بھارت۔ایک چہرہ یہ بھی ہے!...ذراہٹ کے۔۔۔۔۔یاسر پیر زادہ

بھارت۔ایک چہرہ یہ بھی ہے!...ذراہٹ کے۔۔۔۔۔یاسر پیر زادہ
بھارتی ٹی وی کا ایک ٹاک شو مجھے نہیں بھولتا،نئی دہلی کے ایک ماڈرن تعلیمی ادارے کے نوجوان لڑکے لڑکیاں اس میں مدعو تھے ،تمام لڑکیوں کا لباس جدید ترین فیشن کا تھا، ان میں سے شائد ہی کوئی مسلمان ہو اور اگر تھی بھی تو کسی نے حجاب نہیں اوڑھا ہوا تھا،لڑکے بھی مغربی رنگ میں رنگے ہوئے تھے اورپروگرام کا میزبان بھی بظاہر ایک ماڈرن ،لبرل اور سیکولر سوچ کا حامل نوجوان تھا ۔جس بات نے مجھے اس پروگرام میں دلچسپی لینے پر مجبور کیا وہ اس کا موضوع تھا۔میزبان نے بی جے پی کی لیڈر سشما سوراج کو مدعو کر رکھا تھا جس نے پاکستان اور دہشت گردی کے حوالے سے اُن نوجوانوں کے سوالات کے جوابات دینے تھے ۔جوں جوںمیںوہ پروگرام دیکھتا گیا میری آنکھیں حیرت سے پھیلتی گئیں،دہلی کے ان الٹرا ماڈرن طلبا ء نے سشما سوراج سے جس قسم کے سوال کئے ان کا لب لباب یہ تھا کہ بھارت ایک ہی دفعہ پاکستان پر ایٹم بم پھینک کر اسے ملیا میٹ کیوں نہیں کر دیتا ،اگر پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے تو بھارت کیوں پاکستان پر فوج کشی کرکے اسے سبق نہیں سکھا تا ،پاکستانیوں پر جب تک بھارتی ٹینک نہیں چڑھائے جائیں گے تب تک دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ،یہ بات آخر بھارت سرکار کو سمجھ کیوںنہیں آتی وغیرہ وغیرہ۔سشما سوراج ایک گھاگ سیاستدان ہے ،اس نے ان سوالات کے جوابات بہت نپے تلے انداز میں دئیے، مس سوراج نے اپنے راج دلاروں کے جذبات کی قدر کی اور ساتھ ہی یہ خیال بھی رکھا کہ اس کے منہ سے کوئی ایسی بات نہ نکل جائے جو غیر ملکی میڈیا کے لئے بریکنگ نیوز بن جائے ۔تاہم سشما سوراج یا اس کی سیاست فی الوقت ہمارا موضوع نہیں ،ہمارا مسئلہ دہلی کے وہ نوجوان ہیں جن کے خیالات نے مجھے ہلا کر رکھ دیا ۔بظاہر فیشن ایبل اور ماڈرن نظر آنے والے ان طلبا ء نے جس جنگی جنون کا مظاہرہ اس پروگرام میں کیا ،کم ازکم مجھ جیسے شخص کے لئے وہ چشم کشا تھا۔اس کے مقابلے میں اگر ایسا کوئی ٹاک شو لاہور ،کراچی یا اسلام آباد کے کسی جدید ترین اور انگریزی سے لتھڑے ہوئے کسی تعلیمی ادارے میں کیا جاتا تو میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ وہاں ایسے خیالات کا اظہار نہ ہوتا، لاہور میں ایسی ہی ایک ادارے کی تقریب کا میں عینی شاہد ہوں جہاں میں مدعو تھا‘مجال ہے کسی لڑکے یا لڑکی نے بھارت کے خلاف ایسی نفرت کا اظہار کیا ہو۔
’’سیکولر‘‘ بھارت کا یہ وہ چہرہ ہے جو عام طور پر ہمیں دکھائی نہیں دیتا اور اس کی دو وجوہات ہیں ۔پہلی ،ہمارے ہاں بھارتی نیوز چینلز پر پابندی ہے جس وجہ سے ہم بھارتی میڈیا میں پاکستان کے خلاف پھیلائی جانے والی شر انگیزی دیکھ ہی نہیں پاتے ،اس کے بر عکس ہم بھارتی ٹی وی کے وہ پروگرام پاکستان میں دکھاتے ہیں جو سیکولر بھارت کی تصویر کشی کرتے ہیں ‘جیسے ’’کون بنے گا کروڑ پتی ‘‘ یا کچھ ایسے مزاحیہ شو یا گلوکاری اور ناچ گانے کے مقابلے کے پروگرام جن میں اکثر پاکستانی فنکار شرکت کرتے ہیں اور بھارتی میزبانوں سے داد پاتے ہیں۔ان پروگراموں میں وہی گھسے پٹے فقرے سننے کو ملتے ہیںکہ ’’دونوں دیشوںکی جنتا میں بہت پیار ہے، ہمارے بیچ لکیر کھنچ گئی لیکن ہمارا من ایک ہے ،آپ اور ہم تو ایک ہی جیسے ہیں ، اینڈ آل دیٹ ربش۔سو ہمیں یہ اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کہ اصل میں بھارت کے عوام ہم سے کتنا ’’پیار ‘‘ کرتے ہیں ‘اگر دہلی جیسے شہر کے الٹرا ماڈرن تعلیمی ادارے کے نونہالو ں کا یہ حال ہے تو کٹڑ متعصب بھارتی ہمارے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے یہ جاننے کے لئے کسی جوتشی کی ضرورت نہیں۔ دوسری وجہ بھارتی فلمیں ہیں ‘پوری دنیا میں بھارت کا چہرہ اس کی بالی وڈ انڈسٹری ہے جس کی پہنچ اب امریکہ، یورپ میں اردو سمجھنے والوں کے علاوہ ان ممالک میں بھی ہے جن سے اردو یا ہندی کا دور تک کا بھی تعلق نہیں ،سب ٹائٹلز کے ساتھ بھارتی فلمیں اب پوری دنیا میں ریلیز ہوتی ہیں ‘ان کے فلم اسٹارز کو روس سے لے کر جنوبی امریکہ تک پہچانا جاتا ہے ،اور جب دنیا ان کی فلمیں دیکھتی ہے تو بھارت کو ایک لبرل سیکولر ملک کے طور پر لیتی ہے جہاں ہم جنس پرستی جیسے موضوع پر فلم بنائی جا سکتی ہے ،ہم لاکھ سر پٹختے رہیں کہ اصل بھارت میں پوری دنیا سے زیادہ جنونی بستے ہیں ‘دنیا ہماری بات کو اہمیت نہیں دیتی ۔
