بیت بازی سے لطف اٹھائیں (5)

شیزان

لائبریرین
نہ کوئی رستہ نہ کوئی منزل
عجیب راہوں پہ چل رہا ہوں

بقا کوئی تو مجھے سمیٹے
میں اک اکائی تھا، بٹ گیا ہوں

بقا بلوچ
 

شیزان

لائبریرین
نہ گھر کے لوگ سلامت ، نہ گھر سلامت ہیں
یہ اور بات کہ دیوار و در سلامت ہیں

نہ چادریں ہی سلامت رہیں ، نہ دستاریں
جئیں تو کیسے جئیں، جن کے سر سلامت ہیں

مشتاق عاجز
 

شمشاد

لائبریرین
نیند اُس کی ہے، دماغ اُس کا ہے، راتیں اُس کی ہیں
تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہو گئیں
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
نہ جانوں نیک ہُوں یا بد ہُوں، پر صحبت مخالف ہے
جو گُل ہُوں تو ہُوں گلخن میں جو خس ہُوں تو ہُوں گلشن میں
(چچا)
 

شیزان

لائبریرین
نقشِ بر آب سہی، کچھ بھی سہی، ہوں تو سہی
ریت کی قید میں کیا خُود سے بچھڑ کر آؤں

میری پہچان ہو شاید انہی ذرّوں کی چمک
اپنے گھر میں اسی زینے سے اُتر کر آؤں
 

شمشاد

لائبریرین
نہ نکلا آنکھ سے تیری اک آنسو اس جراحت پر
کیا سینے میں جس نے خوں چکاں مژگانِ سوزن کو
(چچا)
 

شیزان

لائبریرین
وہ مری خوش لباس کیسی ہے ؟
اس کے تن کی کپاس کیسی ہے ؟

جسے خوش تاب تھی حیات مگر
جی سے تھی جو اداس، کیسی ہے ؟
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کہہ سکتے ہو "ہم دل میں نہیں ہیں" پر یہ بتلاؤ
کہ جب دل میں تمہیں تم ہو تو آنکھوں سے نہاں کیوں ہو
(چچا)
 

شیزان

لائبریرین
وہ کہ لرزاں تھی اپنی ذات سے بھی
وہ سراپا ہراس کیسی ہے ؟

جس کی تعمیر سب خیالی تھی
ہاں ! وہی بے اساس کیسی ہے ؟
 

شمشاد

لائبریرین
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جس کے، دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں
عدو کے ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو
(چچا)
 
Top