ترجمہ کرتے وقت ہماری ترجیحات یا پالیسی

دوست

محفلین
نعمان کے کہنے پر یہ پوسٹ لکھ رہا ہوں چونکہ ان کے خیال میں ایک عدد پالیسی کا ہونا ضروری ہے۔ چناچہ میں‌ یہاں اپنا نکتہ نظر بیان کروں گا آپ کو کوئی اعتراض ہو، تجویز ہو تو جواب میں مطلع کردیجے گا اسی طرح مل ملا کر ایک عدد پالیسی تشکیل دئیے لیتے ہیں۔

اردو ترجمہ کرتے وقت میں ہمیشہ کہا کرتا ہوں کہ ہماری ترجیح اردو ہے اور اس کے بعد سلیس اردو ۔ اگر سلیس اردو نہیں تو اردو اور اگر اردو بھی نہیں تو رومن انگریزی۔

سادہ سی پالیسی میرے خیال میں۔

ترجمہ کرنے کی دو اقسام ہیں ایک معنوی دوسرا تمثیلی۔ اس کی مثال یہ لے لیں‌کا سکن کا معنوی ترجمہ کھال ہوگا اور تمثیلی ترجمہ کینچلی۔ تمثیلیں گھڑنا اردو والوں کی پرانی عادت ہے اس لیے کہیں‌ نہ کہیں تمثیلی ترجمے بھی آہی جاتے ہیں جیسے مقتدرہ کا سرور کو پیشکار کردینا۔

چونکہ صارفین انگریزی استعمال کرنے کے عادی ہیں اس لیے جب وہ اردو دیکھیں گے تو پہلے ان کا ذہن اسے انگریزی میں بدلے گا پھر وہ اسے سمجھیں گے یہ کم از کم کچھ عرصہ تک چلے گا۔ اس صورت میں معنوی ترجمے کے فوائد نظر آتے ہیں کہ صارف ٹھک سے انگریزی معنوں تک پہنچ کر مطلب جان لے گا بعد میں پھر عادت ہوجائے گی اور اجنبیت محسوس نہ ہوگی۔

تمثیلی ترجمے کا مسئلہ یہ ہے کہ پہلی نظر میں اگر سرور کی جگہ پیشکار لکھا ہے تو عدالت کا خیال آئے گا پھر گھوم پھر کر پتا چلے گا اوہو یہ تو سرور ہے۔ صارف کو اس سلسلے میں مشکلات کچھ زیادہ ہوسکتی ہیں لیکن یاد رہے یہ بھی چند بار کی الجھن ہوگی پھر سب ٹھیک ہوجائے گا۔

چناچہ میرا خیال ہے معنوی ترجمے کو فوقیت دی جائے لیکن جہاں معنوی ترجمہ لمبا ہوجائے یا عجیب سا لگے جیسا سکن کے لیے کھال کم از کم مجھے تو قصائی اور بکرا یاد آجاتا ہے اور اس کی کھال ( یخ۔۔ :cry: )۔ اس لیے میں نے کینچلی کا تجویز کیا تھا۔ اگرچہ اس میں بھی سانپ میاں موجود ہیں لیکن دو تین بار ہی صارف کی نظروں میں سانپ میاں ناچیں‌گے چوتھی بار سکن کا لفظ آنے پر یاہو پیغامبر ہی ناچے گا یہ گارنٹی ہے۔

اب بات کرتے ہیں عجیب و غریب ہونے کی۔ واقعی نعمان کا خدشہ بجا ہے کہ اردو میں ترجمہ کرنے پر ناک کہیں اور کان کہیں لگ رہا ہے۔ نئی نئی اور عجیب و غریب اصطلاحات الفاظ اور کہیں کا لفظ کہیں لگ رہا ہے۔