خدا کی شان ہے کہ ’’سیکولر‘‘ بھارت میں اب نریندر مودی کی حکمرانی ہوگی ،وہی مودی جس کے دست راست پر ان فسادات کا الزام ثابت ہوا اور بعد میں انعام کے طور مودی صاحب نے اسے جونیئر منسٹر بنا دیا۔بھارتی انتخابات سے ایک بات تو ثابت ہوئی کہ بھارت کے برعکس پاکستانی عوام کہیں زیادہ با شعور اور بالغ نظر ہیں، پاکستان میں گزشتہ الیکشن بھارت دشمنی کی بنا پر نہیں لڑا گیا جبکہ بی جے پی کے رہنمائوں نے انتخابی مہم میں اگر پاکستان کا ذکر کیا تو دشمن کے طور پر ہی کیا ،پاکستان میں مذہبی انتہا پسند جماعتوں کو عوام میں کبھی پذیرائی نہیں ملی، ہمارے ہاں نریندر مودی جیسے متعصب شخص کا وزیر اعظم تو کیا کونسلر بننا بھی مشکل ہے ‘جبکہ بھارت میں نریندر مودی ایک عام بھارتی کے لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آیا،لیڈر میں لوگ اپنا پرتو دیکھتے ہیں ‘بھارتی عوام کو اگر مودی میں اپنا آپ نظر آیا تو اس کی وجہ یہی تھی کہ بھارت کا متوسط طبقہ بھی مودی ہی کی طرح متعصب ہے ،مودی نے اسی متوسط اورمتعصب ہندو کلاس کو ٹارگٹ کیا اور پندرہ فیصد مسلمان ووٹرز اور مٹھی بھر سیکولر اشرافیہ کی پرواہ نہیں کی، مودی کی یہ حکمت عملی کامیاب رہی۔
’’سیکولر‘‘ بھارت کی543رکنی لوک سبھا کے لئے بی جے پی نے فقط دو مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا ،بھارتی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے خطے اتر پردیش میں سے ایک بھی مسلمان رکن منتخب ہو کر اسمبلی میں نہیں پہنچا،اور بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سب سے کم مسلمان منتخب ہو کر ایوان میں پہنچے ہیں۔ میں بھارتی مسلمانوں کی قسمت کا نوحہ نہیں لکھ رہا بلکہ سن 47ء میں ہندو اکثریت کے دبائو سے مجبور ہو کر ایک مسلما ن ریاست کے قیام کے فیصلے کو تاریخ کے تناظر میں دیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔بھارتی انتخابات کو شفاف مانا گیا ہے (اور پاکستان کو شرم دلائی گئی ہے ) مگر یہ بھی سچ ہے کہ نو منتخب ایوان کے 34فیصد اراکین پر فوجداری مقدمات ہیں جن میں سے 21فیصد سنگین نوعیت کے ہیں جن میں قتل ،اغوا اور زنا کے کیس شامل ہیں ،اس کے علاوہ نریندر مودی اور ایل کے ایڈوانی سمیت بی جے پی کے دس نو منتخب اراکین اسمبلی کو بھی فوجداری مقدمات کا سامنا ہے ۔جو لوگ بھارتی جمہوریت کو اس وجہ سے رشک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں کہ وہاں ایک چائے والا وزیر اعظم بن سکتا ہے انہیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ بھارت کی یہ لوک سبھا تاریخ کی امیر ترین پارلیمنٹ ہے جس میں 82فیصد اراکین اسمبلی کروڑ پتی ہیں ،دوسری طرف پاکستان میں بھی پارلیمنٹ میں امراء ہی غالب نظر آتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی ممبران میں درجنوں ایسے ہیں جن کا تعلق متوسط طبقے سے ہے ،پاکستان میں اپنی کلاس سے ترقی کرتے ہوئے اپر کلاس میں شامل ہونا دنیا کے بیشتر ممالک خصوصاًبھارت سے کہیں زیادہ آسان ہے ۔بھارت سے سیکھنے کی بات اگر کوئی ہے تو وہ یہ کہ سیاستدانوں کی تمام تر کرپشن اور نا اہلی کے باوجود وہاں جمہوریت کو فرسودہ نظام کہہ کر کوئی فوجی آمر اقتدار پر قبضہ نہیں کرتا جبکہ اپنے یہاں اگر دو چار سال آمریت نہ آئے تو یار لوگ اداس ہو کرکینیڈا کی طرف دیکھنے لگتے ہیں!
 
