بن غازی کے غنڈے

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اگر امريکی حکومت، اعلی حکومتی عہديدار اور امريکی صدر نے بھی ماضی میں ليبيا کے صدر سے ملاقاتيں کرنے کے علاوہ سرکاری روابط کيے ہيں تو اس کا يہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہم نے ليبيا کے صدر اور ان کی حکومت کی پايسيوں کی حمايت، توثيق اور سپورٹ کی ہے۔ ہم آپ کو ياد دلا دوں کہ امريکی حکومت نے قريب 20 برسوں تک ليبيا کے ساتھ سفارتی تعلقات ان کے ماضی کے اقدامات سے شدید مخالفت کی بنياد پر منقطع رکھے تھے۔ يہ روابط اسی وقت بحال ہوئے تھے جب ليبيا کی حکومت نے اپنی متشدد پاليسياں ترک کی تھيں۔

امريکہ سياسی، معاشی اور سفارتی سطح پر ايسے بہت سے ممالک سے باہمی دلچسپی کے امور پر تعلقات استوار رکھتا ہے جس کی قيادت سے امريکی حکومت کے نظرياتی اختلافات ہوتے ہيں۔

جہاں امريکہ کے ايسے ممالک سے روابط رہے ہيں جہاں آمريت ہے، وہاں ايسے بھی بہت سے ممالک ہيں جہاں جمہوريت يا اور کوئ اور نظام حکومت ہے۔

يہ کيسی منطق ہے کہ امريکہ دنيا کے کسی بھی ملک سے روابط قائم کرنے کے ليے پہلے وہاں کا حکومتی اور سياسی نظام تبديل کرے يا ايسا حکمران نامزد کرے جو عوامی مقبوليت کی سند رکھتا ہو۔ يہ ذمہ داری اس ملک کے سياسی قائدين اور عوام کی ہوتی ہے اور کوئ بيرونی طاقت اس ضمن ميں فيصلہ کن کردار نہيں ادا کر سکتی۔

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکہ نے ليبيا ميں زمينی افواج داخل نہيں کی ہيں۔ امريکی افواج عام شہريوں کی جان بچانے اور ايک بڑے انسانی سانحے کی روک تھام کے لیے کی جانے والی عالمی کوششوں ميں محدود اور واضح کردہ مشن پر عمل پيرا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1973 کے تحت اور اقوام متحدہ کے چيپٹر 7 کے توسط سے ممبر ممالک کو اختيار ديا گيا ہے کہ وہ عام شہريوں اور ليبيا ميں حملے کے خطرات ميں گھری شہری آباديوں کی حفاظت کو يقينی بنائيں جن ميں ليبيا کی فضائ حدود کے اندر "نو فلائ زون" کا قيام اور اس پر عمل درامد کرانا بھی شامل ہے۔

اس معاملے ميں امريکی مداخلت کا مقصد اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی قرارداد 1973 کی شقوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے عالمی اتحاد کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے ضمن ميں معاونت فراہم کرنا ہے۔ امريکہ کی جانب سے ان محدود اقدامات کے نتيجے ميں دیگر اتحادی شراکت داروں کے ليے کاروائ کی راہ ہموار ہو گی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

میم نون

محفلین
لا حول والا قوۃ

کافی دنوں سے آپکے پیغامات اگنور لسٹ میں جا رہے تھے، آج پتہ نہیں کیوں پڑھ لیا :mad:
 
عرب ممالک میں مزید غلام حکومتیں پیدا کرنے کے سلسلے میں لیبیا کا کیس بیک فائر کا ہے اور امریکی تمام کوششیں کرائسس مینیجمنٹ کی ہیں۔ ایک عرصہ سے غداروں کی ایک پود پیدا کی جارہی تھی ۔ لیبا میں توقع تھی کہ ایک مضبوط متشدد غداروں کا ایک گروہ منظم کیا جائے اور مظاہروں کے نام پر بغاوت بپا کی جائے۔ نام نہاد مظاہرین اپنے عزائم کی ناکامی میں آن کی آن میں مسلح نظر انے لگے اور ان کے پاس بھاری ہتھیار نظر انے لگے ۔ جب لیبیائی فوج نے ان غداروں پر قابو پالیا تو استعماری قوتوں کو اپنے منصوبے ناکام نظر انے لگے۔ اپنی باندی اقوام متحدہ کی مدد سے نو فلائی زون کے نام پر بالاخر لیبیا پر حملہ کردیا گیا۔ ان شاللہ یہ بھی ناکام ہوگا۔ لیبیا کی اسٹریٹجی یہ ہونی چاہیے کہ اپنے عوام کو مسلح کرے تاکہ کوئی بھی غیرملکی تحریک سے غدار کامیاب نہ ہو پائیں
 
حیرت انگیز طور پر ایرانی توقعات اور امریکی توقعات ایک بار پھر لیبیا پر ایک ہی ہیں۔ ایران کا پریس ٹی وی بھی وہ ہی کہہ رہا ہے جو سی این این
 

طالوت

محفلین
یہ بدقسمتی ہے کہ شیعوں میں ایران اور سنیوں میں سعودی عرب خود کو مسلمانوں کے ماموں جان سمجھ کر بونگیاں نہ صرف مارتے ہیں بلکہ ان پر عمل پیرا بھی رہتے ہیں ۔ رہی امریکہ کی بات تو اونٹ پہاڑ کے نیچے آئے تو ہی بات بنے گی ورنہ جتنے صفحے مرضی کالے کر لئے جائیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

