تپاکِ جاں سے وہ طرزِ ستم گری نہ رہا

عباد اللہ

محفلین
تپاکِ جاں سے وہ طرزِ ستم گری نہ رہا
اسی لئے ترے کوچے میں کوئی بھی نہ رہا
نشاط بخش کوئی رمزِ دلبری نہ رہا
نگار یار بھی اب وجہ بے خودی نہ رہا
بجز کہ خارِ مغیلاں ہے ہو جراحتِ دل
کریں بھی کیا کہ یہاں اور چارہ ہی نہ رہا
مگر تلاشِ مسلسل بھی اک فریضہ ہے
سو یوں ہی کھوج میں ہیں ورنہ آدمی نہ رہا
سمیٹتے ہیں تجھے ہم فسانۂ غمِ زیست
کہ تجھ کو شوق سے سنتا تھا جو وہی نہ رہا
یہ ناز و غمزہ بھی اچھا ہی ہے مگر ہمدم
جو ہم کو بھاتا تھا وہ رنگِ سادگی نہ رہا
رہا تو ہوں میں جہانِ خراب میں لیکن
بہ قیدِ جبر رہا ہوں ہنسی خوشی نہ رہا
 
آخری تدوین:

محمد فائق

محفلین
بہت اچھی غزل ہے عباد بھائی

جو ہم کو بھاتا تھا وہ رنگِ سادگی نہ رہا
بھاتا تھا
کیا یہ عیب تنافر ہے؟
میں کوئی تنقید نہیں کررہا صرف اپنی معلومات میں اضافے کے خاطر پوچھ رہا ہوں
 

عباد اللہ

محفلین
بہت اچھی غزل ہے عباد بھائی

جو ہم کو بھاتا تھا وہ رنگِ سادگی نہ رہا
بھاتا تھا
کیا یہ عیب تنافر ہے؟
میں کوئی تنقید نہیں کررہا صرف اپنی معلومات میں اضافے کے خاطر پوچھ رہا ہوں
ارے بھیا آپ تنقید کیوں نہیں کر رہے
تنقید والے پینل میں بھی آپ کا خیر مقدم ہے
 

فرقان احمد

محفلین
@عباد اللہ، بہت اچھی کاوش ہے۔ داد قبول فرمائیے!
غزل پر چچا غالب کا رنگ 'غالب' معلوم ہوتا ہے! :)
یہ اشعار بہت پسند آئے!

نشاط بخش کوئی رمزِ دلبری نہ رہا
نگار یار بھی اب وجہ بے خودی نہ رہا


رہا تو ہوں میں جہانِ خراب میں لیکن
بہ قیدِ جبر رہا ہوں ہنسی خوشی نہ رہا

 

عباد اللہ

محفلین
@عباد اللہ، بہت اچھی کاوش ہے۔ داد قبول فرمائیے!
غزل پر چچا غالب کا رنگ 'غالب' معلوم ہوتا ہے! :)
یہ اشعار بہت پسند آئے!

نشاط بخش کوئی رمزِ دلبری نہ رہا
نگار یار بھی اب وجہ بے خودی نہ رہا


رہا تو ہوں میں جہانِ خراب میں لیکن
بہ قیدِ جبر رہا ہوں ہنسی خوشی نہ رہا

بہت شکریہ محمد فرقان بھیا
 

نور وجدان

لائبریرین
مگر تلاشِ مسلسل بھی اک فریضہ ہے
سو یوں ہی کھوج میں ہیں ورنہ آدمی نہ رہا
اشعار تو خوب ہیں مگر ایک بات پوچھنی ہے کہ یہ شعر اوپر والے شعر سے متصل ہے ؟ مگر سے لگا ؟ اس شعر کے معانی میں نہیں پاسکی ۔۔۔۔ کچھ آپ سمجھائیں مجھے
 

عباد اللہ

محفلین
اشعار تو خوب ہیں مگر ایک بات پوچھنی ہے کہ یہ شعر اوپر والے شعر سے متصل ہے ؟ مگر سے لگا ؟ اس شعر کے معانی میں نہیں پاسکی ۔۔۔۔ کچھ آپ سمجھائیں مجھے
شوق غالب کی طرح کہنے کا ہے اور مشق دو دن کی پھر اس طرح تو ہوگا
یہ شعر ہر گز پہلے سے متصل نہیں "مگر "وزن کی بھرتی ہے لیکن قابلَ قبول ہے۔۔۔
معنی یہ ہے کہ اگر چہ ہم تلاش تو کر رہے ہیں کہ یہ ہم پر فرض ہے لیکن آدمی اس دور میں ملے یہ ممکن نہیں
اور ہاں
شاعر سے اس کے شعر کی تشریح پوچھنا اچھی بات نہیں ہوتی:D
خیر بہت شکریہ
 
