بیت بازی سے لطف اٹھائیں (5)

سیما علی

لائبریرین
اُنگلیاں اٹھے لگیں دستِ حنائی پہ ترے
رنگ لائے گا ابھی خونِ شہیداں کیا کیا
۔
جعفر علی خاں اثرؔ
 

سیما علی

لائبریرین
ناز و انداز سے کہتا ہے کے جینا ہو گا
زہر بھی دیتا ہے تو کہتا ہے کے پینا ہوگا

اور جو پیتا ہوں تو کہتا ہے کے مرتا بھی نہیں
اور جو مرتا ہوں تو کہتا ہے کے جینا ہوگا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ننگ و ناموس کے بکتے ہوئے انمول رتن
لب و رخسار کے سجتے ہوئے بازار یہاں
سرخیِٔ دامنِ گل کس کو میسّر آئی
اپنے ہی خوں میں نہائے لب و رخسار یہاں

شکیب جلالی
 
Top