تقلید

اتباع اطاعت سے بہتر اور کوئی لفظ نہیں رہی بات اعتماد کی تو یا پیروری کی کی تو وہ میں نے کی نہیں البتہ یہ اصول یاد رہے کہ اطاعت کہتے کسے ہیں۔۔۔ لا طاعۃلمخلوق فی معصیۃ الخالق کا کانسپٹ کلئیر ہوتو ان شاءاللہ میری کی ہوئی کوئی بات بھی مشکل نہیں ہاں اگر زبردستی کا الجھاؤ کیا جائے تو اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوں
آپ پہلے کوئی بات تو کریں۔ تب ہی تو ہم سمجھیں گے۔
 

abuhuraira farooqi

محفلین
لکیر کے فقیر مت بنیں، اردو اور عربی میں تقلید کے معنی وسیع ہیں
ڈاکٹر، مکینک، معمار، درزی وغیرہ وغیرہ سے آپ جو مشورے لیتے ہیں اور ان پر عمل کرتے ہیں تیکنیکی لحاظ سے وہ بھی تقلید ہے.
الفاظ کے پیچھے بھاگنا جھکی پن کہلاتا ہے
اسے کہتے ہیں لکیر کا فقیر اور وہ ہمیشہ ایسی ہی مثالیں دیا کرتا ہے خیال کیا کریں بھائی ایسی باتیں کرنا کم از کم کسی اہل علم کو زیب نہیں دیتی
 

abuhuraira farooqi

محفلین
پیارے شریعت اسلامیہ میں کسی بھی شخصیت کی کیا اہمیت ہے؟؟؟؟
اور علما کی طرف رجوع کا حکم کیوں؟؟؟؟
کبھی غور کیا؟؟؟؟
کیا کبھی کسی شخصیت کا نام لے کر کہا گیا ہے کہ اس کی بات مانو جو بھی کہے بس کافی ہے؟؟؟؟؟
اہل علم کی طرف رجوع کا مطلب یہ ہے کہ اپنی مرضی نہیں بلکہ جو شریعت جانتے ہیں وہ لوگوں تک پہنچا دیں فقط
 

فاخر رضا

محفلین
لفظ تقلید، قلادہ سے لیا گیا ہے جس کا مطلب گلوبند کے ہیں
اسلام کے پہلے تقریباً 400 سال تک تقلید یا اجتہاد نہیں ہوتا تھا. علماء موجود تھے اور نبوت کا دور بھی نذدیک کا تھا. اس زمانے میں تقلید کو مذموم کہا جاتا تھا. بعد میں جدید مسائل پیدا ہوئے، اسلام بہت دور دور پہنچ گیا تو اب اجتہاد کی ضرورت پیش آئی
ایک بات جو ضرور سمجھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ جہاں اجتہاد ہوگا وہاں تقلید ہوگی، چنانچہ دراصل تقلید کے مخالفین درپردہ اجتہاد کے مخالفین ہیں. یہ نکتہ اگر سمجھ آگیا تو بات واضح ہوجائے گی
 

abuhuraira farooqi

محفلین
لفظ تقلید، قلادہ سے لیا گیا ہے جس کا مطلب گلوبند کے ہیں
اسلام کے پہلے تقریباً 400 سال تک تقلید یا اجتہاد نہیں ہوتا تھا. علماء موجود تھے اور نبوت کا دور بھی نذدیک کا تھا. اس زمانے میں تقلید کو مذموم کہا جاتا تھا. بعد میں جدید مسائل پیدا ہوئے، اسلام بہت دور دور پہنچ گیا تو اب اجتہاد کی ضرورت پیش آئی
ایک بات جو ضرور سمجھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ جہاں اجتہاد ہوگا وہاں تقلید ہوگی، چنانچہ دراصل تقلید کے مخالفین درپردہ اجتہاد کے مخالفین ہیں. یہ نکتہ اگر سمجھ آگیا تو بات واضح ہوجائے گی
محترم سردست ایک عرض ہے اجتہاد اور تقلید میں زمین آسمان کا فرق ہے اجتہاد کے پیچھے دلیل شرعی بنیاد ہوتی ہے اور تقلید میں فقط شخصیت اس کا دلیل سے کوئی علاقہ نہیں ہوتا یار اتنی آسان بات کو آپ کیوں اتنا مشکل کرنے کی کوشش کررہے ہیں یہ فرق اگر آپ نے سمجھ لیا تو ان شاء اللہ مسئلہ حل ہے
 