میں کچھ مثالوں سے وضاحت کرنا چاہوں گا کہ یہ سب ہمیں کیوں عجیب و غریب لگ رہا ہے اور اسے نظر انداز کیوں کرنا ہوگا۔
عام زندگی میں دیکھیے ہم زمین پر ہی کیوں‌چلتے ہیں آسمان پر کیوں‌نہیں، ذرا کمپیوٹر سے اٹھ کر باہر دیکھیں بڑی بڑی گاڑیاں ایویں دوڑی بھاگی پھر رہی ہیں۔ چلیں اگر آپ کی طرف رات ہے تو ذرا کھڑکی میں سے چاند کو دیکھیں یہ صدیوں سے یہیں کیوں ہے کہیں چلا کیوں نہیں گیا، چند سال پہلے اگر آپ بچے تھے تو اب جوان کیوں‌ ہیں۔ کیا یہ عجیب و غریب نہیں؟؟؟ اب آپ کہیں گے شاکر پاغل ہوگیا ہے ان چیزوں کا بھلا ترجمے سے کیا تعلق۔ لیکن میں تعلق بھی بیان کرتا ہوں ان چیزوں کو چھوڑیں کمپیوٹر میں‌ ہی بات کرلیتے ہیں ڈیسکٹاپ شاید پہلی آنے والی سکرین ہی کہلاتی ہے اب ڈیسکٹاپ ہی کیوں‌ اس سے مراد تو کسی میز کی اوپر والی سطح ہے جبکہ کمپیوٹر میں ڈیسکٹاپ کیسے ہوگیا۔ سسٹم ٹاپ جیسی کوئی چیز ہونی چاہیے تھی۔ اب آپ کا یقینًا اعتراض ہوگا کہ اوئے بے عقل اس سے مراد ہے کہ کمپیوٹر ڈیسک پر پڑا ہے۔ تو تمثیل ہوگئی ناں۔ تھوڑا سا کمپرومائز انگریز نے بھی کیا ہے ناں۔ بعد میں اسے عادت پڑ گئی اور ڈیسکٹاپ ہی رائج ہوگیا یہ حال بقیہ اصطلاحات کا اور ان عوامل کا ہے جن کا میں نے ذکر کیا۔ یعنی مانوسیت۔ ہمیں سب کچھ روٹین لگتی ہے جو ہم اپنے اردگرد دیکھتے ہیں، اس میں حیرت کی اور عجیب و غریب والی کوئی بات ہی نہیں بھئی سب ہی زمین پر چلتے ہیں ، گاڑیاں دوڑیں گی نہیں تو اور کیا اڑیں گی، اور چاند کہاں جائے گا زمین کو چھوڑ کر زمین کا سیٹلائٹ ہے یار یہ، کمپیوٹر کی ابتدائیے کے بعد پہلی سکرین کو ڈیسکٹاپ ہی کہیں گے، ہم ان سب کے عادی ہوچکے ہیں۔ حالانکہ ان میں بھی بے شمار ایسی چیزیں ہیں‌ جو عجیب و غریب کے معنوں پر پورا اترتی ہیں خود ہمارا زمین پر چلنا اور چاند کا زمین سے دور نہ جاسکنا یعنی کشش ثقل ایک لمبا چوڑا موضوع ہے کسی سائنسدان سے پوچھیں جو سر پکڑ کر بیٹھے ہیں کہ یہ کیا شے بنا دی گئی ہے جسے لوگ کشش ثقل کہہ کر پرے آرام سے بیٹھ جاتے ہیں اگر اسمیں ذرا سی کمی بیشی ہوجاتی تو کیا ہوتا، اگر یہ ایسی نہ ہوتی جیسی ہے تو کیا ہوتا وغیرہ وغیرہ۔

تو عزیزان من اتنی لمبی چوڑی تمہید کا صرف اتنا مقصد تھا کہ آپ کو باور کرایا جائے کہ ہمیں صرف اردو ترجمہ عجیب و غریب اس لیے لگتا ہے کہ ہم اس کے عادی نہیں جس کے ہم عادی ہیں وہ چاہے جتنا بھی عجیب و غریب ہو ہمیں محسوس ہی نہیں‌ ہوتا۔ تو نتیجہ یہ نکلا کہ یہ عجیب و غریب اور اعتراضات کی بیماری تب ہی رفع ہوگی جب ہم اردو ترجمے والے پروگرام استعمال کریں گے پھر ہمارے لیے یہ ایسے ہی ہوگا جیسے اب ہم انگریزی پروگرام استعمال کرتے ہیں، جیسے بس میں سکول کالج، دفتر چلے جاتے ہیں ، جیسے اپنے پیروں ‌پر چلتے ہیں۔

