امانت علی خان

  1. فرخ منظور

    فراز تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ ۔ احمد فراز

    تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ لوگ کیا سادہ ہیں سورج کو دکھاتے ہیں چراغ اپنی محرومی کے احساس سے شرمندہ ہیں خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ بستیاں دور ہوئی جاتی ہیں رفتہ رفتہ دمبدم آنکھوں سے چھپتے چلے جاتے ہیں چراغ کیا خبر ان کو کہ دامن بھی بھڑک اٹھتے ہیں جو زمانے کی ہواؤں...
  2. حسیب نذیر گِل

    انوکھا لاڈلا-بلقیس خانم

    انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند
  3. فاتح

    استاد امانت علی اکثر شبِ تنہائی میں ۔ نادر کاکوروی (استاد امانت علی خان)

    اکثر شبِ تنہائی میں نادر کاکوروی کی یہ خوبصورت نظم ریشماں کا برانڈ نیم بن چکی ہے لیکن اسے استاد امانت علی خان نے بھی گایا اور ریشماں سے مختلف انداز میں گایا گو کہ اسے اس قدر شہرت نہ مل سکی۔ اکثر شبِ تنہائی میں کچھ دیر پہلے نیند سے گزری ہوئی دلچسپیاں بیتے ہوئے دن عیش کے بنتے ہیں شمعِ ذندگی اور...
  4. فرخ منظور

    کلاسیکی موسیقی کب آؤ گے ۔ استاد امانت علی خاں، فتح علی خاں

    ٹھمری کب آؤ گے ۔ استاد امانت علی خان, فتح علی خان
  5. فرخ منظور

    استاد امانت علی تری امّید، ترا انتظار جب سے ہے ۔ فیض، امانت علی خاں

    تری امّید، ترا انتظار جب سے ہے گلوکار: امانت علی کلام: فیض احمد فیض تری امّید، ترا انتظار جب سے ہے نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے کسی کا درد ہو، کرتے ہیں تیرے نام رقم گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے ہوا ہے جب سے دلِ ناصبور بے قابو کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب...
  6. ابوشامل

    استاد امانت علی میری داستان حسرت- امانت علی خان

    میری داستانِ حسرت وہ سنا سنا کے روئے، گلوکار: استاد امانت علی خان
  7. نبیل

    استاد امانت علی انشا جی اٹھو اب کوچ کرو (امانت علی خان)

    انشا جي اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر ميں جي کو لگانا کيا وحشي کو سکوں سےکيا مطلب، جوگي کا نگر ميں ٹھکانا کيا اس وک کے دريدہ دامن کو، ديکھو تو سہي سوچو تو سہي جس جھولي ميں سو چھيدا ہوئے، اس جھولي کا پھيلانا کيا شب بيتي، چاند بھي ڈوب چلا، زنجير پڑي دروازے میں کيوں دير گئے گھر آئے، سجني سے کرو گے...
  8. ابوشامل

    استاد امانت علی موسم بدلا (امانت علی خان)

    موسم بدلا رت گدرائی اہل جنوں بے باک ہوئے فصلِ بہار کے آتے آتے کتنے گریباں چاک ہوئے دل کے غم نے دردِ جہاں سے مل کے بڑا بے چین کیا پہلے پلکیں پُرنم تھیں، اب عارض بھی نمناک ہوئے کتنے الہڑ سپنے تھے جو دورِ سحر میں ٹوٹ گئے کتنے ہنس مُکھ چہرے فصل بہاراں میں غمناک ہوئے برقِ زمانہ دور تھی لیکن...
Top