میں ہوں!
شاید میں نے کبھی ان پہ لکھا نہیں اور شاید یہ آخری ہو، تو تھوڑا سا لمبا ہو رہا ہے، خیر ہے! اب آگئے ہیں تو ہم محفلین ان کو کھوئیں گے نہیں ان شاء اللہ۔ جیسے میں نے زیک کے انٹرویو میں کہیں لکھا تھا کہ محفل میں بہت سے لوگوں کی بزرگی اور استادی پر بات کرتی ہوں مگر زیک کے لیے "آ فرینڈ فرام این ادر ملینیم" کی فیلنگ آتی ہے۔ ایسے ہی یاز کے لیے کہوں گی کہ ان کے لیے تو این ادر ملینیم بھی نہیں محسوس ہوتا اور نہ ہی این ادر جینڈر۔ یہ ان کی ہی شخصیت کا خاصہ ہے اس لیے ظفری کی مقتبس بالا بات سے اتفاق ہے کہ یاز کی بات ہی الگ ہے اور ان کو دیکھ کے" انسانوں" کو اشرف المخلوقات کی کیٹگری سے نکالنے سے رک جاتی ہوں۔ اس جملے پر اختتام کروں گی کہ یہ نہ کہنا کہ تھک گیا ہے تُو۔۔۔۔جانے کتنوں کا حوصلہ ہے تُو!
اگر تھک جائیں بھی تو فرینڈز اینڈ فیملی کس لیے ہیں، ہم محفلین کو بھی انہی میں سے سمجھیے گا!
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ بھی کسی گروپ فوٹو میں سب سے پہلے اپنا چہرہ ہی دیکھتے ہیں، سب سے زیادہ سوچیں اگر آپ @اے خان نہیں تو اپنے بارے میں ہی سوچتے ہیں۔ (اے خان بھائی کا معاملہ ذرا دوجا ہے، غالب وغیرہ کے گدی نشین جو ٹھہرے)۔
سب مرد تھوڑے تھوڑے اے خان ہی ہوتے ہیں۔ :) :) :)
 

محمداحمد

لائبریرین
سوچ رہی تھی کہ آخر میں اور تسلی سے لکھوں گی مگر پھر یہ مراسلہ نظر آگیا !




