فارسی شاعری تعالی اللہ چہ زیبا بر سرِ محفل نشستستش --- سید نصیر الدین نصیر

الف نظامی

لائبریرین
تعالی اللہ چہ زیبا بر سرِ محفل نشستستش
تو گوئی جان و ایمان و دلِ عالم بدستستش

جُنوں درکارِ خود ہشیار از فیضِ نگاہِ اُو
خرد رم خوردہ جامِ رحیقِ چشمِ مستستش

کُجا اغیار و اعدا ، خویش را بیگانہ می بینم
کہ از پیوستنش بس وحشت افزا ترگستستش

ز یادِ خود مدہ آوارہ دشتِ محبت را
بجانِ تو کہ یادِ تو متاعِ بُود و ہستستش

دلِ عاشق در آشوبِ ملامت آنچناں ماند
کہ صیاد است و از ناوک زبوں صیدے بہ شستستش

خضر در سبزہ خطش بہارِ زندگی جوید
مسیحا نیم جاں در یادِ لعلِ مے پرستستش

ز افسوں کاریِ مہر و عتابش سخت حیرانم
کہ از وے در جہانِ دل گُشادِ کار و بستستش

چہ دریا بند ایں صورت پرستاں ذوقِ آں رندے
کہ مثلِ موج صد وارفتگی با در شکستستش

نہ وارستست از پیکانِ چشمِ مستِ اُو صیدے
ز دامِ طرہ پُر خَم کرا یارائے جستستش

جہانِ اہلِ دل از جلوہ رُخسارِ اُو روشن
نگاہِ گُل رُخاں مخمورِ چشمِ مے پرستستش

نہ گُنجد در بیاں ہا رفعتِ آں مردِ حق مستے
کہ شان و شوکتِ آفاقیاں در دیدہ پستستش

بہ چشمِ کم مبیں ہر گز نصیرِ درد ساماں را
کہ شامِ زندگی روشن تر از صُبحِ الستستش


(بہ آہنگ میرزا بیدل رحمۃ اللہ علیہ)
از سید نصیر الدین نصیر رحمۃ اللہ علیہ
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ نظامی صاحب لا جواب کلام شیئر کرنے کیلیے!

ایک گزارش یہ کہ آخری لفظ میں جمع کے نشان کی بجائے 'الف" ہوگا اگر اس کو درست کر سکیں تو نوازش!
 

محمد وارث

لائبریرین
بالکل صحیح لکھا ہے!

پہلے میں یہی سمجھا تھا لیکن پھر خیال کیا کہ شاید ٹائپو ہے۔

دراصل الفاظ یعنی نشست یا مست کے بعد جو ملحقہ حروف ہیں وہ 'است ش' ہیں، ش بمعنی 'اسکا' اور 'است' بمنعی 'ہے یعنی 'نشستستش'، اسکی نشست ہے و علی ہذا القیاس۔

است کا مخفف 'ست' بھی بلا تکلف استعمال ہوتا ہے، لیکن اگر اسے 'نشست استش' بھی لکھا جائے تو وزن اور معنی پر کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن اگر شاعر نے محفف استعمال کر کے اسے ایک لفظ کے طور پر ہی لکھا ہے تو وہی اولٰی ہے!
 
ما شاء اللہ۔

محمد وارث صاحب، کی توجہ چاہتا ہوں۔
ایک لفظ یہاں بھی آیا، پہلے بھی دیکھا۔ گسست (گ س س ت) یہ گسستن مصدر سے ہے؟ اور اس کا معنی کیا ہے۔

دوسرے یہاں جو آپ نے فرمایا:
است کا مخفف 'ست' بھی بلا تکلف استعمال ہوتا ہے، لیکن اگر اسے 'نشست استش' بھی لکھا جائے تو وزن اور معنی پر کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن اگر شاعر نے محفف استعمال کر کے اسے ایک لفظ کے طور پر ہی لکھا ہے تو وہی اولٰی ہے!
بجا، تاہم میرے جیس قارئین کی سہولت کے لئے اگر ردیف کو توڑ کر لکھ دیا جائے تو تفہیم میں آسانی ہو گی۔

بہت شکریہ الف نظامی صاحب، آپ کا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ما شاء اللہ۔

محمد وارث صاحب، کی توجہ چاہتا ہوں۔
ایک لفظ یہاں بھی آیا، پہلے بھی دیکھا۔ گسست (گ س س ت) یہ گسستن مصدر سے ہے؟ اور اس کا معنی کیا ہے۔

دوسرے یہاں جو آپ نے فرمایا:

بجا، تاہم میرے جیس قارئین کی سہولت کے لئے اگر ردیف کو توڑ کر لکھ دیا جائے تو تفہیم میں آسانی ہو گی۔

بہت شکریہ الف نظامی صاحب، آپ کا۔

جی آسی صاحب، گسست، گسستن مصدر ہی سے ہے جس کا مطلب توڑنا، کاٹنا، پھاڑنا، قطع کرنا، الگ کرنا وغیرہ ہیں۔

ردیف کے بارے میں مجھے آپ سے اتفاق ہے لیکن بقول نظامی صاحب کے شاعر نے ایسے ہی لکھا ہے :)
 
Top