فاخر رضا

محفلین
ہر شخص مجتہد نہیں بن سکتا، یہ ایک عقلی بات ہے
کسی معتبر انسان جو مجتہد ہو اسکی بات ماننے میں عقل کو کوئی مشکل پیش نہیں آتی
تقلید کے لئے مجتہد پر اعتبار اور اعتماد ضروری ہے اور اسکے لئے جتنے بھی دلائل کی ضرورت پڑے وہ ضرور ڈھونڈیں مگر جب اسکی بات مانیں تو پورے اطمینان سے مانیں اور ہر بات کی کھال نہ نکالیں
مجتہد بعض اوقات administrative حکم بھی دیتا ہے. بعض اوقات وہ دلیل کی آخری حد کو نہیں پہنچا ہوتا، بعض اوقات حکم ثانوی کے تحت حکم دیتا ہے، بعض اوقات مصلحت دینی و عمومی کے تحت. ایک عادل اور دیانتدار مجتہد فتوی دیتے وقت یہ بھی بتاتا ہے کہ وہ یقین کے کس مرحلے میں ہے. آیا وہ حکم شرعی کے درجے پر ہے یا احتیاط واجب ہے. آپ کو اپنی عقل استعمال کرنے سے قرآن و حدیث نے نہیں روکا ہے اور مندرجہ بالا صورتوں میں آپ کسی اور مجتہد کی طرف رجوع کرسکتے ہیں. اندھی تقلید مذموم ہے مگر آنکھیں کھول کر تقلید جائز بلکہ بعض اوقات واجب ہے.
جس طرح مکینک کی آپ ہر بات آنکھیں بند کرکے نہیں مان لیتے مگر کام اسی سے کراتے ہیں اسی طرح کا معاملہ ہے. اگر کوئی متقی مجتہد مل جائے (اگر مل جائے) تو اسکی تقلید احسن ہے
کسی بھی چیز کو outrightly reject کرنے سے پہلے تھوڑا مطالعہ کرلیں تاکہ میری بات سمجھ آجائے. پھر کہوں گا کہ الفاظ کے پیچھے مت بھاگیں مطلب سمجھیں اور اپنے مطالعے کو بڑھائیں.
اجتہاد - ويکی شيعه
اسکا مطالعہ بھی کریں بغیر تعصب کی عینک لگائے.
 