اگر ہم پاکستانی دیانتداری کے ساتھ ملکی ترقی کے لئے کام کریں تو بھارتی انتہا پسندی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکے گی ۔ انشآاللہ
 

جاسمن

لائبریرین
پتہ نہیں کبھی کبھی لگتا ہے کہ ہم شاید بے وقوف ہیں ،جذباتی ہیں،آنکھیں بند کئے ہوئے کبوتر ہیں۔۔۔۔۔یہ کالم پڑھنے سے پہلے بھی ہمیں بہت سارے حقائق کا علم ہے۔ لیکن ہم میں سے کئی لوگ یہ راگ الاپنے لگ جاتے ہیں۔ہماری ثقافت ایک ہے۔ ہمارا رہن سہن ایک ہے۔
ہمارے الیٹرانک میڈیا نے ہمیں بہت مایوس کیا ہے۔ ہم کیوں نہیں دنیا کو اُن کا اصل چہرہ دکھاتے۔
 
پتہ نہیں کبھی کبھی لگتا ہے کہ ہم شاید بے وقوف ہیں ،جذباتی ہیں،آنکھیں بند کئے ہوئے کبوتر ہیں۔۔۔ ۔۔یہ کالم پڑھنے سے پہلے بھی ہمیں بہت سارے حقائق کا علم ہے۔ لیکن ہم میں سے کئی لوگ یہ راگ الاپنے لگ جاتے ہیں۔ہماری ثقافت ایک ہے۔ ہمارا رہن سہن ایک ہے۔
ہمارے الیٹرانک میڈیا نے ہمیں بہت مایوس کیا ہے۔ ہم کیوں نہیں دنیا کو اُن کا اصل چہرہ دکھاتے۔
میرا خیال ہے کہ دو قومی نظریے کی نفی کے لئے باقاعدہ فنڈڈ پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر خاص طور سے
 