یاز عرصہ سات سال بعد محفل پر واپس آئے تو مجھے بھول گیا کہ ہمارے ملک میں جنگ چھڑی ہوئی ہے اور میں بارڈر کے پاس رہتی ہوں اور اوپر فضا میں کیا کچھ گھوم رہا ہے جس کی آواز رات کی خاموشی میں خوف و ہراس پھیلا رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان سے کبھی ڈائریکٹ انٹریکشن بھی زیادہ نہ ہوا تھا۔ بس پسندیدہ محفلین میں سے تھے اور ان کے جانے کے بعد بقیہ محفلین نے ازراہ تفنن ہی سہی مگر جیسی جیسی بے پر کی افواہیں وغیرہ اڑائیں، فکر ہوتی تھی اور دعا کرتی تھی کہ وہ اور ان کے قریبی لوگ محفوظ رہیں۔مجھے محفل کی تاریخ میں کسی کی سالوں بعد محفل پہ واپسی کی اس سے آدھی خوشی بھی نہ ہوئی جتنی ان کی۔ بلکہ شہادتیں وغیرہ بھی مانگی تھیں کہ عید کا یہ چاند صرف ہمیں ہی تو نہ دکھ رہا؟؟؟
اس رات اپن بہت دیر تک جِیا!
آپ کو پتہ ہے؟ میں نے بنیان المرصوص پورا ہی مِس کر دیا!!!میرے حساب سے جنگیں جیتی جا چکی تھیں۔۔۔فجر کے بعد سوئی اور جب صبح دس گیارہ بجے اٹھی تو پتہ لگا بنیان المرصوص ہوئے ہوئے بھی اتنے گھنٹے ہوگئے کہ تازہ سے باسی ہوگیا۔ خیر، اٹ واز بگیسٹ کم بیک ان آور محفل ہسٹری اور میں اور عبداللہ بھائی کبھی کبھی منصوبے بناتے رہے کہ یہ کم بیک کیسے ہو لیکن جاسمن بجو نے ٹھیک کہا کہ یاز کو یاز ہی واپس لا سکتے تھے!
لیکن اس کے بعد احساس ہوا انہیں دوبارہ نہیں کھونا۔ یاز کے مراسلہ جات میں ذہانت، مزاح اور خدا جانے کیا کچھ ہر ایک مراسلے میں چھپا ہوتا ہے۔ مجھے محفل کی تاریخ میں کبھی کسی کے مراسلے پہ ریٹنگ دیتے ہوئے اتنی کنفیوژن نہیں ہوئی کہ دائیں طرف کی چھے ریٹنگز میں سے زیادہ محل کس کا ہے!!! ہماری خوش قسمتی ہے کہ وہ واپس آئے اور یہ بھی کہ ان جیسی معتدل شخصیات دنیا میں موجود ہیں۔معتدل ان معانوں میں کہ کسی میں سارے عالم موجود ہوں اور درست تناسب میں ہوں!
شاید میں نے کبھی ان پہ لکھا نہیں اور شاید یہ آخری ہو، تو تھوڑا سا لمبا ہو رہا ہے، خیر ہے! اب آگئے ہیں تو ہم محفلین ان کو کھوئیں گے نہیں ان شاء اللہ۔ جیسے میں نے زیک کے انٹرویو میں کہیں لکھا تھا کہ محفل میں بہت سے لوگوں کی بزرگی اور استادی پر بات کرتی ہوں مگر زیک کے لیے "آ فرینڈ فرام این ادر ملینیم" کی فیلنگ آتی ہے۔ ایسے ہی یاز کے لیے کہوں گی کہ ان کے لیے تو این ادر ملینیم بھی نہیں محسوس ہوتا اور نہ ہی این ادر جینڈر۔ یہ ان کی ہی شخصیت کا خاصہ ہے اس لیے ظفری کی مقتبس بالا بات سے اتفاق ہے کہ یاز کی بات ہی الگ ہے اور ان کو دیکھ کے" انسانوں" کو اشرف المخلوقات کی کیٹگری سے نکالنے سے رک جاتی ہوں۔ اس جملے پر اختتام کروں گی کہ یہ نہ کہنا کہ تھک گیا ہے تُو۔۔۔۔جانے کتنوں کا حوصلہ ہے تُو!
اگر تھک جائیں بھی تو فرینڈز اینڈ فیملی کس لیے ہیں، ہم محفلین کو بھی انہی میں سے سمجھیے گا!
بہترین!
 

محمداحمد

لائبریرین
معذرت کہ بہت سارے صفحات اسکپ کرکے آخری پوسٹ کا جواب دے دیا۔ اگر وہ پڑھنے بیٹھتا تو اتنا اچھا مراسلہ رہ جاتا۔
ارے اس میں تو ابھی تک دو صفحے ہوئے ہیں۔

میں سمجھا کہ شاید بیس پچیس صفحات ٹپ گیا ہوں۔ :noxxx:
 
لگتا ہے خاکسار کے تجویز کردہ شعر سے ہی یہ لڑی ٹریگر ہوئی ہے۔ :) :) :)
واقعی، کل اس شعر کے بعد یہ سوچا کہ کسی جگہ یہ بکھرے تراشے اکٹھے کروں ، ان دنوں کے لیے جب شدید سیلف ڈاؤٹ گھیر لیتا ہے۔ شاید جب کسی جگہ سے بیلونگنگنیس محسوس نہ ہو، تب یہ لڑی احساس دلائے کہ ابھی کچھ لوگ باقی ہیں۔۔۔ :redheart:
مریم افتخار

میرا وہ والا مراسلہ کہاں گیا جس میں میں نے آپ کو محفل کی موجودہ رونق کے لیے ڈیو کریڈٹ دیا تھا؟ :unsure:
میں یہی سوچ رہی تھی کہ کافی کچھ ہوگا جو یادداشت کی کمی کے باعث ذہن سے محو بھی ہوگیا۔ محمداحمد بھائی کی طرح دوسرے وولنٹئیرز بھی سامنے آئیں اور یاد کر وائیں کیا کیا یہاں شامل ہونے سے رہ رہا ہے! :heehee:
معذرت کہ بہت سارے صفحات اسکپ کرکے آخری پوسٹ کا جواب دے دیا۔ اگر وہ پڑھنے بیٹھتا تو اتنا اچھا مراسلہ رہ جاتا۔
سچ کہوں تو اگر محمداحمد بھائی کے سکول آف تھوٹ کے پیروکار کہیں اکٹھے ہونے لگیں تو پہلا جملہ جو ان کے لیے مشعل راہ ہوگا وہ یہی ہے!
ڈیڑھ صفحے کی لڑی میں پتہ نہیں کیا کیا اسکپ کر بیٹھے ہیں!:grin:
ارے اس میں تو ابھی تک دو صفحے ہوئے ہیں۔

