توہین مذہب کی مختلف اقسام اور ہمارا رد عمل!

نایاب

لائبریرین
کعب کے قتل پر لمبی بات ہو سکتی ہے کہ اسے کس وجہ سے قتل کیا گیا۔ مگر میں اس بات کا قائل ہوں کہ مذہب وہی ہے جو اس کے پیروکار کہتے اور کرتے ہیں۔ چونکہ آج کے مسلمان توہین اور دوسری وجوہات کی بنا پر قتل و غارت کے شوقین ہیں تو میرے نزدیک یہی اسلام ہے۔
دین عند اللہ صرف اسلام ہے ۔۔۔۔۔۔۔
جناب نوح علیہ السلام سے لیکر اب تک دین اسلام کے پیروکار انسانیت کے لیئے امن و سلامتی کے پیغمبر رہے ہیں اور رہیں گے ۔
باقی جن " مسلمین " کی تبلیغ کی بنیاد پر آپ اسلام کو محدود کر رہے ہیں ۔ یہ تو وہ " مسلمین " ہیں جنہیں دیکھ کر شرم آئے ۔۔۔۔۔۔۔
سورت الانعام آیت/ 162، 163 .اور سورت الأعراف/ 143 . کی آیات " مسلمان " کی سچی تعریف کرتی ہیں ۔ ۔۔۔۔۔
مسلمان کسی بھی تعصب سے دور رہتے اللہ واحد کی عبادت کرتے انسانیت کی خدمت میں محور رہتا ہے ۔
جو انسانیت کو نقصان پہنچائے وہ " مسلمان " کیونکر ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی یہ کارٹون والی تصویر ہٹا دیں پلیز
اسمیں کسکی ہتک یا توہین ہو رہی ہے؟ اگر نام نہاد عُلما، مسالک اور فرقے اسکی زد میں آرہے ہیں تو مجھے خوشی ہے کہ انکو یہ برداشت کرنا چاہئے :)

ایسے ہی حوالوں کو بنیاد بنا کر توہین رسالت جیسے قوانین بنائے گئے ہیں
مذہبی نوعیت کے قوانین بنانے کا اختیار صرف اللہ کو ہے، انسان کو نہیں۔ اب یہ مولویانہ اور علمانہ ڈرامے بازی بند ہونی چاہئے۔ جس قانون کا کوئی فائدہ نہیں اور آج تک محض نقصان ہی ہوا ہے اسکو قائم رکھنے کا جواز کیا؟ اگر عمران نے اقتدار میں آکر اس گھٹیا قانون کو ختم نہ کیا تو آئندہ الیکشن میں اسکو تاریخی شکست ملے گی۔ جیسے بھٹو کو اقتدار ایک بار سے زائد ہضم نہیں ہوا ان انصاف سے عاری قوانین کی پشت پناہی کر کے، وہی انجام انشاءاللہ عمران کا ہو!

جی تو چاہتا ہے کہ توہین رسالت پر قتل و غارت کو ضیاء کے اسلام پر تھوپ دوں مگر اس موضوع پر تو اقبال اور جناح کا حال بھی بہتر نہ تھا۔
جناح اور اقبال کا اسبارہ میں کیا مؤقف تھا؟ انہوں نے تو آجتک فرقہ واریت کو ہوا نہیں دی۔ بلکہ انکا تو قادیانیوں، بہائیوں اور دیگر متنازع اسلامی فرقوں سے متعلق کوئی منفی رویہ نہیں تھا!

بھائی اس میں قادیانی فرقہ بھول گئے؟
میرے خیال میں کارٹونسٹ بھی قادیانی ہیں سر اور بال اپنے لیے چھوڑ دئے ہیں

تمھیں تو اپنی آسیہ بی بی یادہے
کیا ہماری عافیہ کو بھول گئے۔ ایک قاتل ریمنڈ ڈیوس اگر چھوڑے جاسکتے ہیں تو عافیہ کیوں نہیں
قادیانی تو مسلمان ہیں ہی نہیں تو وہ یہاں کہاں سے فٹ آگئے؟ جہاں تک آسیہ بی بی کا سوال ہے تو اسکو کہاں ریمنڈ ڈیوس اور عافیہ سے ملا رہے ہیں؟ :)

یہ مدرسوں کی برین واشڈ قوم ہے انہیں اب صرف وہی اسلام آتا ہے جو احادیث میں موجود ہے رسول کی حیات اور سنت یاد نہیں رہی
یہودی قبیلے کا قتل عام بھی تو سنت نبوی ہی کا حصہ ہے۔ اسی کی پیروی کرتے ہوئے آج کے فلسطینی مسلمان اسرائیلی یہودیوں کو ڈراتے دھمکاتے رہتے ہیں :)
http://ur.wikipedia.org/wiki/غزوہ_بنی_قریظہ


