محسن نقوی :::::: بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے :::::: Mohsin Naqvi

طارق شاہ

محفلین


image.jpg

غزل
بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے
یہ دِل، کہانی کوئی سُنائے تو نیند آئے

بُجھی بُجھی رات کی ہتھیلی پہ مُسکرا کر!
چراغِ وعدہ، کوئی جلائے تو نیند آئے

ہَوا کی خواہش پہ کون آنکھیں اُجاڑتا ہے
دِیے کی لَو خود سے تھر تھرائے تو نیند آئے

تمام شب جاگتی خموشی نے اُس کو سوچا!
وہ زیرِ لب گیت کوئی گنگنائے تو نیند آئے

بَس ایک آنسو بہت ہے مُحسنؔ کے جاگنے کو
یہ اِک سِتارہ، کوئی بُجھائے تو نیند آئے

مُحسؔن نقوی

 
آخری تدوین:
Top