ابو کاشان

محفلین
خوبصورت جانوروں ، دلکش قدرتی مناظر اور بہترین ماہرانہ عکاسی سے آراستہ و پیراستہ لڑی۔
بہترین
گھر بیٹھے تمام تر تفریح سے لطف اندوز ہونے کے لیے زیک بھائی آپ کا بہت بہت شکریہ۔
 

زیک

مسافر
لنچ کے وقت ہم نابی ہل گیٹ پہنچے۔ وہاں کھانا کھایا اور یوں ہمارے سیرنگیٹی نیشنل پارک میں پانچ دن مکمل ہوئے۔ اس موقعے پر میں نے اپنے دوستوں کو یہ میسج بھیجا۔

We have emerged from the Serengeti after five days. We had naps with lions. Witnessed a bunch of Zebra crossings. Were chased by cheetahs. Saw more wildebeests than there are people in Milton. Looked around like an ostrich. Shared Wildebeest dinner with leopards, crocodiles and lions. Circled the dead with vultures. Slept to the music of hyenas, lions, and wildebeests. Shared dick jokes with the dik-dik. A lion next to our tent. And much more.
 

زیک

مسافر
سیرنگیٹی سے نکل کر ہم اولڈوپائی گورج Oldupai Gorge پہنچے۔ یہ جگہ فاسلز خاص طور پر hominid فوسلز کے لئے کافی مشہور ہے اور یہاں ایک چھوٹا سا میوزیم ہے۔

وہاں پہنچ کر سامنے گورج کا خوبصورت منظر ہے جس میں آپ کو مختلف تہیں layers نظر آتی ہیں۔

 

زیک

مسافر
تصاویر کے بعد وہاں میوزیم کے ایک اہلکار کا لیکچر سنا جس نے علاقے کی جیالوجی اور فاسلز پر اچھی معلومات دیں۔ اس کے بعد ہم اس چھوٹے سے میوزیم میں گئے۔ میوزیم اور وہ بھی نیچرل ہسٹری تو ظاہر ہے وقت کا پتا ہی نہیں چلا۔ میں بیٹی ہومینڈ فاسلز میں بالکل محو ہو گئے۔

کافی دیر بعد دیکھا تو ہم سے بعد آنے والے سیاح بھی جا چکے تھے۔ بیوی اور مائیک ایک بنچ پر بیٹھے ہمارا انتظار کر رہے تھے۔ وقت دیکھا تو خیال آیا کہ ابھی کافی سفر باقی ہے۔ جلدی جلدی باقی کا میوزیم دیکھا اور وہاں سے نکلے۔

اب ہم انگونگورو کنزرویشن ایریا میں تھے اور چڑھائی چڑھ رہے تھے۔
 

زیک

مسافر
ہم مشرق کی طرف سفر کر رہے تھے اور چڑھائی چڑھ رہے تھے۔ آخر سڑک کریٹر کے رم تک پہنچ گئی۔ اب ہم نے کریٹر کے دوسری طرف جانا تھا کہ ہماری لوج کریٹر کے مشرقی کنارے پر تھی اور ہم اس وقت مغربی کنارے پر۔ یہ سڑک نصف دائرے کی صورت رم کے ساتھ ساتھ چلتی تھی۔ کچھ دیر بعد ایک ویوپوائنٹ آیا۔ جب سیرنگیٹی جاتے ہوئے ادھر سے گزرے تھے تو دھند کی وجہ سے کچھ نظر نہ آتا تھا۔

کریٹر کے اندر کا منظر

 
ہم مشرق کی طرف سفر کر رہے تھے اور چڑھائی چڑھ رہے تھے۔ آخر سڑک کریٹر کے رم تک پہنچ گئی۔ اب ہم نے کریٹر کے دوسری طرف جانا تھا کہ ہماری لوج کریٹر کے مشرقی کنارے پر تھی اور ہم اس وقت مغربی کنارے پر۔ یہ سڑک نصف دائرے کی صورت رم کے ساتھ ساتھ چلتی تھی۔ کچھ دیر بعد ایک ویوپوائنٹ آیا۔ جب سیرنگیٹی جاتے ہوئے ادھر سے گزرے تھے تو دھند کی وجہ سے کچھ نظر نہ آتا تھا۔

کریٹر کے اندر کا منظر

بہت خوبصورت اور دلکش ۔
 

زیک

مسافر
یہ کریٹر بیس تیس لاکھ سال پہلے اس وقت بنا تھا جب یہ آتش فشاں پھٹا اور collapse کر گیا۔ اس کریٹر کا diameter تقریبا 20 کلومیٹر ہو گا۔

 
یہ کریٹر بیس تیس لاکھ سال پہلے اس وقت بنا تھا جب یہ آتش فشاں پھٹا اور collapse کر گیا۔ اس کریٹر کا diameter تقریبا 20 کلومیٹر ہو گا۔

واہ !
بہت بہت عمدہ ،لاجواب بے مثال ۔
اس تصویر کو دیکھ کر پینٹگ کا گمان ہورہا ہے ۔
 

زیک

مسافر
ویسے تو نیشنل پارکس وغیرہ میں تمام سڑکیں ہی کچی تھیں لیکن جب ہم کریٹر رم کے مشرقی طرف پہنچے تو سڑک میں کھڈے کچھ زیادہ تھے۔ ہمارا ارادہ تھا کہ سورج غروب ہونے سے پہلے لوج پہنچ جائیں لیکن میوزیم میں زیادہ وقت لگانے اور سڑک کے خراب ہونے کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو سکا۔ لہذا سڑک کے کنارے ہی ایک جگہ سورج غروب ہونے کا منظر دیکھا اور تصویر لی۔

 

زیک

مسافر
آخر ہم لوج پہنچ گئے۔ لوج رم کے کنارے تھی جہاں سے آپ کریٹر کے اندر دیکھ سکتے تھے۔ یہ لوج کافی بڑی تھی اور یہاں کافی چہل پہل تھی۔ چیک ان کرنے کے بعد ہم اپنے کمرے میں جانے کے لئے اس سوئمنگ پول کے پاس سے گزرے۔ ساتھ منظر بھی خوبصورت تھا۔ ٹسویر لی۔ لیکن کوئی پول میں نہ تھا کہ یہاں سات آٹھ ہزار فٹ کی بلندی پر سردی تھی۔ ہم نے جیکٹ پہن رکھی تھی۔

 

زیک

مسافر
ہمارے کمرے میں فرش سے چھت تک کھڑکی سے بھی کریٹر کا ایسا ہی منظر تھا لیکن کمرے تک پہنچتے پہنچتے اندھیرا ہو چکا تھا اور اچھی تصویر نہیں کھینچ سکا۔

نہا دھو کر ڈنر کے لئے ریستوران گئے۔ کافی بڑا ریستوران تھا اور سینکڑوں لوگ کھانا کھا رہے تھے۔ بفے میں بھی درجنوں ڈشز تھیں۔ چھوٹے کیمپس کے بعد یہ کافی فرق لگا۔ بہرحال کھانا لذیذ تھا اور ہم نے خوب مزے لے کر کھایا۔

ریستوران کی چھت ماسائی جھونپڑی کے سٹائل میں بنی ہوئی تھی۔

 
Top