وزیر یا پھر گورنر؟
شاید گورنر تھے۔ اب یاد نہیں۔

بنو قریظہ سے یاد آیا کہ سنت پر عمل کرتے ہوئے اب کس قوم کے مردوں کا سر قلم کیا جائے؟
اسرائیلی قوم کا :)

یہ جس مذہب کے پیروکار ہیں، ان سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اگر ابھی ان سے عمران خان کے لو افیئرز کے بارے فتویٰ یا قرآن کی آیت کے مطابق اسلامی سزا کا پوچھ لیں تو دیکھیئے کہ کیسے ان کے ہوش اڑتے ہیں اور پوسٹس کو ڈس لائک کرنا شروع ہو جائے گا۔ ان کا مذہب ان کی ذاتی پسند نا پسند کے مطابق ہوتا ہے۔ جہاں فساد ڈالنا ہوگا، یہ لوگ فوراً سیاق و سباق کے بغیر قرآن اور حدیث کے انبار اٹھا کر پہنچ جائیں گے۔ جہاں اپنے مفاد پر زک پڑتی ہوگی، وہاں سے غائب ہوتا دیکھئے
ہاہاہا۔ آپنے طنز کرنے کی ڈگری کہاں سے حاصل کی؟ :)

اس وقت شناخت کا ایک طریقہ بھی اپنایا گیا تھا کہ کون "مرد" کہلائے گا۔ اس بارے کون سی حدیث وضاحت کرتی ہے، شاید کوئی شیئر کر دے
؟؟؟ یعنی مرد کی تعریف سزا سے قبل کی گئی تھی؟ :)

ہم ہر غیر مسلم کا سر قلم کرنے پر یقین نہیں رکھتے ۔ ایک مسلمان ملک میں رہنے والے غیر مسلم افراد کو توہین رسالت کے قانون کا پاس رکھنا چاہیئے۔ جو اس کی خلاف ورزی کرے گا ۔ قانون کی زد میں آئے گا۔
جیسے یورپ میں رہنے والے ہالو کاسٹ کے خلاف کچھ نہیں کہتے
مجھے حیرت ہے کہ آپ اس موضوع پر اس قسم کی مضحکہ خیز گفتگو کیوں کر رہی ہیں؟ اول ممالک کا کوئی مذہب و دین نہیں ہوتا۔ یہ ایک انتظامی یونٹ ہوتے ہیں جن میں مختلف ادیان کے لوگ بستے ہیں۔ براہ کرم عمران خان سے اس بارہ میں رجوع کریں یا یہاں مغرب میں آکر دیکھیں جہاں مذہب اور ریاست کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں۔
دوئم یورپ میں ہالوکاسٹ ہر تنقید ناجائز نہیں ہے، البتہ تنقید کی آڑ میں ہالوکاسٹ کے دوران ہونے والی نسل کشی اور اسمیں نشانہ بننے والوں کا استہزاء کرنا، مذاق اڑانا وغیرہ قانوناً جرم ہے۔ اور یہ قانون پورے یورپ میں لاگو نہیں ہوتا۔ چنیدہ ممالک تک محدود ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Laws_against_Holocaust_denial

جن افرد کو قتل کیا گیا انھوں نے اپنی زبان سے ایسے الفاظ ادا کیے جو توہین رسالت میں آتے تھے۔
یعنی زبان کی قوت جسمانی قوت سے بڑھ گئی؟ لاحول ولاقوۃ! :)

کیا ابو لہب کو بھی قتل کیا گیا تھا ۔ جس نے آپ کے بارے گستاخانہ ترین کلمات کہے ۔ جس کی " بد زبانی اور ہرزہ سرائی " کے جواب میں اللہ کی جانب سے " سورہ الہب اور سورہ الکوثر " نازل ہوئیں ۔۔۔۔۔؟
وہ تو قتل نہ ہوا اس سبب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
ایک تو مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہم آجکل کے مسائل کے حل کیلئے 1400 پرانے قصے کہانیاں لیکر کیوں بیٹھ جاتے ہیں؟ :)

بلکل مفروضہ۔۔۔
توہین کرنے والوں کے لیے جو احکامات دئیے گئے تھے وہ اس پر بھی لاگو ہونے تھے۔ لیکن اس کی موت پہلے ہی واقعہ ہو گئی
یعنی مغربی اسلام کے بارہ میں جو تنقید کرتے ہیں وہ بالکل درست ہے کہ یہ اسلام امن کا نہیں جنگ و ظلم کا مذہب ہے :)