تو بھائیو اتنے لمبے چوڑے بے معنی سے خطبے کا نتیجہ یہ ہے کہ خدارا اردو کو طعنے مت دیں اگر ہال آف مررز کا ترجمہ ایوان آئینہ کردیا گیا ہے تواس میں اردو کا کیا قصور ہال کو ایوان اور مرر کو آئینہ ہی تو کہتے ہیں اردو میں۔ مسئلہ ترجمے میں نہیں مسئلہ ہم میں‌ ہے ہم عادی نہیں جب عادی ہوجائیں گے آنکھوں پر مانوسیت کی عینک چڑھ جائے گی تب سب ٹھیک لگے گا۔ اس لیے عزیزان من تھوڑا صبر کیجیے اردو پر آنکھیں نہ نکالیے اگر اس کے بولنے والے اتنے چنگے ہوتے تو اس میں بھی انگریزی کی طرح اصطلاحات بن رہی ہوتیں لیکن اس کی بدقسمتی اس کو دو طرح کے لوگ ہی ملے یا تو نشے میں ٹُن فلسفی ادیب اور شعراء جنھوں نے محبوب کو قبر سے نکال نکال کر اس پر شعر لکھے یا پھر میرے جیسے جو اس کو شاعری کی زبان ہونے کے طعنے دیتے رہے۔ دوسری زبانوں کی فصاحت کے گن گاتے رہے۔ہمیں یہ دونوں روشیں چھوڑنی ہیں ہمیں‌اردو میں اصطلاحات بنانی ہیں تب ہی بات بنے گی معیارات قائم کرنے ہیں خود سے قائم نہیں ہونگے۔ اردو جو ہے جیسی ہے سامنے ہے، اسی میں سے گوہر مقصود نکالنا ہوگا ہمارے لیے آسمان سے اردو کی کوئی نئی قسم نہیں اترے گی۔ اگر دل نہیں مانتا تو منافقت چھوڑیں اور اللہ کا نام لے کر جو ہے جیسے ہے چلنے دیں۔
وسلام
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب دوست بھائی۔ شکر ہے کہ بسم اللہ تو ہوگئی۔ اب سب مل کر اس پالیسی کو آگے بڑھاتے ہیں

ڈیسکٹاپ شاید پہلی آنے والی سکرین ہی کہلاتی ہے اب ڈیسکٹاپ ہی کیوں‌ اس سے مراد تو کسی میز کی اوپر والی سطح ہے جبکہ کمپیوٹر میں ڈیسکٹاپ کیسے ہوگیا۔ سسٹم ٹاپ جیسی کوئی چیز ہونی چاہیے تھی

میرا خیال ہے کہ یہاں‌ ڈیسک ٹاپ سکرین سے مراد کمپیوٹر کا ورکنگ ایریا ہے، جیسے ہم اپنی ٹیبل یا ڈیسک پر بیٹھتے ہیں تو ساری چیزیں ہمارے پاس موجود ہوتی ہیں، ویسے ہی یہاں ہم اپنی ساری مطلوبہ چیزیں اکٹھی کرتے ہیں

ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر ویسے اس لیے ڈیسک ٹاپ کہلائے گئے کہ پہلے کمپیوٹر تھے جو ایک ہی ٹیبل یا ڈیسک پر رکھے جا سکتے تھے :)

نشے میں ٹُن فلسفی ادیب اور شعراء جنھوں نے محبوب کو قبر سے نکال نکال کر اس پر شعر لکھے یا پھر میرے جیسے جو اس کو شاعری کی زبان ہونے کے طعنے دیتے رہے

بالکل درست کہا۔ اور یہ ہماری بدقسمتی ہے

باقی میں اس بات پر بالکل یقین رکھتا ہوں‌ کہ ہر چیز جس کے ہم عادی نہ ہوں عجیب لگتی ہے۔ مثلاً اگر ٹرین وقت پر آجائے تو سب پریشان ہو جاتے ہیں کہ یہ شاید کوئی اور ٹرین ہے، ہم کسی اور ٹرین کے منتظر ہیں :D اسی طرح‌اردو ترجمے کو قبول عام ہونے میں بہت وقت لگے گا۔ لیکن قبول ہو جائے گا، انشاء اللہ
 