abuhuraira farooqi

محفلین
ہر شخص مجتہد نہیں بن سکتا، یہ ایک عقلی بات ہے
کسی معتبر انسان جو مجتہد ہو اسکی بات ماننے میں عقل کو کوئی مشکل پیش نہیں آتی
تقلید کے لئے مجتہد پر اعتبار اور اعتماد ضروری ہے اور اسکے لئے جتنے بھی دلائل کی ضرورت پڑے وہ ضرور ڈھونڈیں مگر جب اسکی بات مانیں تو پورے اطمینان سے مانیں اور ہر بات کی کھال نہ نکالیں
مجتہد بعض اوقات administrative حکم بھی دیتا ہے. بعض اوقات وہ دلیل کی آخری حد کو نہیں پہنچا ہوتا، بعض اوقات حکم ثانوی کے تحت حکم دیتا ہے، بعض اوقات مصلحت دینی و عمومی کے تحت. ایک عادل اور دیانتدار مجتہد فتوی دیتے وقت یہ بھی بتاتا ہے کہ وہ یقین کے کس مرحلے میں ہے. آیا وہ حکم شرعی کے درجے پر ہے یا احتیاط واجب ہے. آپ کو اپنی عقل استعمال کرنے سے قرآن و حدیث نے نہیں روکا ہے اور مندرجہ بالا صورتوں میں آپ کسی اور مجتہد کی طرف رجوع کرسکتے ہیں. اندھی تقلید مذموم ہے مگر آنکھیں کھول کر تقلید جائز بلکہ بعض اوقات واجب ہے.
جس طرح مکینک کی آپ ہر بات آنکھیں بند کرکے نہیں مان لیتے مگر کام اسی سے کراتے ہیں اسی طرح کا معاملہ ہے. اگر کوئی متقی مجتہد مل جائے (اگر مل جائے) تو اسکی تقلید احسن ہے
کسی بھی چیز کو outrightly reject کرنے سے پہلے تھوڑا مطالعہ کرلیں تاکہ میری بات سمجھ آجائے. پھر کہوں گا کہ الفاظ کے پیچھے مت بھاگیں مطلب سمجھیں اور اپنے مطالعے کو بڑھائیں.
اجتہاد - ويکی شيعه
اسکا مطالعہ بھی کریں بغیر تعصب کی عینک لگائے.
محترم آپ یہ بات سمجھ کیوں نہیں آرہی کہ مجتہد کی جو بھی بات ہو کسی دلیل سے خالی نہیں ہوتی یہ یاد رکھ لیجئے اور یہ میں نے کب کہا کہ ہر بندہ مجتہد ہوتا ہے ایسی بات بالکل بھی نہیں ہے ہاں جب آپ کسی بھی اہل علم سے سوال کریں کہ فلاں مسئلہ میں شرعی راہنمائی درکار ہے تو وہ سیدھی دلیل پیش کرے گا کہ اس بارے شریعت یہ فیصلہ سناتی ہے بات ہی ختم رہی کہیں کوئی پیچیدگی یا کوئی ابہام ہے تو بھی اس کا جو بھی نظریہ ہوگا سائل کے سامنے رکھنے کے بعد یہ وضاصت دے گا کہ میرا غالب گمان ان وجوہات پر ہے اور یہ یاد رکھ لیں کہ مجتہد بھی دلیل کا محتاج ہوتا ہے دلیل اگر مجتہد کے پاس بھی نہیں وہ مجتہد ہو ہی نہیں سکتا جو بھی نظریہ رکھتا ہوگا بنیاد کوئی نہ کوئی دلیل ہوگی اور تقلید اس کے بالکل متضاد ہے تقلید میں کہیں بھی روشنی نہیں ہے دلیل کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا بلکہ تقلید میں دلیل کا کوئی کانسپٹ تک ہی نہیں ہے اور یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کائنات میں اگر کسی کو یہ مقام دیا گیا ہے اس کی ہر بات ہی بذات خود دلیل ہے اس سے مزید دلیل کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا تو وہ فقط فقط فقط صرف صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے بس بس اس کے علاوہ کائنات کی کوئی ذات نہیں جس سے اس کی بات کی اس کے نظریئے اس کے اعتقاد کی دلیل نہ مانگی جائے۔۔۔۔۔
اور پھر مکرر عرض ہے تقلید اس کے بالکل متضاد ہے اور جب آپ لفظ اطاعت یا اتباع استعمال کریں تو دلیل تو مانگنی پڑے گی اور دلیل کا مطالبہ تقلید نہیں ہے
 
آخری تدوین:
چلیں مان

چلیں مان لیا میرا کانسپٹ کلئیر نہیں لیکن آپ کے نزدیک یہ ایک شرعی اصطلاح ہے تو آپ نے اس شرعی اصطلاح کی ابھی تک وضاحت کیوں نہیں کردی؟؟؟
آپ نے تو مجھ پوچھا ہی نہیں، میں نے آپ سے تقلید کی تعریف اس لئے پوچھی تاکہ یہ واضح ہوجائے کہ آپ کو دراصل اعتراض کس بات ہے!
 