کعب کے قتل پر لمبی بات ہو سکتی ہے کہ اسے کس وجہ سے قتل کیا گیا۔ مگر میں اس بات کا قائل ہوں کہ مذہب وہی ہے جو اس کے پیروکار کہتے اور کرتے ہیں۔ چونکہ آج کے مسلمان توہین اور دوسری وجوہات کی بنا پر قتل و غارت کے شوقین ہیں تو میرے نزدیک یہی اسلام ہے۔
متفق! مغرب میں 14 سال گزارنے کے بعد میں بھی عین اسی نتیجہ پر پہنچا ہوں۔ پاکستان میں رہتے ہوئے ہماری سوچ اتنی پست اور یکطرفہ ہوتی ہے کہ ہم مختلف زاویوں سے اپنے ہی مذہب و دین کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ یہاں مغرب میں آکر دماغ اور ذہن کھلنا شروع ہوتا ہے۔ عیسائیوں، یہودیوں، لبرل فاشسٹوں سے ملاقات کے بعد مسلمانوں کے بارہ میں حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ وہ آج کے دور میں اتنا پیچھے کیوں ہیں اور آئندہ کتنے ہزار سال تک ان میں بہتری کی کوئی گنجائش نہیں :(

یا اپنا ذہن بدل لیں یا پڑھنے والوں کو مجبور کریں کہ وہ اپنی رائے بدلیں۔۔۔۔ آپ اس قتل پر لمبی بات کریں۔
کعب نے جو کچھ بھی کہا محض اپنی زبان سے کہا۔ جیسے دین اسلام آنحضور ﷺ کی زبان سے پھیلا ویسے ہی کعب کو بھی اسکے خلاف زبان کھولنے کا مکمل اختیار تھا۔ آپکو شاید معلوم نہیں لیکن مسلمانوں کی اسی دوغلی اور منافقانہ تاریخ کی وجہ سے مغربی لوگ اسلام کو پسند نہیں کرتے کہ مسلمان خود جس چیز کو اپنے لئے پسند کرتے ہیں اسی کو دوسروں پر حرام کر دیتے ہیں۔ حضرت محمد ﷺ نے پہلے زبان سے اور پھر فتح مکہ کے بعد ہاتھ سے کافرین کے بت توڑے۔ وہ ہمارے لئے ٹھیک ہے۔ اور اسکے جواب میں اگر کافرین محض اپنی زبان سے توہین رسول اللہ ﷺ کر دیں تو انکے خلاف قتل کے فتوے جاری ہو جاتے ہیں۔ یہ کیسی عجیب بے منطقی سی بات ہے؟ اگر مسلمانوں کو ہاتھ پاؤں زبان اللہ نے دی ہے تو کافروں کو بھی دی ہے۔ ہمارا کیا کام انکو اسلام یا رسولﷺ کے بارہ میں نازیبا الفاظ کہنے پر انکا سر قلم کرتے پھریں۔ اگر وہ زبان یا قلم کا استعمال کر رہے ہیں تو آپکو کسنے روکا اسی طریقے سے انکا جواب دینے سے؟ جسمانی قوت کا استعمال وہ کرتا ہے جو ذہنی و نفسیاتی قوت سے پست ہو اور زبان کا جواب زبان سے دینے کی بجائے تلوار لیکر اپنے مخالف پر چڑھ دوڑھے!
 
اس مسئلے پر اتنی زیادہ بحث پڑھ چکا ہوں کہ اب بات کرنے کو بھی دل نہیں کرتا۔۔ لیکن ایک چھوٹا سا نقطہ ضرور لکھوں گا
کوڑا پھینکنا، اوجڑی پھینکنا، طائف کا واقعہ ۔۔ان تینوں کا مقصد جسمانی ایذا پہنچانا تھا۔
جہاں وجود کی بات تھی، وہاں جسمانی تکالیف پہنچانے والوں کو معاف کر دیا گیا۔
جن افرد کو قتل کیا گیا انھوں نے اپنی زبان سے ایسے الفاظ ادا کیے جو توہین رسالت میں آتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واللہ عالم بالصواب
نیز یہ مکہ کے واقعات ہیں اسلامی ریاست کے قیام سے پہلے کے
 
کعب نے جو کچھ بھی کہا محض اپنی زبان سے کہا۔ جیسے دین اسلام آنحضور ﷺ کی زبان سے پھیلا ویسے ہی کعب کو بھی اسکے خلاف زبان کھولنے کا مکمل اختیار تھا۔ آپکو شاید معلوم نہیں لیکن مسلمانوں کی اسی دوغلی اور منافقانہ تاریخ کی وجہ سے مغربی لوگ اسلام کو پسند نہیں کرتے کہ مسلمان خود جس چیز کو اپنے لئے پسند کرتے ہیں اسی کو دوسروں پر حرام کر دیتے ہیں۔ حضرت محمد ﷺ نے پہلے زبان سے اور پھر فتح مکہ کے بعد ہاتھ سے کافرین کے بت توڑے۔ وہ ہمارے لئے ٹھیک ہے۔ اور اسکے جواب میں اگر کافرین محض اپنی زبان سے توہین رسول اللہ ﷺ کر دیں تو انکے خلاف قتل کے فتوے جاری ہو جاتے ہیں۔ یہ کیسی عجیب بے منطقی سی بات ہے؟ اگر مسلمانوں کو ہاتھ پاؤں زبان اللہ نے دی ہے تو کافروں کو بھی دی ہے۔ ہمارا کیا کام انکو اسلام یا رسولﷺ کے بارہ میں نازیبا الفاظ کہنے پر انکا سر قلم کرتے پھریں۔ اگر وہ زبان یا قلم کا استعمال کر رہے ہیں تو آپکو کسنے روکا اسی طریقے سے انکا جواب دینے سے؟ جسمانی قوت کا استعمال وہ کرتا ہے جو ذہنی و نفسیاتی قوت سے پست ہو اور زبان کا جواب زبان سے دینے کی بجائے تلوار لیکر اپنے مخالف پر چڑھ دوڑھے!
یہ بالکل منطقی بات ہے ، ہاں کسی کی منطق ہی خراب ہو تو کیا کہیے ، بات اصول کی ہے


