بیوی کی مار پیٹ: برِ صغیر کا مستقبل

زیک

مسافر
اخباری رپورٹس کے مطابق اقوامِ متحدہ پاپولیشن فنڈ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 سے 19 سال کی لڑکیوں میں سے اکثریت کا خیال ہے کہ شوہر کا بیوی کو مارنا جائز ہے۔

AX7kh0I.png


پاکستان اور انڈیا اس معاملے میں ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ دونوں ملکوں میں 53 فیصد لڑکیاں خاوند کے بیوی کو مارنے پیٹنے کو جائز سمجھتی ہیں۔
 

زیک

مسافر
یہ بات تو مختلف سروے سے پہلے سے معلوم ہے کہ بیوی کو مارنے پیٹنے کو اکثر انڈیا اور پاکستان میں برا نہیں سمجھا جاتا مگر اس رپورٹ سے یہ احساس ہوا کہ مستقبل میں بھی بہتری کی امید نہیں ہے کہ ٹین ایجرز بھی domestic violence کے خلاف نہیں ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
عدل سےکام لیاجانا چاہیے۔ مرد اور عورت اگر اپنے حدود سے تجاوز نہ کریں تو گھر جنت کا نمونہ بن سکتاہے۔ نہ عورت کوصرف مظلوم ٹھہرایاجاسکتا ہےاور نہ مرد کو بری الذمہ۔
 
اس حوالے سے عامر خان کا ایک ٹی وی پروگرام دیکھنے لائق ہے. پروگرام انڈیا کے متعلق ہے، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ تناسب یہاں بھی یہی ہو گا.
 

سارہ خان

محفلین
عدل سےکام لیاجانا چاہیے۔ مرد اور عورت اگر اپنے حدود سے تجاوز نہ کریں تو گھر جنت کا نمونہ بن سکتاہے۔ نہ صرف عورت کو مظلوم ٹھہرایاجاسکتا ہےاور نہ مرد کو بری الذمہ۔
عورت حدود سے تجاوز کرے تو مرد اسے مارنے کا اختیار رکھتا ہے ۔۔۔ اگر مرد حدود سے تجاوز کرے تو ؟
 

نایاب

لائبریرین
عورت حدود سے تجاوز کرے تو مرد اسے مارنے کا اختیار رکھتا ہے ۔۔۔ اگر مرد حدود سے تجاوز کرے تو ؟
تو عورت اس کی چمڑی ادھیڑ کر رکھ دینے کا حق رکھتی ہے ۔
آنکھ بدلہ آنکھ ہے ۔۔ ہاں معاف کر دینے کی فضیلت مجبور کو جبر برداشت کرنے پر مجبور کر دیتی ہے ۔
اور ویسے بھی مردانہ معاشرے میں مرد کا ہی اختیار ہے ۔
بہت دعائیں
 
ساری بات مردانہ معاشرے کی تو ہے ہی۔۔۔۔۔۔
لیکن وہ کونسی لڑکیاں ہیں جو اسے جائز سمجھتی ہیں؟؟؟ عجیب ترین بات۔۔۔۔۔ یا تو سروے کا تعلق اس کلاس سے ہو گا جہاں اسکا رواج ہی نہیں اور جن پہ بیتی ہی نہیں یا انہوں نے دیکھا ہی نہیں۔۔۔۔۔ یا پھر خواتین اس معاملے میں بھی بلواسطہ یا بلا واسطہ دباؤ کا شکار ہیں۔۔۔۔ جس طرح ووٹ دینے کے معاملے میں آج بھی ایسا ہی ہے کہ مرد حضرات باہر کہہ آتے ہیں کہ ہمارے گھر سے اتنے ووٹ آپکے اور گھر آ کے سب کو بتا دیتے ہیں کہ ووٹ کیلئے فلاں نشان پر مہر لگانی ہے۔۔۔ اور اگر کوئی میرے جیسی کہہ دے کہ یہ میرا ووٹ ہے اور میرا نظریہ اس کینڈیڈیٹ کو درست نہیں سمجھتا۔۔۔۔۔تو بس یہ مجال کیسے ہو گئی؟ یہ بھی عزت کا معاملہ بن جاتا ہے
 

لاریب مرزا

محفلین
یہ خبر جھوٹ بھی ہو سکتی ہے۔ ہمارا میڈیا بھی ایسا ہی ہے۔ خبر کو سنسنی خیز بنانے اور اپنا کاروبار چمکانے کے لیے فضول کی تفصیلات گھڑ لیتے ہیں۔ پتا نہیں یہ 53 فی صد ٹین ایجرز کون ہیں جو مار پیٹ کے حق میں ہیں؟؟ ان کو تو ضرور مار پڑنی چاہیے۔
 

