تھا کبھی حقیقت جو کھو گیا سرابوں میں۔۔۔ برائے اصلاح

جیا راؤ

محفلین
تھا کبھی حقیقت وہ، کھو گیا سرابوں میں
اُس کے لمس کی خوشبو آج تک ہے ہاتھوں میں

بے تحاشہ پیار آیا اُس نے مجھ سے پوچھا جب
'کیا وفا بھی شامل ہے عشق کے نصابوں میں!'

کیا دہکتی رنگت تھی، کیسا آتشیں لہجہ!
کیا عجیب لذت تھی اسکی تلخ باتوں میں

میرا نام صفحوں سے اب مٹا بھی ڈالو تم
مجھ کو قید رکھو گے کب تلک کتابوں میں!

جاں! تمہاری سنگت میں کب گمان تھا ہم کو
یوں اکیلا کر دوگے سردیوں کی راتوں میں
 

الف عین

لائبریرین
برائے اصلاح؟؟؟؟ ویسے درست ہے، اور سچ پوچھو تو بہت اچھی ہے۔ بس ایک تبدیلی چاہوں گا اگر کر سکو تو۔۔
جاں! تمہاری سنگت میں کب گمان تھا ہم کو
ایسے تنہا کر دوگے سردیوں کی راتوں میں
دوسرے مصرع میں تنہا کا الف ساقط ہو رہا ہے جو اچھا نہیں لگ رہا۔ اس کی جگہ
یوں اکیلا/اکیلی چھوڑو گے
یا
یوں اکیلا/اکیلی کر دو گے
کیسا رہے گا؟
 
بہت خوب جی بہت خوب
کیا دہکتی رنگت تھی، کیسا آتشیں لہجہ!
کیا عجیب لذت تھی اسکی تلخ باتوں میں

میرا نام صفحوں سے اب مٹا بھی ڈالو تم
مجھ کو قید رکھو گے کب تلک کتابوں میں!
 

جیا راؤ

محفلین
برائے اصلاح؟؟؟؟ ویسے درست ہے، اور سچ پوچھو تو بہت اچھی ہے۔ بس ایک تبدیلی چاہوں گا اگر کر سکو تو۔۔
جاں! تمہاری سنگت میں کب گمان تھا ہم کو
ایسے تنہا کر دوگے سردیوں کی راتوں میں
دوسرے مصرع میں تنہا کا الف ساقط ہو رہا ہے جو اچھا نہیں لگ رہا۔ اس کی جگہ
یوں اکیلا/اکیلی چھوڑو گے
یا
یوں اکیلا/اکیلی کر دو گے
کیسا رہے گا؟

اعجاز انکل اصلاح کا بے حد شکریہ۔۔۔۔ غزل میں تبدیلی کر دی ہے۔۔۔:)
 

جیا راؤ

محفلین
بہت خوب جی بہت خوب
کیا دہکتی رنگت تھی، کیسا آتشیں لہجہ!
کیا عجیب لذت تھی اسکی تلخ باتوں میں

میرا نام صفحوں سے اب مٹا بھی ڈالو تم
مجھ کو قید رکھو گے کب تلک کتابوں میں!

حوصلہ افزائی کا بے حد شکریہ ثمرینہ۔۔۔۔:)
 
Top