اسلام نے اصول طے کر دیے اور یہی منطق ہے ہمارے لیے، ہم اسلام کے احکامات کو من و عن تسلیم کرتے ہیں اس میں عقل ومنطق کا کوئی دخل ہیں ہے اوریہاں یہ ہی منطق ہے، اسلام قادر مطلق کی جانب سے ایک ضابطہ حیات ہے اور اس کے سب احکام ہماری عقل کے دائرہ میں نہیں آتے، عقل کی راہنمائی محدود ہے
یہاں اصول یہ ہے کہ کسی چیز پر یقیں کرنے کے دو ہی آصول ہیں،

ہم اس معاملہ کو خود پرکھ لیں، دیکھ لیں وغیرہ ، اس میں غلطی کا احتمال رہتا ہے
کوئی سچا شخص ہمیں بتا دے

تو ہیں دین اسلام کے اصول و ضوابط قرآن و سنت کے ذریعے حاصل ہوئے ہیں اور ہم ان کو عقل کی روشنی میں نہیں پرکھتے اور ہمیں کسی مزید منطق کی ضرورت نہیں ہے باقی سب جائے بھاڑ میں
 
یعنی زبان کی قوت جسمانی قوت سے بڑھ گئی؟ لاحول ولاقوۃ! :)
گستاخی اور توہین زبان سے ہی ہوتی ہے۔ جسمانی تشدد سے نہیں
جیسے دین اسلام آنحضور ﷺ کی زبان سے پھیلا ویسے ہی کعب کو بھی اسکے خلاف زبان کھولنے کا مکمل اختیار تھا۔
کعب کو دین اسلام کے خلاف زبان کھولنے کا مکمل اختیار تھا، نا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کے خلاف۔ اتنی سیدھی سی بات آپ کو سمجھ نہیں آتی
 
یہودی قبیلے کا قتل عام بھی تو سنت نبوی ہی کا حصہ ہے۔
یہودی قبیلے کا قتل، تورات کے قوانین کے عین مطابق تھا جو عہد شکنوں کی سزا کے متعلق تھے۔ اس قتل عام کی توثیق قران مجید نے ان آیات کریمہ میں کر دی
---
وَأَنزَلَ الَّذِينَ ظَاهَرُوهُم مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن صَيَاصِيهِمْ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِيقًا تَقْتُلُونَ وَتَأْسِرُونَ فَرِيقًا ﴿﴾وَأَوْرَثَكُمْ أَرْضَهُمْ وَدِيَارَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ وَأَرْضًا لَّمْ تَطَئُوهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا
احزاب 26-27
پھر اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے ان حملہ آوروں کا ساتھ دیا تھا، اللہ ان کی گڑھیوں سے انہیں اتار لایا اور اُن کے دلوں میں اُس نے ایسا رُعب ڈال دیا کہ آج ان میں سے ایک گروہ کو تم قتل کر رہے ہو اور دوسرے گروہ کو قید کر رہے ہو۔ اس نے تم کو ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے اموال کا وارث بنا دیا اور وہ علاقہ تمہیں دیا جسے تم نے کبھی پامال نہ کیا تھا اللہ ہر چیز پر قادر ہے
----
اور جن اہلِ کتاب نے ان کی مدد کی تھی انہیں ان کے قلعوں سے اتارا اور ان کے دلوں میں رُعب ڈالا ان میں ایک گروہ کو تم قتل کرتے ہو اور ایک گروہ کو قید۔ اور ہم نے تمہارے ہاتھ لگائے ان کی زمین اور ان کی زمین اور ان کے مکان اور ان کے مال اور وہ زمین جس پر تم نے ابھی قدم نہیں رکھا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے،
 