تلمیذ

لائبریرین
شاکرکا مفصل تجزیہ بادی النظر میں تلخ اورسفاک سہی لیکن اس میں مندرج حقائق سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔ یہ عین موزوں وقت (High Time) ہے کہ اس جانب سنجیدگی سے توجہ دی جائے اور ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے۔ کیونکہ اردو کو سائنسی، تکنیکی اورکمپیوٹرکےمیدانوںمیں بےشمارنئے الفاظ اورمترادفات (Synonyms) کی اشد ضرورت ہے۔

میرے خیال میں ہمیں ان اصطلاحات کا ترجمہ کرتے وقت نوعیت (معنوی یا تمثیلی) کو ثانوی حیثیت دیتے ہوئے زیادہ زور اس بات پر دینا ہوگا کہ تجویز شدہ لفظ تکنیکی طور پر
(Source Word) کے معانی اور Function کے زیادہ سے زیادہ قریب ہو۔ تاکہ ایک اوسط صارف بھی اسکو بنا دشواری Adapt کر سکے۔

رہی بات اجنبی یا نامانوس ہونے کی۔ تو جناب ہر نئی چیز کا شروع میں عجیب وغریب لگنا فِطری امرہے لیکن کثرت استعمال کے بعد وہی شے اپنا لی جاتی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے
کہ یہ ہمیشہ سے یونہی استعمال ہو رہی ہے۔ اسلئے اس پہلو پر زیادہ پریشان نہ ہوں۔

شاکر ۔ زرعی یونیورسٹی سے داخلے کی کیا خبر لائے ہیں؟ اوراگر یہاں داخلہ ہو گیا ہے تو کیا دوسری جگہ کی لسٹوں کا انتظار بھی کرنا ہے کہ یہ فائنل ہے؟
 

دوست

محفلین
آپ کی بات بالکل درست ہے اب اس کو نکات کی شکل میں پیش فرماتا ہوں۔
لسٹیں آج لگنی تھیں 2 بجے کے بعد۔ اب میرے پاس وقت نہیں جانے کا اگرچہ دو ہی بج رہے ہیں اب۔ صبح ہی جاؤں گا تو پتا چلے گا۔
دوسری یونیورسٹی جی سی فیصل آباد ہے جس میں آج فارم جمع کروا دئیے ان کا انٹری ٹیسٹ 23 ستمبر بوقت 2:45 ہے۔ ادھر کا دیکھ کر ادھر کا رخ کریں‌گے پھر۔
 

نعمان

محفلین
یعنی ترجمے کے لئے

پہلی ترجیح
معنوی ترجمہ۔ الفاظ کو صحیح اردو معنوں میں استعمال کرنا۔

دوسری ترجیح
تمثیلی ترجمہ۔

تیسری ترجیح
نستعلیق انگریزی۔یعنی انگریزی لفظ کو ہی اردو میں لکھ دیا جائے جیسے فولڈر وغیرہ۔

میں اس خیال کی بھی تائید کرونگا کہ ہمیں مشکل الفاظ استعمال کرتے ہوئے ڈرنا نہییں چاہئے۔

اچھا کچھ ذکر متضادات کو نمٹانے کا بھی ہوجائے جیسا کہ آپ ایڈمن کے لئیے منتظم اور میں ناظم پر اصرار کررہا ہوں۔ تو ایسے تضادات کیسے دور کئے جائیں گے؟۔
میرے خیال میں ہم اس کے لئیے ریویوور کی رائے پر بات چھوڑ دیتے ہیں۔

ریویوور وہ اشخاص ہونگے جو ٹرانسلیشنز وقتا فوقتا دیکھتے رہیں گے اور ان میں کونسسٹینسی برقرار رکھیں گے۔ ہمیں کم از کم دو یا تین ریویور منتخب کرنا ہونگے۔ اس کے لئیے معیار یہ ہے کہ ان کی نظر اردو ویب پر ہونے والے اسقسم کے مباحثوں پر رہی ہو۔ ریویور کا فیصلہ حتمی ہوگا۔ تاہم ریویورز کے لئیے بھی یہی معیار ہوگا اور اگر ریویور غیرمعیاری اصطلاح کی ترویج کرے تو اس کی تصحیح کوئی بھی کبھی بھی فورم پر کرسکتا ہے۔

اچھا پالیس گائیڈ لائن میں اردو ورڈ بینک کا حوالہ ضرور ہونا چاہئے۔ کیونکہ ورڈ بینک کی مترجموں کو بہت ضرورت پیش آئے گی۔