آخری تدوین:
تپاکِ جاں سے وہ طرزِ ستم گری نہ رہا
اسی لئے ترے کوچے میں کوئی بھی نہ رہا
تپاکِ جاں سے طرزِ ستم گری کے نہ رہنے کا کیا مطلب ہے؟
مجھے تپاکِ جاں کی ترکیب قطعی طور پر حشو معلوم ہوئی ہے یہاں۔ :baringteeth:
نشاط بخش کوئی رمزِ دلبری نہ رہا
نگار یار بھی اب وجہ بے خودی نہ رہا
رمز اور طرز وغیرہ تو مذکر استعمال ہوتے ہیں۔ نگاہ متفق علیہ طور پر مؤنث ہی ہے۔ اگر کوئی نظیر مذکر کی اساتذہ کے ہاں ہے تو پیش کرو۔:waiting:
بجز کہ خارِ مغیلاں ہے ہو جراحتِ دل
کریں بھی کیا کہ یہاں اور چارہ ہی نہ رہا
بجز کے بعد کہ اور پھر خارِ مغیلاں ہے اور پھر ہو جراحتِ دل۔ نحوی مار ڈالیں گے تمھیں کسی دن۔
غالبؔ کے دور تک اردو اتنی صاف نہیں ہوئی تھی۔ ان کی جانب سے ایسی باتیں گوارا کی جا سکتی ہیں۔ مگر داغؔ کے بعد اس طرزِ کلام کا کوئی جواز نہیں رہا۔ جو گناہ غالبؔ نے اس لیے کیے کہ وہ داغؔ کے پیشرو تھے، وہ تمھیں معاف نہیں کیے جائیں گے۔:notlistening:
مگر تلاشِ مسلسل بھی اک فریضہ ہے
سو یوں ہی کھوج میں ہیں ورنہ آدمی نہ رہا
اشعار تو خوب ہیں مگر ایک بات پوچھنی ہے کہ یہ شعر اوپر والے شعر سے متصل ہے ؟ مگر سے لگا ؟ اس شعر کے معانی میں نہیں پاسکی ۔۔۔۔ کچھ آپ سمجھائیں مجھے
عباد نے 'غالباً' یہاں مگر کو شاید کے معنوں میں استعمال کیا ہے۔ :giggle:
سمیٹتے ہیں تجھے ہم فسانۂ غمِ زیست
کہ تجھ کو شوق سے سنتا تھا جو وہی نہ رہا
بہت عمدہ شعر۔ بہت اچھا خیال۔ بہت اچھے طور پر کہا ہے۔
یہ ناز و غمزہ بھی اچھا ہی ہے مگر ہمدم
جو ہم کو بھاتا تھا وہ رنگِ سادگی نہ رہا
غالبؔ نے ایک جگہ کچھ ایسا بھی کہا تھا کہ جہاں کہیں تقطیع میں الف دبتا ہے تو گویا میرے سینے میں ایک تیر لگتا ہے۔ مرشد کی پوری نہ سہی، کچھ اتباع اس معاملے میں بھی کرو۔ انھوں نے کا اور تھا کے علاوہ شاید ہی کہیں الف گرایا ہو۔
رہا تو ہوں میں جہانِ خراب میں لیکن
بہ قیدِ جبر رہا ہوں ہنسی خوشی نہ رہا
بہت خوب صورت۔مگر کلاسیکی رنگ ہے۔ مجھ ایسوں کو تو پسند آئے گا مگر زمانہ رد کر دے گا۔ اب یہ مت کہنا کہ زمانے کی مجھے پروا نہیں۔ میں صرف اپنے لیے شعر کہتا ہوں۔ وغیرہ وغیرہ۔
مجموعی طور پر تمھارا رنگِ سخن نہایت پختہ ہے۔ رشک آتا ہے۔ تمھارے والدین اور علاقے کو تم پر ایک دن فخر ہو گا۔ انشاء اللہ!
---
راحیل فاروق سر آپ کبھی کبھی اصلاح سخن سیکشن کا چکر بھی لگایا کریں
اب بتاؤ، آئندہ بھی مجھے بلاؤ گے؟ :laughing::laughing::laughing:
 

الف عین

لائبریرین
بہت اچھے۔ بڑی پختہغزل ہے۔ لیکن عزیزی ٬راحیل فاروق کی باتوں میں بھی خاصا دم ہے۔
اگرچہ عباد نے نگاہ نہیں، نگار کہا ہے، لیکن وہ بھی مؤنث ہی ہوتا ہے۔
مطلع میری سمجھ میں بھی نہیں آیا،
اور ہاں ان تینوں مصرعوں میں عیب تنافر ہے۔ ہا ہے، ہی ہے وغیر کی وجہ سے
بجز کہ خارِ مغیلاں ہے ہو جراحتِ دل

یہ ناز و غمزہ بھی اچھا ہی ہے مگر ہمدم


بہ قیدِ جبر رہا ہوں ہنسی خوشی نہ رہا
 
تنافر اور اس قسم کے دیگر عیوب سے پاک کلام تو اساتذہ کے ہاں بھی نہیں ملتا۔ ہاں، ایک کتاب چھپی ہے اب تک جس میں عروضیوں کے تمام ناز بلا چون و چرا اٹھائے گئے ہیں۔ پھر بھی ناکام ہو گئی! :laughing:
آج کل ویسے کوئی شاعری مجموعہ کامیاب ہو بھی رہا ہے؟
 
Top