تَوَلّا--------- (نظم)

سبحان اللہ بھائی
بہت ہی خوبصورت کلام ہے.
اللہ تعالیٰ آپ کی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے محبت میں اور اضافہ کرے، اور کو ان کے نقش قدم پر چلنے والا بنائے آمین
 

یاسر شاہ

محفلین
ماشا اللہ، بہت ہی متبرک اور محترم کلام ہے۔ خوب نکتہ آفرینی اور فصاحتِ بیاں نظر آرہی ہے۔
اللہ قبول فرمائے، آمین!!
شکیل بھائی بہت شکریہ۔جزاک اللہ خیر۔
آپ لوگوں کی حوصلہ افزائی اس باب میں مزید کچھ کہنے کو معاون ہے۔:)
 

یاسر شاہ

محفلین
سبحان اللہ بھائی
بہت ہی خوبصورت کلام ہے.
اللہ تعالیٰ آپ کی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے محبت میں اور اضافہ کرے، اور کو ان کے نقش قدم پر چلنے والا بنائے آمین
آمین ۔ بہن آپ کی داد و دعا میرے لیے قیمتی ہے ۔جزاک اللہ خیر۔
 

یاسر شاہ

محفلین

یاسر شاہ

محفلین
حضرت عمر رض کاخوفِ الٰہی

حضرت عمر رض بَسا اوقات ایک تِنکا ہاتھ میں لیتے اورفرماتے: ’’کاش!مَیں یہ تنکاہوتا‘‘ کبھی فرماتے: ’’کاش! مجھے میری ماں نے جَناہی نہ ہوتا‘‘۔ ایک مرتبہ کسی کام میں مشغول تھے، ایک شخص آیا، اورکہنے لگا کہ: فُلاں شخص نے مجھ پرظُلم کیا ہے، آپ چل کر مجھے بدلہ دِلوا دیجیے، آپ نے اُس کے ایک دُرّہ مار دیا، کہ جب مَیں اِس کام کے لیے بیٹھتا ہوں اُس وقت تو آتے نہیں، جب مَیں دوسرے کاموں میں مشغول ہوجاتا ہوں تو آکرکہتے ہیں کہ: بدلہ دِلوا، وہ شخص چلا گیا،آپ نے آدمی بھیج کر اُس کو بُلوایا، اوردُرّہ اُس کودے کرفرمایا کہ: ’’بدلہ لے لو‘‘ اُس نے عرض کیا کہ: مَیں نے اللہ کے واسطے معاف کیا، گھرتشریف لائے، دو رکعت نمازپڑھی، اُس کے بعداپنے آپ کوخِطاب کرکے فرمایا: اے عمر! تُوکمینہ تھا، اللہ نے تجھ کو اونچا کیا، تُوگُمراہ تھا، اللہ نے تجھ کوہدایت کی، تُوذلیل تھا، اللہ نے تجھے عزت دی
پھرلوگوں کابادشاہ بنایا، اب ایک شخص آکر کہتا ہے کہ:مجھے ظُلم کابدلہ دلوادے، تو تُو اُس کو مارتا ہے، کل کوقِیامت کے دن اپنے رب کوکیا جواب دے گا؟ بڑی دیر تک اِسی طرح اپنے آپ کومَلامت کرتے رہے۔
آپ کے غلام حضرت اسلم کہتے ہیں کہ: مَیں ایک مرتبہ حضرت عمرکے ساتھ حَرّہ کی طرف جارہا تھا، ایک جگہ آگ جلتی ہوئی جنگل میں نظر آئی، حضرت عمر نے فرمایا کہ: ’’شاید یہ کوئی قافلہ ہے جو رات ہوجانے کی وجہ سے شہر میں نہیں گیا، باہر ہی ٹھہر گیا، چلو اِس کی خیر خبرلیں، رات کوحفاظت کاانتظام کریں‘‘ وہاں پہنچے تو دیکھا ایک عورت ہے جس کے ساتھ چندبچے ہیں،جو رو رہے ہیں اور چِلّا رہے ہیں، اور ایک دیگچی چولھے پررکھی ہے جس میں پانی بھرا ہوا ہے، اوراُس کے نیچے آگ جل رہی ہے، اُنھوں نے سلام کیا اور قریب آنے کی اجازت لے کر اُس کے پاس گئے، اور پوچھا کہ: یہ بچے کیوں رو رہے ہیں؟ عورت نے کہا کہ: بھوک سے لاچار ہوکر رو رہے ہیں، دریافت فرمایا کہ: اِس دیگچی میں کیا ہے؟ عورت نے کہا کہ: پانی بھر کر بہلانے کے واسطے آگ پررکھ دی ہے کہ ذرااِن کو تسلی ہوجائے اورسوجائیں، امیرالمؤمنین عمرکا اور میرا اللہ ہی کے یہاں فیصلہ ہوگا،کہ میری اِس تنگی کی خبر نہیں لیتے،حضرت عمر رونے لگے اورفرمایا کہ: ’’اللہ تجھ پررحم کرے! بھلا عمر کوتیرے حال کی کیاخبر ہے؟‘‘ کہنے لگی: وہ ہمارے امیر بنے ہیں اور ہمارے حال کی خبر بھی نہیں رکھتے! اسلم کہتے ہیں کہ: عمر رض مجھے ساتھ لے کر واپس ہوئے، اور ایک بوری میں بیت المال میں سے کچھ آٹا اور کھجوریں اور چربی اور کچھ کپڑے اور کچھ درہم لیے، غرض اُس بوری کو خوب بھرلیا اورفرمایا کہ: ’’یہ میری کمرپر رکھ دے‘‘ مَیں نے عرض کیا کہ: مَیں لے چلوں، آپ نے فرمایا کہ: ’’نہیں، میری کمر پررکھ دے‘‘ دوتین مرتبہ جب مَیں نے اِصرارکیا تو فرمایا: کیا قِیامت میں بھی میرے بوجھ کو تُو ہی اُٹھائے گا؟ اِس کومَیں ہی اُٹھاؤں گا؛
اِس لیے کہ قیامت میں مجھ ہی سے اِس کاسوال ہوگا، مَیں نے مجبورہوکر بوری کوآپ کی کمر پر رکھ دیا،آپ نہایت تیزی کے ساتھ اُس کے پاس تشریف لے گئے، مَیں بھی ساتھ تھا، وہاں پہنچ کر اُس دیگچی میں آٹا اور کچھ چربی اور کھجوریں ڈالیں، اور اُس کو چَلانا شروع کیا، اور چولھے میں خود ہی پھونک مارنا شروع کیا؛ اسلم کہتے ہیں کہ: آپ کی گَنجان داڑھی سے دُھواں نکلتاہوا مَیں دیکھتا رہا
حتی کہ حَریرہ سا تیار ہوگیا، اُس کے بعد آپ نے اپنے دستِ مبارک سے نکال کراُن کو کھلایا، وہ سَیر ہوکر خوب ہنسی کھیل میں مشغول ہوگئے، اور جو بچا تھا وہ دوسرے وقت کے واسطے اُن کے حوالے کردیا، وہ عورت بہت خوش ہوئی، اور کہنے لگی: اللہ تعالیٰ تمھیں جزائے خیردے،تم تھے اِس کے مستحق کہ بجائے حضرت عمر کے تم ہی خلیفہ بنائے جاتے، حضرت عمر نے اُس کوتسلی دی، اورفرمایا کہ: ’’جب تم خلیفہ کے پاس جاؤگی تومجھ کوبھی وہیں پاؤگی‘‘۔ حضرت عمر اُس کے قریب ہی ذرا ہٹ کر زمین پربیٹھ گئے، اور تھوڑی دیر بیٹھنے کے بعد چلے آئے، اور فرمایا کہ: مَیں اِس لیے بیٹھاتھا کہ مَیں نے اُن کوروتے ہوئے دیکھا تھا، میرادل چاہا کہ تھوڑی دیر اُن کوہنستے ہوئے بھی دیکھوں۔ (اشہُرِ مشاہیر، منتخب کنزالعُمَّال)
صبح کی نماز میں اکثرسورۂ کہف، طٰہٰ وغیرہ بڑی سورتیں پڑھتے اورروتے، کہ کئی کئی صفوں تک آوازجاتی۔
ایک مرتبہ صبح کی نماز میں سورۂ یوسف پڑھ رہے تھے، ﴿إِنَّمَا أَشْکُوْا بَثِّيْ وَحُزْنِيْ إِلیَ اللہِ﴾ [ یوسف:۸۶]پر پہنچے توروتے روتے آواز نہ نکلی۔
تہجُّد کی نماز میں بعض مرتبہ روتے روتے گرجاتے اوربیمارہوجاتے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
فی الحال تو کنے کچھ نہیں ارادہ ہے سیدنا عمر فاروق رض کی شان میں طویل قصیدہ لکھنے کا ۔کم از کم سو اشعار تو ہوں ۔لیکن بے واردات قلب کچھ لکھا نہیں جاتا اور بھرتی کے اشعار کا فائدہ کچھ خاص نہیں۔:)
ماشاءاللہ، ماشاءاللہ، ضرور لکھیں۔ اب تو ہمیں انتظار رہے گا
 

