بھارت :ظلم کی انتہا : کام سے انکار پر دو مزدوروں کے ہاتھ قلم

بھارتی کی ریاست اڑیسہ میں ٹھیکیداروں نے پڑوس کے ریاست چھتیس گڑھ میں جا کر کام کرنے سے انکار کرنے پر دو مزدوروں کے ہاتھ کاٹ دیےہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق جيپٹنا علاقے کے ناپاڑا گاؤں کے رہنے والے دونوں مزدور نيلامبر دھاگڈا ماجھي اور پالو دھاگڑا ماجھي اس وقت بھواني پٹنا کے ضلع ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں داخل ہیں۔اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے كالاہاڈي کے پولیس سپرنٹینڈنٹ سرتھک سارنگی نے بی بی سی کو بتایا کہ مزدوروں کے ٹھیکیدار فرار ہو گئے ہیں اور ان کو پکڑنے کے لیے پولیس نے آپریشن شروع کیا ہے۔دونوں شدید زخمی مزدوروں نے پولیس کو جو بیان دیا ہے اس کے مطابق ناپاڑا ضلعے کے دو ٹھیکیدار پرمے راوت اور کیلا راوت نے انھیں اور ان کے علاقے کے دس دوسرے مزدوروں کو فصل کی کٹائی کے بعد آندھرا پردیش میں جا کر کام کرنے کے لیے دس سے 15 ہزار روپے بطور پیشگی دیے تھے۔انھوں نے بتایا کہ کٹائی پوری ہونے سے پہلے ہی اتوار کو دونوں ٹھیکیدار اچانک ان کے گاؤں میں آ دھمكے اور انھیں زبردستی ایک بولیرو جیپ میں ڈال کر لے گئے۔راستے میں جب مزدوروں کو پتہ چلا کہ انھیں آندھرا پردیش کے بجائے چھتیس گڑھ لے جایا جا رہا ہے، تو انھوں نے اس کی مخالفت کی، لیکن ٹھیکیداروں نے ایک نہ سنی۔رائے پور جاتے وقت سيناپالي کے پاس ایک جگہ رفع حاجت کے لیے گاڑی رکی تو اس میں سوار 12 مزدوروں میں سے دس مزدور وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے، لیکن نيلامبر اور پالو نہیں بھاگ پائے۔باقی مزدوروں کے بھاگ جانے سے ناراض ٹھیکیدار نيلامبر اور پالو سے دو لاکھ روپے کا مطالبہ کرنے لگے جو انھوں نے بطور پیشگی تمام مزدوروں کو دیے تھے۔ ایسے میں انھوں نے اتنی بڑی رقم دینے سے معذوری ظاہر کی۔اس کے بعد ٹھیکیدار نے ان کا دایاں ہاتھ یہ کہتے ہوئے کاٹ دیا کہ ’اگر تم ہمارے لیے کام نہیں کریں گے، تو ہم تمھیں کسی اور کے لیے کام کرنے کے قابل بھی نہیں چھوڑیں گے۔‘
ہر سال كالاہاڈي، نواپاڑا اور بولاگير اضلاع سے لاکھوں لوگ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش اور چھتیس گڑھ کی اینٹوں کی بھٹیوں پر کام کرنے جاتے ہیں۔ ان ریاستوں میں مزدوروں پر ظلم و ستم کے قصے آئے دن اخبارات کی شہ سرخیوں میں آتے ہیں۔مزدوروں کے حقوق کے لیے گذشتہ ایک دہائی سے کام کرنے والے امی ڈینیل نے بی بی سی سے بات کرتے کہا کہ ’مزدوروں کے ظلم و ستم کے سینکڑوں قصے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے اس طرح کہ بربریت دیکھنے میں آئی ہے۔‘سرکاری قوانین کے مطابق نہ صرف مزدوروں کا بلکہ ٹھیکیداروں کی بھی رجسٹریشن لازمی ہے لیکن شرما کے مطابق 90 فیصد سے زیادہ کاروبار کرنے والوں کا اندراج نہیں ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2013/12/131217_india_labour_hand_cut_tk.shtml
 
Top