تم تو مست ہو

تم تو مست ہو
تمہیں کیا معلوم کہ بھوک کیا ہوتی ہے؟
تمہیں تو بھوک نے کبھی ستایا ہی نہیں،
اور شاید ہی تم نے کبھی روزہ رکھا ہو۔
تم تو سونے کی چمچی منہ میں لئے حکمرانی کرنے کیلئے پیدا ہوئے۔

رات کو تم بڑے آرام سے سوتے ہو
لیکن
کیا تمہیں معلوم ہے کہ
جو بھوکا ہو، جس کے بچے بھوک سے رو رہے ہوں وہ سو نہیں پاتا۔
کیا تمہیں معلوم ہے کہ
وہ لوگ جو رات کو بھوک کی وجہ کر سو نہیں سکتے، وہ کیا کرتے ہیں؟
"وہ اور ان کے بچے ہر اس ظالم کیلئے بد دعائیں کرتے ہیں، جنہوں انہیں بھوک کی عذاب میں مبتلا کیا ہے"۔
کیا تمہیں معلوم ہے کہ
بھوکے مظلوم کی بد دعا کیا اثر رکھتی ہے، نہیں معلوم نا؟
تو سنو:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’مظلوم کی دعا (بد دعا) اللہ تعالی بادلوں کے اوپر اٹھاتا ہے، اس کیلئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ رب العزت فرماتے ہیں: میری عزت کی قسم! میں تیری ضرور بالضرور مدد کروں گا، اگرچہ کچھ مدت بعد ہی صحیح‘‘۔ (سنن ابن ماجہ:1752)۔
اور آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا:
"مظلوم کی بد دعا سے بچو، کیونکہ اس کی دعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہے"۔ ،(صحیح البخاری: 1496)
لیکن
تم اللہ پر کب ایمان رکھتے ہو؟
تمہارا ایمان تو حلق سے نیچے اترا ہی نہیں،
لہذا تمہیں اللہ و رسول ﷺ کی باتوں کی کب پرواہ؟
تم تو مست ہو
اپنی دنیا چمکانے میں۔
اپنے دنیاوی آقاوں کو خوش کرنے میں۔
سو مست رہو
مگر
یاد رکھو اللہ کی دنیا ہے۔
اللہ ہر ظالم سے جلد ہی نمٹ لے گا۔
اور اپنے مظلوم بندوں کی مدد کرے گا۔
جب اللہ کا کوڑا چلے گا،
تب تمہاری ساری موج مستی پل بھر میں ختم ہو جائے گی۔
کاش کہ تم سمجھو!
کاش کہ تم اللہ پر ایمان لاو!
اور غریبوں کی دادرسی کرو۔
تحریر: محمد اجمل خان
 
Top