يہ بات خاصی دلچسپ ہے کہ اردو کے قريب تمام فورمز پر ليبيا ميں جاری بحران کے حوالے سے جو بھی بحث ہو رہی ہے اس کا مرکزی محور اس سارے تنازعے میں امريکہ کی شموليت ہے باوجود اس کے کہ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ محض ايک وسيع عالمی کوشش کا حصہ ہے جس ميں بے شمار اسلامی ممالک بھی شامل ہيں۔

فورمز پر ايسے بے شمار رائے دہندگان ہيں جو اکثر امريکہ پر کشمير سميت ايسے کسی بھی عالمی معاملے ميں مداخلت نہ کرنے کی وجہ سے شديد تنقید کرتے ہیں جس کے بارے ميں وہ شدت سے محسوس کرتے ہیں۔ ليکن اسی سانس ميں وہ امريکہ پر اس وقت تابڑ توڑ لفظی حملے بھی شروع کر ديتے ہیں جب فريقين کے مابين فاصلے کم کرنے يا کسی عالمی مسلئے کے حل کے ليے امريکی حکومت کسی کاوش کا آغاز کرتی ہے۔ ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ اگر قذافی کی جانب سے بن غازی پر حملے کيے جانے کے دعوے کو عملی جامہ پہنايا جاتا اور ہم اس معاملے ميں مداخلت نہ کرتے تو يہی ناقدين ہميں اپنا نشانہ بناتے۔

ميڈيا کے کئ کہنہ مشق تجزيہ نگار جو اکثر اوقات عراق ميں امريکہ کی فوجی کاروائ کے حوالے سے تنقيد کرتے ہيں وہی 90 کی دہائ میں امريکی حکومت پر اس بنياد پر تنقيد کرتے تھے کہ امريکی حکومت عراق ميں اپنی کٹھ پتلی حکومت کو بچانے کے ليے ايک ظالم آمر کے خلاف کاروائ کرنے سے گريزاں ہے باوجود اس کے کہ اس نے اپنی عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے ہیں۔

ہر تنازعہ اپنی پيچيدگی کے حوالے سے مختلف اور ايک جامع تجزيے اور مخصوص اقدامات کا متقاضی ہوتا ہے۔ امريکہ اپنے عالمی اتحاديوں بشمول علاقائ تنظيموں، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے مشاورت کرنے کے بعد کسی بھی تنازعے کے حوالے سے ردعمل کا فيصلہ کرتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ کوئ انہونی بات نہيں ہے مختلف عالمی تنازعات کے حوالے سے امريکہ کا کردار متنوع ہو سکتا ہے۔

بدقسمتی سے جو افراد امريکہ کی جانب سے کی گئ ہر عالمی کوشش کو مسلمانوں کے وسائل کے قبضے کی سازش سے تعبير کرتے ہيں اور اس ضمن ميں جذباتی نعروں اور دلائل کا سہارہ ليتے ہيں وہ حقائق اور سچ کو نظرانداز کرتے ہیں۔ ميں چاہوں گا کہ آپ ان امريکی وسائل پر بھی نظر ڈاليں جو ايک ايسے عالمی مسلئے ميں انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کے ليے خرچ کيے جا رہے ہيں جسے نہ تو امريکی حکومت نے شروع کيا تھا اور نہ ہی اس کی حوصلہ افزائ کی تھی۔

يو ايس کے آئ ڈی کے توسط سے ابھی سے 10 ملين ڈالرز کی رقم ہنگامی بنيادوں پر امداد کی مد ميں عالمی تنظيموں، غیر سرکاری اداروں اور ليبيا کی ريڈ کراس سوسائٹی کے حوالے کی جا چکی ہے تا کہ فوری ضروريات کو پورا کيا جا سکے۔

تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پيش نظر ليبيا ميں انسانی حقوق کی صورت حال خاصی ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ معلومات تک رسائ بھی ايک رکاوٹ ہے ليکن اس کے باوجود امريکہ فعال طريقے سے اپنی کوششيں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مشکل گھڑی ميں ليبيا کے عوام کی ہر ممکن مدد کے ليے تيار ہے۔

يو ايس اے آئ ڈی نے خطے ميں تمام امريکی خوراک کے مراکز، ان کی سپلائ اور ذخيروں کے حوالے سے معلومات حاصل کر لی ہيں اور ضرورت پڑنے پر خوراک کے مزيد ذخائر کی بھی ليبيا ميں سپلائ کو يقينی بنايا جا رہا ہے۔

ابھی تک ہم نے قذافی کی فوجوں کی جانب سے بن غازی کی شہری آبادی پر حملوں کو روکنے کے لیے اہم کاميابی حاصل کی ہے اور اس کے فضائ وسائل کو روکنے کے ليے نو فلائ زون بھی قائم کيے ہيں۔ اس معاملے ميں ہماری مداخلت سے انسانی جانوں کو بچانا ممکن ہوا ہے اور اس عالمی مسلئے میں ہماری شموليت کا يہی بنيادی مقصد ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

ساجد

محفلین
ابھی تک ہم نے قذافی کی فوجوں کی جانب سے بن غازی کی شہری آبادی پر حملوں کو روکنے کے لیے اہم کاميابی حاصل کی ہے اور اس کے فضائ وسائل کو روکنے کے ليے نو فلائ زون بھی قائم کيے ہيں۔ اس معاملے ميں ہماری مداخلت سے انسانی جانوں کو بچانا ممکن ہوا ہے اور اس عالمی مسلئے میں ہماری شموليت کا يہی بنيادی مقصد ہے۔
اس سادگی پہ کون مر نہ جائے اے خدا۔:)
 

mfdarvesh

محفلین
فواد صاحب جتنی ڈھٹائی سے چاہیں جھوٹ بولیں مگر امریکہ کا دہرا معیار ہم سب کے سامنے ہے
 
Top