تم نے غلط سنا تھا۔۔۔

نوید اکرم

محفلین
تم نے غلط سنا تھا، خوشیوں کا در کھلے گا
اس عشق میں تو یارو! دکھ درد ہی ملے گا

وعدہ کیا ہے اس نے وہ شام کو ملے گی
آئے گی وہ گھڑی کب، سورج یہ کب ڈھلے گا؟

ہلتا نہیں ہے کیوں سر اثبات یا نفی میں
اس دل میں کیا ہے آخر، یہ راز کب کھلے گا؟

میں مانگتا ہوں اس کو ہر اک دعا میں رب سے
دریا نہ مل سکا تو ساگر ہی پھر ملے گا

جس عرش پر ہے بیٹھا بن کر خدا وہ ظالم
اے میرے ربِّ ارحم! وہ عرش کب ہلے گا؟

کچھ بھی نہیں کہے گا مردوں کو یہ زمانہ
عورت کا عمر ساری دھبّہ نہیں دھلے گا

دارالعمل میں آئے گا جب نوید اپنا
پانی ہے اس میں کتنا ، تب ہی پتہ چلے گا
 
قافیہ مطلع میں ہی غلط ہے اور باقی کے مصرعوں میں بھی غلط ہے۔ حرف روی اس قافیہ میں ل بنتا ہے اور اس سے پہلے کی حرکت ایک جیسی ہونی چاہیے جبکہ آپ تمام حرکات لے آئے پیش، زیر، زبر دیکھیے۔
کُھلے ۔ مِلے۔ ڈَھلے۔ کُھلے۔ مِلے۔ ہِلے۔ دُھلے۔ چَلے۔
نوٹ: میری رائے کو سنجیدہ نہ لیا جائے اساتذہ کے آنے کا انتظار فرمایا جائے۔
 

نوید اکرم

محفلین
قافیہ مطلع میں ہی غلط ہے اور باقی کے مصرعوں میں بھی غلط ہے۔ حرف روی اس قافیہ میں ل بنتا ہے اور اس سے پہلے کی حرکت ایک جیسی ہونی چاہیے جبکہ آپ تمام حرکات لے آئے پیش، زیر، زبر دیکھیے۔
کُھلے ۔ مِلے۔ ڈَھلے۔ کُھلے۔ مِلے۔ ہِلے۔ دُھلے۔ چَلے۔
نوٹ: میری رائے کو سنجیدہ نہ لیا جائے اساتذہ کے آنے کا انتظار فرمایا جائے۔
میری رائے میں حرف روی سے پہلے کی حرکت کا ایک جیسا ہونا صرف اس وقت ضروری ہے جب حرف روی ساکن ہو، لیکن یہاں حرف روی ل ساکن نہیں ہے۔ باقی اساتذہ کرام بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں۔
 
قافیہ مطلع میں ہی غلط ہے اور باقی کے مصرعوں میں بھی غلط ہے۔ حرف روی اس قافیہ میں ل بنتا ہے اور اس سے پہلے کی حرکت ایک جیسی ہونی چاہیے جبکہ آپ تمام حرکات لے آئے پیش، زیر، زبر دیکھیے۔
کُھلے ۔ مِلے۔ ڈَھلے۔ کُھلے۔ مِلے۔ ہِلے۔ دُھلے۔ چَلے۔
نوٹ: میری رائے کو سنجیدہ نہ لیا جائے اساتذہ کے آنے کا انتظار فرمایا جائے۔

میری رائے میں حرف روی سے پہلے کی حرکت کا ایک جیسا ہونا صرف اس وقت ضروری ہے جب حرف روی ساکن ہو، لیکن یہاں حرف روی ل ساکن نہیں ہے۔ باقی اساتذہ کرام بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں۔

عزیزی@مزمل شیخ بسمل

جناب مزمل شیخ بسمل ۔
 
میری ناقص ترین رائے میں قوافی درست ہیں۔ "روی مطلق" میں گو کہ ماقبل کی حرکت میں مطابقت مستحسن ہے لیکن عدم مطابقت کو بھی میں درست ماننے کا قائل ہوں۔ کیونکہ جب حرفَ روی خود متحرک ہو تو ماقبل کی حرکت کا اعتبار نہیں۔
 
میری ناقص ترین رائے میں قوافی درست ہیں۔ "روی مطلق" میں گو کہ ماقبل کی حرکت میں مطابقت مستحسن ہے لیکن عدم مطابقت کو بھی میں درست ماننے کا قائل ہوں۔ کیونکہ جب حرفَ روی خود متحرک ہو تو ماقبل کی حرکت کا اعتبار نہیں۔
اچھا جملہ ہے۔
 
آپ کی رائے کو سنجیدہ نہ لیا جائے؟
کیوں؟ !
استادِ گرامی جب محفل میں صاحبِ علم موجود ہوں تو ایک طالبِ علم کی رائے میری نگاہ میں کوئی خاص حیثیت نہیں رکھتی کہ غلطی کا امکان قوی ہوتا ہے۔ میں تو بس اصلاحِ سخن کے زمرے میں پیش کئے جانے والے فن پاروں کو سیکھنے کی غرض سے دیکھ کر جو سمجھ میں آتی ہے عرض کر دیتا ہوں کہ یہ بھی سیکھنے کا ایک طریقہ ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہاں مقطع میں بیان نامکمل ہے، ،پانی کے کس چیز میں ہونے کی بات کی گئی ہے۔
یا شاید "کتنے پانی میں ہونے" کو برت لیا گیا ہے ۔ یہ بھی درست نہیں۔اگر یہی ہے تو۔
 
