فرخ منظور
لائبریرین
تری امّید، ترا انتظار جب سے ہے
گلوکار: امانت علی
کلام: فیض احمد فیض
تری امّید، ترا انتظار جب سے ہے
نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے
کسی کا درد ہو، کرتے ہیں تیرے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے
ہوا ہے جب سے دلِ ناصبور بے قابو
کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے
اگر شرر ہے تو بھڑکے، جو پھول ہے تو کھِلے
طرح طرح کی طلب، تیرے رنگِ لب سے ہے
کہاں گئے شبِ فرقت کے جاگنے والے
ستارۂ سحری ہم کلام کب سے ہے
گلوکار: امانت علی
کلام: فیض احمد فیض
تری امّید، ترا انتظار جب سے ہے
نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے
کسی کا درد ہو، کرتے ہیں تیرے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے
ہوا ہے جب سے دلِ ناصبور بے قابو
کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے
اگر شرر ہے تو بھڑکے، جو پھول ہے تو کھِلے
طرح طرح کی طلب، تیرے رنگِ لب سے ہے
کہاں گئے شبِ فرقت کے جاگنے والے
ستارۂ سحری ہم کلام کب سے ہے