اعتبار ساجد تیری طرح کوئی بھی، غمگسار ہو نہیں سکا

ظفری

لائبریرین

تیری طرح کوئی بھی، غمگسار ہو نہیں سکا
بچھڑ کے تجھ سے پھر ، کسی سے پیار ہو نہیں سکا

جو خونِ دل کے رنگ میں ، ٹپک پڑے تھے آنکھ سے
ان آنسوؤں کا مجھ سے ، کاروبار ہو نہیں سکا

وہی تھا وہ , وہی تھا میں , شکستِ دل کے بعد بھی
وہ مجھ سے اور میں اس سے ، شرمسار ہو نہیں سکا

سپاٹ خال و خد لئے کھڑا تھا اس کے سامنے
دکھاوے کے لئے بھی ، سوگوار ہو نہیں سکا

پلیٹ فارم پر تھا جس کا جسم , روح ریل میں
اک ایسا شخص ریل میں ، سوار ہو نہیں سکا

جہاں گیا, میرے ہی اپنے لوگ منتظر ملے
میں بے دیار ہو کے بھی ، بے دیار ہو نہیں سکا

( اعتبار ساجد )
 

خوشی

محفلین
کیا اس دھاگے میں ہم بھی شاعری پوسٹ کر سکتے ھیں یا یہ ظفری جی کا خاص دھاگہ ھے
 

مغزل

محفلین
شکریہ ظفری صاحب ، خوب کلام پیش کیا ہے ۔

اعتبار کا ایک مصرع یاد آگیا۔

’’ اعتبار ساجد کا اعتبار قائم ہے ‘‘
اللہ قائم ودائم رکھے
 
Top