فراق بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں - فراق گورکھپوری

بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں
تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں

مری نظریں بھی ایسے قاتلوں کا جان و ایماں ہیں
نگاہیں ملتے ہی جو جان اور ایمان لیتے ہیں

طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں
ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں

خود اپنا فیصلہ بھی عشق میں کافی نہیں ہوتا
اسے بھی کیسے کر گزریں جو دل میں ٹھان لیتے ہیں

جسے صورت بتاتے ہیں پتا دیتی ہے سیرت کا
عبارت دیکھ کر جس طرح معنی جان لیتے ہیں

تجھے گھاٹا نہ ہونے دیں گے کاروبارِ الفت میں
ہم اپنے سر ترا اے دوست ہر احسان لیتے ہیں

فراق اکثر بدل کر بھیس ملتا ہے کوئی کافر
کبھی ہم جان لیتے ہیں کبھی پہچان لیتے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ غزل جگجیت اور چترا نے گائی ہے اور میں نے صرف سن ہی رکھی تھی، انہوں نے صرف چار اشعار ہی گائے ہین، پہلے تین اور مقطع، آج سعد کی مہربانی سے پوری غزل پڑھنے کو مل گئی :)
 
یہ غزل جگجیت اور چترا نے گائی ہے اور میں نے صرف سن ہی رکھی تھی، انہوں نے صرف چار اشعار ہی گائے ہین، پہلے تین اور مقطع، آج سعد کی مہربانی سے پوری غزل پڑھنے کو مل گئی :)

میرے خیالات ایسے ہی ہیں۔ بہت شکریہ وارث صاحب ترجمانی کے لیے۔

دل پاکستانی! آپ تو بہت بہت شکریہ
 
Top