یہودی قبیلے کا قتل، تورات کے قوانین کے عین مطابق تھا جو عہد شکنوں کی سزا کے متعلق تھے۔ اس قتل عام کی توثیق قران مجید نے ان آیات کریمہ میں کر دی
---
وَأَنزَلَ الَّذِينَ ظَاهَرُوهُم مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن صَيَاصِيهِمْ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِيقًا تَقْتُلُونَ وَتَأْسِرُونَ فَرِيقًا ﴿﴾وَأَوْرَثَكُمْ أَرْضَهُمْ وَدِيَارَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ وَأَرْضًا لَّمْ تَطَئُوهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا
احزاب 26-27
پھر اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے ان حملہ آوروں کا ساتھ دیا تھا، اللہ ان کی گڑھیوں سے انہیں اتار لایا اور اُن کے دلوں میں اُس نے ایسا رُعب ڈال دیا کہ آج ان میں سے ایک گروہ کو تم قتل کر رہے ہو اور دوسرے گروہ کو قید کر رہے ہو۔ اس نے تم کو ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے اموال کا وارث بنا دیا اور وہ علاقہ تمہیں دیا جسے تم نے کبھی پامال نہ کیا تھا اللہ ہر چیز پر قادر ہے
----
اور جن اہلِ کتاب نے ان کی مدد کی تھی انہیں ان کے قلعوں سے اتارا اور ان کے دلوں میں رُعب ڈالا ان میں ایک گروہ کو تم قتل کرتے ہو اور ایک گروہ کو قید۔ اور ہم نے تمہارے ہاتھ لگائے ان کی زمین اور ان کی زمین اور ان کے مکان اور ان کے مال اور وہ زمین جس پر تم نے ابھی قدم نہیں رکھا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے،

اور اس نے اُن لوگوں کو جنہوں نے اہلِ کتاب میں سے ان کی مدد کی تھی ان کے قلعوں سے نیچے اتار دیا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا۔ ان میں سے ایک فریق کو تم قتل کررہے تھے اور ایک فریق کو قیدی بنا رہے تھے۔

اور تمہیں ان کی زمین اور ان کے مکانوں اور ان کے اموال کا وارث بنا دیا اور ایسی زمین کا بھی جسے تم نے (اس وقت تک) قدموں تلے پامال نہیں کیا تھا۔ اور اللہ ہرچیز پر جسے وہ چاہے دائمی قدرت رکھتا ہے۔
 

x boy

محفلین
کیا دہشت گردی مسلمانوں کی وراثت ہے ڈاکڑ زاکر نانئک پارٹ 6
7 جولای لندن میں دھماکہ غلط تھا ۔۔۔۔
جو عراق افغانستان میں ہزاروں لوگو قتل ہوے وہ بھی تو بولو غلط ہے
کوی غلط کام ہو رہا ہے تو اسے ھاتھ سے روکو نہیں تو دل میں برا جانو ہم مسلمان صرف دل میں ہی برا جانتے ھیں۔
قران میں بھی جہاد کا زکر ہے تو کیا آپ ہر گھر سے قران آٹھایں گے
آپکی حفاظت کرنے والا صرف اللہ ھے ورنہ کتنے صدر مارے گے یہ نہیں؟
اگر میں سچ نہیں بولونگا تو اللہ مجھے سے میرے زبان لے لے گا
پلیز ضرور سنیے اور دوستوں کے بھی شئیر کریں بہت معلوماتی وڈیو ہے






 

زیک

مسافر
جی تو چاہتا ہے کہ توہین رسالت پر قتل و غارت کو ضیاء کے اسلام پر تھوپ دوں مگر اس موضوع پر تو اقبال اور جناح کا حال بھی بہتر نہ تھا۔

راجپال ہندو تھا اور علم دین شہید مسلمان۔ یہ ہندو مسلم مسئلہ تھا نا کہ فرقہ واریت کا
اوپر والے اقتباس میں دیکھیں میں نے توہین کی مد میں ذکر کیا تھا
 
کوی غلط کام ہو رہا ہے تو اسے ھاتھ سے روکو نہیں تو دل میں برا جانو ہم مسلمان صرف دل میں ہی برا جانتے ھیں۔
عام مسلمان کو حکم ہی دل سے برا جاننے کا ہے، زبان سے برا کہنے کا حکم علماء کرام کیلئے ہے اور ہاتھ (طاقت) سے روکنے کا حکم حکومت کے لئے ہے۔۔۔
 
ہفتے کے دن ایک دوست کے ساتھ لانگ ڈرائیو پر نکل گیا جو کہ ایک بہت علمی شخصیت ہے چارٹر اکاونٹنٹ بھی ہے اور ایک پرائیویٹ ادارے کا ڈائریکٹر بھی ہے موصوف کے پاس ہر طرح کا علم ہے دینی و دنیاوی اس کے علاوہ تاریخ پر گہری نظر ہے مزاج میں شدت ہے اس وجہ سے سپاہ صحابہ اور جہادی گروپس سے بڑی محبت تھی جب سے ادارے کے ڈائریکٹر ہوئے ہیں دنیا مختلف ممالک آفیشلی گھوم لیئے تو موصوف کو پتہ چلا کہ یار پاکستانی قوم تو بڑی جاہل قوم ہے مجھ سے کہنے لگا کہ یار ہم لوگ کب ترقی کریں گے تو میں نے کہا جس طرح یورپ نے کلیسا سے نجات حاصل کی اسی طرح اگر ہم نے ملا ازم سے نجات حاصل کرلی تو ہم لوگ بھی ترقی کرلیں گے۔ ایک گہری سوچ میں چلا گیا کافی دیر کے بعد کہنے لگا آپ درست کہتے ہو
 