میں سمجھا کہ شاید بیس پچیس صفحات ٹپ گیا ہوں۔ :noxxx:
:mogambo:
یہ والی غزل پھر سے شئر کریں۔
یہاں بھی وہی سستی؟ یعنی کلک کرنا ہی نہیں اقتباس پہ کہ خود وہ غزل والی لڑی کھل جائے؟
میں نے بلاگ پہ ڈالنے سے پہلے کچھ تبدیلیاں بھی کی تھیں اس لیے لڑی کی بجائے بلاگ کا لنک دے دیتی ہوں مگر کیا آپ کلک کر پائیں گے؟

یہ اہتمام , یہ جشنِ گمانِ آزادی

نظم (کالج سے گریجوایٹ ہوتے ہوئے )

چونکہ کلک کرنے میں دقت ہوتی ہے اور بلاگ بھی میرا ایسا ہوا پڑا ہے کہ پتہ نہیں کب سے اسے سنوارا وغیرہ نہیں تو مہمانوں کے لیے ادھر ہی پیسٹ کر دیتی ہوں:

یہ میرے گِرد ہے کیسا جہانِ آزادی​

جہاں نہیں کوئی نام و نشانِ آزادی​

لہُو غریب کا ارزاں ہے اِس قدر کہ یہاں​

اِسی سے جاتے ہیں دھوئے بُتانِ آزادی​

مِرے وطن تِرے یہ لعل کَٹ رہے ہیں روز​

لہُو سے تَر ہے تِرا بادبانِ آزادی​

دیارِ غیر میں کشکول پکڑے پِھرتے ہیں​

مرے وطن! ترے سب ترجمانِ آزادی​

نہیں ہے تاب کہ دیکھوں ترا بدن مقرُوض​

بتاؤ کِتنا بھروں مَیں لگانِ آزادی؟​

مِرے خُدا ! نہ دِکھانا ہمارا حال اُسے​

وہ ایک شخص جو تھا باغبانِ آزادی​

!اِسی میں خوش ہو اگر , تو تمہیں مبارک ہو​

یہ اہتمام , یہ جشنِ گمانِ آزادی​

اگست 2016​

---------------------------------------​

سُرخ اشکوں کی سیاہی سے ہوئے ہیں تحریر​

تختئ وقت پہ جاں سوز مناظر بن کر​

پھر وہی صبح کہ لائی ہے پیامِ ہجرت​

اب کے جینا ہے ہمیں تیرے مہاجر بن کر​

تُجھ کو چھوڑا تو ترا شہر بھی ہم چھوڑ چلے​

تیرے دامن کے سِوا شہر میں رکھا کیا ہے؟​

تیرے دم سے ہے یہاں مے کدۂِ علم آباد​

جس نے پی ہی نہیں اُس نے بھلا چکّھا کیا ہے؟​

تُو نے دیکھا ہے مِری آنکھ کا بہتا پانی​

قہقہے جذب ہیں میرے تری دیواروں میں​

میں وہ گُل ہوں جو تری مٹّی میں پروان چڑھا​

پُھول مُجھ سا نہ مِلے گا تُجھے گُلزاروں میں​

خاک مکتب تو مجھے سارے جہاں سے ہے عزیز​

تجھ کو ہی چھان کے پایا جو میں نے پایا ہے​

تیری ہر اینٹ میں شامل ہیں مرے بھی ذرّات​

میری پُونجی ہے یہی اور یہی سرمایہ ہے​

اپریل 2017​

 
آخری تدوین:
اسکا افسوس تا زندگی رہے گا
محفل نے اپنے انمول رتن کی قدر نہ کی۔
محفل بھی ہمی لوگ تھے، قوم بھی ہمی لوگ ہیں، مسلمان بھی ہم ہی ہیں۔ ہم اپنا اپنا کردار ہی کاش نبھا پائیں، اور امتحان ہی کیا ہے!
 
آخری تدوین:
Top