تجھ کو معلوم ہی نہیں، تجھ کو بھلا کیا معلوم - حمایت علی

نیرنگ خیال

لائبریرین
تجھ کو معلوم ہی نہیں تجھ کو بھلا کیا معلوم​
تیرے چہرے کے یہ سادہ سے اچھوتے سے نقوش​
میرے تخیل کو کیا رنگ عطا کرتے ہیں​
تیری زلفیں تیری آنکھیں تیرے عارض تیرے ہونٹ​
کیسی انجانی سی معصوم خطا کرتے ہیں​
خلوت بزم ہو یا جلوت تنہائی ہو​
تیرا پیکر میری نظروں میں اتر آتا ہے​
کوئی ساعت ہو کوئی فکر ہو کوئی ماحول​
مجھ کو ہر سمت تیرا حسن نظر آتا ہے​
چلتے چلتے جو قدم آپ ٹھٹھک جاتے ہیں​
سوچتا ہوں کہیں تو نے پکارا تو نہیں​
گم سی ہو جاتی ہیں نظریں تو خیال آتا ہے​
اس میں پنہاں تیری آنکھوں کا اشارہ تو نہیں​
دھوپ میں سایہ بھی ہوتا ہے گریزاں جس دم​
تیری زلفیں میرے شانوں پر بکھر جاتی ہیں​
تھک کہ جب سر کسی پتھر پی ٹکا دیتا ہوں​
تیری بانہیں میری گردن میں اتر آتی ہیں​
سر بالیں کوئی بیٹھا ہے بڑے پیار کے ساتھ​
میرے بکھرے ہوئے الجھے ہوئے بالوں میں کوئی​
انگلیاں پھیرتا جاتا ہے بڑے پیار کے ساتھ​
کس کو معلوم ہے میرے خوابوں کی تعبیر ہے کیا​
کون جانے میرے غم کی حقیقت کیا ہے​
میں سمجھ لوں بھی اگر اس کو محبّت کا جنوں​
مجھ کو اس عشق جنوں خیز سے نسبت کیا ہے​
یہ گیت حمایت علی نے لکھا تھا۔ جس کو مزید خوبصورتی سلیم رضا نے اپنی آواز کی بدولت بخشی۔ 1962 میں ریلیز ہونے والی فلم آنچل میں شامل کیا گیا۔ جس میں درپن مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔ یوٹیوب پر عائد پابندی کی وجہ سے میں اسے موسیقی والے سیکشن میں شامل نہیں کر رہا۔ ویسے بھی مجھے اس کے بول بہت پسند ہیں۔ تو پسندیدہ کلام میں شائع کرنے کی اک وجہ یہ بھی ہے۔​
 

شیزان

لائبریرین
بہت اعلیٰ انتخاب۔۔
اور اتنی ہی خوبصورتی سے دھن بنائی گئی۔۔ سلیم رضا کی آواز دل چھو لیتی ہے۔۔
شیئرنگ کا شکریہ بھائی
 
Top