زرقا مفتی

محفلین
اسمیں کسکی ہتک یا توہین ہو رہی ہے؟ اگر نام نہاد عُلما، مسالک اور فرقے اسکی زد میں آرہے ہیں تو مجھے خوشی ہے کہ انکو یہ برداشت کرنا چاہئے :)


مذہبی نوعیت کے قوانین بنانے کا اختیار صرف اللہ کو ہے، انسان کو نہیں۔ اب یہ مولویانہ اور علمانہ ڈرامے بازی بند ہونی چاہئے۔ جس قانون کا کوئی فائدہ نہیں اور آج تک محض نقصان ہی ہوا ہے اسکو قائم رکھنے کا جواز کیا؟ اگر عمران نے اقتدار میں آکر اس گھٹیا قانون کو ختم نہ کیا تو آئندہ الیکشن میں اسکو تاریخی شکست ملے گی۔ جیسے بھٹو کو اقتدار ایک بار سے زائد ہضم نہیں ہوا ان انصاف سے عاری قوانین کی پشت پناہی کر کے، وہی انجام انشاءاللہ عمران کا ہو!


جناح اور اقبال کا اسبارہ میں کیا مؤقف تھا؟ انہوں نے تو آجتک فرقہ واریت کو ہوا نہیں دی۔ بلکہ انکا تو قادیانیوں، بہائیوں اور دیگر متنازع اسلامی فرقوں سے متعلق کوئی منفی رویہ نہیں تھا!


قادیانی تو مسلمان ہیں ہی نہیں تو وہ یہاں کہاں سے فٹ آگئے؟ جہاں تک آسیہ بی بی کا سوال ہے تو اسکو کہاں ریمنڈ ڈیوس اور عافیہ سے ملا رہے ہیں؟ :)


یہودی قبیلے کا قتل عام بھی تو سنت نبوی ہی کا حصہ ہے۔ اسی کی پیروی کرتے ہوئے آج کے فلسطینی مسلمان اسرائیلی یہودیوں کو ڈراتے دھمکاتے رہتے ہیں :)
http://ur.wikipedia.org/wiki/غزوہ_بنی_قریظہ



شاید گورنر تھے۔ اب یاد نہیں۔


اسرائیلی قوم کا :)


ہاہاہا۔ آپنے طنز کرنے کی ڈگری کہاں سے حاصل کی؟ :)


؟؟؟ یعنی مرد کی تعریف سزا سے قبل کی گئی تھی؟ :)


مجھے حیرت ہے کہ آپ اس موضوع پر اس قسم کی مضحکہ خیز گفتگو کیوں کر رہی ہیں؟ اول ممالک کا کوئی مذہب و دین نہیں ہوتا۔ یہ ایک انتظامی یونٹ ہوتے ہیں جن میں مختلف ادیان کے لوگ بستے ہیں۔ براہ کرم عمران خان سے اس بارہ میں رجوع کریں یا یہاں مغرب میں آکر دیکھیں جہاں مذہب اور ریاست کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں۔
دوئم یورپ میں ہالوکاسٹ ہر تنقید ناجائز نہیں ہے، البتہ تنقید کی آڑ میں ہالوکاسٹ کے دوران ہونے والی نسل کشی اور اسمیں نشانہ بننے والوں کا استہزاء کرنا، مذاق اڑانا وغیرہ قانوناً جرم ہے۔ اور یہ قانون پورے یورپ میں لاگو نہیں ہوتا۔ چنیدہ ممالک تک محدود ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Laws_against_Holocaust_denial


یعنی زبان کی قوت جسمانی قوت سے بڑھ گئی؟ لاحول ولاقوۃ! :)


ایک تو مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہم آجکل کے مسائل کے حل کیلئے 1400 پرانے قصے کہانیاں لیکر کیوں بیٹھ جاتے ہیں؟ :)


یعنی مغربی اسلام کے بارہ میں جو تنقید کرتے ہیں وہ بالکل درست ہے کہ یہ اسلام امن کا نہیں جنگ و ظلم کا مذہب ہے :)


متفق! مغرب میں 14 سال گزارنے کے بعد میں بھی عین اسی نتیجہ پر پہنچا ہوں۔ پاکستان میں رہتے ہوئے ہماری سوچ اتنی پست اور یکطرفہ ہوتی ہے کہ ہم مختلف زاویوں سے اپنے ہی مذہب و دین کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ یہاں مغرب میں آکر دماغ اور ذہن کھلنا شروع ہوتا ہے۔ عیسائیوں، یہودیوں، لبرل فاشسٹوں سے ملاقات کے بعد مسلمانوں کے بارہ میں حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ وہ آج کے دور میں اتنا پیچھے کیوں ہیں اور آئندہ کتنے ہزار سال تک ان میں بہتری کی کوئی گنجائش نہیں :(