arifkarim

معطل
میرا خیال ہے کہ دو قومی نظریے کی نفی کے لئے باقاعدہ فنڈڈ پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر خاص طور سے
دو قومی نظریہ اب تین قومی یا چار قومی نظریہ بن گیا ہے۔ بنگالی اور کشمیری مسلمانوں کا حق خود ارادیت کہاں کھا گئے؟ :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ ایک اسلامی ملک جہاں رواداری اور ہمسایوں کے حقوق کا خیال رکھا جانا چاہیے اس کی اپنے کسی بھی ہمسایہ ملک سے کیوں نہیں بنتی ؟ بھارت تو بہت دور کی بات کسی ہمسایہ مسلمان ملک سے بھی نہیں بنتی
بنگلہ دیش سے نفرت
ایران سےاختلاف
افغانستان سے رنجش
آخر ہماری بنتی کس سے ہے ؟
اس طرح کے نفرت انگیز دھاگے کھول کر جلتی میں تیل ڈالنے سے کیا مقصود ہے ؟
 

arifkarim

معطل
مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ ایک اسلامی ملک جہاں رواداری اور ہمسایوں کے حقوق کا خیال رکھا جانا چاہیے اس کی اپنے کسی بھی ہمسایہ ملک سے کیوں نہیں بنتی ؟
کیونکہ ان تمام اسلامی اقدار پر عمل کرنے کا ٹھیکہ آجکل کافرین نے لیا ہوا ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/European_Union

بھارت تو بہت دور کی بات کسی ہمسایہ مسلمان ملک سے بھی نہیں بنتی
بنگلہ دیش سے نفرت
ایران سےاختلاف
افغانستان سے رنجش
آخر ہماری بنتی کس سے ہے ؟
کافر چین سے تو ہماری خوب بنتی ہے :)
http://en.wikipedia.org/wiki/China–Pakistan_relations


اس طرح کے نفرت انگیز دھاگے کھول کر جلتی میں تیل ڈالنے سے کیا مقصود ہے ؟

یہی سوال میرا بھی ہے :)
 

arifkarim

معطل
تو ہمارے ساتھ بھی اس بارے میں اپنی معلومات شئر کریں :)
دو قومی نظریہ یعنی برصغیر کے مسلمان اور ہندو دو بالکل الگ الگ اقوام ہیں اور اس بنیاد پر متحدہ ہندوستان کا بھارت اور پاکستان میں بٹوارا ہوا۔ جو بعد میں کشمیر اور بنگلہ دیش کے بٹوارے میں بدل گیا۔ اور آجکل وزیرستان، بلوچستان، کراچی وغیرہ کے بٹوارے سے متعلق سیاسی و عسکری تنظیمیں سرگرم ہیں۔ برصغیر کے مسلمانوں کے اور کتنے بٹوارے کروانے مقصود ہیں؟ :)
 
دو قومی نظریہ یعنی برصغیر کے مسلمان اور ہندو دو بالکل الگ الگ اقوام ہیں اور اس بنیاد پر متحدہ ہندوستان کا بھارت اور پاکستان میں بٹوارا ہوا۔ جو بعد میں کشمیر اور بنگلہ دیش کے بٹوارے میں بدل گیا۔ اور آجکل وزیرستان، بلوچستان، کراچی وغیرہ کے بٹوارے سے متعلق سیاسی و عسکری تنظیمیں سرگرم ہیں۔ برصغیر کے مسلمانوں کے اور کتنے بٹوارے کروانے مقصود ہیں؟ :)
دو قومی نظریہ یعنی برصغیر کے مسلمان اور ہندو دو بالکل الگ الگ اقوام ہیں اور اس بنیاد پر متحدہ ہندوستان کا بھارت اور پاکستان میں بٹوارا ہوا۔ یہاں تک تو ٹھیک ہے اس کی بنیاد مذہب تھی۔ باقی کی ناپسندیدہ اور فرضی کہانی آپ نے اپنی طرف سے گھڑ کر اس کو دوقومی نظریے سے جو ڑ دیا۔
اگر دو قومی نظریہ غلط ہوتا تو بنگلہ دیش بھارت کی پیشکش کے جواب میں دوبارہ بھارت کے ساتھ ملحق ہو گیا ہوتا۔ اور کشمیری بھارت کے ساتھ راضی ہوتے۔
 

arifkarim

معطل
اگر دو قومی نظریہ غلط ہوتا تو بنگلہ دیش بھارت کی پیشکش کے جواب میں دوبارہ بھارت کے ساتھ ملحق ہو گیا ہوتا۔ اور کشمیری بھارت کے ساتھ راضی ہوتے۔
بھارت نے کبھی بھی ایسی کوشش نہیں کی بلکہ اُلٹا بنگالیوں کو پاکستانی افواج کی نسل کشی سے بچانے اور انکو انکا حق خود ارادیت دلانے میں امداد کی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Bangladesh_Liberation_War