یاز

محفلین
یہ خبر جھوٹ بھی ہو سکتی ہے۔ ہمارا میڈیا بھی ایسا ہی ہے۔ خبر کو سنسنی خیز بنانے اور اپنا کاروبار چمکانے کے لیے فضول کی تفصیلات گھڑ لیتے ہیں۔ پتا نہیں یہ 53 فی صد ٹین ایجرز کون ہیں جو مار پیٹ کے حق میں ہیں؟؟ ان کو تو ضرور مار پڑنی چاہیے۔

میرا بھی یہی خیال ہے کہ یہ خبر یا سروے کسی ذہنی تخیل کی پیداوار ہے یا گھر بیٹھے تخلیق کر لیا گیا ہے۔
یہ بات ملحوظ رہے کہ ڈومیسٹک وائلنس کا ہونا اور اس کو جائز سمجھنا (خصوصا" فریقِ متاثرہ کی جانب سے) دو الگ چیزیں ہیں۔ مار پیٹ ہوتی ضرور ہو گی، لیکن اس کو جائز سمجھنے والوں کی تعداد آٹے میں نمک برابر ہی ہو گی۔
 

زیک

مسافر
یہ خبر جھوٹ بھی ہو سکتی ہے۔ ہمارا میڈیا بھی ایسا ہی ہے۔ خبر کو سنسنی خیز بنانے اور اپنا کاروبار چمکانے کے لیے فضول کی تفصیلات گھڑ لیتے ہیں۔ پتا نہیں یہ 53 فی صد ٹین ایجرز کون ہیں جو مار پیٹ کے حق میں ہیں؟؟ ان کو تو ضرور مار پڑنی چاہیے۔

میرا بھی یہی خیال ہے کہ یہ خبر یا سروے کسی ذہنی تخیل کی پیداوار ہے یا گھر بیٹھے تخلیق کر لیا گیا ہے۔
یہ بات ملحوظ رہے کہ ڈومیسٹک وائلنس کا ہونا اور اس کو جائز سمجھنا (خصوصا" فریقِ متاثرہ کی جانب سے) دو الگ چیزیں ہیں۔ مار پیٹ ہوتی ضرور ہو گی، لیکن اس کو جائز سمجھنے والوں کی تعداد آٹے میں نمک برابر ہی ہو گی۔

یہ صرف اسی سروے کے نتائج نہیں ہیں بلکہ میری نظر سے دو تین ایسے سروے گزرے ہیں اور سب کے نتائج قریب قریب تھے کہ مرد کو بیوی کو مارنے کا حق ہے۔ شاید پہلے بھی کوئی سروے پوسٹ کیا تھا محفل پر جس میں کچھ نے دعوی کیا تھا کہ اسلام بھی شوہر کو یہ حق دیتا ہے۔
 

سارہ خان

محفلین
تو عورت اس کی چمڑی ادھیڑ کر رکھ دینے کا حق رکھتی ہے ۔
آنکھ بدلہ آنکھ ہے ۔۔ ہاں معاف کر دینے کی فضیلت مجبور کو جبر برداشت کرنے پر مجبور کر دیتی ہے ۔
اور ویسے بھی مردانہ معاشرے میں مرد کا ہی اختیار ہے ۔
بہت دعائیں
عورت ایسا حق کب رکھتی ہے ۔۔؟ مذہب تو نہیں دیتا ایسا حق نہ معاشرہ ۔۔۔۔
معاف کر دینا اکثر مجبوری ہی ہوتی ہے۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
مذہب تو نہیں دیتا ایسا حق نہ معاشرہ ۔۔۔۔
درست کہا محترم بٹیا
اس معاشرے نے ہی تو مذہب کو کھیل بنا رکھا ہے ۔
مذہب کے ٹھیکیدار بھی جہاں بیوی کو ضرب لگانے کی اجازت جس آیت مبارکہ سے حاصل کرتے ہیں ۔
اس آیت مبارکہ میں کھلا واضح بیان ہے کہ کس خاص صورت میں ضرب لگائی جا سکتی ہے ۔
واضح فرمان ہے کہ
" عورتوں کے بھی ویسے ہی حقوق ہيں جیسے ان مردوں کے ہیں "
بہت دعائیں
 
Top