ایک اور بات مثال کے طور پر کوئی نیا صارف آتا ہے اور ہمارا ہاتھ بٹانا چاہتا ہے اس کے لئیے کیا ہدایات و تجاویز ہونگی۔ یہ بھی پالیسی گائیڈلائن کا حصہ ہونا چاہئے۔
 

دوست

محفلین
ترجمہ کرتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھا جائے گا۔
1۔ اردو ہماری ترجیح ہے۔
2۔ اگر سلیس اردو میں ترجمہ دستیاب ہوجائے تو ٹھیک ورنہ اردو مشکل الفاظ بھی استعمال کرلیے جائیں گے( اس بات کو ذہن میں رکھ کر کہ صارف ان کا بعد میں عادی ہوجائے گا)۔
3۔ حتی لامکان یک لفظی یعنی جامع اور مختصر ترجمہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جیسے ایڈیٹر کے لیے تدوین نگار کی بجائے مدوَن استعمال کیا جائے گا۔
4۔ نئے مترجمین ترجمہ کرنے سے پہلے ورڈ بینک سے ترجمہ پہلے سے موجود ہونے یا نا ہونے کی تصدیق کریں‌گے۔( موجودگی کی صورت میں‌ ورڈ بینک کے ترجمے کو فوقیت دی جائے گی)۔
5۔ ترجمہ معنوی کو اولیت اور ترجمہ تمثیلی کو ثانویت دی جائے گی۔ معنوی جیسے سکن کا ترجمہ جلد اور تمثیلی جیسے سرور کا ترجمہ پیشکار۔
6۔ نیا ترجمہ (جو کہ ورڈ بینک میں موجود نہ ہو) کرنے کی صورت میں اسے ورڈ بینک میں شامل کردیا جائے گا۔
7۔ اگر مناسب ترجمہ نہ بن رہا ہوں تو محفل میں ایک پوسٹ کرکے مدد مانگی جائے گی۔ اور سب کا متفقہ ترجمہ حتمی تصور ہوگا۔
8۔ م س ونڈوز کا اردو ترجمہ صرف اور صرف اسی صورت میں قابل قبول ہوگا
الف۔ مناسب ترجمہ نہ مل رہا ہو اور مترجم انگریزی لفظ استعمال کرنے پر مجبور ہو۔
ب۔ م س ونڈوز کا ترجمہ لینکس کے پہلے کیے گئے کسی ترجمے سے متصادم نہ ہو۔
ج۔ محفل میں سب نے یا اکثریت نے م س ونڈوز کے ترجمے کو مترجم کے ترجمے پر پسند کیا ہو۔
9۔ ترجمہ کرنے کے بعد ایک نظر ثانی کمیٹی جس کا انتخاب کر لیا جائے گا اس کی منظوری دے گی۔ نظر ثانی کمیٹی کا منظور کردہ ترجمہ حتمی تصور ہوگا۔
10۔ نظر ثانی کمیٹی کے بعد ایک تکنیکی کمیٹی اس ترجمے کی متعلقہ پروگرام میں آزمائش کرے گی اور کسی بھی تکنیکی خامی کی صورت میں‌ اسے دور کیا جائے گا۔
ان تمام مراحل سے گزر کر ترجمہ لینکس والوں کو بھیجا جائے گا۔
(مجھے امید ہے تمام دوست اس پالیسی سے اتفاق کریں گے۔ اگر آپ کسی بھی شق سے متفق نہیں بلا جھجک کہیں اس پر بحث کرکے اسے بدل لیا جائے گا۔)۔
وسلام
 

الف عین

لائبریرین
شاکر نے اچھی سیر حاصل تحریر دی ہے، مجھے پسند آئ۔ میں متفق ہوں اس پالیسی سے۔ بالکل محیر العقل ترجمہ تو شاید ہم جیسوں کو سوجھے گا بھی نہیں۔ پہلے عام فہم اور تمثیلی تراجم ہی سامنے آئیں گے۔
سکن کے لئے خول کیسا رہے گا، معنوی طور پر درست ہے اور کھال اور جلد والی قصابیت نہیں۔
 

نعمان

محفلین
مندرجہ بالا مسودہ چند اہم مسئلوں پر بحث نہیں کرتا۔ میں مندرجہ ذیل تبدیلیوں کی سفارش کرونگا:

۱۔ یہ مسودہ اردو محفل کے مترجموں کو مخاطب کرتا ہے۔ ہمیں اس میں تمام مترجموں کو مخاطب کرنا چاہئیے۔ چاہے وہ اردو ویب کے ٹولز استعمال کرتے ہوں یا نہ کرتے ہوں۔ ہماری پالیسی گائیڈ لائن ہر کسی کے ليئیے ہو اور ہر کسی کے لئیے کارآمد ہو۔ مسودے میں اس بات کا کھلا اظہار ہونا چاہئیے کہ یہ پالیسی گائیڈلائن ہر کوئی اپنے پروجیکٹس کے لئیے استعمال کرسکتا ہے۔ اور ہر کوئی اردو ویب کے اوزاروں ورڈبینک، محفل فورم اور تراجم کو اپنے پروجیکٹس کے لئیے استعمال کرسکتا ہے۔ اس کے لئیے انہیں کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ اس سے لوگوں کو ترغیب ملے گی جو آئندہ معاون ثابت ہوگی۔

۲۔ اس میں سے لنکس والی بات بھی نکال دیں۔ ہدایت نامہ اور پالیسی تمام تراجم کے لئیے ہے صرف لنکس کے لئیے نہیں۔ ہمیں اسے آفاقی بنانا چاہئیے نہ کہ کسی پروجیکٹ یا اردو ویب تک محدود۔

۳۔ نظرثانی کمیٹی کی خدمات ان ترجموں کے لئیے بھی دستیاب ہونی چاہئیں جو کہ اردو ویب سے بالکل لاتعلق ہوں۔ نظر ثانی کمیٹی تمام اردو لوکلائزیشن پروجییکٹس کو یہ خدمت پیش کرے تاکہ ہم اردو ویب کی پالیسی اور ترجموں کو معیار بناتے ہوئے دوسرے ترجموں پر بھی اثر انداز ہوسکیں۔

۴۔ اسطرح ایم ایس ونڈوز کا حوالہ بھی نکال دیں اس کے بجائے یہ لکھا جائے کہ پہلے سے موجود کسی تجارتی یا غیر تجارتی بنیادوں پر تقسیم ہونے والے سوفٹویر کو معیار نہ مانا جائے تاوقتیکہ ان کا ترجمہ اردو ویب کے ترجمے سے بہتر اور اس پر اردو ویب کے پلیٹ فارم پر بحث ہوچکی ہو۔

۵۔ اردو ورڈ بینک کے تراجم کو معیار مانا جائے گا اور نظر ثانی کمیٹی متذکرہ بالا پالیسی اور ورڈ بینک پر موجود تراجم کے لحاظ سے ہی کسی بھی ترجمے پر نظرثانی کرے گی چاہے وہ اردو ویب کا کوئی پروجیکٹ ہو یا کسی اور کا۔

شاکر بھائی مزید قطع برید کے بعد اس مسودے کا ایک اور نسخہ پیش کریں۔ بحث ابھی جاری ہے مگر میں چاہتا ہوں کہ پالیسی گائیڈ لائن جلد از جلد اردو ویب پر وکی میں اور ابنٹو اردو ٹرانسلیٹرز کو روانہ کردوں۔ ساتھ ہی اس کا ربط ابنٹو وکی کے اردو ٹرانسلیٹرز صفحے پر بھی ڈال دوں۔ میں اس کی پی ڈی ایف، ایچ ٹی ایم ایل اور ٹیکسٹ نسخہ جات کی بھی تقسیم کرنا چاہتا ہوں۔

گائیڈ لائن کی تیاری کے ساتھ ہی جلد از جلد ایک نظرثانی کمیٹی، اس کے ارکان اور ان کی ذمہ داریوں کا جلد اعلان بھی کردیا جائے۔ ایک دو دن میں گنوم پینل کا ترجمہ ہوا چاہتا ہے میں چاہتا ہوں سب سے پہلے اسے نظر ثانی کمیٹی کے روبرو پیش کیا جائے۔
 

