جوش تلاشی

تلاشی​
جس سے ارمانوں میں بجلی آگ طوفانوں میں ہے​
اے حکومت! کیا وہ شے ان میز کے خانوں میں ہے؟​
بند پانی میں صفینہ کھے رہی ہے کس لئے​
تو مرے گھر کی تلاشی لے رہی ہے کس لئے​
گھر میں درویشوں کے کیا رکھا ہے بدنہاد​
آ، میرے دل کی تلاشی لے کہ بر آئے مراد​
جس کے اندر دہشتیں پر ہول طوفانوں کی ہیں​
لرز افگن آندھیاں تیرہ بیابانی کی ہیں​
جس کے اندر ناگ ہیں اے دشمن ہندوستاں​
شیر جس میں ہونکتے ہیں کوندتی ہیں بجلیاں​
چھوٹتی ہیں جس سے نبضیں افسرو سرہنگ کی​
جس میں ہے گونجی ہوئی آواز طبلہ جنگ کی​
جس کے اندر آگ ہے دنیا پہ چھا جائے وہ آگ​
موت جس میں دیکھتی ہے منہ اس آئینہ کو دیکھ​
میرے گھر کو دیکھتی کیا ہے مرے سینے کو دیکھ​
حضرت جوشؔ ملیح آبادی​
 
Top