فاخر رضا

محفلین
محترم آپ یہ بات سمجھ کیوں نہیں آرہی کہ مجتہد کی جو بھی بات ہو کسی دلیل سے خالی نہیں ہوتی یہ یاد رکھ لیجئے اور یہ میں نے کب کہا کہ ہر بندہ مجتہد ہوتا ہے ایسی بات بالکل بھی نہیں ہے ہاں جب آپ کسی بھی اہل علم سے سوال کریں کہ فلاں مسئلہ میں شرعی راہنمائی درکار ہے تو وہ سیدھی دلیل پیش کرے گا کہ اس بارے شریعت یہ فیصلہ سناتی ہے بات ہی ختم رہی کہیں کوئی پیچیدگی یا کوئی ابہام ہے تو بھی اس کا جو بھی نظریہ ہوگا سائل کے سامنے رکھنے کے بعد یہ وضاصت دے گا کہ میرا غالب گمان ان وجوہات پر ہے اور یہ یاد رکھ لیں کہ مجتہد بھی دلیل کا محتاج ہوتا ہے دلیل اگر مجتہد کے پاس بھی نہیں وہ مجتہد ہو ہی نہیں سکتا جو بھی نظریہ رکھتا ہوگا بنیاد کوئی نہ کوئی دلیل ہوگی اور تقلید اس کے بالکل متضاد ہے تقلید میں کہیں بھی روشنی نہیں ہے دلیل کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا بلکہ تقلید میں دلیل کا کوئی کانسپٹ تک ہی نہیں ہے اور یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کائنات میں اگر کسی کو یہ مقام دیا گیا ہے اس کی ہر بات ہی بذات خود دلیل ہے اس سے مزید دلیل کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا تو وہ فقط فقط فقط صرف صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے بس بس اس کے علاوہ کائنات کی کوئی ذات نہیں جس سے اس کی بات کی اس کے نظریئے اس کے اعتقاد کی دلیل نہ مانگی جائے۔۔۔۔۔
اور پھر مکرر عرض ہے تقلید اس کے بالکل متضاد ہے اور جب آپ لفظ اطاعت یا اتباع استعمال کریں تو دلیل تو مانگنی پڑے گی اور دلیل کا مطالبہ تقلید نہیں ہے
اتباع کا لفظ رسول کریم کے لئے استعمال ہوتا ہے جیسا کہ سورہ آل عمران میں ذکر ہے
تقلید کا لفظ مجتہد کے فتوے کو ماننے کے لئے استعمال ہوتا ہے. اب یہ تو آپ کو معلوم ہی ہونا چاہیے کہ اجتہاد اور فتوی کیسے حاصل کیا جاتا ہے. وہ احکامات جن میں واضح قرآنی آیت یا حدیث موجود نہ ہو جیسا کہ جدید مسائل کے ساتھ ہے، تو مجتہد قرآن و حدیث میں موجود اصولوں کی روشنی میں اجتہاد کرتا ہے اور حکم تک پہنچنے کی حتی المقدور کوشش کرتا ہے. مجتہد کے لئے واجب نہیں کہ ہر مقلد کو پوری تفصیل کے ساتھ بتائے کہ فلاں فتوی کیسے اخذ کیا گیا ہے. مگر اگر مقلد چاہے تو ایسا ناممکن بھی نہیں ہے.
آپ سمجھنا ہی نہیں چاہتے تو کیا کیا جائے ورنہ جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کے بعد بڑے بڑے سمجھ جاتے ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
محترم آپ یہ بات سمجھ کیوں نہیں آرہی کہ مجتہد کی جو بھی بات ہو کسی دلیل سے خالی نہیں ہوتی یہ یاد رکھ لیجئے اور یہ میں نے کب کہا کہ ہر بندہ مجتہد ہوتا ہے ایسی بات بالکل بھی نہیں ہے ہاں جب آپ کسی بھی اہل علم سے سوال کریں کہ فلاں مسئلہ میں شرعی راہنمائی درکار ہے تو وہ سیدھی دلیل پیش کرے گا کہ اس بارے شریعت یہ فیصلہ سناتی ہے بات ہی ختم رہی کہیں کوئی پیچیدگی یا کوئی ابہام ہے تو بھی اس کا جو بھی نظریہ ہوگا سائل کے سامنے رکھنے کے بعد یہ وضاصت دے گا کہ میرا غالب گمان ان وجوہات پر ہے اور یہ یاد رکھ لیں کہ مجتہد بھی دلیل کا محتاج ہوتا ہے دلیل اگر مجتہد کے پاس بھی نہیں وہ مجتہد ہو ہی نہیں سکتا جو بھی نظریہ رکھتا ہوگا بنیاد کوئی نہ کوئی دلیل ہوگی اور تقلید اس کے بالکل متضاد ہے تقلید میں کہیں بھی روشنی نہیں ہے دلیل کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا بلکہ تقلید میں دلیل کا کوئی کانسپٹ تک ہی نہیں ہے اور یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کائنات میں اگر کسی کو یہ مقام دیا گیا ہے اس کی ہر بات ہی بذات خود دلیل ہے اس سے مزید دلیل کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا تو وہ فقط فقط فقط صرف صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے بس بس اس کے علاوہ کائنات کی کوئی ذات نہیں جس سے اس کی بات کی اس کے نظریئے اس کے اعتقاد کی دلیل نہ مانگی جائے۔۔۔۔۔
اور پھر مکرر عرض ہے تقلید اس کے بالکل متضاد ہے اور جب آپ لفظ اطاعت یا اتباع استعمال کریں تو دلیل تو مانگنی پڑے گی اور دلیل کا مطالبہ تقلید نہیں ہے
آپ پوسٹ کرنے سے پہلے text optimize کرلیا کریں. یہ ٹیڑھی لکھائی اچھی نہیں لگ رہی
 