کعب نے جو کچھ بھی کہا محض اپنی زبان سے کہا۔ جیسے دین اسلام آنحضور ﷺ کی زبان سے پھیلا ویسے ہی کعب کو بھی اسکے خلاف زبان کھولنے کا مکمل اختیار تھا۔ آپکو شاید معلوم نہیں لیکن مسلمانوں کی اسی دوغلی اور منافقانہ تاریخ کی وجہ سے مغربی لوگ اسلام کو پسند نہیں کرتے کہ مسلمان خود جس چیز کو اپنے لئے پسند کرتے ہیں اسی کو دوسروں پر حرام کر دیتے ہیں۔ حضرت محمد ﷺ نے پہلے زبان سے اور پھر فتح مکہ کے بعد ہاتھ سے کافرین کے بت توڑے۔ وہ ہمارے لئے ٹھیک ہے۔ اور اسکے جواب میں اگر کافرین محض اپنی زبان سے توہین رسول اللہ ﷺ کر دیں تو انکے خلاف قتل کے فتوے جاری ہو جاتے ہیں۔ یہ کیسی عجیب بے منطقی سی بات ہے؟ اگر مسلمانوں کو ہاتھ پاؤں زبان اللہ نے دی ہے تو کافروں کو بھی دی ہے۔ ہمارا کیا کام انکو اسلام یا رسولﷺ کے بارہ میں نازیبا الفاظ کہنے پر انکا سر قلم کرتے پھریں۔ اگر وہ زبان یا قلم کا استعمال کر رہے ہیں تو آپکو کسنے روکا اسی طریقے سے انکا جواب دینے سے؟ جسمانی قوت کا استعمال وہ کرتا ہے جو ذہنی و نفسیاتی قوت سے پست ہو اور زبان کا جواب زبان سے دینے کی بجائے تلوار لیکر اپنے مخالف پر چڑھ دوڑھے!

عارف میں مغرب میں نہیں پاکستان میں رہتی ہوں۔ مغرب نے مذہب اور ریاست کو الگ کر دیا ۔ جس کے نتیجے میں افراد مذہب سے آزاد ہو گئے ریاست کو مکمل آزادی نہیں ملی ۔ بین الاقوامی سیاست پر پر نظر ڈالیں تو مغرب کی سیاست مذہب سے الگ نہیں۔ نیٹو کی چڑھائی ہمیشہ مسلم ممالک پر ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی ضد میں بھی مسلم ممالک ہی آتے ہیں۔ اسرائیل بھارت اور امریکہ کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر کوئی پابندی نہیں لگتی۔ امریکہ نے اپنے خود ساختہ دشمن کے خلاف خود حفاظتی پیشگی حملے کا نظریہ ایجاد کیا ہے جسے بین الاقوامی جنگی تاریخ پڑھنے والا ہر طالبعلم جارحیت ہی کہے گا۔ نام بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ یہود ، ہنود اور کلیسا آج بھی مسلم دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

مجھے اپنے مذہبی عقائد کے لئے عمران خان سے رجوع کی ضرورت نہیں میرے لئے قرآن اور حدیث کافی ہیں۔

پچھلے دو تین دن سے ذہن اس مسلے میں اُلجھا رہا

ٖقرآن اور حدیث سے رجوع کیا
ٖمجھے تین مقامات پر اس سلسلے میں واضح احکامت نظر آئے

سورہ احزاب(60-61)
سورہ مائدہ (33-34)
سورہ توبہ (9)

علامہ جاوید احمد غامدی لکھتے ہیں کہ اسلامی فقہ میں اس استدلال کی ابتدا غالباً عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی اِس راے سے ہوئی ہے، اُن کا ارشاد ہے:


ایما مسلم سب اللّٰہ ورسولہ او سب احدًا من الانبیاء، فقد کذب برسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، وھی ردۃ یستتاب، فان رجع والاقتل، وایما معاہد عاند فسب اللّٰہ او سب احدًا من الانبیاء وجھر بہ،فقد نقض العھد فاقتلوہ.