دوسرا اگر بھارت پاکستان کی طرح بنگلہ دیش کو ہڑپ کرنا چاہتا تو اس غریب اور کمزور ملک پر کب کی چڑھائی کر چکا ہوتا۔ کیا آج تک ایسا ہوا ہے؟ ایسی کیا وجہ ہے کہ بھارتیوں کی دشمنی پاکستانیوں کیساتھ ہے نہ کہ بنگالیوں کیساتھ۔ کیا بنگالی دہشت گرد بھی بھارت میں دھماکے کرتے پائے گئے؟

کشمیری بھارت تو کیا پاکستان سے بھی راضی نہیں ہیں الحاق پر۔ کشمیری اس بات کے گواہ ہیں کہ انکے حق خود ارادیت کو پاکستان نے وہاں جہادی لشکر بھیج کر کچل دیا تھا۔ آج بھی آزاد کشمیر بس نام کا ہی آزاد ہے۔ ہے تو پاکستان ہی کا حصہ۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Timeline_of_the_Kashmir_conflict
 

صائمہ شاہ

محفلین
کیونکہ ان تمام اسلامی اقدار پر عمل کرنے کا ٹھیکہ آجکل کافرین نے لیا ہوا ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/European_Union


کافر چین سے تو ہماری خوب بنتی ہے :)
http://en.wikipedia.org/wiki/China–Pakistan_relations




یہی سوال میرا

ہم چاہے جتنے بھی آئینہ دکھاتے ہوے سوال پوچھ لیں ان کا کوئی جواب نہیں ملےگا کیونکہ کوئی جواب ہے ہی نہیں ان کے پاس سواے ناپسندیدہ کی ریٹنگ کے
 
آخری تدوین:
بھارت نے کبھی بھی ایسی کوشش نہیں کی بلکہ اُلٹا بنگالیوں کو پاکستانی افواج کی نسل کشی سے بچانے اور انکو انکا حق خود ارادیت دلانے میں امداد کی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Bangladesh_Liberation_War

دوسرا اگر بھارت پاکستان کی طرح بنگلہ دیش کو ہڑپ کرنا چاہتا تو اس غریب اور کمزور ملک پر کب کی چڑھائی کر چکا ہوتا۔ کیا آج تک ایسا ہوا ہے؟ ایسی کیا وجہ ہے کہ بھارتیوں کی دشمنی پاکستانیوں کیساتھ ہے نہ کہ بنگالیوں کیساتھ۔ کیا بنگالی دہشت گرد بھی بھارت میں دھماکے کرتے پائے گئے؟

کشمیری بھارت تو کیا پاکستان سے بھی راضی نہیں ہیں الحاق پر۔ کشمیری اس بات کے گواہ ہیں کہ انکے حق خود ارادیت کو پاکستان نے وہاں جہادی لشکر بھیج کر کچل دیا تھا۔ آج بھی آزاد کشمیر بس نام کا ہی آزاد ہے۔ ہے تو پاکستان ہی کا حصہ۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Timeline_of_the_Kashmir_conflict
1- 1971 کی جنگ کے بعد بھارت نے مشرقی پاکستان کو الحاق کی پیشکش کی تھی جسے بنگالیوں نے مسترد کر دیا۔
2- بھارت بنگلہ دیش پر بھی دہشت گردی کے الزامات لگاتا رہتا ہے اور سرحدی جھڑپیں ان کی ہوتی رہتی ہیں۔
3- بھارت نے کشمیر میں پاکستان سے پہلے اپنی فوج بھیجی 1948 کی لڑائی کے بعد ہی اقوام متحدہ میں حق ارادیت دینے کا فیصلہ ہوا۔ اس لئے جہادی لشکر بھیج کر حق خود ارادیت کچلنے کی بات بالکل غلط ہے۔
4- کیا آزاد کشمیری بھی پاکستان کے خلاف ایسے ہی جدجہد کرتے رہتے ہیں جیسے بھارت کے خلاف؟م ظاہر ہے نہیں۔ 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد پاکستانیوں نے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لئے جس محبت اور جذبے اور قربانی کا مظاہرہ کیا ، کیا اس کی مثالیں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ملتی ہیں؟
 

arifkarim

معطل
1- 1971 کی جنگ کے بعد بھارت نے مشرقی پاکستان کو الحاق کی پیشکش کی تھی جسے بنگالیوں نے مسترد کر دیا۔