صابرہ امین

لائبریرین
صبح کی نماز میں اکثرسورۂ کہف، طٰہٰ وغیرہ بڑی سورتیں پڑھتے اورروتے، کہ کئی کئی صفوں تک آوازجاتی۔
ایک مرتبہ صبح کی نماز میں سورۂ یوسف پڑھ رہے تھے، ﴿إِنَّمَا أَشْکُوْا بَثِّيْ وَحُزْنِيْ إِلیَ اللہِ﴾ [ یوسف:۸۶]پر پہنچے توروتے روتے آواز نہ نکلی۔
تہجُّد کی نماز میں بعض مرتبہ روتے روتے گرجاتے اوربیمارہوجاتے۔
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے ۔ ۔ :cry::cry:
 

نور وجدان

لائبریرین
فی الحال تو کنے کچھ نہیں ارادہ ہے سیدنا عمر فاروق رض کی شان میں طویل قصیدہ لکھنے کا ۔کم از کم سو اشعار تو ہوں ۔لیکن بے واردات قلب کچھ لکھا نہیں جاتا اور بھرتی کے اشعار کا فائدہ کچھ خاص نہیں۔:)
مجھے ٹیگ کیجیے گا
 

نور وجدان

لائبریرین
تَوَلّا
(نظم)

صِدّیقؓ کا جو عشق ہےصِدّیق ہی تو ہے

کرتا ہے مُہر ثبت بر ایمانِ قلب و جاں


فاروقؓ کا جو عشق ہے فاروق ہی تو ہے

رکھتا ہے فرق مومن و کافر کے درمیاں


عثمانؓ ہیں غنی سو غنی ان کا عشق بھی

از نطقِ بد زبان و ز ہر ظنِّ بدگماں


ہے عشقِ مرتضیٰؓ میں بھی اک شانِ مرتضیٰ

جن سے خدا خفا ہو یہ ان کے کنے کہاں


حُبِّ علیؓ بریست ز بغضِ معاویہؓ

فردوس دور است ز ماحولِ ہاویہ
آپ عشرہ مبشرہ صحابہ پر بھی لکھیے .. رضی تعالی عنہ
 
Top