abuhuraira farooqi

محفلین
اتباع کا لفظ رسول کریم کے لئے استعمال ہوتا ہے جیسا کہ سورہ آل عمران میں ذکر ہے
تقلید کا لفظ مجتہد کے فتوے کو ماننے کے لئے استعمال ہوتا ہے. اب یہ تو آپ کو معلوم ہی ہونا چاہیے کہ اجتہاد اور فتوی کیسے حاصل کیا جاتا ہے. وہ احکامات جن میں واضح قرآنی آیت یا حدیث موجود نہ ہو جیسا کہ جدید مسائل کے ساتھ ہے، تو مجتہد قرآن و حدیث میں موجود اصولوں کی روشنی میں اجتہاد کرتا ہے اور حکم تک پہنچنے کی حتی المقدور کوشش کرتا ہے. مجتہد کے لئے واجب نہیں کہ ہر مقلد کو پوری تفصیل کے ساتھ بتائے کہ فلاں فتوی کیسے اخذ کیا گیا ہے. مگر اگر مقلد چاہے تو ایسا ناممکن بھی نہیں ہے.
آپ سمجھنا ہی نہیں چاہتے تو کیا کیا جائے ورنہ جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کے بعد بڑے بڑے سمجھ جاتے ہیں
میں نے آج تک اتنی بحث کسی کے ساتھ نہیں کی جتنی آپ سے کرچکا اور نہ میرا مزاج ہے بحث برائے بحث ہاں صرف ایک بات مکرر ہا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ تقلید شریعت کی کوئی اصطلاح ہے ہی نہیں اب آپ تقلید پر مصر ہی ہیں تو چلیں اپنی بات پر توقف کرتے ہیں کوئی دلیل پیش فرما دیں کہ جس سے یہ مانا جا سکے کہ تقلید بھی ایک شرعی اصطلاح ہے باقی بات اس کے بعد ممکن ہوگی۔۔۔۔
والسلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top