دوست

محفلین
مترجم ترجمہ کرنے سے پہلے ان نکات کی پیروی کرنے کا عہد کرے گا۔
1۔ اردو ہماری ترجیح ہے۔
2۔ اگر سلیس اردو میں ترجمہ دستیاب ہوجائے تو ٹھیک ورنہ اردو مشکل الفاظ بھی استعمال کرلیے جائیں گے( اس بات کو ذہن میں رکھ کر کہ صارف ان کا بعد میں عادی ہوجائے گا)۔
3۔ حتی لامکان یک لفظی یعنی جامع اور مختصر ترجمہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جیسے ایڈیٹر کے لیے تدوین نگار کی بجائے مدیر استعمال کیا جائے گا۔
4۔ نئے مترجمین ترجمہ کرنے سے پہلے ورڈ بینک سے ترجمہ پہلے سے موجود ہونے یا نا ہونے کی تصدیق کریں‌گے۔( موجودگی کی صورت میں‌ ورڈ بینک کے ترجمے کو فوقیت دی جائے گی)۔
5۔ ترجمہ معنوی کو اولیت اور ترجمہ تمثیلی کو ثانویت دی جائے گی۔ معنوی جیسے سکن کا ترجمہ جلد اور تمثیلی جیسے سرور کا ترجمہ پیشکار۔
6۔ نیا ترجمہ (جو کہ ورڈ بینک میں موجود نہ ہو) کرنے کی صورت میں اسے ورڈ بینک میں شامل کردیا جائے گا۔
7۔ اگر مناسب ترجمہ نہ بن رہا ہوں تو اردو محفل میں ایک پوسٹ کرکے مدد مانگی جائے گی۔ اور سب کا متفقہ ترجمہ حتمی تصور ہوگا۔
8۔ کسی بھی تجارتی غیر تجارتی سافٹویر کا پہلے سے موجود اردو ترجمہ صرف اور صرف اسی صورت میں قابل قبول ہوگا
الف۔ مناسب ترجمہ نہ مل رہا ہو اور مترجم انگریزی لفظ استعمال کرنے پر مجبور ہو۔
ب۔ متعلقہ ترجمہ پہلے سے کیے گئے پہلے کسی ترجمے سے متصادم نہ ہو۔(یہاں پہلے سے کئے گئے تراجم سے مراد آزاد مصدر سافٹویر اور اردو ویب یا اس سے متعلقہ منصوبوں کے تراجم اور ورڈ بینک میں پہلے سے موجود تراجم ہیں۔)
ج۔ اردو محفل میں سب نے یا اکثریت نے تجارتی /غیر تجارتی سافٹویر کے اس ترجمے کو مترجم کے ترجمے پر پسند کیا ہو۔
اردو وکیپیڈیا یا اردو وکشنری،
کرلپ کی آنلائن لغتیا کسی بھی آفلائن /آنلائن لغت سے ترجمہ مستعار لینے کی صورت میں بھی شق نمبر آٹھ کا اطلاق ہوگا۔
10۔ ترجمہ کرنے کے بعد ایک نظر ثانی کمیٹی جس کا انتخاب کر لیا جائے گا اس کی منظوری دے گی۔ نظر ثانی کمیٹی کا منظور کردہ ترجمہ حتمی تصور ہوگا۔
11۔ نظر ثانی کمیٹی کے بعد ایک تکنیکی کمیٹی اس ترجمے کی متعلقہ پروگرام میں آزمائش کرے گی اور کسی بھی تکنیکی خامی کی صورت میں‌ اسے دور کیا جائے گا۔
12۔ اردو محفل پر ترجمہ کے سلسلے میں مشورہ، ورڈ بینک، نظر ثانی اور تکنیکی کمیٹیوں کی خدمات ہر منصوبے کے لیے (اردو ویب کے زیرانتظام یا علاوہ ازیں) بلامعاوضہ دستیاب ہونگی جن کا مقصد اردو تراجم میں معیاری کام کو یقینی بنانا، ایک معیار قائم کرنا اور یکسانیت سے بچنا ہے۔ تاہم اس سے یہ مراد نہیں کہ اردو ویب اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی اجارہ داری چاہتا ہے۔ مترجمین اپنے افعال میں آزاد ہونگے۔
 
بہت خوب دوست بھائی آپ اس میدان میں کمال کام کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ہم تو زیادہ نہیں سمجھتے مگر دیکھا یہی ہے کہ کچھ تراجم تو انگوٹھی میں نگینے کی طرح بیٹھ جاتے ہیں جیسے لنک کا ربط اور کچھ تراجم کسی قدر دیری سے ہضم ہوتے ہیں جیسے اپ لوڈ کا اوپر لادنا ۔ ۔ ۔
 

