بھوک ہے تو صبر کر روٹی نہیں تو کیا ہوا ۔۔۔۔۔۔دشینت کمار

بھوک ہے تو صبر کر روٹی نہیں تو کیا ہوا
آج کل دہلی میں ہے زیر بحث یہ مدعا

موت نے تو دھر دبوچا ایک چیتے کی طرح
زندگی نے جب چھوا تو فاصلہ رکھ کر چھوا

گڑگڑانے کا یہاں کوئی اثر ہوتا نہیں
پیٹ بھرکر گالیاں دو، آہ بھرکر بد دعا

کیا وجہ ہے پیاس زیادہ تیز لگتی ہے یہاں
لوگ کہتے ہیں کہ پہلے اس جگہ پر تھا کنواں

آپ دستانے پہن کر چھو رہے ہیں آگ کو
آپ کے بھی خون کا رنگ ہو گیا ہے سانولا

اس انگیٹھی تک گلی سے کچھ ہوا آنے تو دو
جب تلک کھلتے نہیں یہ کوئلے دیں گے دھواں

اس شہر میں وہ کوئی بارات ہو یا واردات
اب کسی بھی بات پر کھلتی نہیں ہیں کھڑکیاں

"سائے میں دھوپ" سے انتخاب
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
یہ تو ہمارے شہر احمدآباد( جسے مغلوں نے گرداباد کا نام دیا)کا منظر نامہ ہے:
"کیا وجہ ہے پیاس زیادہ تیز لگتی ہے یہاں​
لوگ کہتے ہیں کہ پہلے اس جگہ پر تھا کنواں "​
احمدآباد کے لوگ کسی دوسرے شہر میں جب کسی کے ہاں جاتے ہیں،​
ان کے پہنچتے ہی میزبان اگر انہیں پانی نہ پلائے چاہے سونے کا نوالہ کھلادے​
بہت اچھی خاطر تواضع کر لے، لیکن پہلے پانی نہ پلانے کی وجہ سے اس کے بارے​
میں یہی کہیں گے، "عجیب آدمی ہے پانی کو بھی نہیں پوچھا"
 
یہ تو ہمارے شہر احمدآباد( جسے مغلوں نے گرداباد کا نام دیا)کا منظر نامہ ہے:
"کیا وجہ ہے پیاس زیادہ تیز لگتی ہے یہاں​
لوگ کہتے ہیں کہ پہلے اس جگہ پر تھا کنواں "​
احمدآباد کے لوگ کسی دوسرے شہر میں جب کسی کے ہاں جاتے ہیں،​
ان کے پہنچتے ہی میزبان اگر انہیں پانی نہ پلائے چاہے سونے کا نوالہ کھلادے​
بہت اچھی خاطر تواضع کر لے، لیکن پہلے پانی نہ پلانے کی وجہ سے اس کے بارے​
میں یہی کہیں گے، "عجیب آدمی ہے پانی کو بھی نہیں پوچھا"
شاعر بھی تو انڈین ہے نا انکل
 

ماہا عطا

محفلین
بہت اچھا انتخاب ہے۔۔۔میں نے پہلے کبھی اس شاعر کو نہیں پڑھا پہلی بار پڑھ رہی ہوں۔۔۔۔۔بہت خوب۔۔۔۔شئیرنگ کا شکریہ۔۔۔۔۔۔۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
جی احمدآباد کی فضا کچھ ایسی خشک اور گرد آلود ہے کہ اگر آپ چند فرلانگ بھی پیدل چلیں گے تو آپ کو پیاس کا احساس ہوگا۔
گلا خشک ہونے لگے گا۔ اور آپ العطش العطش (یعنی پیاس، پیاس) پکارنے لگیں گے۔
اسی لیے یہ بات یہاں کی تہذیب کا حصہ بن چکی ہے کہ آنے والے مہمانوں کو ان کے آتے ہی سب پہلے پانی پیش کیا جاتا ہے۔
ناشتہ، چائے، وغیرہ لوازمات سب بعد کو پیش کیے جاتے ہیں۔
 
جی احمدآباد کی فضا کچھ ایسی خشک اور گرد آلود ہے کہ اگر آپ چند فرلانگ بھی پیدل چلیں گے تو آپ کو پیاس کا احساس ہوگا۔
گلا خشک ہونے لگے گا۔ اور آپ العطش العطش (یعنی پیاس، پیاس) پکارنے لگیں گے۔
اسی لیے یہ بات یہاں کی تہذیب کا حصہ بن چکی ہے کہ آنے والے مہمانوں کو ان کے آتے ہی سب پہلے پانی پیش کیا جاتا ہے۔
ناشتہ، چائے، وغیرہ لوازمات سب بعد کو پیش کیے جاتے ہیں۔
میں نے اپنی ساری جوانی ایک بہت گرم علاقے میں گزاری ہے
 
Top