بہت اُکتا چُکا ہے آج کا انسان مُلا بس - ارشاد عرشی ملک

کاشفی

محفلین
(حصہ اوّل )

بہت اُکتا چُکا ہے آج کا انسان مُلا بس
ابھی نکلا نہیں،دل کا ترے ارمان مُلا بس

کبھی تُو اشرف المخلوق تھا کچھ یاد ہے تجھ کو
پتہ اب مانگتے ہیں تجھ سے سب حیوان مُلا بس

تجھے رشک و حسد سے دیکھتا رہتا ہے بے چارہ
کہ تیری رِیس کر سکتا نہیں شیطان مُلا بس

بہت کی خدمتِ اسلام مُلا اب تو بس کر دے
بُھلا سکتا نہیں اسلام یہ احسان مُلا بس

فسادِ فی سبیل للہ تری شہرت ہے برسوں سے
اُٹھا مت چائے کی پیالی میں یہ طوفان مُلا بس

سبھی بھیگے ہوئے ہیں کُفر کی بوچھاڑِ پیہم میں
بہت برسا چکا فتوں کا تُو باران مُلا بس


۲
فلاں ملحد فلاں مشرک فلاں کافر فلاں اکفر
اسی سُر پر سدا ٹوٹی ہے تیری تان مُلا بس

اُڑا مت کف گلے کو دو گھڑی آرام لینے دے
نہ غم میں دین کے ہو اس قدر ہلکان مُلا بس

ہمارے منہ نہ کھلوا بس ہمیں خاموش رہنے دے
بہت دیکھی ہے تیری پاکیِ دامان مُلا بس

لکھا ہے بد تریں مخلوق کا قصہ کتابوں میں
بھلا وہ کون ہیں ان کو ذرا پہچان مُلا بس

جہاں میں کس لئے آیا تھا کیا لے جا رہا ہے تو
یہ گٹھری پاپ کی ہے کُل ترا سامان مُلا بس

نئی نسلوں کو تو نے دین سے بے زار کر ڈالا
وہ اب سنتے نہیں ہیں من گھڑت فرمان مُلا بس

سناتا ہے تو قرآں خود عمل اس پر نہیں کرتا
تبّرا بھیجتا ہے تجھ پہ خود قرآن مُلا بس

پنہ مانگیں گے مُلاﺅں سے وحشی بھڑیے اک دن
حدیثوں میں لکھی تھی یہ تری پہچان مُلا بس


۳
مفاسد کی سبھی آما جگاہیں مسجدیں ہوں گی
محمد مصطفےٰ ﷺ کا تھا یہی فرمان مُلا بس

گناہوں سے ذرا رک جا انہیں آرام کرنے دے
فرشتے لکھتے لکھتے ہو گئے ہلکان مُلا بس

کراماً کاتبیں بھی تھک گئے تفصیل کیا لکھیں
ابھی تک لکھ نہیں پائے وہ کُل عنوان مُلا بس

نہ جانے کتنی صدیوں تک جہاں رو رو کے گائے گا
بہت لمبا ہے جُرموں کا ترے دیوان مُلا بس

کما کر دیکھ محنت سے کبھی رزقِ حلال اپنا
بڑھا دے کفر کے فتوں کی یہ دُکان مُلا بس

بشر کے فائدے کے واسطے وہ کچھ تو کرتے ہیں
بہت بہتر ہیں تجھ سے موچی و ترکھان مُلا بس

غبارِدل یونہی عرشی نے شعروں میں نکالا ہے
سدھرنے کا نہیں گر چہ ترے امکان مُلا بس

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

( حصہ دوم )

اسمبلی کا تجھے اب بھا گیا ایوان مُلا بس
فقط مسجد ہے اب تیرے لئے زندان مُلا بس

خدا کی نعمتوں کا اس قدر کفران مُلا بس
کہ تیرا ہمدمِ دیرینہ ہے شیطان مُلا بس

حکومت کی چمک پا کر تری چندھیا گئیں آنکھیں
ہر اک فرعون کا ساتھی ہے تو ہامان مُلا بس

وطن کو لے نہ ڈوبے یہ ترا چسکہ سیاست کا
تجھے کافی نہیں تھا دین کا میدان مُلا بس

خدا کے واسطے مشقِ ستم کو روک لے مُلا
کہ زندہ لاش کی صورت ہے پاکستان مُلا بس

جو جیکٹ خود کُشی کی روز پہناتا ہے اوروں کو
کبھی خود بھی پہن چھوٹے ہماری جان مُلا بس


۵
یہ دینی بد معاشی غنڈہ گردی اور کتنے دن
کہ قدرت اب ترا کرنے کو ہے چالان مُلا بس

نکالا تو نے فرقہ واریت کے جِن کو بوتل سے
جدا تو نے کیا انسان سے انسان مُلا بس

بہت کھیلی ہے تو نے خوں کی ہولی اب تو بس کر دے
بنے مقتل مساجد کے بھی اب دالان مُلا بس

جو بہتا ہے لہو باچھوں سے اس کو پونچھ لے ظالم
کہ آ جاتا ہے ویمپائر کا مجھ کو دھیان مُلا بس

ہمیشہ دین کو بیچا ہے تو نے نرخِ ارزاں پر
کیا اسلام کا تو نے بہت نقصان ملا بس

سوائے تیرے دنیا کافر و زندیق ہے ساری
یہی تجھ کو بتاتا ہے ترا وجدان مُلا بس

ترے اپنے سوا کوئی سما سکتا نہیں اس میں
بہت ہے تنگ تیرا حلقہِ ایمان مُلا بس

مغلّظ قورمہ، لعنت کی روٹی، کفر کا حلوہ
سجا دیکھا ہے ہم نے تیرا دستر خوان مُلا بس


۶
سدا بریانیاں دہشت کی تو تقسیم کرتا ہے
ترے گھر روز و شب پکتے ہیں یہ پکوان مُلا بس

بنانے کا مسلماں شوق تھا اسلاف کو عرشی
تجھے کافر بنانے کا مگر ارمان مُلا بس

مجھے بھی شوق ہے چھتہ بھڑوں کا چھیڑ دینے کا
بچاﺅ کا نہیں گرچہ کوئی سامان مُلا بس

بشکریہ: عالمی اخبار
 
Top