ترے شاداب غم کی شبنمی خوشبو سمونے کا ۔۔۔۔۔ نجیب احمد

نوید صادق

محفلین
غزل


ترے شاداب غم کی شبنمی خوشبو سمونے کا
ہنر آیا نہ سطرِ اشک سے کاغذ بھگونے کا

میں ڈھلتی عمر کی جانب سفر میں ہوں مگر اب بھی
مرے اندر کا بچہ منتظر ہے اک کھلونے کا

ہری فصلیں کہاں بنجر زمیں میں لہلہاتی ہیں
مگر میں کیا کروں مجھ کو ہے چسکا بیج بونے کا

قفس میں کب ہواؤں کے پرندے قید ہوتے ہیں
تجھے پا کر بھی دھڑکا سا لگا رہتاہے کھونے کا

نیا بستر بچھانا اور تکیہ بھی بدل دینا
نہ جانے وقت کب آ جائے میٹھی نیند سونے کا


اگر سازش کی برفیلی ہوا یونہی رواں ٹھہری
قوی امکان ہے اس شہر کے نابود ہونے کا

کہیں قاتل کے گھر تک آ نہ جائے موجِ خوں چل کر
ہوا فرمان جاری حجلہء مقتل کو دھونے کا

نجیب اس قصرِ ذلت میں کہاں تک اور گرنا ہے
نتیجہ کچھ نکل آئے گا کیا پانی بلونے کا؟

(نجیب احمد)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکریہ: ماہنامہ بیاض: فروری 2009ء
 

شاہ حسین

محفلین
میں ڈھلتی عمر کی جانب سفر میں ہوں مگر اب بھی
مرے اندر کا بچہ منتظر ہے اک کھلونے کا

بہت خوب انتخاب ہے
 
Top