“جو مسلمان اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یا نبیوں میں سے کسی دوسرے نبی پر سب و شتم کرے گا، وہ رسول اللہ کی تکذیب کا مرتکب ہو گا۔ یہ ارتداد ہے جس پر اُس سے توبہ کا تقاضا کیا جائے گا۔ اگر رجوع کر لیتا ہے تو چھوڑ دیا جائے گا اور نہیں کرتا تو قتل کر دیا جائے گا۔ اِسی طرح غیرمسلم معاہدین میں سے کوئی شخص اگر معاند ہو کر اللہ یا اللہ کے کسی پیغمبر پر علانیہ سب و شتم کرتا ہے تو عہد ذمہ کو توڑنے کا مجرم ہو گا، تم اُسے بھی قتل کر دو گے۔” زاد المعاد، ابن قیم 379/4

قانون بالکل درست ہے البتہ اس پر عملدرآمد کا طریقہ انتہائی ناقص ہے ۔ مسیحی جوڑے کے دردناک قتل کے بعد بھی میں نے لکھا تھا کہ حکومت ہر تھانیدار کے ذریعے اس کے علاقے میں موجود مساجد کے امام حضرات کو پابند کر سکتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اشتعال انگیزی سے پرہیز کریں۔ اگر کوئی شکایت موصول ہوتی ہے تو پاکستان میں سخت ترین قانون موجود ہے مجرم کو سزا مل جائے گی ۔
اشتعال پھیلانے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کو بھی فوری سخت سزا ملنی چاہیئے
 

arifkarim

معطل
عارف میں مغرب میں نہیں پاکستان میں رہتی ہوں۔ مغرب نے مذہب اور ریاست کو الگ کر دیا ۔ جس کے نتیجے میں افراد مذہب سے آزاد ہو گئے ریاست کو مکمل آزادی نہیں ملی ۔
مضحکہ خیز۔ لوگ اپنے اپنے انفرادی مذاہب و ادیان سے آزاد نہیں ہوئے بلکہ ریاست مذہبی قوانین سے آزاد ہوئی۔ یہ مطلب ہے سیکولرزم کا جسے آپ لوگ پتا نہیں کیا رنگ دیئے ہوئے ہیں۔ آپکو یہ عجیب نہیں لگتا کہ 1974 کی قانون ساز اسمبلی نے ایک مذہبی جماعت قادیانیوں کیخلاف کس طرح مسلمان نہ ہونے کا فیصلہ دیا؟ جسکے جواب میں آزاد عدلیہ کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہوتی کہ اللہ کے بندو مسلمان ہونے یا نہ ہونے کا اختیار صرف اللہ کے پاس ہے۔ جعلی الیکشن سے جیتے ہوئے جعلی اراکین اسمبلی کے پاس نہیں۔ پھر تحریک انصاف والے چیختے چلاتے ہیں کہ ملک میں انصاف نہیں مل رہا۔ جب دوسروں کیساتھ انتہاء درجہ کی ناانصافی کریں گے تو خود کیسے انصاف پائیں گے؟ :)

بین الاقوامی سیاست پر پر نظر ڈالیں تو مغرب کی سیاست مذہب سے الگ نہیں۔ نیٹو کی چڑھائی ہمیشہ مسلم ممالک پر ہوتی ہے۔
مضحکہ خیز! نیٹو نے سربیا جو کہ ایک عیسائی اکثریت ملک ہے کہ خلاف 90 کی دہائی میں بمباری کردی جب وہ بوسنیا کے مسلمانوں کی نسل کشی کر رہے ہیں۔ براہ کرم پہلے تاریخ کا مطالعہ کریں پھر بات کریں۔

اقوام متحدہ کی پابندیوں کی ضد میں بھی مسلم ممالک ہی آتے ہیں۔ اسرائیل بھارت اور امریکہ کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر کوئی پابندی نہیں لگتی۔
جنوبی افریقہ میں کتنے فیصد مسلمان رہتے ہیں جو وہاں کی اپارٹہائیڈ حکومت کیخلاف نسلی امتزاجی پالیسی کی وجہ سے اقوام عالم نے مکمل بائیکاٹ کیا؟

امریکہ نے اپنے خود ساختہ دشمن کے خلاف خود حفاظتی پیشگی حملے کا نظریہ ایجاد کیا ہے جسے بین الاقوامی جنگی تاریخ پڑھنے والا ہر طالبعلم جارحیت ہی کہے گا۔ نام بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ یہود ، ہنود اور کلیسا آج بھی مسلم دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔
مضحکہ خیز۔ بھارت پر صیہونی دباؤ کے باوجود اسنے فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے 1947 میں ووٹ دیا۔ پھر آہستہ آہستہ خود جہادی پاکستانیوں، کشمیریوں نے بھارتیوں کو اسرائیلی مؤقف کے قریب کیا کہ یہ دانت کھانے کے کچھ اور دکھانے کے کچھ اور ہیں۔ یہ کیسی مسلم دشمنی ہے کہ ایک طرف امریکہ سعودی مریل بادشاہوں کے تلوے چاٹتے نہیں تھکتا تو دوسری طرف اسرائیل کے مخالف ملک ایران سے اپنے مراسم و روابط بڑھاتا چلا جا رہا ہے؟ کلیسا کی طاقت کو ختم ہوئے صدیاں بیت گئی۔ کونسی دنیا میں رہتی ہیں آپ؟ :)
 

arifkarim

معطل
10421491_378396675657608_6984923651024682619_n.jpg
 
Top