بیدم شاہ وارثی

جانب میکدہ آ نکلے ہیں مستانے چند
ساقیا لا تو چھلکتے ہوئے پیمانے چند

کربلا وادی ایمن دل بے صبر و قرار
قابل دید ہیں دنیا میں یہ ویرانے چند

نیندیں انکی ہیں انھیں کے ہیں مقدر بیدار
سائے میں شمع کے ہوئے ہیں جو پروانے چند

کربلا شہر نجف و جیلاں و اجمیر
یہ میرے ساقی دیوہ کے ہیں میخانے چند

کوئی محفل ہو بیاباں کے مزے لیتے ہیں
جمع ہوتے ہیں جہاں پر ترے دیوانے چند

دل کے چھالوں کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
لعل و یاقوت ہیں میرے لیے یہ دانے چند

نہیں غربت میں جو یاران وطن اے بیدمؔ
دفن کردینگےکہیں دشت میں بیگانے چند

غلام حسین بیدمؔ شاہ وارثی
1876-1936بارہ بنکی

دیوان بیدم ۱۴۲
دیوانہ وارثی
 
Top