دوست

محفلین
شکریہ بھائی جی۔ اب ذرا ترمیم شدہ مسودے کو دیکھ کر رائے دیجیے۔
آنلائن تو آپ ہیں ہی۔
 

نعمان

محفلین
اگر تمام صاحبان اس پالیسی گائیڈ لائن سے مطمئن ہوں تو اس کو لاگو کردیا جائے؟ جملہ اعتراضات جمع کرانے کی کوئی حد نہیں کسی کو جب بھی کسی شق پر اعتراض ہو یا کچھ نیا شامل کروانا ہو تو وہ دوبارہ یہ بحث چھیڑ سکتا ہے۔ فی الحال میرے خیال میں شاکر بھائی نے بہت اہم کام انجام دے ڈالا ہے اور ہمیں اس کی امپلیمینٹیشن میں وقت نہیں لگانا چاہئیے۔
 

نعمان

محفلین
اس دستاویز کا عنوان کیا ہونا چاہئیے؟‌میں اس کے لئیے “مقامیانے اور ترجموں کے لئے اردو ویب کے رہنما اصول“ تجویز کرتا ہوں۔
 

نعمان

محفلین
اعترض ۔۔ یہ آخری شق میں یکسانیت سے بچنا سے کیا مراد ہے؟

میرے خیال میں ہماری کوشش تو یہ ہے کہ تمام تراجم میں یکسانیت برقرار رکھی جائے؟ میرے خیال میں آپ غلطی سے بچنا ہے لکھ گئے۔
 

نعمان

محفلین
مزید اعتراضات ۔۔ شق نمبر آٹھ میں سوفٹویر کے علاوہ مقتدرہ اور آنلائن اور آفلائن لغات کا ذکر کرنا اچھا نہیں ہوگا؟ ہمیں یہ واضح کردینا چاہئیے کہ ہم مقتدرہ کے تراجم کو مستند نہیں مانیں گے تاوقتیکہ ان پر اردو محفل میں بحث نہ ہوگئی ہو اسی طرح دیگر لغات کے سے دیکھے گئے ترجمے بھی اردو ویب کی کسوٹیوں سے گزرے بغیر نہ منظور ہونگے اور نہ قبول۔

ویسے مسود ے سے ہٹ کر ایک بات پوچھنا تھی کہ یہ کرلپ کی لغت پردوں میں کیوں چھپی ہے اور اردو محفل کے ان سے کیسے تعلقات ہیں۔ وہ کن اساتذہ کی خدمات سے استفادہ کررہے ہیں اور ان کے پروجیکٹ کے ماخذ کیا ہیں۔ کیا یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے مائکروسوفٹ کو ترجمے کردئیے ہیں؟

اردو وکی پر میں یہ صفحہ مرتب کررہا ہوں اور جیسے جیسے پروگریس ہوگی اسے ترتیب دیتا رہوں گا۔
 

دوست

محفلین
یکسانیت سے مراد یہاں ڈبلی کیشن ہے۔ ایک ہی کام دو بندے نہ کریں۔ اگرچہ اس وقت میرے ذہن میں نہیں تھا کہ یکسانیت تو ترجمے کے ذیل میں نہیں‌ آتی خیر اگر آپ کہتے ہو تو نکالے دیتے ہیں۔
شق نمبر نو میں اس کا بھی ذکر کیے دیتے ہیں۔ مقتدرہ کی لغت اور دوسری آفلائن آنلائن لغات کا۔۔
 

دوست

محفلین
اعجاز اختر صاحب، تلمیذ صاحب، جیسادی، زکریا بھائی اور نبیل بھائی
، منہاجین، شارق بھائی ان سب سے درخواست ہے کہ اس پر ایک نظر ڈال کر سند عطاء فرما دیں۔
قیصرانی، محب بھائی، مہوش علی اور شگفتہ جی اگر آپ بھی ایک بار دیکھ لیں تو نوازش ہوگی۔
وسلام
 

دوست

محفلین
نعمان میرا خیال ہے اسے وکی پر رکھ دیں۔ جب کوئی اعتراض یا تجویز آئی تو وہیں پر ترمیم کرتے رہیں گے
 
Top