اسکا کوئی مستند حوالہ؟

2- بھارت بنگلہ دیش پر بھی دہشت گردی کے الزامات لگاتا رہتا ہے اور سرحدی جھڑپیں ان کی ہوتی رہتی ہیں۔

حوالہ؟؟؟

3- بھارت نے کشمیر میں پاکستان سے پہلے اپنی فوج بھیجی

حوالہ؟؟؟

4- کیا آزاد کشمیری بھی پاکستان کے خلاف ایسے ہی جدجہد کرتے رہتے ہیں جیسے بھارت کے خلاف؟م ظاہر ہے نہیں۔ 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد پاکستانیوں نے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لئے جس محبت اور جذبے اور قربانی کا مظاہرہ کیا ، کیا اس کی مثالیں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ملتی ہیں؟
آزاد کشمیر کی صورت حال باقی پاکستان سے زیادہ مختلف نہیں ہے۔ ہمارے آزاد کشمیر کو بھی بھارت میں مقبوضہ کشمیر کہا جاتا ہے۔ نام ہی دینا ہے نا، کوئی سا بھی دے دیں۔
http://www.indiatvnews.com/news/ind...-pok-as-pak-occupied-jammu-kashmir-37728.html
 

arifkarim

معطل
اگر کچھ لوگ پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات نفرت انگیز پرپگنڈہ کرتے رہیں گے تو ان کو ناپسندیدہ کی ریٹنگ ملتی رہے گی۔
تو کیا آپ بھارت کیساتھ انصاف کر رہےہیں۔ اگر یہ دھاگہ ہندو و بھارت مخالف نہیں ہے تو کیا ہے؟

اپنے گریبان میں جھانکنا سیکھیں اور یہ بتائیں کہ اس میں پاکستان کے لیے جھوٹے الزامات کہاں ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ آپ جیسی جاہل عوام ہے جو پلتی ہی نفرت اور بوگس پروپیگنڈے پر ہے
ساری باتیں چھوڑیں صرف یہ بتا دیں اس دھاگے کا مقصد کیا تھا ؟؟؟
درست۔ مندرجہ بالا سوالات میں سے کسی ایک کا بھی اگر یہ صاحب درست جواب دے دیں تو کافی ہوگا۔
 
تو کیا آپ بھارت کیساتھ انصاف کر رہےہیں۔ اگر یہ دھاگہ ہندو و بھارت مخالف نہیں ہے تو کیا ہے؟
یہ دھاگہ یاسر پیر زادہ کی رائے پر مبنی ہے۔ اور اس چیز سے آپ انکار نہیں کر سکتے بھارت میں موجود ہندو انتہا پسند مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
درست۔ مندرجہ بالا سوالات میں سے کسی ایک کا بھی اگر یہ صاحب درست جواب دے دیں تو کافی ہوگا۔
کسی کی بدتمیزی کو پسند کرنا یا اس سے اتفاق کرنا بھی بدتمیزی ہی ہوتا ہے۔
میں کسی کی بدتمیزی یا ذاتی حملے کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتا ۔
 

arifkarim

معطل
بھارت میں موجود ہندو انتہا پسند مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
یہ کوئی نئی بات نہیں۔ پچھلی ایک صدی سے یہی کچھ ہی ہو رہا ہے۔ اگر ہم مسلم انتہا پسند کافرین کیخلاف دہشت گرد کاروائیاں کرنا اپنا نصب العین سمجھتے ہیں تو اس "حق" سے ہندو انتہا پسندوں کو محروم کیوں سمجھیں؟
 
اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ آپ میرے حوالوں کو مان لیں گے اور بحث برائے بحث نہیں کرینگے؟
اتنی موٹی سی بات تو آپ کو نظر نہیں آتی کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف سیاسی اور عسکری تحریکیں چل رہی ہیں اور پاکستان میں نہیں؟
 
Top