یقیناً میں نے کچھ غلط لکھ ڈالا ہے استاد جی۔ :( نشاندہی کا منتظر ہوں۔

ارے نہیں صاحب! آپ کا جملہ اچھا لگا، تعریف کر دی۔ الفاظ "ناقص ترین رائے" کا اپنا ایک ذائقہ ہے۔
یہ تو آپ کو بھی پتہ ہے، قوافی پر کوئی سوال ہو تو میں آپ کی طرف بھیج دیا کرتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ قافئے درست تو کہے جاتے ہیں، لیکن مجھے درست نہیں لگتے۔ باقی میری رائے۔۔۔
پہلے اشعار درست ہیں۔
ہلتا نہیں ہے کیوں سر اثبات یا نفی میں
اس دل میں کیا ہے آخر، یہ راز کب کھلے گا؟
÷÷اس دل سے مراد اپنا دل یا محبوب کا دل؟ ظاہر ہے محبوب کا ہی مراد ہو گا، تو بہتر ہے ’اس کا دل‘ استعمال کیا جائے تاکہ احتمال نہ رہے۔
میں مانگتا ہوں اس کو ہر اک دعا میں رب سے
دریا نہ مل سکا تو ساگر ہی پھر ملے گا
÷÷دوسرے مصرع سے مطلب؟ کیا محبوب سالم نہیں مل سکا تو کم از کم اس کی ایک آدھ تانگ ہی ہاتھ آ جائے؟؟؟؟
مذاق بر طرف، یہ مطلب بھی اس وقت نکل سکتا ہے جب کہ ساگر دریا سے چھوٹا ہو۔ لیکن در اصل ایسا نہیں۔ ساگر سمندر کو کہتے ہیں۔
جس عرش پر ہے بیٹھا بن کر خدا وہ ظالم
اے میرے ربِّ ارحم! وہ عرش کب ہلے گا؟
۔۔ارحم۔۔ یہ تو عربی میں امر کا صیغہ ہے، رحیم کے معنی میں نہیں۔
کچھ بھی نہیں کہے گا مردوں کو یہ زمانہ
عورت کا عمر ساری دھبّہ نہیں دھلے گا
۔۔عمر ساری رواں نہیں،
عورت کا زندگی بھر۔۔۔
رواں ہو سکتا ہے
پانی ہے اس میں کتنا ، تب ہی پتہ چلے گا

دارالعمل میں آئے گا جب نوید اپنا
پانی ہے اس میں کتنا ، تب ہی پتہ چلے گا
۔۔یہ بحر دو حصوں میں ٹوٹتی ہے، مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن
لیکن پہلا مصرع بھی دو حصوں میں ٹوٹ رہا ہے، آئے ‘ پر پہلا حصہ ختم ہوتا ہے، اور دوسرا ’گا‘ سے شروع!! بات مکمل ایک ہی حصے میں ہونی چاہئے۔ ’اپنا‘ بھی غلط ہے، ’اپنے‘ کا محل ہے۔ اس مصرع کو بدلو
 

نوید اکرم

محفلین
میں مانگتا ہوں اس کو ہر اک دعا میں رب سے
دریا نہ مل سکا تو ساگر ہی پھر ملے گا
÷÷دوسرے مصرع سے مطلب؟ کیا محبوب سالم نہیں مل سکا تو کم از کم اس کی ایک آدھ تانگ ہی ہاتھ آ جائے؟؟؟؟
مذاق بر طرف، یہ مطلب بھی اس وقت نکل سکتا ہے جب کہ ساگر دریا سے چھوٹا ہو۔ لیکن در اصل ایسا نہیں۔ ساگر سمندر کو کہتے ہیں۔
مطلب یہ ہے کہ اگر میری دعا قبول ہو گئی تو مجھے میرا محبوب (دریا) مل جائے گااور اگر ایسا نہ ہوا تو اس میں بھی کوئی نہ کوئی حکمت ہو گی اور میری قسمت میں اس سے بھی بہتر شخص (سمندر) ہو گا۔
۔۔ارحم۔۔ یہ تو عربی میں امر کا صیغہ ہے، رحیم کے معنی میں نہیں۔
یہ فعل امر "اِرحَم" نہیں ، بلکہ اسم التفضیل "اَرحَم" ہے یعنی "سب سے زیادہ رحم کرنے والا"، جیسا کہ ارحم الراحمین میں استعمال ہوتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
مطلب یہ ہے کہ اگر میری دعا قبول ہو گئی تو مجھے میرا محبوب (دریا) مل جائے گااور اگر ایسا نہ ہوا تو اس میں بھی کوئی نہ کوئی حکمت ہو گی اور میری قسمت میں اس سے بھی بہتر شخص (سمندر) ہو گا۔
لیکن ’تو‘ اور ’ہی‘ سے یہ مطلب ظاہر نہیں ہوتا۔کسی نہ کسی حکمت کا سمجھنے کے لئے کوئی قرینہ نہیں مصرع میں۔
 
Top