الف عین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع ؛راحل؛
----------
تُو وادیوں میں دل کی بن کر بہار آیا
تیرا ہی نام لے کر دل کو قرار آیا
---------
رحمت تری بڑی ہے میرے گناہ کم ہیں
میں تجھ پہ مان لے کر پروردِگار آیا
----------
عاصی ہوں پھر بھی مجھ کو در پر بلا لیا ہے
میرے خدا کو مجھ پر اتنا ہے پیار آیا
------------
توبہ کا در کھلا ہے ، فرمان ہے یہ تیرا
------
کرتا ہوں یاد تجھ کو ،دل میں لئے ندامت
در پر ترے میں یا رب ہوں شرمسار آیا
----------
کر کے گناہ مجھ کو احساس ہو گیاہے
در پر لئے میں دامن ہوں داغدار آیا
-------------یا
دل میں امید لے کر ہوں شرمسار آیا
------------------
دنیا نے تیری یا رب اتنا مجھے ستایا
میں پاس تیرے لے کر ہوں حالِ زار آیا
----------
اس کی سبھی دعائیں لازم قبول ہوں گی
در پر خدا کے لے کر جو انکسار آیا
-----------
توبہ قبول کر کے تُو بخش دے خطائیں
دل میں لئے ندامت ہے خاکسار آیا
------------
ارشد تری دعائیں ساری قبول ہوں گی
گر لے کے در پہ رب کے تُو انکسار آیا
--------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع ؛راحل؛
----------
تُو وادیوں میں دل کی بن کر بہار آیا
تیرا ہی نام لے کر دل کو قرار آیا
---------
تو دل کی وادیوں میں...
رحمت تری بڑی ہے میرے گناہ کم ہیں
میں تجھ پہ مان لے کر پروردِگار آیا
----------
مان لینا یا مان لے کر آنا سمجھ نہیں سکا۔ مان بمعنی فخر؟ اسے لینا دینا تو محاورہ نہیں
عاصی ہوں پھر بھی مجھ کو در پر بلا لیا ہے
میرے خدا کو مجھ پر اتنا ہے پیار آیا
------------
ٹھیک
توبہ کا در کھلا ہے ، فرمان ہے یہ تیرا
------
کرتا ہوں یاد تجھ کو ،دل میں لئے ندامت
در پر ترے میں یا رب ہوں شرمسار آیا
----------
ردیف قافیہ کا تعلق نہیں، ہو کر شرمسار کہا جائے تو بات بن سکتی ہے
کر کے گناہ مجھ کو احساس ہو گیاہے
در پر لئے میں دامن ہوں داغدار آیا
-------------یا
دل میں امید لے کر ہوں شرمسار آیا
------------------
یہ بھی وہی بات، ردیف بہت دور جا پڑی
دنیا نے تیری یا رب اتنا مجھے ستایا
میں پاس تیرے لے کر ہوں حالِ زار آیا
----------
پہلے مصرع میں indefinite tense کی بجائے ہے یا تھا بھی استعمال کیا جائے
دنیا نے تیری یا رب ڈھائے ہیں ظلم اتنے
ردیف اگرچہ اب بھی دور ہو گئی ہے

اس کی سبھی دعائیں لازم قبول ہوں گی
در پر خدا کے لے کر جو انکسار آیا

درست
-----------
توبہ قبول کر کے تُو بخش دے خطائیں
دل میں لئے ندامت ہے خاکسار آیا
------------
درست
ارشد تری دعائیں ساری قبول ہوں گی
گر لے کے در پہ رب کے تُو انکسار آیا
--------
یہ مفہوم تو ہو چکا!
در پر جو رب کے لےکر.... رواں تر ہے
 
الف عین
(اصلاح)
------------
رحمت تری بڑی ہے میرے گناہ کم ہیں
بخشش عطا ہو مجھ کو ہوں تیرے دوار آیا
--------
کرتا ہوں یاد تجھ کو دل میں لئے ندامت
در پر ترے میں ہو کر ہوں شرمسار آیا
-----------
احساس ہو گیا ہے اپنے گنہ کا مجھ کو
میں اس لئے ہوں ڈالے سر پر غبار آیا
-------------
ارشد جھکا کے سر کو آیا ہے در پہ تیرے
اس کو قبول کر لو ہے جانثار آیا
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
------------
رحمت تری بڑی ہے میرے گناہ کم ہیں
بخشش عطا ہو مجھ کو ہوں تیرے دوار آیا
--------
دوار قافیہ، جو ہندی کا لفظ ہے، اسے زبردستی قافیہ بنایا گیا ہے جو مجھے تو پسند نہیں آیا، مخمل میںٹاٹ کا پیوند لگ رہا ہے

کرتا ہوں یاد تجھ کو دل میں لئے ندامت
در پر ترے میں ہو کر ہوں شرمسار آیا
-----------
یہ. بھی نہیں جم رہا۔ یاد کرنا تو غیاب کا عمل ہے جب کہ دوسرے مصرعے میں اپنی دروازے پر آمد کا ذکر کر رہے ہیں!!
احساس ہو گیا ہے اپنے گنہ کا مجھ کو
میں اس لئے ہوں ڈالے سر پر غبار آیا
-------------
سر پر غبار ڈالنا کوئی محاورہ نہیں
ارشد جھکا کے سر کو آیا ہے در پہ تیرے
اس کو قبول کر لو ہے جانثار آیا
یہ دو لخت ہے
 
Top